Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 58
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰۤى اَهْلِهَا١ۙ وَ اِذَا حَكَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ نِعِمَّا یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
يَاْمُرُكُمْ
: تمہیں حکم دیتا ہے
اَنْ
: کہ
تُؤَدُّوا
: پہنچا دو
الْاَمٰنٰتِ
: امانتیں
اِلٰٓى
: طرف (کو)
اَھْلِھَا
: امانت والے
وَاِذَا
: اور جب
حَكَمْتُمْ
: تم فیصلہ کرنے لگو
بَيْنَ
: درمیان
النَّاسِ
: لوگ
اَنْ
: تو
تَحْكُمُوْا
: تم فیصلہ کرو
بِالْعَدْلِ
: انصاف سے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
نِعِمَّا
: اچھی
يَعِظُكُمْ
: نصیحت کرتا ہے
بِهٖ
: اس سے
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
كَانَ
: ہے
سَمِيْعًۢا
: سننے والا
بَصِيْرًا
: دیکھنے والا
بیشک اللہ تعالیٰ تم کو حکم دیتا ہے کہ تم امانتوں کو ادا کرو ان کے اہل کی طرف اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو یہ فیصلہ کرو انصاف کے ساتھ بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں اچھی نصیحت کرتا ہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ سننے والا اور دیکھنے والا ہے
ربط آیات سورۃ کی ابتداء سے اب تک عموماً حقوق کا تذکرہ تھا۔ خصوصاً حقوق العباد کے ضمن میں یتیموں کے حقوق ، وراثت ، نکاح اور حلت و حرمت وغیرہ کے مسائل بیان ہوئے اس کے علاوہ یہودیوں کی بہت سی قباحتوں کا تذکرہ ہوا۔ اب یہاں سے تقریباً بارہ آیات تک دوسرا مضمون بھی آ رہا ہے جس کا تعلق اجتماعیت سے ہے اور جس میں سیاسیات بھی آجاتی ہیں۔ دیگر خرابیوں کے علاوہ یہودیوں میں دو بُری خصلتیں یہ بھی تھیں کہ ایک تو امانت کو ادا نہیں کرتے تھے بلکہ اس میں خیانت کرتے تھے اور دوسرے یہ کہ جب وہ کسی معاملہ میں فیصلہ کرتے تھے تو عدل و انصاف کا دامن چھوڑ کر جانبداری اور رشوت کی بنیاد پر فیصلے کرتے تھے آج کے درس کی اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے انہی دو چیزوں کا حکم دیا ہے کہ امانتدار کو اس کی امانت ادا کرو اور فیصلے حق و انصاف کی بناء پر کیا کرو۔ اس آیت میں اہل کتاب کو ان کی غلطیوں کا احساس دلایا گیا ہے ، اور اہل اسلام کو ان اصولوں کا کاربند رہنے کی تلقین کی گئی ہے۔ نظام حکومت کی ضروریات یہ ایک حقیقت ہے کہ اچھی حکومت یعنی صالح حکومت صالحہ جماعت سے ہی پیدا ہوتی ہے۔ اور صالحہ جماعت یا قوم وہ ہوتی ہے جس کے افراد کا اعتقاد ، عمل اور اخلاق صالح ہو۔ حکومت کی ضروریات کی دو بنیادی چیزیں امانت اور عدل ہیں اگر حکومت کے افسر ، حکام یا عمال امین اور عادل ہوں گے ، تو نظام حکومت صحیح رُخ پر گامزن ہوگا ، لوگوں کو ان کے حقوق اور عدل و انصاف حاصل ہوگا۔ ملک میں امن وامان قائم ہوگا اور لوگ چین کی زندگی بسر کریں گے۔ برخلاف اس کے اگر کار پردازانِ حکومت خائن اور ناانصاف ہوں گے تو حکومت کا نظام درست طریقے سے نہیں چل سکے گا ، ملک میں بدامنی کی فضا پیدا ہوگی لوگوں کے حقوق ضائع ہوں گے اور رعایا امن و چین کی زندگی سے محروم ہوجائے گی۔ صاحبِ تفسیر خازن فرماتے ہیں کہ اس آیت کا اطلاق حکومت اور عوام دونوں طبقوں پر ہوتا ہے۔ ظاہر ہے کہ جس گاؤں ، قصبے یا شہر میں لوگ اکٹھے رہتے ہوں اور ان کے مفادات مشترکہ ہوں وہاں ان کے درمیان تنازعات کا پیدا ہوجانا بھی عین ممکن ہے اگر دو افراد کے درمیان لین دینکا معاملہ ہو تو انہیں بھی حکم دیا جارہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے اپنے حقوق فرائض کی پابندی کریں اور جو فرد جس چیز کا اہل ہے ، اسے اس کی امانت ادا کی جائے۔ اور ایک دوسرے کے درمیان عدل و انصاف کی فضا قائم کی جائے۔ افراد سے بڑھ کر یہی چیزیں جب حکومت کی سطح پر پیدا ہوں تو صالحہ حکومت کا بھی فرض ہے کہ رعایا میں سے جو شخص جس کا م کا اہل ہے ، وہی کام اس کے سپرد کیا جائے۔ نیز یہ کہ جب افراد کے تنازعات فیصلہ کے لیے حکومت تک پہنچیں تو پھر حکام پر لازم آتا ہے کہ ہر شخص سے انصاف کیا جائے۔ رشوت ، سفارش ، اقربا پروری اور جانبداری کو بالکل ختم کردیا جائے۔ ادائے امانت اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ ان اللہ یامرکم بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں کم دیتا ہے۔ ان تودوا الامنت الیٰ اھلھا کہ امانت اس شخص کے سپرد کرو ، جو اس کا اہل ہے۔ یہ عمومی حکم ہے اور اس میں کسی فرد یا جماعت کو خصوصیت حاصل نہیں ، لہٰذا جیسا کہ پہلے عرض کیا یہ آیت افراد اور حکومت دونوں کے لیے واجب التعمیل ہے۔ ادائے امانت کا عام فہم مفہوم تو یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے دوسرے شخص کے پاس کوئی چیز بطور امانت (ودیعت) رکھی ہے تو وہ اسے معین وقت پر واپس ادا کرے۔ حضور ﷺ کا ارشاد گرامی ہے علی الیدما اخذت یعنی جو چیز بطور امانت یاودیعت وصول کی ہے اسے اسی طرح واپس کرو۔ الامنت مودتٌ امانت کا ادا کرنا ضروری ہے۔ اگر کوئی امانت لے کر واپس نہیں کرتا تو اس نے خیانت کی حضور ﷺ نے فرمایا کہ منافق کی ایک نشانی یہ بھی ہے اذا اؤتمن خان یعنی جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو وہ اس میں خیانت کرے۔ حضور ﷺ کا یہ ارشاد ہے لا ایمان لمن لا امانۃ لہ جس شخص میں امانت نہیں وہ ایمان سے خالی ہے گویا امانت اتنی اہم چیز ہے۔ امانت میں صرف وہی چیز شامل نہیں جو بطور خاص امانت کے طور پر رکھی گئی ہو۔ بلکہ کوئی شخص کسی دوسرے سے کپڑا ، برتن یا کوئی دیگر چیز عاریتاً لیتا ہے تو اس کا فرض ہے کہ استعمال کے بعد حسب وعدہ وہ چیز واپس کرے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص کو راستے میں کوئی گری پڑی چیز مل جائے تو اس پر بھی ذمہ داری عاید ہوتی ہے کہ وہ چیز اس کے مالک تک پہنچائے۔ حضور ﷺ کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق چیز پانے والا اس چیز کی تشہیر کرے تاکہ اس کے مالک کا پتہ لگایا جاسکے۔ اس کے باوجود اگر گمشدہ چیز کا مالک نہ مل سکے تو پھر حکم ہے کہ ایسی چیز کو صدقہ کر دیاجائے۔ اگر خود غریب اور مستحق ہے تو وہ بھی استعمال کرسکتا ہے یا اسے بیت المال میں جمع کرا سکتا ہے ، بہرحال یہ چیز اس کے پاس امانت ہے جس کی ادائیگی معروف طریقے سے ہونی چاہئے۔ اگر کسی شخص کے پاس کوئی چیز بطور رہن رکھی گءی ہے تو اس کی ادائیگی بھی ضروری ہے۔ اس طرح کوئی چیز کرائے پر حاصل کی ہے تو وہ بھی مقررہ وقت پر واپس پہنچنی چاہئے۔ کسی کے ذے وراثت کا حق ہے اس کو ادا کرو۔ یتیم کا مال اس کے حوالے کرو۔ قرضدار کا قرض ادا کرو۔ غرضیکہ جو شخص جس چیز کا حقدار ہے اس کے حق کا اعتراف کرو۔ یہ سب چیزیں امانت میں شامل ہیں۔ منصبی امانت کسی عہدے یا منصب پر تعیناتی کرنا متعلقہ حاکم کے ذمے بہت بڑی امانت ہے۔ ادائیگی امانت کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص جس منصب کا اہل ہے وہ اس کے سپرد کرو۔ اگر کوئی عہدہ اہل کی بجائے نااہل کو دیا جائیگاتو وہ خیانت ہوگی اور ایسا کرنے والا شخص قابل مؤاخذہ ہوگا۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو حاکم کوئی عہدہ اس کے اہل کی بجائے اپنے کسی غیر مستحق دوست یا رشتہ دار کو دیتا ہے تو وہ آدمی اللہ کے ہاں ملعون ہے ، اس نے امانت میں خیانت کا ارتکاب کیا ہے۔ گویا تقسیم منصب بھی بہت بڑی امانت ہے۔ چار خوبیاں حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے اربع اذاکن فیک اگر تمہارے اندر یہ چار خوبیاں موجود ہوں فلا علیک فیمافات من الدنیا تو پھر دنیا میں کوئی چیز بھی تم سے فوت ہوجائے ، اس میں کوئی حرج نہیں۔ مطلب یہ کہ ان اعلیٰ خصلتوں کی موجودگی میں تو کسی دیگر چیز کی پرواہ نہ کر۔ فرمایا پہلی چیز حفظ امانت ہے۔ اگر کسی شخص کے پاس امانت کی دولت موجود ہے تو یہ بہت بڑی خوبی کی بات ہے۔ فقہا اور مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ امانت میں وضو ، غسل ، نماز ، روزہ وغیرہ سب شامل ہیں۔ ان امانتوں کی احسن طریقے سے مقررہ وقت پر ادائیگی کرنی چاہیے۔ فرمایا دوسری خوبی صدق حدیث ہے یعنی ہمیشہ سچی بات کرو ، خواہ اس کے لیے کتنی ہی تکلیف برداشت کرنی پڑے۔ تیسری چیز فرمایا حسن خلق ہے۔ انسان کو ہمیشہ اچھے اخلاق اور اعلیٰ اطوار کا حامل ہونا چاہیے۔ اور چوتھی خوبی عفت طمعہ ہے۔ انسان خوراک حلال ، طیب اور پاکیزہ بنادے۔ محنت کر کے جائز ذرائع سے روزی کمائے گا تو خوراک خود بخود پاک ہوگی اور کسب حلال نہیں ہے کسی کا حق ضائع کیا ، رشوت ، چوری اور خیانت کا مال ہے تو پھر ایسے شخص کو پاکیزہ خوراک کیسے نصیب ہو سکتی ہے۔ تین زریں اصول حضرت انس ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا لاتزال ہذہ الامۃ بخیرٍ یہ امت ہمیشہ بہتری میں رہیگی جب تکیہ تین زریں اصولوں پر کاربند رہیگی۔ فرمایا پہلا اصول یہ ہے کہ ما اذا قالت صدقت یعنی امت کے افراد بات جب بھی کریں سچی کریں ، اس میں جھوٹ کی ملاوٹ نہ ہو۔ دوسری بات یہ ہے اذا حکمت عدلت جب فیصلہ کریں تو حق و انصاف کے مطابق کریں کیونکہ انہیں حکم دیا جا چکا ہے کہ جب کوئی فیصلہ کرو واذا حکمتم بین الناس ان تحکموا بالعدل تو عدل کے ساتھ کرو۔ فرمایا تیسرا اصول یہ ہے کہ اذا استرحمت رحمت جب امت کے لوگوں سے رحم طلب کیا جائے تو وہ رحم کریں۔ فرمایا اگر یہ تین اصول امت سے خارج ہوگئے تو وہ فتنہ میں مبتلا ہو جائیگی۔ حضرت ابن عباس ؓ کے اوصاف امام ابوبکر حصاص (رح) نے اپنی تفسیر میں حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کا ایک واقعہ نقل کیا ہے کہ کسی شخص نے آپ کو گالی دے دی۔ اس کے جواب میں ابن عباس ؓ نے فرمایا انک لتشتم تو مجھے گالی دیتا ہے حالانکہ میں کسی مسلمان کا بدخواہ نہیں ہوں۔ گالی تو کسی بُرے آدمی کو بھی نہیں دینی چاہئے چہ جائیکہ تو مجھے گالی دیتا ہے جب کہ مجھ میں تین اوصاف پائے جاتے ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ انی لاتی علی الایۃ ، جب میں قرآن پاک سے کوئی آیت پڑھتا ہوں۔ اور اس کے ذریعہ معانی و مطالب کے جو اسرار مجھ پر منکشف ہوتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ وہ سب کچھ دوسرے لوگ بھی جان لیں۔ ظاہر ہے کہ اپنے بھائیوں کے ساتھ یہ انتہائی درجے کی خیرخواہی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ امت میں سب سے بڑے مفسر قرآن ہیں۔ جب وہ کوئی آیت پڑھتے ہوں گے تو آپ کے ذہن میں کیسے کیسے مضامین آتے ہوں گے ، اور اللہ تعالیٰ ان کے قلب و ذہن پر کیسے کیسے رازف منکشف کرتا ہوگا ، فرماتے ہیں کہ میں چاہتا ہوں کہ یہ سب کچھ دوسرے لوگ بھی جان لیں۔ اس قسم کی مثال ہمیں قریبی زمانہ میں بھی ملتی ہے۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) اپنی کتاب فیوض الحرمین میں لکھتے ہیں کہ جب میں قرآن پاک کی کوئی آیت پڑھتا ہوں تو بعض اوقات اس کے تحت مجھ پر علم و عرفان کے اتنے دروازے کھل جاتے ہیں کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ آیت ایسا وسیع سمندر ہے جس کا کوئی ساحل نہیں بہرحال حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ قرآن پاک کی جو تشریح اللہ کریم میرے قلب میں ڈال دیتا ہے ، میں چاہتا ہوں کہ سب لوگ اس سیواقف ہوجائیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ مجھ میں دوسری خوب یہی ہے کہ جب کسی مسلمان حاکم کے متعلق سنتا ہوں کہ وہ انصاف کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے۔ تو مجھے بڑی خوشی ہوتی ہے ، حالانکہ مجھے کبھی ذاتی طور پر اس کے سامنے مقدمہ پیش کرنے کی ضرورت نہیں پڑی۔ اور شاید آئندہ بھی تازیست ایسا موقع نہ آئے۔ تاہم اس کے انصاف پر مجھے خوشی ہوتی ہے آپ نے فرمایا کہ تیسری بات یہ ہے کہ جب میں سنتا ہوں کہ مسلمانوں کے کسی علاقے میں باران رحمت ہوتا ہے ، تو مجھے بڑی خوشی حاصل ہوتی ہے حالانکہ میرے پاس کوئی جانور نہیں جسے وہاں چرنے کی ضرورت ہو۔ تاہم مسلمانوں کی بھلائی سے مجھے دلی مسرت حاصل ہوتی ہے کہ بارش ہونے کی وجہ سے علاقے کے مسلمان خوشحال ہوں گے۔ میں بہرحال بنی نوع انسان کا خیرخواہ ہوں مگر ایک تم ہو کہ مجھے گالی دیتے ہو۔ حکام سے عہد امام حسن بصری (رح) سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حکام سے تین چیزوں کا عہد لیا ہے پہلی بات یہ ہے۔ ” ولا تتبع الھوی “ مسلمانوں کے حاکم یا امیر کے لیے لازم ہے کہ وہ رعایا کے حقوق کا خیال رکھے اور اپنی ذاتی خواہشات کی پیروی نہ کرے۔ عام طور پر آج کی دنیا میں حق کی پیروی کرنے ولاے بہت کم حاکم ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر نفسانی خواہشات کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔ تاہم اللہ تعالیٰ نے ان سے عہد لیا ہے ان یخشوا کہ وہ خدا سے ڈریں کیونکہ ” واللہ احق ان تخشہ “ یہ خدا تعالیٰ کا حق ہے کہ اس سے خوف کھایا جائے۔ اگر حاکم میں خوفِ خدا پیدا ہوگیا تو پھر حق و انصاف کی حکومت ہوگی اور ظلم و جور کا خاتمہ وہ جائے گا۔ فرمایا تیسری بات جس کا اللہ تعالیٰ نے عہد لیا ہے ، وہ یہ ہے ” ان لاتشترو بایتی ثمناً قلیلاً “ کہ میری آیتوں کے بدلے حقیر مال حاصل نہیں کروگے۔ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ حکام رشوت لے کر اللہ کے احکام کو بیچ دیتے ہیں اور فیصلہ حق و انصاف کے خلاف کردیتے ہیں ، فرمایا اللہ نے عہد لے رکھا ہے کہ وہ ایسا کام نہیں کریں گے۔ یہ بیان کرنے کے بعد امام حسن بصری (رح) نے قرآن پاک کی تین آیات تلاوت فرمائیں۔ پہلے عہد کے متعلق سورة ص کی یہ آیت ” یدود انا جعلنک خلیفۃً فی الارض فاحکم بین الناس بالحق ولا تتبع الھویٰ “ اے داؤد (علیہ السلام) ! بیشک ہم نے آپ کو زمین میں اپنا خلیفہ بنایا ہے پس آپ لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کریں گے اور خواہش کی پیروی نہ کریں۔ اس کے بعد خوفِ خدا سے متعلق آپ نے یہ آیت تلاوت کی ” فلا تخشوا الناس واخشون “ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ مجھ سے ڈرو اور لوگوں سے نہ ڈرو۔ اگر خوفِ خدا دل سے نکل گیا تو پھر ظلم و جور کا بازار گرم ہوجائے گا اور رعایا کی نہ جان محفوظ ہوگی ، نہ عزت اور نہ ان کا مال۔ اور پھر حکام کی تیسری ذمہ ذداری کے متعلق یہ آیت پڑھی و من لم یحکم بما انزل اللہ فاولیک ہم الکفرون “ یعنی جو شخص اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا ، تو ایسے لوگ کافروں میں سے ہیں۔ اگر اللہ کے احکام کے برحق ہونے سے انکار کرتا ہے تو بلاشبہ کافر ہے اور ایمان رکھنے کے باوجود غلط فیصلہ کرتا ہے تو ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ نے فاسق اور ظالم تو بہرحال فرمایا ہے۔ حاکم کی ذمہ داریاں نظام حکومت چلانا بہت مشکل کام ہے۔ دنیادار اسے آسان سمجھ کر ذمہ داریوں کا بوجھ اٹھانے پر تیار ہوجاتے ہیں۔ بلکہ ہر جائز ناجائز طریقے سے حاکم بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ قیامت کے دن ہر صاحب اقتدار حاکم کو ندامت اور حسرت ہوگی۔ اس دن وہ تمنا کریگا ، کاش میں دنیا میں حاکم نہ بنتا۔ رعایا کے حقوق اور مظالم اس کی گردن پر ہوں گے۔ ناانصافیاں گلے میں لٹکتی ہوں گی۔ مظلوم جنت میں چلا جائے گا ، اور اس کے بدلے میں حاکم کو دوزخ میں پھینک دیا جائیگا ، آج تو دنیا میں بڑی شان و شوکت سے حکومت کی جاتی ہے مگر جب قیامت کے دن جزائے عمل کا وقت آئیگا تو حسر ت اور ندامت کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ تم کو حکم دیتا ہے کہ تم امانتیں ان کے اہل کی طرف لوٹا دو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ کرو ان اللہ نعما یعظکم بہ بیشک اللہ تعالیٰ تمہیں اچھی چیز کی نصیحت کرتا ہے۔ اس کے احکام پر عمل کرو گے تو تمہارا نظام درست ہوجائیگا۔ تمہاری سوسائٹی پاک ہو جائیگی اور تم بلاخوف و خطر خوشحالی کی زندگی بسر کرو گے۔ ان اللہ کان سمیعاً بصیراً بیشک اللہ تعالیٰ سمیع ہے وہ ہر ایک کے ظاہر و باطن قول کو سنتا ہے اور بصیر ہے کہ ہر شخص کا قول اور فعل اس کی نگاہ میں ہے۔ سورة فجر میں فرمایا ان ربک لبا لمرصاد بیشک تمہارا رب گھات میں ہے۔ وہ تمہارے افعال وکردار سے واقف ہے۔ وہ تمہارے اقوال کو سن رہا ہے اور اعمال کو دیکھ رہا ہے۔ ان کا نتیجہ وقت معین پر سامنے آجائیگا۔
Top