Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 54
اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ۚ فَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ اٰتَیْنٰهُمْ مُّلْكًا عَظِیْمًا
اَمْ
: یا
يَحْسُدُوْنَ
: وہ حسد کرتے ہیں
النَّاسَ
: لوگ
عَلٰي
: پر
مَآ اٰتٰىھُمُ
: جو انہیں دیا
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْ
: سے
فَضْلِهٖ
: اپنا فضل
فَقَدْ اٰتَيْنَآ
: سو ہم نے دیا
اٰلَ اِبْرٰهِيْمَ
: آل ابراہیم
الْكِتٰبَ
: کتاب
وَالْحِكْمَةَ
: اور حکمت
وَاٰتَيْنٰھُمْ
: اور انہیں دیا
مُّلْكًا
: ملک
عَظِيْمًا
: بڑا
کیا یہ لوگ (اہل کتاب) حسد کرتے ہیں لوگوں کے ساتھ اس چیز پر جو اللہ نے ان کو دی ہے اپنے فضل سے۔ پس بیشک ہم نے دی ہے۔ آلِ ابراہیم کو کتاب اور حکمت اور ہم نے ان کو دی ہے بڑی سلطنت
ربط آیات گزشتہ آیات میں بھی اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کی بعض قباحتیں بیان فرمائی ہیں کہ وہ اللہ کی کتاب میں تحریف کے مرتکب ہوئے ، انہوں نے اللہ کی نافرمانی کی اور دین میں طعن بھی کی ، چناچہ اللہ تعالیٰ نے وعید سنائی کہ اگر آپ بھی ایمان نہیں لائیں گے ، پھر ان پر خدا تعالیٰ کی لعنت برسیگی ، بالکل اسی طرح جیسے سبت یعنی ہفتہ کے دن والوں پر اللہ نے لعنت فرمائی اور انہیں بندر اور خنزیر کی شکلوں میں تبدیل کردیا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کی مزید خرابیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے فرمایا یہ لوگ جبت اور طاغوت کی پرستش کرتے ہیں اور ان پر یقین رکھتے ہیں۔ سحر جیسی باطل چیزوں اور شیطان کے پیروکار ہیں۔ اللہ نے یہ بھی بیان فرمایا کہ یہ لوگ اہل اسلام کے ساتھ حسد میں اتنے پاگل ہوچکے ہیں کہ مشرکین کے ساتھ گٹھ جوڑ کر رہے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ مسلمانوں کے دین کی نسبت تمہارا دین اچھا ہے اللہ نے فرمایا کہ یہ لوگ ملعون ہیں ، اللہ کی رحمت سے دور ہوچکے ہیں اور جس پر اللہ تعالیٰ کی لعنت نازل ہوجائے ، اس کا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا کہ کیا خدا تعالیٰ کی بادشاہی میں ان کا کچھ حصہ ہے۔ ایسا تو ہرگز نہیں۔ اگر ایسا ممکن ہوتا۔ تو یہ لوگ اپنے بخل کی وجہ سے کسی کو پھوٹی کوڑی تک دینے کو تیار نہ ہوتے۔ حسد کی آگ اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے یہود کی حسد جیسی قبیح بیماری کا تذکرہ فرمایا ہے اور پھر اس بیماری میں مبتلا اہل کتاب کو جہنم کی سزا کی وعید سنائی ہے اور مومنوں کے لیے آرام و راحت کا تذکرہ فرمایا ہے۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے امر یحسدون الناس کیا یہ لوگوں کے ساتھ اس چیز پر حسد کرتے ہیں علی ما اتہم اللہ من فضلہ جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے عطا کی ہے۔ اس آیت کریمہ میں یحسدون کی ضمیر اہل کتاب کی طرف لوٹتی ہے کیونکہ ان کا تذکرہ پیچھے سے چلا آ رہا ہے۔ اور الناس سے مراد حضور نبی کریم (علیہ السلام) ، آپ کے صحابہ کرام ؓ او عرب کے لوگ ہیں۔ جیسا کہ گزشتہ درس میں بھی عرض کیا تھا کہ یہودیوں کو اہل ایمان کے ساتھ حسد اس بات پر تھا کہ نبی آخر الزمان بنی اسرائیل کی بجائے بنی اسماعیل میں کیوں آ گیا ہے۔ حسد کی اس آگ میں وہ اس قدر جل گئے کہ انہوں نے نہ صرف حضور ﷺ کی نبوت کا انکار کردیا اہل اسلام کی ایذا رسانی میں اپنی تمام توانائیاں صرف کردیں۔ اس بات کا ذکر سورة بقرہ اور دوسری کئی سورتوں میں بھی وضاحت کے ساتھ آیا ہے۔ چناچہ اس آیت میں بھی اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے اسی حسد کا تذکرہ فرمایا ہے کہی ہ لوگ اس چیز میں حسد کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کی خواہش کے خلاف دوسروں کو عطا کردی ہے۔ حسد ہماری شریعت میں بھی حرام ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد گرامی ہے لاتحاسدوا لوگو ! ایک دوسرے کے ساتھ حسد نہ کیا کرو۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے دب الیکم داء الامم قبلکم الحسد والبغضاء گزشتہ امتوں کی بیماریاں حسد اور بعض آہستہ آہستہ تمہاری طرف آ رہی ہیں ہی الحالقۃ یہ مونڈنے والی ہیں ، پھر فرمایا لا اقول تحلق الشعر ولکن تحلق الدین میں نہیں کہتا کہ یہ بیماریاں بالوں کو مونڈنے والی ہیں بلکہ یہ دین کا صفایا کرنے والی ہیں۔ حضور ﷺ نے یہ بھی فرمایا ایاکم والحسد لوگو ! حسد سے بچو فان الحسد یا کل الحسنات کماتا کل النار الحطب کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ ابلیس نے بھی حضرت آدم (علیہ السلام) سے حسد اور کفر کیا تھا اور حسد کی تعریف یہ ہے کہ کسی کے ما ل و نعمت کو دیکھ کر اس کے زوال کی تمنا کی جائے یعنی یہ خواہش کی جائے کہ فلاں شخص کے پاس جو مال و دولت ، مکان ، دکان ، کارخانہ ، مویشی ، فصل موجود ہے۔ وہ اس کے پاس نہ رہے۔ یہی چیز حرام ہے۔ البتہ کسی دوسرے شخص کی نعمت دیکھ کر اگر کوئی شخص خواہش کرے کہ اسے بھی ایسی چیز اللہ تعالیٰ عطا کر دے تو یہ جائز ہے۔ اسے غبطہ یعنی رشک کہتے ہیں۔ بزرگانِ دین کا مقولہ ہے ماخلا جسدٌ عن حسدٍ یعنی کوئی جسم حسد سے خالی نہیں۔ اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو کسی کا مال ، خوبی ، حسن علم ، نیکی یا مال و دولت دیکھ کر اسے زوال کی تمنا کرتے ہیں ، یہی حسد ہے اور حرام ہے۔ بنی اسرائیل کی بھی یہی بیماری تھی جب اللہ تعالیٰ نے بنی اسماعیل کو اپنے فضل سے نبوت ، علم ، مرتبہ ، حکومت اور اقتدار عطا فرمایا تو بنی اسرائیل حد کی آگ میں جل اٹھے۔ کیونکہ وہ یہ چیزیں اپنے خاندان کے ساتھ مخصوص سمجھتے تھے۔ فرمایا ہم نے اپنے فضل سے بنی اسماعیل میں جو نبوت کا سلسلہ منتقل کیا ہے تو یہ کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے۔ کیونکہ بنی اسماعیل بھی تو حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہیں فقد اتینا آل ابراہیم الکتب بیشک ہم نے آل ابراہیم میں کتاب دی ہے اسی خاندان میں آئیں والحکمۃ اور حکمت یعنی علم بھی اسی خاندان کو عطا کیا ، اس خاندان میں بڑے بڑے حکیم دانشور اور صاحب علم لوگوں کو پیدا فرمایا۔ واتینہم ملکا عظیماً اور اس خاندان کو عظیم سلطنت بھی عطا کی۔ چناچہ بنی اسرائیل میں سے حضرت یوسف (علیہ السلام) کی حکومت کا تذکرہ ہر زبان پر ہے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی حکومت مثالی تھی آپ نے اللہ مالک الملک سے دعا کی تھی ” ھب لی ملکاً لا ینبغی لاحدٍ من بعدی “ الٰہی مجھے ایسی سلطنت عطا فرما جو میرے بعد کسی کو حاصل نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ دعا قبول فرمائی اور مثالی سلطنت عطا فرمائی اس کے علاوہ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور حضرت طالوت (رح) جیسے عظیم المرتبت بادشاہ ہوئے یہ سب بنی اسرائیل میں سے تھے۔ اس نعمت کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے سورة بقرہ کی ابتداء میں بھی کیا ہے۔ تخلیق انسانی اور خلافت ارضی کا مسئلہ بیان کرنے کے بعد فرمایا ” ینبی اسرائیل اذکرو انعمتی التی انعمت علیکم “ اے بنی اسرائیل میری عطا کردہ نعمتوں کو یاد کرو اور یہ بھی نوٹ کرلو کہ اب یہ نعمت عظمیٰ تمہارے خاندان سے منتقل ہوچکی ہے اب تمہارے لیے فلاح و ترقی کا واحد ذریعہ یہ ہے ” وامنوا بما انزلت مصدقاً لما معکم “ اس چیز پر ایمان لے آؤ جو میں نے نبی آخر الزمان (علیہ السلام) پر نازل کی ہے اور جو اس چیز یعنی کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہے ، نبوت ، کتاب اور حکمت اگرچہ بنی اسماعیل میں چلی گئی ہے تاہم یہ ہے بہرحال خاندان ابراہیم میں۔ لہٰذا اسے تسلیم کرلو تو تمہیں اسی طرح عزت حاصل ہوتی رہیگی۔ مگر انہوں نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی پروا نہ کی اور ذلیل و خوار ہو کر رہ گئے۔ یہود کی طرف سے مخالفت فرمایا یہودی سارے کے سارے ایک جیسے نہیں بلکہ فمنہم من امن بہ ان میں سے بعض ایمان لا چکے ہیں جیسے عبداللہ بن سلام ؓ اطراف مدینہ کے دس بڑے بڑے یہودی علما میں سے آپ واحد شخص ہیں جنہیں ایمان کی دولت نصیب ہوئی۔ باقی سب مخالفت پر اڑے رہے حضور ﷺ نے فرمایا اگر یہ دس آدمی ایمان لے آتے ، تو روئے زمین پر کوئی یہودی باقی نہ رہتا سب ایمان لے آتے۔ بہرحال ان میں سے بعض ایمان لائے ومنہم من صدعنہ اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو ایمان لانے سے روکتے ہیں بلکہ ان کی اکثریت اپنی ضد پر اڑی رہی۔ انکے متعلق پہلے بھی گزر چکا ہے اور آئندہ سورة میں بھی آ رہا ہے اکثرہم الفسقون ان میں سے اکثر نافرمان ہیں۔ حاسد ، بغیض ، ضدی اور الٹے دماغ والے ہیں۔ دین سے روکنے میں یہود و نصاریٰ سب سے آگے ہیں۔ یہ ہر وقت اس کوشش میں رہتے ہیں کہ کسی طرح مسلمان کو انکے دین سے برگشتہ کردیا جائے۔ اس مقصد کے لیے وہ اپنی تمام تر توانائیاں اور مال و دولت خرچ کرتے رہتے ہیں کہ کسی طرح مسلمان اپنے دین سے متعلق شک میں پڑجائیں۔ اس سلسلہ میں عیسائی اور یہودی مشنریاں پوری طرح کام کر رہی ہیں۔ مستشرقین یہی خدمت انجام دے رہے ہیں۔ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ دین اسلام کے نام پر بننے والے پاکستان میں اب تک لاکھوں مسلمان عیسائی بن چکے ہیں۔ پرانے زمانے میں اس قسم کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ ہمارے دلوں میں پہلے مسلمانوں جیسا جذبہ ایمان باقی نہیں رہا۔ قرون اولیٰ میں اگر کوئی مسلمان دین سے پھرجاتا تھا تو تمام اہل اسلام پر قیامت ٹوٹ پڑتی تھی ، وہ سمجھتے تھے کہ ایک آدمی کے مرتد ہونے سے ان کی ساری دنیا تباہ ہوگئی ہے۔ مگر آج لوگ کس تعداد میں عیسائی اور مرزائی ہو رہے ہیں مگر ہم ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے دین حق سے روکنے والوں کے متعلق فرمایا وکفیٰ بجہنم سعیراً انکے لیے جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کافی ہے وہ لوگ بچ نہیں سکتے ، آخر پکڑے جائیں گے۔ کفار کے لیے جہنم کی سزا فرمایا ان الذین کفروا بایتنا جن لوگوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کا شیوہ اختیار کیا سوف نصلیہم ناراً عنقریب ہم انہیں جہنم کی آگ میں داخل کریں گے۔ کفار میں یہودی ، نصرانی اور مشرکین سب شامل ہیں فرمایا انہیں ایسی مسلسل سزا دی جائیگی کلما نضبحت جلودہم آگ میں جاکر جب انکے جسموں کی کھالیں جل جائینگی بدلنہم جلوداً غیرھا ہم ان کی کھالیں تبدیل کردیں گے۔ مقصد یہ ہے کہ ایک دفعہ جل جانے سے ان کا کام ختم نہیں ہوجائیگا بلکہ ایک کھال جلنے کے بعد دوسری کھال پہنا دی جائیگی ، وہ بھی جل جائیگی تو اور دے دی جائیگی اور یہ سزا ہمیشہ جاری رہیگی۔ کعب احبار کی روایت کے مطابق ایک گھنٹے میں ایک سو بیس دفعہ کھال تبدیل ہوگی۔ گویا ہر ایک منٹ کے عرصہ میں دو دفعہ کھال جلائی جائیگی اور دو دفعہ نئی پہنائی جائیگی۔ یہ بات کعب احبار نے حضرت عمر ؓ کے سامنے بیان کی اور کہا کہ انہوں نے پہلی کتابوں میں ایسا ہی پڑھا ہے۔ چناچہ حضرت عمر ؓ نے اس بات کی تصدیق کی۔ ابتداء میں تو ہر جہنمی کی شکل و صورت آدمی کی ہوگی مگر جہنم میں جاکر جسم میں کلانی آئیگی اور وہ بہت بڑا ہوجائیگا۔ اور جسم جتنا بڑا ہوگا اسے گرمی ، سردی وغیرہ کا اتنا ہی زیادہ احساس ہوگا۔ فرمایا ہم آگ کی یہسزا دیں گے لیذوقوا العذاب تاکہ وہ عذاب چکھیں۔ اس وقت وہ حسرت ویاس کا اظہار کریں گے کہ انہوں نے اللہ کی آیات کا کیوں انکار کیا اور کیوں لوگوں کو گمراہ کرتے رہے۔ فرمایا ان اللہ کان عزیزاً حکیماً بیشک اللہ تعالیٰ غال بہے اور وہ مجوزہ سزا دینے پر قادر ہے۔ وہ حکیم بھی ہے کہ اپنی حکمت کے ساتھ کافروں کو مقررہ وقت پر ضرور سزا دیگا۔ مومنوں کے لیے انعام امنوا جو لوگ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور روز جزا پر ایمان لائے۔ نبیوں کی تصدیق کی اور آیات الٰہی کو سچا تسلیم کیا۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وعملوا الصلحت نیک اعمال بھی انجام دیے شیخ مجدد الف ثانی (رح) فرماتے ہیں کہ بنیادی طور پر اعمال صالحہ چار ہیں یعنی نماز ، روزہ ، حج اور زکوٰۃ۔ جو شخص ان کو انجام دیگا وہ اللہ کی رحمت کا مستحق ہوجائیگا۔ باقی اعمال انہی چار اعمال کے تابع ہیں۔ فرمایا جو نیک اعمال انجام دیں گے سندخلہم جنتٍ عنقریب ہم انہیں باغوں میں داخل کریں گے ایسے باغات تجری من تحتھا الانھار جن کے سامنے نہریں بہتی ہوں گی۔ مومنین کا وہاں قیام کسی خاص مدت کے لیے نہیں ہوگا بلکہ خلدین فیھا ابداً وہ وہاں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ انہیں وہاں ہر طرح کی رہائشی سہولت حاصل ہوگی اور تمام نعمتیں میسر ہوں گی۔ پاکیزہ بیویاں فرمایا جنت میں مومن تنہائی بھی محسوس نہیں کریں گے کیونکہ لہم فیھا ازواجٌ مطہرۃٌ وہاں ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی۔ جو ان کی طبعی خواہش کو پورا کریں گی اور پاکیزہ بھی ایسی کہ نہ بول و براز کی حاجت نہ حیض کی نجاست اور نہ ہی کوئی اور الائش۔ معنوی طور پر بھی پاکیزہ ہوں گی کہ خوش شکل و صورت ، خوش اطوار اور خوش اخلاق ہوں گی ، تمام اخلاقِ حسنہ مطہرہ میں شامل ہیں۔ اچھی بیوی تو اس دنیا میں سعادت سمجھی جاتی ہے حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ جس شخص کو اچھا مکان ، اچھی سواری اور اچھی بیوی میسر آگئی تو یہ دنیاوی اعتبار سے سعادت کی نشانی ہے۔ اور اگر بیوی تعینہ علی امر دینہ یعنی دین کے معاملات میں تعاون کرنے والی ہو تو یہ مزید باعث راحت ہے۔ بہرحال اللہ نے فرمایا کہ جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے جنت میں مومنوں کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی۔ جو ہر قسم کی آلائش سے پاک اور خوش کرنیوالی ہوں گی۔ مکان ، لباس ، خوراک ، بیوی ، نیک لوگوں کی رفاقت وغیرہ مادی نعمتوں کا عروج ہے مگر پھر بھی دنیا میں ایسی نعمت کوئی نہیں جو کدورت سیخالی ہو۔ اگر ہر قسم کی نعمتیں میسر ہوں ، پھر بھی بقول شیخ سعدی (رح) یہ کھٹکا تو لگا رہتا ہے ایک نہ ایک دن مرنا ہے اور یہ سب کچھ ختم ہونا ہے مگر جنت کے متعلق فرمایا کہ وہاں کی نعمتیں ابدی ہوں گی جو کبھی ختم نہ ہوں گی اور پھر فرمایا۔ یدخلہم ظلا ظلیلاً ہم داخل کریں گے مومنوں کو گھنے سایہ میں۔ اس کی تشریح ترمذی شریف کی روایت میں موجود ہے کہ جنت کے ایک ایک درخت کا سایہ اتنا لمبا چوڑا ہوگا کہ کوئی گھوڑ سوار لگاتار سو سال میں بھی اسے عبور نہیں کرسکے گا۔ اور یہ سایہ مومن کے لیے باعث راحت ہوگا۔ اگرچہ سایہ کا احساس دھوپ کے مقابلہ میں ہوتا ہے۔ مگر بعض اوقات محض سایہ بھی باعث تسکین ہوتا ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے انعام کے طور پر گھنے سائے کا تذکرہ فرمایا۔
Top