Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 142
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْ١ۚ وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰى١ۙ یُرَآءُوْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًا٘ۙ
اِنَّ الْمُنٰفِقِيْنَ
: بیشک منافق
يُخٰدِعُوْنَ
: دھوکہ دیتے ہیں
اللّٰهَ
: اللہ
وَھُوَ
: اور وہ
خَادِعُھُمْ
: انہیں دھوکہ دے گا
وَاِذَا
: اور جب
قَامُوْٓا
: کھڑے ہوں
اِلَى
: طرف (کو)
الصَّلٰوةِ
: نماز
قَامُوْا كُسَالٰى
: کھڑے ہوں سستی سے
يُرَآءُوْنَ
: وہ دکھاتے ہیں
النَّاسَ
: لوگ
وَلَا
: اور نہیں
يَذْكُرُوْنَ
: یاد کرتے
اللّٰهَ
: اللہ
اِلَّا قَلِيْلًا
: مگر بہت کم
بیشک منافق دغابازی کرتے ہیں اللہ کے ساتھ اور وہ ان کو ان کی دغابازی کا بدلہ دیتا ہے اور جب یہ منافق کھڑے ہوتے ہیں نماز کی طرف ، تو کھڑے ہوتے ہیں سست دکھاوا کرتے ہیں لوگوں کے سامنے ، اور نہیں یاد کرتے اللہ تعالیٰ کو مگر بہت تھوڑا
ربط آیات گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے منافقین کی سزا کا ذکر کیا تھا کہ کافروں اور منافقوں سب کو جہنم میں اکٹھا کیا جائے گا ، منافق لوگ کافروں کے ساتھ تعلق جوڑتے ہیں اور ان کو اپنا دوست اور رفیق بناتے ہیں ان کے ہاں عزت تلاش کرتے ہیں تاکہ گردش آنے کی صورت میں ذلیل نہ ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا بھی رد فرمایا ، اور صاف حکم دیا کہ جب اللہ کی آیتوں کے ساتھ ٹھٹا کیا جارہا ہو ، تو ایسی مجلس میں کسی مومن کو بیٹھنے کی اجازت نہیں۔ ان منافقوں کا حال یہ ہے کہ کافروں کی مجلس میں جاکر ان کی خوشامد کرتے ہیں اور مومنوں کے پاس آکر ان کی چاپلوسی کرتے ہیں تاکہ ان دونوں گروہوں میں سے جن کا پہلو غالب ہو ، اسی کے ساتھ ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی دوغلی پالیسی کی مذمت بیان فرمائی۔ اب آج کے درس میں منافقین کی مزید کارگزاریوں اور ان کے انجام کا ذکر فرمایا ہے۔ دھوکہ دہی ارشاد ہوتا ہے ان المنفقین یخدعون اللہ بیشک منافق لوگ اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دیتے ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کیسے دھوکہ دیا جاسکتا ہے جب کہ وہ ہر چیز سے واقف ہے۔ دھوکہ تو ناواقف آدمی کھاتا ہے مگر اللہ تعالیٰ کی ذات تو اعلیٰ وارفع اور ان چیزوں سے پاک ہے ، پھر اللہ کو دھوکہ دہی کا کیا مطلب ؟ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ وہ اللہ سے ایسا معاملہ کرتے ہیں جیسا کہ کوئی دھوکے باز کسی دوسرے آدمی کے ساتھ ہیرا پھیری کرتا ہے اور وہ یہ ہے کہ بظاہر اسلام ایمان کا دعویٰ کرتے ہیں ، کلمہ پڑھتے ہیں ، نمازیں ادا کرتے ہیں ، زکوٰۃ دیتے ہیں مگر دل میں کفر بھرا ہوا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اس دوغلی پالیسی سے وہ اہل ایمان اور خود اللہ کو دھوکہ دے رہے ہیں مگر وہ فرماتا ہے وھو خادعھم کہ اللہ بھی ان کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کرتا ہے جیسا وہ اللہ کے ساتھ کرتے ہیں۔ اس مقام پر خادعھم مثاکلت کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ کہ جس طرح وہ دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ بھی ان کو ویسا ہی بدلہ دیتا ہے اور یہ اس صورت میں ہے کہ منافقوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ باوجود اس کے کہ اللہ تعالیٰ ان کے نفاق کو ظاہر فرما دیتا ہے اور وہ خود بھی اپنے اعمال سے اس کا ثبوت پیش کردیتے ہیں۔ مگر ان کے ساتھ کفار کا سا سلوک کرنے کا حکم نہیں۔ کفار کے ساتھ ہمیشہ حالت جنگ کا معاملہ ہوتا ہے ، مگر منافقوں کے ساتھ مسلمانوں جیسا سلوک ہی کیا جاتا ہے۔ جس طرح مخلص مسلمانوں کی مال ، جان ، عزت ، آبرو محفوظ ہوتی ہے ، اسی طرح منافقوں کو بھی امان حاصل ہوتی ہے تو ان کو ان کے نفاق کے حال پر ہی چھوڑ دینا ان کے ساتھ دھوکہ ہے کہ وہ اس خیال میں رہتے ہیں کہ مسلمان ان کے اصل حال سے واقف نہیں اور وہ کفار کے ساتھ بھی گٹھ جوڑ رکھتے ہیں جس کی وجہ سے ناکام و نامراد ہیں اور یہی ان کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ ہے جسے وہ سمجھنے سے عاری ہیں۔ نماز میں سستی آگے منافقوں کی کچھ غلط کارگزاری بیان ہورہی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے کہ ان کی حالت یہ ہے واذا قاموا الی الصلوٰۃ قاموا کسالی جب وہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو بددلی اور سستی کے ساتھ۔ وجہ ظاہر ہے کہ نہ ان کا ایمان پختہ ہے اور نہ انہیں نماز کی افادیت پر یقین ہے وہ تو محض مسلمانوں کو دکھانے کے لئے مسجد میں آجاتے ہیں ، تاکہ ان کا نفاق نہ ظاہر ہونے پائے۔ حضور ﷺ نے منافق کی نماز کے متعلق فرمایا کے انتظار کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ جب مکروہ وقت آجاتا ہے تو اٹھ کر چار ٹھونگے مار لیتا ہے ، فرمایا تلک صلوٰۃ المنافق یہ ہے منافق کی نماز۔ ایک مخلص مومن کے لئے نماز اہم ترین عبادت اور تقرب الی اللہ کا ذریعہ ہے اس میں اللہ تعالیٰ سے مناجات کی جاتی ہے ، یہ گناہوں کو مٹانے والی چیز ہے مگر منافق اپنی بدعقیدگی کی وجہ سے اسے ضائع کردیتا ہے۔ حضرت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ میں جن منافقین کا ذکر کیا گیا ہے ، وہ اعتقادی منافق ہیں اور نماز میں سستی کرتے ہیں۔ وگرنہ سستی تو بعض اوقات مخلص مومن سے بھی ہوجاتی ہے کوئی بیمار ہو یا بھاری جسم والا آدمی ہو تو اسے اٹھنے بیٹھنے میں دقت پیش آتی ہے ، فرمایا یہاں پر ایسا شخص مراد نہیں بلکہ وہ اعتقادی منافق مراد ہے جو دیدہ دانستہ نماز میں سستی کا اظہار کرتا ہے۔ فرمایا منافق کی نماز محض یہ ہے کہ یرآء ون الناس وہ لوگوں کے سامنے دکھلاوا کرتے ہیں کہ دیکھ لو ہم نمازی ہیں لہذا ہمارے ایمان پر شبہ نہ کیا جائے۔ حالانکہ نماز جیسی عظیم عبادت پر تو ان کا اعتقاد ہی نہیں ہے یہ تو ان پر بوجھ ہے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے ریاکاری کی مذمت بھی بیان فرما دی اور ساتھ یہ بھی اشارہ رفما دیا کہ ایک مومن کے لئے ذکر الٰہی کا بہترین ذریعہ نماز ہے۔ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” اقم الصلوٰۃ لذکری “ میرے ذکر کے لئے نماز قائم کرو مگر منافقین کا حال یہ ہے ولا یذکرون اللہ الا قلیلاً اور نہیں ذکر کرتے اللہ کا مگر بہت تھوڑا ، برائے نام ، بات وہی ہے کہ محض ریاکاری کے لئے نماز پڑھتے ہیں تاکہ لوگ انہیں مومن سمجھیں اور ان کی مال و جان مسلمانوں کے ہاتھوں محفوظ رہے۔ قرآن و سنت میں ذکر الٰہی کی بہت بڑی فضیلت آئی ہے۔ گزشتہ آیات میں بھی گزرچکا ہے۔ فاذکروا اللہ قیماً وقعودا وعلی جنوبکم یعنی اللہ کا ذکر کرو قیام کی حالت میں ، بیٹھے ہوئے اور لیٹے ہوئے ، اللہ نے یہ بھی فرمایا واذکرو اللہ ذکر کثیرا لعلکم تفلحون اللہ کو کثرت سے یاد کرو تاکہ تم فلاح پاجائو۔ بہرحال فرمایا کہ یہ لوگ اللہ کو یاد بھی کرتے ہیں تو برائے نام ، ان میں خلوص و محبت کا کوئی عنصر نہیں پایا جاتا۔ تذبذب کی حالت فرمایا ان منافقین کا حال یہ ہے مذبذبین بین ذلک اس کے درمیان متردو ہیں۔ کبھی ان کا جھکائو مومنوں کی طرف ہوتا ہے اور کبھی کافروں کی طرف ، جونسا پلہ بھاری نظر آتا ہے فوراً ادھر ہوجاتے ہیں۔ یہ بدبخت اس زعم میں مبتلا ہیں کہ وہ دونوں گروہوں میں یکساں مقبول ہیں اور بوقت ضرورت دونوں طرف سے مفاد حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ مگر اللہ تعالیٰ نے فرمایا لا الی ھولآء الی ھولآء درحقیقت یہ لوگ نہ اس طرف ہیں اور نہ اس طرف اور دونوں اطراف سے محروم ہیں ، یہ ان کی مزید بدقسمتی ہے ، کہ بوقت ضرورت انہیں کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے بعض لوگوں کے متعلق فرمایا۔ یعبد واللہ علی حرف (سورۃ حج) یعنی ایک کنارے پر عبادت کرتے ہیں۔ اگر کہیں سے مفاد حاصل ہوگیا تو وہاں ٹک گئے ورنہ دوسری طرف چلے گئے۔ اس لئے منافق کی تعریف ہی یہ کی گئی ہے یاتی ھولآء بوجہ وھولآء بوجہٍ یعنی یہ دو رخی پالیسی اختیار کرنے والے لوگ ہیں۔ کبھی ان کا رخ ایک طرف ہوتا ہے اور کبھی دوسری طرف۔ فرمایا ومن یضلل اللہ فلن تجدلہ سبیلاً جس کو خدا تعالیٰ گمراہ کردے تم اس کے لئے ہرگز کوئی راہ نہیں پائو گے۔ جب کوئی شخص کفر کا راستہ یا نفاق کا راستہ اختیار کرلیتا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ اسے اسی راستہ پر قائم رہنے کی توفیق دے دیتا ہے۔ جیسے پہلے گزرچکا ہے نولہ ماتولی ہم اسے ادھر ہی پھیر دیتے ہیں جس طرف وہ جانا چاہتا ہے۔ جب کفر پر جم گیا تو اللہ نے کہا ، اچھا ایسا ہی کرتے رہو۔ تو فرمایا جسے اللہ گمراہ کردے پھر کون اسے راہ راست پر لاسکتا ہے اور اللہ کے گمراہ کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ کسی کو بلاوجہ گمراہی کے لئے راستہ پر چلنے کی توفیق دیتا ہے بلکہ وہ تو علیم کل ہے۔ ہر ایک کی باطنی کیفیت سے واقف ہے وہ ہر شخص کی صلاحیت اور فساد کو بھی جانتا ہے اس لئے وہ ہر شخص کی اصلیت کے مطابق اس کا اپنے پسندیدہ راستہ پر چلنے کی توفیق دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی شخص کو جبراً گمراہی کی طرف نہیں لے جاتا بلکہ وہ خود اس طرف رخ کرتا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ اسے غلط راستہ پر پختہ ہونے کی توفیق عطا کرتا ہے۔ اغیار سے دوستی منافقین کی مذمت بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کافروں کو اپنا دوست نہ بنالیں۔ فرمایا یا ایھا الذین امنو لا تسخذوا الکفرین اولیآء من دون المومنین اے ایمان والو ! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائو ، منافق تو مفاد حاصل کرنے کے لئے کفار سے دوستی کرتے ہیں تاکہ انہیں عزت حاصل ہوسکے مگر تم ان کے ساتھ بالکل دوستی نہ کرو۔ کافروں کے ساتھ دوستی سے تمہارا کیا مقصد ہے اتریدون ان تجعلوا للہ علیکم سلطناً مبیناً کیا تم خود پر اللہ کا صریح الزام ثابت کرنا چاہتے ہو اگر تم بھی منافقوں کی طرح کافروں کو دوست بنائوگے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر حجت قائم ہوجائے گی اور اس کے احکام کی خلاف ورزی کے مجرم ٹھہروگے لہذا کافروں کے ساتھ دلی دوستانہ ہرگز نہ رکھو۔ منافقین کا ٹھکانا آگے پھر اللہ تعالیٰ نے منافقین کی سزا کا ذکر کیا ہے۔ ان المنفقین فی الدرک الاسفل من النار۔ بیشک اعتقادی منافق دوزخ کے سب سے نچلے گڑھے میں ہوں گے۔ جہنم کے سات طبقات میں سے سب سے نچلا گڑھا اللہ تعالیٰ نے منافقوں کے لئے مقرر کررکھا ہے۔ یہ لوگ کفار سے بھی زیادہ خطرناک ہیں جو خفیہ طور پر اسلام کے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔ لہذا اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے سزا بھی سخت مقرر کی ہے اور پھر ان کا قید خانہ بھی ایسا ہے۔ ولن تجدلھم نصیراً ۔ تو ان کے لئے ہرگز کوئی مددگار نہیں پائیگا۔ وہاں سے رہائی کی کوئی صورت نہیں وہگی۔ جس قدر ان کا جرم بڑا ہے ان کے لئے سزا بھی سخت مقرر کی گئی ہے۔ مومنین کیلئے بشارت فرمایا الا الذین تابوا مگر وہ لوگ جنہوں نے توبہ کرلی۔ نفاق کو چھوڑ کر ایمان اختیار کرلیا واصلحوا اور پھر اپنی اصلاح بھی کرلی ، ریاکاری سے باز آگئے کافروں کی دوستی کو ترک کردیا۔ واعتصموا باللہ اللہ کو مضبوطی سے پکڑ لیا یعنی اللہ کی کتاب اور شریعت پر جم گئے۔ دوسری جگہ فرمایا ” ان تنصروا اللہ ینصرکم “ اگر تم اللہ کی مدد کروگے تو وہ تمہاری مدد کریگا یہاں بھی اللہ کی مدد کرنے سے مراد اس کے دین کی مدد ہے۔ اگر اللہ کی مدد کروگے ” ویتبت اقدامکم “ وہ تمہارے قدم مضبوط کردے گا۔ اعتصام باللہ کا بھی یہی معنی ہے کہ جو لوگ ایمان اور توحید پر ثابت قدم ہوگئے واخلصوا دیھم للہ اور انہوں نے اللہ کے لئے اپنے دین کو خالص بنالیا۔ کفر ، شرک ، نفاق اور ریاکاری سے پاک ہو کر اللہ تعالیٰ کی توحید پر ایمان لے آئے۔ اخلاص فی الدین کے متعلق ابن ابی شیبہ کی روایت میں آتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے حواریوں نے آپ سے پوچھا من المخلص حضرت یہ بتائیں کہ مخلص کون ہوتا ہے۔ آپ نے فرمایا مخلص وہ شخص ہے جو نیکی کا کام کرتا ہے مگر اس پر لوگوں سے تعریف کا طالب نہیں ہوتا۔ حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی بھی ہے اخلص دینک یکفیک قلیل من العمل دین میں اخلاص پیدا کرلو تو تھوڑا عمل بھی کفایت کر جائیگا ، اخلاص اتنی اچھی چیز ہے۔ ایک دوسری روایت میں آتا ہے کہ اگر خلوص ہو تو سبق مائۃ درھم ایک درہم جو خرچ کیا جائے ایک سو درہم پر سبقت لے جاتا ہے۔ گویا خلوص کے ساتھ ایک درہم خرچ کرنا ریاکاری کے سو درہم سے بھاری ہے۔ ایک روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ اخلاص انسان کو برائی سے روکتا ہے۔ بہرحال فرمایا کہ جنہوں نے توبہ کرلی ، پھر اصلاح کی ، اللہ کے دین کو مضبوطی سے تھام لیا اور پھر محض اللہ کی خوشنودی کی خاطر دین میں اخلاص پیدا کیا۔ فائولئک مع المومنین ایسے لوگ مومنوں کے ساتھ ہوں گے مطلب یہ ہے کہ جب نفاق سے تائب ہو کر اللہ کے دین پر خلوص نیت سے ثابت قدم ہوگئے تو پھر ان کا حشر مخلص مومنوں کے ساتھ ہوگا۔ انہیں کامل الایمان مومنین کی رفاقت نصیب ہوجائیگی۔ پہلے اسی سورة میں گزرچکا ہے کہ جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ” فاولئک مع الدین انعم اللہ علیھم من النبین والصدیقین والشھدآء والصلحین “ وہ اللہ کے انعام یافتہ نبیوں ، صدیقوں ، شہیدوں اور صالحین کے ساتھ ہوں گے۔ خود انبیاء (علیہم السلام) کے متعلق قرآن پاک میں آتا ہے کہ وہ نیک لوگوں کی رفاقت کی دعا کرتے رہے ” توفنی مسلما والحقی بالصلحین “ اے اللہ ! ہمیں اسلام کی حالت میں موت آئے اور ہمارا حشر نیکوکاروں کے ساتھ ہو۔ فرمایا ایسے لوگ مومنوں کے ساتھ ہوں گے اور مومنوں کے متعلق اللہ تعالیٰ کا فیصلہ یہ ہے وسوف یوت اللہ المومنین اجراً عظیماً اللہ تعالیٰ انہیں بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان وہ گا کہ کسی کو مومنین کی معیت نصیب ہوجائے۔ ایسا شخص یقینا مقبول خدا اور عظیم اجر کا مستحق ہوگا۔ اعمال کا بدلہ اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ کسی شخص کو جو سزا ملتی ہے وہ اس کی اپنی بدعملی کی وجہ سے ملتی ہے اگر انسان ایمان اور توحید پر قائم ہو اعمال صالحہ انجام دیتا ہو تو اللہ تعالیٰ کسی کو بلاوجہ عذاب میں مبتلا نہیں کرتا۔ ارشاد ہے۔ مایفعل اللہ بعذابکم ان شکرتم وامنتم۔ اگر تم نے اللہ کے انعامات کا شکر ادا کیا اور اس پر خلوص نیت سے ایمان لائے تو اللہ تعالیٰ تمہیں سزا دے کر کیا کریگا۔ اپنے بندوں کو عذاب میں مبتلا کرکے اللہ کو خوشی نہیں ہوتی بلکہ وہ تو اپنے بندوں سے محبت کرنے والا ہے۔ اگر بندے اس کی بغاوت نہ کریں تو وہ ان کے ساتھ نہایت ہی مہربان اور بخشنے والا ہے وہ جو بھی تمہیں سزا دیتا ہے وہ تمہارے اعمال کا نتیجہ ہوتا ہے۔ امام شاہ ولی اللہ دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انسانی فطرت اس طرح بنائی ہے کہ اعمال کا بیج اس کے اندر سے اٹھتا ہے اور پھر اعمال بھی پلٹ کر وہیں جاتے ہیں اور روح کے ساتھ چمٹ جاتے ہیں اور پھر جزائے عمل کا سلسلہ قائم ہوتا ہے۔ انسانی فطرت کا تقاضا ہے کہ اس پر شریعت کا قانون نافذ ہو اور اگر وہ قانون کی خلاف ورزی کرے تو سزا کا مستوجب ہو۔ اللہ تعالیٰ نے انسان میں ملکیت اور زیمیت دونوں چیزیں رکھی ہیں اور دونوں کی آپس میں کش مکش جاری رہتی ہے۔ لہذا اس کشمکش کا تقاضا ہے کہ انسان کے لئے جزائے عمل واقع ہو۔ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ نماز کیوں فرض ہے اور زنا کیوں حرام ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ درندے کے لئے گوشت کھانا کیوں ضروری اور گائے بکری کے لئے گھاس چرنا کیسے لازم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں کی فطرت علیحدہ علیحدہ بنائی ہے جس کے مطابق وہ اپنی خوراک حاصل کرتے ہیں اگر بکری گوشت کھانے لگے تو وہ درندہ بن جائیگی۔ اسی طرح اللہ نے انسان میں خیر و شر کی دونوں قوتیں رکھی ہیں ، جب وہ حدود وقیود کو توڑتا ہے تو سزا کا مستحق ہوجاتا ہے وگرنہ اللہ تعالیٰ کو بلاوجہ سزا دینے میں کیا فائدہ ہے ؟ فرمایا اگر تم شکرگزاری کروگے اور ایمان لائوگے تو اللہ تعالیٰ یقینا اچھا بدلہ دیگا۔ وکان اللہ شاکرا علیما اللہ تعالیٰ شکرگزاری کرنیوالا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ شکرگزاری کی نسبت جب اللہ تعالیٰ کی طرف کی جائے تو اس کا معنی قدردانی ہوتا ہے اور اگر اس کی نسبت بندے کی طرف ہو تو معنی یہ ہوگا کہ انسان اللہ کے احسان کو یاد کرکے دل میں اس کی قدر کرتا ہے اور زبان سے اس کی تعریف کرتا ہے وہ اپنے اعضاء اور جوارح سے ایسا عمل بجا لاتا ہے جس سے اس کا منعم راضی ہوجائے۔ پھر جب بندہ اپنے آپ کو خالصتا اللہ کے سپرد کردیتا ہے اس کا ہر حکم بجا لاتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اس پر راضی ہوتا ہے اور اس کی قدر کرتا ہے۔ قرآن میں آتا ہے ان تشکر وا یرضہ لکم اگر تم ایمان لائوگے تو خدا راضی ہوگا والا یرضی لعبادہ والکفر اور کافروں سے راضی نہیں ہوتا اللہ تعالیٰ غنی ہے۔ وہ ہر حالت میں تعریفوں کا مستحق ہے۔ اگر تم اس کا شکر کروگے اور ایمان لائوگے تو وہ قدردان ہے وہ اور زیادہ انعام عطا فرمائے گا۔ وہ ہرچیز کو جانتا ہے۔ ہر شخص کی نیکی اور برائی اور ان کے درجات تک سے واقف ہے اور اس کے مطابق جزا یا سزا کا سلوک کرتا ہے۔
Top