Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 14
وَ مَنْ یَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ یُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِیْهَا١۪ وَ لَهٗ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يَّعْصِ : نافرمانی اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَيَتَعَدَّ : اور بڑھ جائے حُدُوْدَهٗ : اس کی حدیں يُدْخِلْهُ : وہ اسے داخل کرے گا نَارًا : آگ خَالِدًا : ہمیشہ رہے گا فِيْھَا : اس میں وَلَهٗ : اور اس کے لیے عَذَابٌ : عذاب مُّهِيْنٌ : ذلیل کرنے والا
اور جو شخص نافرمانی کرے گا اللہ اور اس کے رسول کی اور اس کی باندھی ہوئی حدوں سے تجاوز کرے گا۔ اس کو اللہ تعالیٰ آگ میں داخل کرے گا اس میں ہمیشہ رہنے والا ہوگا اور اس کے لیے ذلت ناک عذاب ہوگا
نافرمانی کامنظر برخلاف اس کے فرمایا ومن یعص اللہ ورسولہ جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ویتعد حدودہ اور اس کی مقررہ حدوں سے تجاوز کیا۔ یدخلہ نارا اللہ تعالیٰ اس کو جہنم میں داخل کرے گا۔ اور وہاں کی زندگی عارضی نہیں بلکہ خالد فیھا اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہوگا۔ ولہ عذاب مھین اور ایسے شخص کے لیے ذلت ناک عذاب ہوگا۔ طرح طرح کی پریشانیاں ہوں گی۔ امام ترمذی نے ترمذی شریف میں بیان کیا ہے کہ تمام صحابہ کرام ؓ ائمہ دین اور اہل حق کا اتفاق ہے کہ جس شخص کے دل میں نور ایمان اور نور توحید ہوگا اس کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں نہیں رکھا جائے گا ایسے شخص کو فاسق ، گنہگار یا عملی منافق کرسکتے ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے اس کی قائم کردہ حدود کو تسلیم کرتا ہے مگر ان کا حق ادا نہیں کرتا۔ وہ شخص اپنے گناہوں کی سزا پاکر جنت میں داخل ہوجائے گا۔ جہنم میں ابدی طور پر وہ لوگ جائیں گے جو کافر ، مشرک یا منافق ہوں گے۔ نور ایمان اور نور توحید سے خالی لوگ دائمی طور پر دوزخ میں رہیں گے۔ ایسے لوگ دنیا میں بھی ذلیل و خوار ہوتے ہیں اور آخرت میں بھی صوبہ سرحد کے ایک شخص کا واقعہ ہے کہ دوپانچ چھ مربع میل زمین کا مالک ایک بڑا سردار تھا۔ اس نے لڑکیوں کو وراثت سے محروم کرنے کے لیے اپنی ساری جائیداد لڑکوں کے نام لگوادی۔ وہ شخص دنیا میں ہی سز کا مستحق ہوا۔ لوگوں نے دیکھا کہ وہ خود لقوے کی بیماری کا شکارہوگیا۔ ایک لڑکے نے خودکشی کرلی اور دوسرا گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا۔ اللہ نے دنیا میں ہی اسے پریشانی میں مبتلا کردیا۔ تاہم ضروری نہیں کہ ہرنافرمان کو دنیا میں ہی سزا ملے مگر کہیں کہیں نمونے نظر آجاتے ہیں۔ نافرمان لوگ دوسروں کو دیکھ کر بھی عبرت حاصل نہیں کرتے۔ اللہ ان کی رسی دراز کرتا ہے اور پھر وہ وقت بھی آجائے گا جب ان کی رسی کھینچ لی جائے گی اور وہ ذلت ناک عذاب میں مبتلا ہوجائیں گے۔
Top