Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 66
وَ لَوْ اَنَّا كَتَبْنَا عَلَیْهِمْ اَنِ اقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ اَوِ اخْرُجُوْا مِنْ دِیَارِكُمْ مَّا فَعَلُوْهُ اِلَّا قَلِیْلٌ مِّنْهُمْ١ؕ وَ لَوْ اَنَّهُمْ فَعَلُوْا مَا یُوْعَظُوْنَ بِهٖ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ وَ اَشَدَّ تَثْبِیْتًاۙ
وَلَوْ
: اور اگر
اَنَّا كَتَبْنَا
: ہم لکھ دیتے (حکم کرتے)
عَلَيْهِمْ
: ان پر
اَنِ
: کہ
اقْتُلُوْٓا
: قتل کرو تم
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے آپ
اَوِ اخْرُجُوْا
: یا نکل جاؤ
مِنْ
: سے
دِيَارِكُمْ
: اپنے گھر
مَّا فَعَلُوْهُ
: وہ یہ نہ کرتے
اِلَّا
: سوائے
قَلِيْلٌ
: چند ایک
مِّنْھُمْ
: ان سے
وَلَوْ
: اور اگر
اَنَّھُمْ
: یہ لوگ
فَعَلُوْا
: کرتے
مَا
: جو
يُوْعَظُوْنَ
: نصیحت کی جاتی ہے
بِهٖ
: اس کی
لَكَانَ
: البتہ ہوتا
خَيْرًا
: بہتر
لَّھُمْ
: ان کے لیے
وَاَشَدَّ
: اور زیادہ
تَثْبِيْتًا
: ثابت رکھنے والا
اور اگر ہم ان پر فرض کردیتے کہ اپنی جانوں کو قتل کرو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ ، تو یہ لوگ ایسا نہ کرتے مگر ان میں سے بہت تھوڑے۔ اور اگر یہ لوگ کرتے اس چیز کو جس کی ان کو نصیحت کی جاتی ہے تو البتہ یہ بات ان کے حق میں بہتر ہوتی اور زیادہ ثابت رکھنے والی ہوتی
ربط آیات گزشتہ سے پیوستہ درس میں منافقین کی مذمت بیان ہوئی تھی کہ جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ شریعت ، دین اور کتاب کی طرف آؤ اور اس کے رسول سے اپنے تنازعات کا تصفیہ کراؤ تو وہ اعراض کرتے ہیں۔ فرمایا یہ لوگ جھوٹے بہانے کرتے ہیں قسمیں اٹھاتے ہیں مگر یہ چیزیں انجام کے اعتبار سے ان کے لیے نہایت ہی نقصان دہ ثابت ہوں گی۔ اس کے بعد گزشتہ درس میں رسول خدا کی اطاعتِ کی فرضیت کا تذکرہ تھا۔ کیونکہ خدا تعالیٰ کی مرضیات اور نامرضیات معلوم کرنے کا واحد ذریعہ اللہ کے نبی اور رسول ہوتے ہیں ، لہٰذا ان کا اتباع ضروری ہے۔ اس کے بغیر نہ خدا کی رضا حاصل ہو سکتی ہے اور نہ انسان کامیاب ہو سکتا ہے۔ اب آج کی آیات میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی اطاعت کے فوائد بیان ہور ہے۔ اور ساتھ ساتھ منافقین کے غلط رویے کی مذمت بھی ہے۔ ابتلامن اللہ ارشاد ہوتا ہے ولوانا کتبنا علیہم اور اگر ہم لکھ دیتے یعنی ان منافقین پر فرض کردیتے۔ کتب کا لغوی معنی لکھنا ہوتا ہے مگر مطلب یہ ہے کہ فرض قرار دیتے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا کتب علیکم القتال تم پر لڑائی فرض کی گئی ہے۔ یا کتب علیکم الصیام تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں۔ اسی طرح فرمایا کہ اگر ان پر فرض کردیا جاتا ان اقتلوا انفسکم کہ اپنے آپ کو قتل کرو۔ یعنی خودکشی کرلو۔ جیسا کہ بنی اسرائیل کو حکم دیا گیا جب انہوں نے بچھڑے کو معبود بنا لیا۔ تو مسویٰ (علیہ السلام) نے ان سے کہا تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے ، لہٰذا اب اس کا ازالہ یہ ہے کہ اپنے رب سے توبہ کرو اور ” فاقتملوا انفسکم “ یعنی اپنی جانوں کو ہلاک کرو۔ تو فرمایا اگر ہم تم پر بھی خودکشی فرض کردیتے اواخراجوا من دیارکم یا اپنے گھروں سے نکل جانے کو ضروری قرار دیتے۔ مافعلوہ الا قلیلٌ منہم تو وہ ایسا نہ کرتے مگر ان میں سے بہت تھوڑے لوگ۔ بنی اسرائیل کو خودکشی کا حکم ہوا اور انہوں نے لیت و لعل کرنے کے بعد حکم کی تعمیل بھی کی۔ مگر ہماری شریعت میں خودکشی حرام ہے حضور ﷺ نے فرمایا جو کوئی خودکشی کریگا اسے برزخ اور آخرت میں وہی سزا ملیگی جو طریقہ اس نے خودکشی کے لیے اختیار کیا۔ مثلاً کسی نے زہر کھالیا یا کسی تیز دھار آلے سے یا گولی مار کر خودکشی کی ، کسی بلند مقام سے چھلانگ لگائی ، پانی میں ڈوب مرا ، تو فرمایا آخرت میں اسے اسی قسم کی سزا دی جائیگی اور وہ اسی طرح خودکشی کرتا رہے گا۔ قربانی کا حکم تو فرمایا آخرت میں اسے اسی قسم کی سزا دی جائیگی اور وہ اسی طرح خودکشی کرتا رہیگا اپنے آپ کی قربانی پیش کرنا بڑا مشکل کام ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ایسا حکم نہیں دیا اور اگر دے دیتا تو بہت تھوڑے لوگ اس کی تعمیل پر تیار ہوتے۔ اللہ تعالیٰ کا قانون ہے ” لا یکلف اللہ نفساً الا وسعھا کہ وہ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں اٹھواتا ، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے جانی قربانی پیش کرنے کا حکم نہیں دیا۔ صاحبروح المعانی اور دوسرے مفسرین کرام حضرت عمر ؓ کا قول نقل کرتے ہیں۔ کہ اگر اللہ تعالیٰ ہمیں حکم دیتے کہ ہم اپنے آپ کو اس کی راہ میں قربانکر دیں تو ہم یقینا ایسا کر گزرتے مگر الحمد للہ اللہ نے ایسا حکم نہیں دیا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے بھی اس قسم کا جواب منقول ہے۔ فرماتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ حکم دیتا تو میں اپنی اور اپنے بال بچوں کی جانیں اللہ کی راہ میں قربان کردیتا ۔ حضور ﷺ نے صدیق اکبر ؓ کا یہ جذبہ سنا تو فرمایا صدقت یا ابابکرٍ اے ابوبکر ! تو نے سچ کہا ، تمہارا ایمان واقعی اتنے اعلیٰ درجے کا ہے۔ عبداللہ بن رواحہ ؓ انصار کے خاندان کے اکابر صحابہ میں سے ہیں ، اپنے قبیلہ کے سردار اور شاعر بھی تھے۔ ان کے متعلق بھی اسی قسم کی بات منقول ہے۔ حضور علیہ اصلوٰۃ والسلام نے فرمایا اگر اللہ تعالیٰ قربانی پیش کرنے کا حکم دیتا تو عبداللہ بن رواحہ اس قلیل تعداد میں شامل ہوتے ، ج و اس حکم کی تعمیل کر گزرتی۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے متعلق بھی آتا ہے کہ وہ بھی اس قسم کے حکم کی تعمیل کرتے الحمد للہ مالک الملک نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا وگرنہ لوگ سخت آزمائش میں مبتلا ہوجاتے اور بہت کم لوگ اس حکم کی تعمیل کر پاتے مگر اللہ تعالیٰ نے مہربانی فرمائی ہے کہ جانی قربانی کا حکم نہیں دیا بلکہ جو کوئی شخص سچے دل سے خدا کی طرف رجوع کر کے معافی مانگ لے تو اللہ تعالیٰ صرف توبہ کرنے سے معافی دے دیتا ہے۔ مفسرین کرام اس آیت کی تفسیر میں یہ بھی فرماتے ہیں کہ ان اقتلوا انفسکم سے مراد جہاد ہے اور اواخرجوا من دیارکم سے مراد ہجرت ہے۔ مگر یہ دونوں چیزیں منافقین کے لیے بھاری ہیں۔ وہ تو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں وہ جہاد اور ہجرت جیسے مشکل امور کیسے انجام دینگے ، حالانکہ اسلام نے انہیں فرض قرار دیا ہے اسی لیے فرمایا کہ اگر اللہ تعالیٰ ان دو باتوں کا حکم دیتا ہے تو اس پر بہت قلیل تعداد عمل پیرا ہوتی۔ ہجرت اور جہاد کی اہمیت ہجرت کی اہمیت کے متعلق آتا ہے ان شان الہجرۃ لشدید یعنی ہجرت کا معاملہ بڑا شدید ہوتا ہے جب کسی علاقے میں کفار کو غلبہ حاصل ہوجائے اور اہل ایمان کے لیے شریعت پر عمل کرنا ممکن نہ رہے تو اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کی خاطر وہاں سے ہجرت کرنا فرض ہوجاتا ہے ایسے حالات میں جو شخص ہجرت کے لیے تیار نہ ہو ، وہ سخت گنہگار ہے اور اس کے لیے جہنم کی وعید آئی ہے۔ اسی طرح اللہ کے دین کی اقامت کے لیے جہاد بھی فرض ہے۔ جہاد میں قتال بھی شامل ہے جیسے سورة بقرہ میں آ چکا ہے کتب علیکم القتال وہوکرہ لکم پر لڑائی فرض قرار دی گئی ہے اگرچہ وہ تمہیں ناپسند ہو۔ اس میں جان کا خطرہ ضرور ہے مگر انجام کے اعتبار سے اس میں تمہارے لیے بہتری ہے۔ جہاد کے متعلق حضور ﷺ کا ارشاد ہے ذروۃ سنام الاسلام الجہاد یعنی اسلام کی کوہان (بلندی) جہاد ہے۔ جس طرح اونٹ کی شان اس کے کوہان سے ظاہر ہوتی ہے اسی طرح اسلام کی رفعت جہاد سے ہے۔ جہاد کے بغیر نہ حدود اللہ قائم ہو سکتی ہیں اور نہ امن قائم ہو سکتا ہے۔ گویا دشمن کو مغلوب کرنے اور شریعت کے اجرا کے لیے جہاد ضروری ہے۔ عام حالات میں جہاد فرض کفایہ ہوتا ہے اگر مسلمانوں کی ایک جماعت اس فریضہ کو ادا کر رہی ہے تو یہ تمام اہل اسلام کی طرف سے ادا تصور ہوگا ، اور اگر قوم کا کوئی فرد بھی جہاد کے لیے تیار نہیں تو پوری کی پوری مسلمان قوم و ملت گنہگار ہوگی۔ قتال کے علاوہ دین اسلام کی تعلیم و تبلیغ ، اشاعت اور تقریر و تحریر بھی جہاد ہی کا ایک حصہ ہے۔ قتال کی طرح یہ فریضہ بھی فرض کفایہ ہی ہے۔ اور مسلمانوں کی ایک جماعت کو یہ فریضہ ہمیشہ ادا کرتے رہنا چاہیے ، اگر اسلام کی تبلیغ بالکل رک گئی تو پھر بھی ساری قوم گنہگار ہوگی۔ الغرض اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اگر ہم جہاد اور ہجرت ان لوگوں پر فرض قرار دیتے تو اس حکم کی تعمیل کرنے والے بہت کم لوگ ہوتے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس قلیل تعداد میں صحابہ کرام ؓ تو سب کے سب داخل ہیں کیونکہ وہ ہر حکم کی تعمیل کے لیے ہمیشہ تیار رہے ، البتہ کمزور ایمان والے اور منافق لوگوں کے لیے یہ دونوں چیزیں بہت مشکل ہیں۔ وہ خود غرضی اور آرام طلبی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا یہ مشکل کام ان کے بس کا روگ نہیں رہتے۔ تعمیل حکم منافقین کی اس کمزوری کا تذکرہ کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا ولو انہم فعلوا ما یوعظون بہ اگر یہ لوگ ہمارے حکم کی تعمیل کرلیتے ہیں یعنی جس بات کی نصیحت کی جا رہی ہے۔ اسے کر گزرتے ، اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ، اپنے تمام معاملات رسول خدا کے پاس لاتے ، قرآن و سنت کو اپنی آخری پناہ گاہ بنا لیتے ، تو فرمایا لکان خیراً لہم یہ ان کے لیے بہتر ہوتا۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل پیرا ہوجاتے دنیا میں بھی کامیابی حاصل ہوتی اور آخرت کی فلاح تو بہرحال یقینی ہے واشد تثبیتاً اور حکم دین کی تعمیل پر پختگی کی دلیل ہوتا۔ مولانا شاہ اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں کہ دین پر پختگی کسی شخص کے اعتقاد اور ایمان کی پختگی کی علامت ہوتی ہے دین کے احکام پر جس قدر عمل ہوگا اسی قدر اعتقاد اور ایمان میں مضبوطی آئیگی۔ اور عمل میں جس قدر کمزوری آئیگی ، اعتقاد اور ایمان بھی اسی قدر کمزور ہوگا۔ ظاہر ہے کہ اگر ایمان میں پختگی آئیگی تو انسان جہاد اور ہجرت کے لیے تیار ہوجائے گا۔ پھر اس کے لیے کوئی کام دشوار نہیں رہے گا۔ ایمان کی پختگی روایات میں آتا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ بعض لوگوں کے ایمان زمین میں گڑھے ہوئے پہاڑوں سے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں آپ نے کامل الایمان لوگوں کی مثال پہاڑوں کے ساتھ دی۔ ایک شاعر نے کہا ہے۔ تزول الجبال الرسیت و قلبنا علی العھد لایلوی ولاتیغیر مطلب یہ ہے کہ انسان کا عقیدہ اس قدر مضبوط ہونا چاہیے کہ مضبوط پہاڑ تو اپنی جگہ سے ٹل جائیں مگر ہمارا عہدو پیمان اپنی جگہ سے نہ ہٹے۔ علامہ اقبال مرحوم نے بھی یہی بات یوں بیان کی ہے : بخود خزیدہ و محکم چوں کو ہساراں زی چوں خس مزی کہہ وا تندو شعلہ بیباک است یعنی مستقل مزاج بن کر پہاڑوں کی طرح زندہ رہو ، تنکوں کی طرح زندگی مت گزارو کہ ہوا تیز ہے اور شعلہ بیباک ، مطلب یہ کہ اگر حقیر تنکے بن جاؤ گے تو پھر نہ ہوا کے سامنے ٹھہر سکو گے اور نہ آگ سے بچ سکو گے اگز عزت و ناموس کی زندگی گزارنا ہے ، تو پہاڑوں اور چٹانوں کی طرح مضبوط بن جاؤ ۔ آج کی سوسائٹی میں لوگ ڈانواں ڈول پھر رہے ہیں۔ چاروں طرف گمراہی اور اس کے اسباب پھیلے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ایمان کی پختگی باقی نہیں رہی لوگ معمولی سی آزمائش پر بھی پورا نہیں اترتے بلکہ قدم قدم پر پھسل جاتے ہیں۔ رسم و رواج اور بدعات میں غرق ہوچکے ہیں۔ مشرک ، کافر ، اور دہریہ اقوام نے دنیا میں ایسے حالات پیدا کردیے ہیں کہ لوگ گمراہی کی طرف فوراً راغب ہوجاتے ہیں لہو و لعب ، کھیل تماشہ ، عریانی ، فحاشی اور بےحیائی کے کاموں پر فوراً تیار ہوجاتے ہیں ، ایمان بالکل کمزور ہوچکا ہے ان حالات کے متعلق حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے الصابر علی الدین کالقابض علی البحمد یعنی دین پر ثابت قدم رہنا اتنا مشکل ہوجائیگا جیسے جلتے ہوئے کوئلے کو ہاتھ میں پکڑنا مشکل ہوتا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ پورے کا پورا ماحول اور برادری بگڑ چکے ہیں۔ سب کے سب رسومات اور بدعات کے پیچھے لگے ہوئے ہیں ، ایسے وقت میں ایک صحیح مومن کے لیے گزر اوقات کس قدر مشکل ہوگی۔ دنیا و آخرت کی کامیابی فرمایا اگر یہ لوگ احکام خداوندی پر عمل پیرا ہوجائیں واذاً لاتینہم من لدنا اجراً عظیماً تو ہم انہیں اجر عظیم عطا کرتے۔ یعنی اگر یہ لوگ اللہ اور اس کے رسول کے احکام کی تابعداری کرتے ، تقویٰ کی راہ اختیار کرتے ، ہر معاملہ میں شریعت سے راہنمائی حاصل کرتے اور تمام معاملات میں دین ہی کو مقدم رکھتے تو آخرت میں اللہ تعالیٰ انہیں بہت بڑا صلہ عنیات فرماتے ولھدینہم صراطاً مستقماً اور انہیں دنیا میں صراط مستقیم کی طرف راہنمائی بھی حاصل ہوتی۔ مقصد یہ کہ تعمیل حکم کی صورت میں انہیں دنیا میں صراط مستقیم حاصل ہوجاتا ، جس پر چل کر وہ کامیاب زندگی گزار سکتے ، اور پھر آخرت میں اجر عظیم کے مستحق ہوتے۔ اس طرح دنیا اور آخرت دونوں مقامات پر کامیاب و کامرانہوتے دوسرے مقام پر فرمایا ” والذین اھتدوا زادہم ہدیً “ جو کوئی ہدایت کے راستے پر چل نکلتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے ہدایت میں اضافہ فرما دیتا ہے۔ صراط مستقیم ہر مومن کا مطلوب و مقصود ہے جس کے حصول کے لیے ہر نماز میں دعا کی جاتی ہے ” اہدنا الصراط المستقیم “ اے اللہ ! ہمیں صراط مستقیم پر چلا۔ جسے یہ چیز حاصل ہوجائے اس کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ صراط مستقیم اس شخص کو حاصل ہوتا ہے جو اس کے احکام پر عمل پیرا ہوجاتا ہے۔
Top