Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 12
وَ لَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ اَزْوَاجُكُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّهُنَّ وَلَدٌ١ۚ فَاِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍ١ؕ وَ لَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ اِنْ لَّمْ یَكُنْ لَّكُمْ وَلَدٌ١ۚ فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍ١ؕ وَ اِنْ كَانَ رَجُلٌ یُّوْرَثُ كَلٰلَةً اَوِ امْرَاَةٌ وَّ لَهٗۤ اَخٌ اَوْ اُخْتٌ فَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ١ۚ فَاِنْ كَانُوْۤا اَكْثَرَ مِنْ ذٰلِكَ فَهُمْ شُرَكَآءُ فِی الثُّلُثِ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصٰى بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍ١ۙ غَیْرَ مُضَآرٍّ١ۚ وَصِیَّةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَلِیْمٌؕ
وَلَكُمْ
: اور تمہارے لیے
نِصْفُ
: آدھا
مَا تَرَكَ
: جو چھوڑ مریں
اَزْوَاجُكُمْ
: تمہاری بیبیاں
اِنْ
: اگر
لَّمْ يَكُنْ
: نہ ہو
لَّھُنَّ
: ان کی
وَلَدٌ
: کچھ اولاد
فَاِنْ
: پھر اگر
كَانَ
: ہو
لَھُنَّ وَلَدٌ
: ان کی اولاد
فَلَكُمُ
: تو تمہارے لیے
الرُّبُعُ
: چوتھائی
مِمَّا تَرَكْنَ
: اس میں سے جو وہ چھوڑیں
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
وَصِيَّةٍ
: وصیت
يُّوْصِيْنَ
: وہ وصیت کرجائیں
بِھَآ
: اس کی
اَوْ دَيْنٍ
: یا قرض
وَلَھُنَّ
: اور ان کے لیے
الرُّبُعُ
: چوتھائی
مِمَّا
: اس میں سے جو
تَرَكْتُمْ
: تم چھوڑ جاؤ
اِنْ
: اگر
لَّمْ يَكُنْ
: نہ ہو
لَّكُمْ وَلَدٌ
: تمہاری اولاد
فَاِنْ
: پھر اگر
كَانَ لَكُمْ
: ہو تمہاری
وَلَدٌ
: اولاد
فَلَھُنَّ
: تو ان کے لیے
الثُّمُنُ
: آٹھواں
مِمَّا تَرَكْتُمْ
: اس سے جو تم چھوڑ جاؤ
مِّنْۢ بَعْدِ
: بعد
وَصِيَّةٍ
: وصیت
تُوْصُوْنَ
: تم وصیت کرو
بِھَآ
: اس کی
اَوْ
: یا
دَيْنٍ
: قرض
وَاِنْ
: اور اگر
كَانَ
: ہو
رَجُلٌ
: ایسا مرد
يُّوْرَثُ
: میراث ہو
كَلٰلَةً
: جس کا باپ بیٹا نہ ہو
اَوِ امْرَاَةٌ
: یا عورت
وَّلَهٗٓ
: اور اس
اَخٌ
: بھائی
اَوْ اُخْتٌ
: یا بہن
فَلِكُلِّ
: تو تمام کے لیے
وَاحِدٍ مِّنْهُمَا
: ان میں سے ہر ایک
السُّدُسُ
: چھٹا
فَاِنْ
: پرھ اگر
كَانُوْٓا
: ہوں
اَكْثَرَ
: زیادہ
مِنْ ذٰلِكَ
: اس سے (ایک سے)
فَھُمْ
: تو وہ سب
شُرَكَآءُ
: شریک
فِي الثُّلُثِ
: تہائی میں (1/3)
مِنْۢ بَعْدِ
: اس کے بعد
وَصِيَّةٍ
: وصیت
يُّوْصٰى بِھَآ
: جس کی وصیت کی جائے
اَوْ دَيْنٍ
: یا قرض
غَيْرَ مُضَآرٍّ
: نقصان نہ پہنچانا
