Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 116
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
لَا يَغْفِرُ
: نہیں بخشتا
اَنْ يُّشْرَكَ
: کہ شریک ٹھہرایا جائے
بِهٖ
: اس کا
وَيَغْفِرُ
: اور بخشے گا
مَا
: جو
دُوْنَ
: سوا
ذٰلِكَ
: اس
لِمَنْ
: جس کو
يَّشَآءُ
: وہ چاہے
وَمَنْ
: اور جس
يُّشْرِكْ
: شریک ٹھہرایا
بِاللّٰهِ
: اللہ کا
فَقَدْ ضَلَّ
: سو گمراہ ہوا
ضَلٰلًۢا
: گمراہی
بَعِيْدًا
: دور
بیشک اللہ تعالیٰ نہیں معاف کرتا اس بات کو کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے ، اور بخشتا ہے اس کے سوا جس کو چاہے اور جس شخص نے شرک کیا اللہ کے ساتھ پس بیشک وہ گمراہ ہوگیا اور گمراہی میں دور جا پڑا
ربط آیات گزشتہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے اجماع کے خلاف چلنے والے شخص کے متعلق فرمایا کہ جو شخص ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد اللہ کے رسول کی مخالفت کرے گا اور مومنین کے راستے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کرے گا ، بلکہ جس طرف وہ جانا چاہتا ہے ، اسے جانے دے گا ، اور پھر اس کا انجام جہنم ہوگا ، مومنین کے راستے کی مخالفت کا نتیجہ گمراہی ہوتا ہے ، اور انسان شرک میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ گزشتہ دروس میں جس منافق بشیر کا واقعہ بیان کیا گیا ہے وہ مومنین کا راستہ چھوڑ کر مشرکین کے راستے پر چل نکلا اور پھر وہاں جہنم رسید ہوگیا ، اس شخص نے چوری کی تھی ، اگر وہ تائب ہوجاتا تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کردیتا ، مگر وہ مرتد ہو کر کفر ، شرک میں ملوث ہو کر مرگیا تو اس کی بخشش کا کوئی امکان باقی نہ رہا۔ شرک کے علاوہ باقی تمام گناہ قابل معافی ہیں۔ چناچہ آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے یہی بات بیان فرمائی ہے۔ شرک ناقابل معافی ہے ارشاد ہوتا ہے ان اللہ لایغفران یشرک بہ بیشک اللہ تعالیٰ اس بات کو معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے شرک اللہ تعالیٰ کے حق میں بغاوت ہے۔ اگر مرنے سے پہلے پہلے اس دنیا میں تائب ہوجائے تو اللہ تعالیٰ یقینا معاف فرمادے گا۔ ورنہ موت کے بعد شرک کی معافی کا کوئی قانون نہیں ۔ چناچہ سورة مائدہ میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی لوگوں کو یہی تبلیغ مذکور ہے۔ اعبدوا اللہ ربی وربکم لوگو ! اللہ کی عبادت کرو ، جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے۔ انہ من یشرک باللہ فقد حرم اللہ علیہ الجنۃ وماوئہ النار یاد رکھو ! جس شخص نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اور اسی حالت میں مرگیا ، اس پر اللہ نے جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہوگا ، ایسا شخص ابد الآباد تک جنت میں داخل نہیں ہوسکتا۔ وہ ہمیشہ کے لیے بدبختی میں مبتلا ہوگیا ۔ دوسرے مقام پر کفار کے متعلق فرمایا یاتفتح لھم ابواب السماء ولایدخلون الجنۃ حتی یلج الجمل فی سم الخیاط ایسے لوگوں کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھلتے حتی کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گزر جائے۔ جس طرح اونٹ کا سوئی کے ناکے میں گزرنا ناممکن ہے اسی طرح کافروں کے لیے رحمت کا دروازہ نہیں کھل سکتا۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ مشرک اور دہریہ کی مثال ایسی ہے جیسے کسی جانور کو ایسے پنجرے میں بند کردیا جائے جس میں سوئے کے ناکے جتنا بھی سوراخ نہ ہو۔ اور اسے کوئی چیز نظر نہ آتی ہو۔ اسی طرح کافروں کو بھی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ تو فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نہیں بخشتا اس بات کو کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے۔ ویغفرمادون ذلک لمن یشاء اور اس کے سوا ، اس کے درے یا نیچے جس کو چاہے بخشتا ہے۔ اللہ تعالیٰ چاہے تو بغیر توبہ کے بھی معاف کردے۔ مگر توبہ کرنے پر تو وہ بخش ہی دیتا ہے۔ مگر شرک کی معافی کا کوئی امکان نہیں۔ عام طور پر مشرک زندگی میں توبہ نہیں کرتا ، لہٰذا اس کی معافی بھی معدوم ہوتی ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ گناہ کے تین دفتر ہیں۔ پہلا دفتر کفر وشرک کا ہے جس کی معافی کا کوئی امکان نہیں۔ دوسرا دفتر باقی کبائر کا ہے ، جن کی معافی ہوسکتی ہے ، اللہ تعالیٰ معاف کرنا چاہے تو بڑے سے بڑا گناہ ماسوائے شرک کے معاف کردے۔ اور گناہ کا تیسرا دفتر وہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا بدلہ دیے بغیر نہیں چھوڑے گا۔ یہ حقوق العباد ہیں جس شخص نے کسی دوسرے کا حق تلف کیا ہوگا ، اللہ تعالیٰ اس کا حق ضرور دلائیں گے اور جب تک بندہ اپنا حق معاف نہیں کرے گا ، اللہ تعالیٰ بھی معافی نہیں دیں گے۔ شاہ عبدالقادر محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ شرک صرف بتوں کی پوجا کا نا م نہیں بلکہ اللہ کے مقابلے میں کسی دوسرے کا حکم مان لینا یا کسی دوسرے دوسرے دین کو تسلیم کرلینا بھی شرک میں داخل ہے۔ بشیر منافق نے یہی کیا تھا کہ اللہ کا حکم ماننے کی بجائے مشرکین کی بات کو تسلیم کیا۔ یہ اللہ کے حکم میں شرک ہے چناچہ حضرت مولانا شیخ الہند (رح) فرماتے ہیں کہ جب منافق رسول کے حکم کے خلاف کرکے مشرکین سے جاملا تو اس کی مغفرت کا کوئی امکان باقی نہ رہا۔ یہاں شرک سے مراد شرک فی الحکم ہے۔ صفات میں شرک مولانا شاہ عبدالقادر محدث دہلوی (رح) نے قرآن پاک کا پہلا بامحاورہ اردو ترجمہ آج سے تقریباً دو سو سال پہلے 1205 ء میں لکھا تھا۔ یہ ترجمہ آپ نے دہلی کی اکبری مسجد میں بارہ سالہ اعتکاف کے دوران کیا تھا۔ یہ اردو کا ابتدائی زمانہ تھا مگر اپنے بامحاورہ ترجمہ لکھ کر دین کی بہت بڑی خدمت انجام دی۔ اکبری مسجد دہلی میں کنگ ایڈورڈ روڈ پر واقع تھی جسے انگریزوں نے 1857 ء کی جنگ آزادی کے دوران گرادیا تھا۔ اب یہ مسجد نہیں ہے تو شاہ صاحب (رح) سورة بقرہ کی آیت ولاتنکحو المشرکت حتی یومن… ولا تنکحوا المشرکین حتلی یومنوا کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ کی صفت مختصر کسی دوسری ذات میں مانی جائے تو یہ شرک ہوگیا۔ مثلاً کوئی شخص یہ اعتقاد رکھے کہ فلاح شخص ہماری ہر بات کو جانتا ہے تو وہ مشرک ہوگیا ، کیونکہ اس نے اللہ کی صفت غیر میں مانی۔ اس طرح قدرت تامہ خدا تعالیٰ کی صفت ہے۔ وہ قادر مطلق ہے جو چاہے سو کرے ، اس کے سامنے کوئی رکاوٹ نہیں۔ اگر یہی صفت کسی دوسرے میں مانے لگا تو شرک کا مرتک ہوگا۔ مختار مطلبق بھی اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے اگر کوئی شخص غیر اللہ کو مختار مطلق جان کر کچھ طلب کرتا ہے ، تو بھی مشرک ٹھہرا ، اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو خالق سمجھنا بھی شرک کے مترادف ہے کیونکہ خالق کوئی دوسرا نہیں اور اس بات کو دہریوں کے سوا مشرک بھی تسلیم کرتے ہیں۔ غرض یہ کہ شرک کی مختلف قسمیں ہیں۔ جن کے ذریعے اس قبیح فعل کا ارتکاب ہوتا ہے۔ عبادت میں شرک عبادت سے مراد انتہائی درجے کی تعظیم ہے اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ مختص ہے ۔ سجدہ اور رکوع وغیرہ عبادت ہی کے مظہر ہیں اگر کوئی شخص اللہ کے علاوہ کسی دوسری ہستی کے ساتھ یہی معاملہ کرے گا ، تو مشرک بن جائے گا غیر اللہ کو نافع اور رضا سمجھ کر نذر ونیازپیش کرنا بھی شرک ہے۔ کیونکہ نافع اور رضا بھی فقط خدا تعالیٰ کی ذات ہے ۔ اپنی مخلوقات کے نفع ونقصان کا مالک صرف خدا ہے۔ کسی نبی ، ولی ، فرشتہ یا بزرگ کے نام کی نیاز دے گا تو مشرک بن جائے گا۔ قسم میں شرک شرک قسم میں بھی ہوتا ہے ، مسند احمد اور ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے من اقسم لغیر اللہ فقد اشرک جس نے غیر اللہ کے نام کی قسم اٹھائی ، اس نے شرک کا ارتکاب کیا ، محدثین کرام فرماتے ہیں کہ اگر ایسی بات رواروی میں نکل گئی تو شرک تو نہیں ہوگا مگر سخت مکروہ بات ہوگی ، اور ذہن میں وہی تعظیم ہے جو اللہ کے ساتھ مخصوص ہے تو قسم اٹھانے میں بھی شرک ہوگیا۔ کسی موقع پر حضرت عمر ؓ نے باپ کے نام کی قسم اٹھائی ، حضور نے سن کر فرمایا لاتحلفوا باباء کم ولا باطواغیت نہ باپ کے نام کی قسم اٹھائو اور نہ طاغوت کے نام کی ، حضرت عمر ؓ فرماتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد نہ میں نے خود کبھی ایسی قسم اٹھائی اور نہ کسی دوسرے کی نقل کی کہ فلاں شخص ایسی قسم اٹھاتا ہے ، مجھے اس سے ایسی نفرت ہوگئی۔ بعض اوقات بسم اللہ میں بھی شرک ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص جانور ذیح کرتے وقت اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ غیر اللہ کا نام بھی لے گا ، تو شرک کا مرتکب ہوجائے گا۔ جیسے کوئی کہے بسم اللہ واسم محمد یا پیر دستگیر کا نام لے لے۔ ایسی صورت میں جانور مردار ہوگا اور کہنے والا مشرک ، صحیح ذبح صرف اللہ کا نام لینے سے ہوتا ہے۔ دیگر اقسام شرک شاہ عبدالعزیز (رح) اور شاہ اسحاق (رح) کے شاگرد مولانا حافظ احمد الدین (رح) بگا کے رہنے والے انہوں نے دلیل المشرکین کے نام سے عربی زبان میں کتاب لکھی ہے جس کا اردو ترجمہ اس فقیر نے کیا ہے ، اور اسی ادارہ سے شائع ہوا ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے شرک کی بیس قسمیں بیان کی ہیں۔ فرماتے ہیں کہ شرک تصرف میں بھی ہوتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ سے مخصوص تصرف کسی غیر میں مانے گا تو مشرک ہوجائے گا ، خواہ یہ تصرف کسی نبی یا ولی یا پیر میں مانا جائے۔ اسی طرح مشیت میں بھی شرک ہوتا ہے۔ ایک شخص نے حضور ﷺ کے سامنے عرض کیا ماشاء اللہ وشئت یعنی جو آپ چاہیں اور اللہ چاہے آپ ناراض ہوگئے۔ مبند احمد کی روایت میں موجود ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا اجعلتنی للہ ندا کیا تو نے مجھے اللہ کا شریک بنالیا ہے۔ یوں کہو ، ماشاء اللہ وحدہ جو صرف اللہ چاہے۔ ہر کام اللہ کی مشیت پر منحصر ہے۔ لہٰذا یوں مت کہو کہ اللہ چاہے اور فلاں چاہے ایسا کہنا شرک ہوگا۔ غیر اللہ کی رضا کے لیے جانور ذبح کرنے میں بھی شرک ہے ۔ بعض لوگ عمارت تعمیر کرتے وقت اس کی بنیادوں میں خون گراتے ہیں اور اس سے مقصود جنات کی بنیاد ہوتی ہے تاکہ وہ کسی قسم کا نقصان نہ پہنچائیں۔ آگے سورة انعام میں اللہ تعالیٰ نے شرک کی بہت سی قسمیں بیان فرمائی ہیں۔ مجوسی ذات میں شرک کرتے ہیں اور ایک کی بجائے دو خدا مانتے ہیں۔ یہ ثنوی فرقہ ہے بعض شرک قولی ہوتے ہیں کہ انسان زبان سے شرکیہ کلمات ادا کرتا ہے۔ اور بعض فعل شرک ہوتے ہیں۔ زبان سے تو کچھ نہیں کہا جاتا مگر عملاً نیازدی جاتی ہے۔ چڑھاوا چڑھایا جاتا ہے سجدہ کیا جاتا ہے۔ چادر پوشی ہوتی ہے رکوع و سجود ہوتا ہے یا طواف کیا جاتا ہے یہ سب فعلی شرک ہیں۔ شرک گمراہی ہے فرمایا ومن یشرک باللہ جس شخص نے اللہ کے ساتھ شرک کیا خواہ یہ ذات میں ہو ، صفات میں ہو ، نذر ونیاز میں ہو یا عبادت میں ہو ، کسی طرح کا بھی شرک کیا فقد ضل ضلاً بعیداً تو ایسا شخص گمراہ ہو کر دور جاپڑا۔ اس کی معافی کا کوئی قانون نہیں۔ مولانا ابواکلام آزاد (رح) اس آیت کا مفہوم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ، اللہ تعالیٰ قادر مطلق ، سلطان محبت اور ودود ہے۔ وہ تو مخلوق سے محبت کرتا ہے ، مگر مخلوق ہی بگڑی ہوئی ہے ، جو اللہ تعالیٰ سے بیزار ہو کر شرک کا ارتکاب کرتی ہے اور محبت کے مقام والذین امنوا اشد حب اللہ کو ضائع کرتی ہے۔ مومن کی شان تو یہ ہے یحبھم وبحبونہ کو اللہ تعالیٰ ان سے محبت کرتا اور وہ اللہ سے محبت کرتے ہیں ، مگر لوگ محبت کے تقاضے کو پورا نہیں کرتے ، مولانافرماتے ہیں کہ سلطان محبت سے امید ہے کہ وہ ہر جرم کو معاف کردے ، مگر اس کی عدالت میں دل کی تقسیم کا کوئی قانون موجود نہیں ، جب کوئی شخص شرک کا ارتکاب کرتا ہے ، تو اس کا دل تقسیم ہوجاتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا ہے ۔ ماجعل اللہ لرجل من قلبین فی جو فہ میں نے کسی سینے میں دو دل نہیں رکھے۔ عقیدہ ایک ہی ہوسکتا ہے۔ لہٰذا شرک کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں۔ یہ قبیح بیماری ہے۔ عورتوں کے نام کی دیویاں فرمایا ان یدعون من دونہ الا اناثاً یہ لو گ نہیں پکارتے مگر عورتوں کو عرب کے مشرک لات ، منات اور عزیٰ کی پرستش کرتے تھے ، جو سب عورتوں کے نام ہیں۔ عزیٰ عزیز کی مونث ہے اور لات الٰہ کی مونث ہے ۔ اس طرح منات منان کی مونث ہے۔ انہوں نے اپنے معبودوں کے زمانہ نام رکھے ہوئے تھے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) کے زمانہ میں سوانح نامی بت تھا۔ یہ بھی عورت کی شکل کا تھا اور اس کا معنی استقرار یا انتظام کی دیوی ہے ، جس طرح گھرکا انتظام عورت کے ہاتھ میں ہوتا ہے اسی طرح کائنات کے نظام کے لیے ہندوئوں نے دشنودیوی بنارکھی ہے ان کی اور بھی بہت سی دیویاں ہیں۔ ایک درگا دیوی ہے ، ایک کالی ماتا کلکتے والی ہے جو آفتوں اور مصیبتوں کی دیوی سمجھی جاتی ہے۔ اس کے سامنے بچوں کو ذبح کیا جاتا ہے تاکہ اس کا غصہ ٹھنڈا ہو۔ ان کے ہاں ایک سرسوتی دیوی ہے۔ اسی نام کی بہار میں ایک ندی بھی ہے۔ یہ طوفان اور سیلابوں کی دیوی ہے۔ لکشمی دیوی دھن دولت کی دولت ہے۔ مال و دولت میں اضافہ کے لیے اس کی پوجا کی جاتی ہے۔ یونانیوں کے ہاں زہرہ دیوی کے مندر تھے وہاں نیازیں دی جاتی تھیں۔ اس دیوی کی چوکھٹ پر دو قارورے یعنی شیشے کی بوتلیں رکھی ہوئی تلھیں جن میں سے ایک خیر کے لیے اور دوسری شر کی طرف منسوب تھی۔؎ فباعتاب زفث قارورتان ذی لخیر وذی لشرالھوان عربوں میں نائلہ نامی عورت کے نام کا بت تھا۔ محدثین فرماتے ہیں کہ اساف اور نائلہ مراد اور عورت تھے جنہوں نے کعبہ میں زنا کا ارتکاب کیا تو اللہ نے انہیں مسخ کرکے پتھر بنادیا ، لوگوں نے عبرت کے لیے انہیں بیت اللہ کے سامنے رکھ دیا ، پھر آہستہ آہستہ ان کی پوجا شروع ہوگئی ، فتح مکہ کے موقع پر نبی (علیہ السلام) نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو مامور کیا کہ طائف والے جس عزیٰ دیوی کی پوجا کرتے ہیں۔ اس کو مٹادو۔ آپ گئے اور دیکھا کہ وہاں پر کچھ درخت ہیں جو آپ نے کاٹ دئیے ، ایک کو ٹھا تھا جسے آپ نے گرادیا۔ وہاں کچھ مجاور بیٹھے تھے جو بھاگ گئے۔ واپس آکر آپ نے اس کارروائی کی رپورٹ حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کی تو آپ نے فرمایا ، وہاں دیوی تو ابھی زندہ ہے۔ دوبارہ جاکر اسے ختم کرو۔ چناچہ آپ دوبارہ وہاں گئے۔ تلاش کرنے پر تہہ خانے سے ایک عورت برآمد ہوئی جس کے بال بکھرے ہوئے تھے۔ وہ حضرت خالد ؓ پر دہشت ڈالنے کے لیے ان پر حملہ آور بھی ہوئی مگر آپ نے اپنی تلوار سے اس کا کام تمام کردیا۔ واپس آکر حضور ﷺ کو صورت حال سے آگاہ کیا تو آپ نے فرمایا ، یہ عزیٰ تھی جس کی لوگ پرستش کرتے تھے ، اب آج کے بعد اس کی پوجا نہیں ہوگی۔ غرض یہ کہ عورتوں کے نام پر اس قسم کی دیویاں دنیا بھر میں موجود تھیں۔ شیطان کی پوجا فرمایا حقیقت یہ ہے کہ وان یدعون الا شیطناً وہ نہیں پوجا کرتے مگر شیطان کی ، انسان کے وہم پر شیطان غالب آکر اسے غیر اللہ کی پرستش کروانے لگتا ہے۔ وہ انسان کے ذہن میں ایسی باتیں ڈالتا ہے جس سے وہ نذرونیاز دینے لگتا ہے ، کہیں ندا کرتا ہے یاعلی مددیا پیر دستگیر وغیرہ گاڑیوں پر اس قسم کے کلمات لکھ رہے ہیں۔ ” المدد یاغوث “ گویا اب گاڑی کی حفاظت غوث کے ذمے واجب ہوگئی حالانکہ لکھیں یا نہ لکھیں ، مدد تو ہر حالت میں اللہ ہی کرتا ہے بعض موحد لوگ یا اللہ مدد بھی لکھتے ہیں۔ مدد تو کسی غیر کے اختیار میں نہیں ہے۔ غرض یہ کہ شیطان انسان کے وہم پر چھا کر اس سے شرکیہ افعال کراتا ہے۔ اسی لیے حضور ﷺ نے دعا میں سکھایا اللھم انی اعوذبک من شی الشیطن وشرکہ اے پروردگار ! میں تیری ذات کے ساتھ پناہ مانگتا ہوں شیطان سے اور اس کے شرک سے بہرحال یہ شرکیہ رسومات شیطان ہی سکھاتا ہے کہ چادر چڑھانا ، اس میں یہ فائدہ ہے بکرے چڑھائو ، سجدہ کرو ، غیر اللہ کی دہائی دو ، وغیرہ وغیرہ بعض مجسموں پر سرخ رنگ کی چادر چڑھاتے تھے جس کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ عورت کا مجسمہ ہے اور اسے سرخ رنگ پسند ہے۔ فرمایا نہیں پکارتے مگر شیطان کو جو مریداً سرکش ہے جو شخص غیر اللہ کی پوجا کرتے ہیں ، شرک جیسے قبیح فعل کا ارتکاب کرتا ہے وہ دراصل شیطان ہی کی پوجا کرتا ہے۔ اسی کے کہنے پر چلتا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں فرمایا لعنہ اللہ اللہ نے اس پر لعنت بھیجی ہے۔ شیطان کو اپنی رحمت سے دور کردیا ہے۔ یہاں تک شرک کی بنیادی حقیقت اور اس کی مذمت بیان کی گئی ہے اس کے بعد شیطان کی کارگزاری کا ذکر ہے کہ وہ کس کس طریق سے شرک کراتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی مختلف صورتیں بیان فرمائی ہیں۔
Top