وَصِيَّةً
: حکم
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلِيْمٌ
: جاننے والا
حَلِيْمٌ
: حلم والا
اور تمہارے لیے آدھا ہے جو چھوڑا تمہاری بیویوں نے اگر ان کی اولاد نہیں ہے ، پس اگر ان کی اولاد ہے تو تمہارے لیے چوتھا حصہ ہے اس میں سے جو انہوں نے چھوڑاوصیت کے بعد جو وہ کرتی ہیں یاقرضہ ادا کرنے کے بعد اور ان عورتوں کے لیے چوتھا حصہ ہے جو تم نے چھوڑا اگر تمہاری اولاد نہیں ہے ، پس اگر تمہاری اولاد ہے تو ان عورتوں کے لیے آٹھواں حصہ ہے جو تم نے چھوڑا وصیت کے بعد کہ تم وصیت کرتے ہو یا قرضہ ادا کرنے کے بعد اور اگر مرنے والے مرد کی وراثت کلالہ کی شکل میں ہے یا وہ عورت ہے اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہے ، تو ان دونوں میں سے ہر ایک کے لیے چھٹا حصہ ہوگا۔ اور اگر بہن بھائی اس سے زیادہ ہوں تو وہ سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے اس وصیت کے بعد جو کئی کئی یا قرضہ کے بعد اس حال میں کہ وہ نقصان پہنچانے والا نہ ہو یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے وصیت ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا اور بردبار ہے
زوجین کا حصہ نسب کے اعتبار سے وراثت کے حصص بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے وراثت کے دوسرے سبب نکاح کا تذکرہ فرمایا ہے اور اس اعتبار سے بیوی اور خاوند کے حصے مقررفرمائے ہیں۔ زوجین میں تقسیم وراثت کے لیے دو صورتیں پیدا ہوسکتی ہیں۔ میاں بیوی میں سے کسی ایک کی وفات کے وقت یا تو مرنے والے کے زوج کے علاوہ اس کی کوئی اولاد نہ ہوگی یا اولاد بھی ہوگی۔ دونوں صورتوں میں ایک دوسرے کے حصے کی مقدار مختلف ہوگی ارشاد ہے ولکم نصف ماترک ازوجکم ان لم یکن لھن ولد اگر تمہاری بیوی کی وفات کے وقت اس کی اولاد نہیں ہے تو اس نے جو کچھ چھوڑا ہے اس میں سے تمہارا نصف حصہ ہے۔ فان کان لھن ولد اور اگر بیوی اولاد بھی چھوڑ گئی ہے ۔ یہ اولاد خواہ موجودہ خاوند سے ہو یا کسی دوسرے خاوند سے اسے وراثت میں حصہ ملے گا۔ لہٰذا فلکم الربع مماترکن تمہارا حصہ نصف کی بجائے چوتھا ہوگا ہر اس چیز سے جو انہوں نے چھوڑی اور یہ حصے بخرے کب ہوں بعد وصیۃ یوصین بھا اودین اس وصیت کو پورا کرنے کے بعد جو میت نے کی یا اس قرضہ کی ادائیگی کے بعد جو مت کے ذمہ واجب الادا ہے کفن دفن کے اخراجات ، قرضہ کی ادائیگی اور وصیت کو پورا کرنے کے بعد جو کچھ بچے گا ، اس میں سے تمہارے لیی نصف یا چوتھا حصہ ہے۔ باقی جائیداد دوسرے قریبی رشتہ داروں کو ملے گی۔ دوسری صورت یہ ہے کہ اگر خاوند فوت ہوجائے ولھن الربع مما ترکتم ان لم یکن لکم ولد اگر بوقت…… وفات پس ماندگان میں صرف تمہاری بیویاں ہیں۔ اولاد نہیں ہے تو انہیں تمہاری جائیداد میں سے چوتھا حصہ ملے گا۔ اگر ایک بیوی ہے تو چوتھے حصے کی واحد مالکہ ہوگی اور اگر ایک سے زیادہ بیویاں ہیں تو کل جائیداد کا چوتھا حصہ سب میں برابر برابر تقسیم ہوجائے گا۔ ہاں ! فان کان لکم ولد اگر تم اپنے پیچھے بیوی یا بیویوں کے علاوہ اولاد بھی چھوڑ گئے ہیں تو تمہاری جائیداد میں ان کا بھی حق ہے ایسی صورت میں فلھن الثمن مما ترکتم بیویوں کا حصہ چوتھے سے کم ہو کر آٹھواں ہوجائے گا۔ اگر ایک ہی بیوی ہے تو آٹھویں حصے کی واحد مالکہ ہوگی اور زیادہ بیویاں ہونے کی صورت میں یہ آٹھواں حصہ سب میں برابر برابر تقسیم ہوجائے گا۔ من بعد وصیۃ توصون بھا اودین بنیادی اصول وہی رے گا کہ کل جائیداد میں سے پہلے قرض ادا کیا جائے اگر کوئی ہے اور وصیت پوری کی جائے گی اگر مرنے والے نے کی ہے اور اس کے بعد باقی مال حصہ رسدی تقسیم ہوگا ہر حصہ کے تقرر کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ باربار تاکید فرمائی ہے کہ میت کا قرضہ لازماً ادا کیا جائے اور اس کی وصیت بھی پوری کی جائے۔ ان دونوں چہروں کو تقسیم وراثت پر اولیت حاصل ہے۔ کلالہ کی وراثت اس رکوع میں وراثت کے مسائل بیان ہوئے ہیں ۔ اولا اولاد کے حصص کا ذکر ہوا پھر والدین کا اور اس کے بعد زوجین کے حصوں کے احکام بیان ہوچکے ہیں۔ اب کلالہ کی وراثت کا مسئلہ آرہا ہے۔ کلالہ اس شخص (مرد یا عورت) کو کہتے جس کے اصول اور فروع نہ ہوں۔ یعنی نہ تو اوپر کی طرف یعنی باپ دادا میں سے کوئی رشتہ موجود ہو اور نہ ہی نیچے کی طرف یعنی بیٹے اور پوتے میں سے کوئی وارث ہو۔ کلالہ کل سے ماخوذ ہے اور اس کا معنی عاجزی یا درماندگی ہوتا ہے۔ چونکہ مذکورہ شخص کے اوپر اور نیچے کی طرف کوئی حقیقی رشتہ دار نہیں ہوتا۔ اور اس لحاظ سے وہ عاجز و درماندہ ہوتا ہے اس لیی اسے کلالہ کہتے ہیں۔ بہرحال آیت کریمہ میں کلالہ کی وراثت کی تقسیم کا قانون بتایا گیا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے وان کان رجل یورث کلالۃ اور اگر کوئی ایسا آدمی کہ اس کی وراثت کلالہ کی شکل میں حاصل کی گئی ہے اومراۃ یا وہ عورت ہے جو کلالہ کی صورت میں ہے ولہ اخ اور ایسے کلالہ مرد یا عورت کا ایک بھائی ہے اواخت یا ایک بہن ہے۔ ظاہر ہے کہ مرنے والے کے والدین یا اولاد میں سے تو کوئی باقی نہیں البتہ اس کا ایک بھائی یا ایک بہن موجود ہے۔ اس بات پر مفسرین کا مکمل اتفاق ہے کہ یہاں پر بھائی بہن سے مراد میت کے اخیافی بھاء بہن ہیں جو صرف اس کی ماں کی طرف سے ہیں۔ گویا نہ تو وہ حقیقی ہیں کہ ماں اور باپ دونوں کے مشترکہ ہوں اور نہ صرف باپ کی طرف سے ہیں جنہیں علاتی کہا جاتا ہے بلکہ ایسے بھائی بہن مراد ہیں جو صرف ماں کی طرف سے سگے ہوں۔ فرمایا ایک اخیافی بھائی یا ایک خیانی بہن کی صورت میں فلکل واحد منھا السدس ان میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے۔ فان کانوا اکثرمن ذلک اور اگر وہ بھائی یا بہن سے زیادہ ہوں۔ یعنی دو بھائی یا دو بہنیں یا ایک بھائی اور ایک بہن یا اس سے زیادہ ہوں تو پھر فھم شرکاء فی الثلث وہ سب تیسرے حصہ میں شریک ہوں گے۔ یعنی ایک سے زیادہ بھائی بہن ہونے کی صورت میں شریک ہوں گے۔ یعنی ایک سے زیادہ بھائی بہن ہونے کی صورت میں مرنے والے کا ایک تہائی مال سب میں برابر تقسیم ہوگا اور مرد وزن کے حصص میں کوئی تفاوت نہیں ہوگا۔ البتہ اگر کلالہ کے پس ماندگان میں اس کے حقیقی بھائی بہن یا علاتی بھائی بہن ہوں تو ان کے درمیان حصص اسی طرح تقسیم ہوں گے جس طرح اولاد کے درمیان ہوتے ہی یعنی للذکر مثل حظ الانثین ایک مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہوگا۔ یہ احکام اسی سورة مبارکہ میں آئیں گے۔ واضح ہو کہ اس آیت مبارکہ میں بھائی اور بہن کے اخیافی مراد لینے کی دو وجوہات ہیں۔ ایک تو یہ کہ حقیقی بھائیوں اور بہنوں کا تذکرہ سورة ہذا کی آخریت آیت میں موجود ہے جس کے احکام اس آیت سے مختلف ہیں۔ اور دوسری وجہ یہ ہے کہ حضرت سعد ؓ بن ابی وقاص کی روایت میں من الام کا لفظ بھی قرآت میں آتا ہے۔ وہاں پر پوراجملہ یوں قراست میں آتا ہے ولہ اخ اواخت من الام یعنی میت کا بھائی یا بہن ماں کی طرف سے ہو۔ بہرحال یہاں پر بھائی بہن سے اخیافی بہن بھائی مراد ہیں اور اس میں کسی کا اختلاف نہیں۔ آگے فرمایا مذکورہ حصص کی تقسیم من بعد وصیۃ یوصی بھا اودین ہوگی ۔ وصیت اور قرصہ کا قانون کلالہ کے معاملہ میں بھی ویسا ہی ہے۔ جیسے دوسرے مرنے والوں کے متعلق کہ وراثت کی تقسیم سے پہلے مرنے والے کا کفن دفن کا انتقام کیا جائے گا۔ پھر قرضہ کی ادائیگی ہوگی اگر کوئی واجب الادا ہے یا اس کے بعد وصیت پوری کی جائے گی اگر مرنیوالے نے کی ہے اور اس کے بعد وراثت حاضر وارثوں میں حصہ رسدی تقسیم ہوگی۔ وصیت کی دو اقسام وصیت دو قسم سے ہے یعنی فرض اور مستحب۔ اگر کسی شخص کے ذمہ قرض واجب الادا ہے یا کوئی اور لین دین کا معاملہ ہے تو اس پر فرض ہے کہ وہ وصیت کر جائے کہ اس کا قرضہ اس کے مال سے ادا کیا جائے۔ اسی طرح اگر کسی کی نمازیں رہ گئیں ہیں۔ زکوۃ بقایا ہے کچھ روزے رہ گئے ہیں تو اس پر بھی لازم ہے کہ وہ وصیت کرے کہ اس کے مال میں سے زکوۃ ادا کی جائے یا نمازوں کا فدیہ دے دیا جائے۔ ایسی صورت میں وصیت کرنا فرض ہوتا ہے۔ اگر نہیں کرے گا تو عنداللہ ماخوذ ہوگا۔ وصیت کی دوسری قسم مستحب ہے جو کہ مرنے والا اپنے کل مال کے زیادہ سے زیادہ ایک تہائی کے برابر کرسکتا ہے۔ اس کے متعلق حدیث گزشتہ درس میں بھی بیان ہوچکی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مہربانی فرما کر تمہیں اجازت دی ہے کہ تم اپنی آخرت کی بہتری کے لئے امور خیر میں ایک تہائی مال تک وصیت کرسکتے ہو۔ اس سے زیادہ نہیں کہ وہ ورثا کا حق ہے۔ اگر کوئی شخص وارثان کی رضامندی کے بغیر ایک تہائی سے زیادہ کی وصیت کرے گا تو وہ نافذ العمل نہیں ہوگی۔ بلکہ عدالت کے ذریعے اسے منسوخ کرایا جاسکتا ہے۔ اس آیت پاک میں بھی وصیت اور قرضہ کی تاکید میں وصیت کو مقدم رکھا گیا ہے۔ اس تقدم وتاخر کے متعلق بھی گزشتہ درس میں حدیث بیان ہوچکی ہے کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا لوگو ! دھوکا نہ کھانا ، قرض پہلے ہے اور وصیت بعد میں۔ اللہ تعالیٰ نے وصیت کو اس لیے مقدم فرمایا ہے کہ اللہ کا حق ہے اور بظاہر اس کا طالب کوئی نہیں ہوتا۔ اس کوتاکیداً پہلے بیان کیا گیا ہے تاکہ لوگ اس کی اہمیت کو پہچان سکیں۔ ضرور رساں وصیت تاہم وصیت کے متعلق فرمایا کہ یہ ایسی ہونی چاہیے جو غیر مضار ہو یعنی اس کے ذریعے کسی وارث کو تکلیف پہچانا مقصود نہ ہو۔ کوئی ایسی وصیت نہ کی جائے جس سے کسی دوسرے شخص کا حق ضائع ہو۔ مثلاً اس قسم کی وصیت نہ کی جائے کہ اس کا مال دور کے رشتہ داروں کو نہ پہنچنے پائے تو یہ وصیت ضرار ہوگی۔ ایسا کرنے والا گنہگار ہوگا۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ ایک شخص ساٹھ یا ستر سال تک اللہ کی عبادت کرتا ہے مگر وصیت میں ضرار کرتا ہے ، ورثا کو نقصان پہنچاتا ہے تو وہ جہنم کا مستحق بن جاتا ہے ورثا کے نقصان کی صورت یہ ہے کہ ایک تہائی سے زیادہ کی وصیت کرتا ہے۔ ہاں ا گر تم ورثا کی رضا مندی سے ایسا کرے تو اجازت ہے بغیر اجازت ایسا کرنا خودکو جہنم کے سپرد کرنا ہے۔ فرمایا یہ احکاموصیۃ من اللہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے وصیت ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے اس کے متعلق سخت تاکید فرمائی ہے۔ اس پر سختی سے عمل ہونا چاہیے۔ اور یاد رکھو ! واللہ علیم حلیم اللہ تعالیٰ ہرچیز سے واقف ہے۔ وہ تمہاری نیت تک کو جانتا ہے کہ تم اس کے حکم میں کس طرح کوتاہی کر رہے ہو یا کسی خوش دلی سے تعمیل کر رہے ہو۔ نیز وہ حلیم یعنی بردبار بھی ہے ۔ بسا اوقات وہ جلد گرفت نہیں کرتا بلکہ مہلت دیتا ہے تاکہ گنہگار اب بھی توبہ کرلیں اور بالآخر وہ اپنے وقت پر مجرمین کو پکڑلیتا ہے اور اس کی گرفت سے کوئی بچ نہیں سکتا۔
Top