Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 81
وَ یَقُوْلُوْنَ طَاعَةٌ١٘ فَاِذَا بَرَزُوْا مِنْ عِنْدِكَ بَیَّتَ طَآئِفَةٌ مِّنْهُمْ غَیْرَ الَّذِیْ تَقُوْلُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَكْتُبُ مَا یُبَیِّتُوْنَ١ۚ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَيَقُوْلُوْنَ
: اور وہ کہتے ہیں
طَاعَةٌ
: (ہم نے) حکم مانا
فَاِذَا
: پھر جب
بَرَزُوْا
: باہر جاتے ہیں
مِنْ
: سے
عِنْدِكَ
: آپ کے پاس
بَيَّتَ
: رات کو مشورہ کرتا ہے
طَآئِفَةٌ
: ایک گروہ
مِّنْھُمْ
: ان سے
غَيْرَ الَّذِيْ
: اس کے خلاف جو
تَقُوْلُ
: کہتے ہیں
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَكْتُبُ
: لکھ لیتا ہے
مَا يُبَيِّتُوْنَ
: جو وہ رات کو مشورے کرتے ہیں
فَاَعْرِضْ
: منہ پھیر لیں
عَنْھُمْ
: ان سے
وَتَوَكَّلْ
: اور بھروسہ کریں
عَلَي اللّٰهِ
: اللہ پر
وَكَفٰى
: اور کافی ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ
وَكِيْلًا
: کارساز
اور کہتے ہیں یہ لوگ کہ ہمارا معاملہ اطاعت کا ہے پھر جب وہ نکلتے ہیں آپ کے پاس سے تو رات کے وقت ان میں سے ایک گروہ مشورہ کرتا ہے اس کے خلاف جو آپ کہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ لکھتا ہے جو کچھ وہ مشورہ کرتے ہیں۔ پس آپ ان سے اعراض کریں اور اللہ تعالیٰ کی ذات پرک بھروسہ کریں۔ اور کافی ہے اللہ تعالیٰ کام بنانیوالا
ربط آیات گزشتہ درس میں منافقین اور یہود کا یہ رویہ بیان ہوا کہ جب انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس کا الزام حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلّم کی ذات پر لگاتے ہیں کہ آپ کی بےتدبیری کی وجہ سے ایسا ہوا ہے یا پھر بُرا شگون لیتے ہیں کہ حضور ﷺ اور آپ کے صحابہ کی مدینے آمد کی وجہ سے ان پر نحوست پڑی ہے (العیاذ باللہ) اللہ نے فرمایا یہ دونوں باتیں غلط ہیں شگون لینا تو ویسے ہی شرک ہے کسی کے آنے یا جانے سے نفع یا نقصان نہیں ہوتا کیونکہ ہر چیز کا خالق اور موجد تو اللہ تعالیٰ ہے۔ البتہ انسانوں کو یہ ادب سکھایا گیا ہے کہ جب انہیں کوئی راحت پہنچے تو اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا جائے اور جب کوئی تکلیف پہنچے تو اسے اپنی کوتاہی پر محمول کرنا چاہئے۔ پھر فرمایا ان منافقین کو کیا ہوگیا ہے لا یکادون یفقہون حدیثاً یہ بات کو سمجھتے ہی نہیں۔ ویسے ہی الٹی سیدھی ہانکتے جاتے ہیں۔ اگر یہ معاملہ کو سمجھتے اور اس کی تہہ تک پہنچ جاتے تو اللہ کے رسول پر الزام تراشی نہ کرتے۔ مگر منافق ہمیشہ بےعقل ہوتا ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا خصلتان لا یجتمعان فی منافقٍ دو خصلتیں منافق ہیں جمع نہیں ہو سکتیں فرمایا حسن خلقٍ ولافقہ فی الدین یعنی حسن اخلاق اور دین کی سمجھ۔ منافق ان چیزوں سے خالی ہوتا ہے اسی لیے پیغمبر کی ذات پر اعتراض کرتا ہے۔ گزشتہ درس میں یہ بھی بیان ہوچکا ہے کہ اللہ کے رسول کی اطاعت بیعنہٖ اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہے کیونکہ اللہ کا رسول آمر نہیں ہے۔ آمر تو خدا تعالیٰ کی ذات ہے ، رسول تو مبلغ ہوتا ہے۔ جو اللہ کا پیغام ، دین اور شریعت لوگوں تک پہنچاتا ہے اور خود بھی اس پر عمل کر کے نمونہ پیش کرتا ہے۔ اللہ نے فرمایا کہ ان حقائق کے باوجود منافقین آپ سے اعراض کریں تو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں ، کیوں کہ آپ ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجے گئے۔ ان کے اس بغض ، عناد اور ہٹ دھرمی کے متعلق اللہ تعالیٰ خود ان سے باز پرس کرے گا۔ قول و فعل کا تضاد اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے منافقین کی ایک اور بری خصلت کا تذکرہ فرمایا ہے۔ اور آپ کو تسلی دی ہے کہ آپ فکرمند نہ ہوں بلکہ ان سے اعراض کریں ارشاد ہوتا ہے ویقولون طاعۃٌ ان منافقوں کا حال یہ ہے کہ جب آپ کی مجلس میں آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہمارا مطالبہ تو اطاعت کا ہے ، آپ جو کچھ فرما دیں ہم اس کی اطاعت کریں گے۔ مگر فاذا برزوا من عندک جب آپ سے نکل کر چلے جاتے ہیں بیت طائفۃٌ منہم غیرالذی تقول ان میں سے ایک گروہ رات کو مشورہ کرتا ہے ، اس کے خلاف جو بات آپ نے کہی۔ بیت کا معنی گھر ہوتا ہے۔ بیتوتت رات گزارنے کو کہتے ہیں کیونکہ رات عموماً گھر میں گزاری جاتی ہے اور تبییت رات کے وقت مشورہ کرنے کو کہتے ہیں۔ منافقین کی یہ روش بیان کی جا رہی ہے۔ کہ جب تک آپ کے ہاں بیٹھے رہتے ہیں ، آپ کی فرمانبرداری کا اقرار کرتے ہیں۔ پھر جب اٹھ کر چلے جاتے ہیں۔ تو رات کو علیحدگی میں آپ کے مشن کے خلاف مشورہ اور منصوبہ بندی کرتے ہیں کہ اسلام اور اہل اسلام کو کس طرح نقصان پہنچایا جائے۔ اپنی انہی سازشوں کی وجہ سے منافقین اسلام کے خلاف خطرناک ترین گروہ تھا ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان کی سازشوں کو وقتاً فوقتاً بےنقاب کیا اور انہیں سخت سزا کی وعید سنائی۔ مذکورہ سازش کے متعلق بھی اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا واللہ یکتب مایبیتون منافقین جو کچھ مشورہ کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ اس کو لکھتا ہے۔ یعنی اس کے فرشتے ان کی ہر ہر حرکت کو نوٹ کر رہے ہیں۔ پھر قیامت کے دن یہی نوشتہ ان کے سامنے کردیا جائیگا۔ اس دن تمام راز فاش ہوجائیں گے اور منافقین سخت سزا کے مستحق ٹھہریں گے۔ کراماً کاتبین تو ہر شخص کا ہر قول و فعل متواتر نوٹ کر رہے ہیں اور ان میں منافقوں کی سازشیں بھی شامل ہیں۔ پھر یہی نوشتہ اعمال نامہ کی صور ت میں ان کے گلے میں لٹکا دیاجائے گا۔ اللہ نے فرمایا کہ ان لوگوں کی تمام تر کرتوتوں کے باوجود فاعرض عنہم آپ ان سے اعراض کریں ، ان کی طرف توجہ نہ کریں۔ اور یہاں اشارتاً یہ بھی سمجھا دیا کہ منافقین یہ نہ سمجھیں کہ ان کا راز فاش نہیں ہوا۔ بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو بوقت ضرورت آگاہ کرتا رہتا ہے پیغمبر خود تو عالم الغیب نہیں مگر اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے۔ اپنے نبی کو غیب پر مطلع کردیتا ہے۔ قرآن پاک میں متعدد مقامات پر موجود ہے کہ اللہ نے پیغمبر (علیہ السلام) کو وحی کے ذریعے بہت سی باتیں بتلا دیں۔ تو یہاں بھی مقصود یہی ہے کہ آپ فکر نہ کریں۔ ہم وقت مقرر پر ضروران کو پکڑ لیں گے اور پھر انہیں اپنے کیے کی سزا بھگتنا ہوگی۔ توکل بر خدا فرمایا آپ منافقین کی طرف توجہ نہ فرمائیں بلکہ وہ توکل علی اللہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ رکھیں۔ کیونکہ مومن کی شان یہی ہے جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا ” علیہ فلیتوکل المتوکلون “ یعنی بھروسہ رکھنے والے فقط خداوند تعالیٰ کی ذات پر ہی بھروسہ رکھتے ہیں۔ نیز یہ بھی متعدد مقامات پر آیا ہے ” وعلی اللہ فلیتوکل المومنون “ یعنی اہل ایمان ہی پر بھروسہ کرتے ہیں۔ یہاں بھی پیغمبر (علیہ السلام) کو یہی نصیحت کی جا رہی ہے کہ آپ منافقین کی سازشوں سے پریشان نہ ہوں بلکہ اللہ پر بھروسہ رکھیں وکفی باللہ وکیلاً کارساز اللہ ہی کافی ہے۔ وکیل کا معنی کام بنانے والا ہوتا ہے۔ ہر چیز تو قبضہ قدرت میں ہے لہٰذا منافقوں کی سکی میں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ضرور غالب کریگا۔ اس پر پختہ یقین ہونا چاہئے۔ سورة مزمل میں بھی اسی طرح فرمایا ” لا الہ الا ہو فاتخذہ وکیلاً “ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، لہٰذا کارساز بھی اسی کو پکڑو۔ کام بنانے والا وہی ہے۔ منافقوں کی چالوں کو وہی ناکام بنائے گا۔ بہرحال اللہ تعالیٰ نے منافقین کی سازشوں کا علاج یہ بتایا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر بھروسہ رکھیں اور اپنا کام کرتے جائیں۔ تدبیر فی القرآن آگے اللہ تعالیٰ نے اس بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ منافقین کی یہ تمام قبیح حرکات قرآن پاک میں غورو فکر کے فقدان کی وجہ سے ہیں۔ اگر یہ اللہ کے پاک کلام قرآن پاک کو پڑھتے ، اسے سمجھتے اور پھر اس پر عمل کرتے تو نبی کی ذات کے متعلق شکوک و شبہات میں نہ پڑتے۔ اسی لیے فرمایا افلا یتدبرون القران یہ لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے۔ اللہ کا رسول دین کا پروگرام تو قرآن پاک کی شکل میں پیش کرتا ہے ، پھر اس کی تشریح اور وضاحت بھی کرتا ہے ، اس پر عمل کر کے خود نمونہ بھی بنتا ہے۔ اگر یہ قرآن میں غور کرتے تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلّم کی ذات اور دین کے پروگرام کے متعلق ان کے تمام شبہات دور ہوجاتے۔ انہیں قرآن کی حقانیت کا یقین آجاتا ، وہ جان لیتے یہ اللہ کا کلام اور اس کی پاک صفت ہے ، یہ کسی انسان کا کلام نہیں۔ اس میں پیش کردہ نظام تمام عیوب سے پاک ہے۔ یہ چیزیں قرآن میں غور و تدبر کرنے سے ہی حاصل ہو سکتی ہیں۔ مگر یہ لوگ قرآن پاک کی طرف متوجہ ہونے کے لیے تیار نہیں ہوتے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ دیدہ و دانستہ اللہ کے دین سے اعراض کر رہے ہیں۔ اگر ایسا کسی غلطی سے ہوتا تو علیحدہ بات ہے ، انسان کی غلط فہمی کبھی نہ کبھی دور ہوجاتی ہے۔ مگر یہ تو ازلی ابدی عنادی ہیں۔ ان کا منتہائے مقصود مخالفت برائے مخالفت ہے ، لہٰذا پیغمبر (علیہ السلام) کو درگزر کر نیکی ہدایت کی گئی ہے۔ قرآن پاک میں غورو فکر ہر انسان کے لیے اپنے اپنے درجے میں ضروری ہے مجتہدین اور علمائے کرام بھی اس میں تدبر کرتے ہیں۔ مجتہدین ایک ایک آیت سے ہزاروں مسائل استنباط کرتے ہیں اور علماء ان کی تصدیق کرتے ہیں۔ ان کے فہم میں بھی اضافہ ہوتا ہے البتہ عوام کا تدبر اتنا ہی ہے کہ وہ قرآن پاک کے معانی ہی سمجھ لیں۔ اس سے ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کی عظمت اور محبت پیدا ہوگی۔ جو ایمان کی جڑ ہے تو گویا ہر ایک کے لیے قرآن میں غورو فکر کرنا ضروری ہے۔ اس کو سمجھے گا تو علم حاصل ہوگا اور پھر اس پر عمل کی نوبت بھی آئیگی۔ علم کے بغیر عمل کا درست ہونا ممکن نہیں اور نہ ہی اعتقاد صحیح ہو سکتا ہے۔ لہٰذا قرآن پاک کا کم از کم تدبر یہ ہے کہ اس کے معانی یہ سمجھ لیے جائیں۔ یہی دانائی کی بات ہے۔ قرآن تضاد سے پاک ہے آگے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی حقانیت کی دلیل کے طور پر فرمایا ولوکان من عند غیر اللہ اگر یہ اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف سے ہوتا لوجدوا فیہ ختلافاً کثیراً تو وہ اس میں بہت بڑا اختلاف پاتے۔ قرآن پاک منجانب اللہ ہونے کی یہ واضح دلیل ہے کہ اس میں کسی قسم کا اختلاف نہیں پایا جاتا اس کو ہر بات محکم اور اس کا ہر اصول مضبوط ہے۔ اگر یہ اللہ کے علاوہ کسی مخلوق کا کلام ہوتا تو اس میں جگہ جگہ تضاد پایا جاتا۔ مگر ایسا نہیں ہے۔ جس ذات پاک کا یہ کلام ہے وہ علم محیط کی مالک اور ہر قسم کے نقص و عیب سے پاک ہے۔ لہٰذا اس کی ہر بات پکی ہے۔ مخلوق میں سے ان صفات کی حامل کوئی ہستی نہیں۔ اس لیے اگر یہ غیر اللہ کا کلام ہوتا تو اس میں ضرور نقوص و عیوب اور تضاد ہوتا۔ قرآن پاک کی تمام آیات حدِ اعجاز میں داخل ہیں ، یہ معجز ہیں اور مخلوق میں سے کوئی بھی اس کا معارضہ نہیں کرسکتا۔ نہ ایسا فصیح وبلیغ کلام پیش کرسکتا ہے۔ اس میں ماضی اور مستقبل کی بیشمار غیب کی باتیں موجود ہیں مگر کہیں ذرہ بھر بھی تفاوت نہیں پایا جاتا ، اسی لیے فرمایا کہ یہ کلام اختلاف سے پاک ہے۔ قرآن معجزہ ہے قرآن پاک نے جو نظام پیش کیا ہے۔ ایسا مربوط نظام پیش کرنا کسی مخلوق کے بس میں نہیں۔ نہ کوئی فرد واحد ایسا کرسکتا ہے اور کوئی جماعت ، قوم ، اسمبلی بلکہ تمام انسان اور جن مل کر بھی قرآن پاک کی نظیر پیش نہیں کرسکتے۔ خود قرآن پاک کا چینلج ہے ” ولوکان بعضہم لبعضٍ ظہیراً “ اگرچہ وہ سب ایک دوسرے کے ممدو معاون ہی کیوں نہ بن جائیں ، قرآن پاک کی ایک آیت کا معارضہ بھی محال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ایک ایک آیت میں اپنی مصلحت رکھی ہے۔ اس لیے قرآن کا نظام بھی معجز ہے اور اس کی تعلیم بھی معجز ہے۔ اس کی صداقت کی یہ بھی ایک بین دلیل ہے کہ اس نے جو جماعت پیدا کی ہے اور جس نے اس پر عمل کیا ہے اس پر اعتقاد رکھا ہے ، وہ دنیا میں بےنظیر جماعت ہے۔ یہ صحابہ کرام کی جماعت ہے ، جنہوں نے قرآن میں تدبر کیا اور اس پر حقیقتاً عمل کیا۔ انسانیت کی پوری تاریخ صحابہ کی مثال پیش نہیں کرسکتی ، یہ خود قرآن پاک کا معجزہ ہے۔ یہ ساری چیزیں غور و فکر کے نتیجہ میں حاصل ہوتی ہیں۔ اسی لیے قرآن پاک غور و تدبر کی دعوت دیتا ہے۔ یہ قرآن پاک میں تدبر کا نتیجہ تھا کہ عربوں جیسی جاہل قوم نے دنیا بھر کی قیادت سنبھال لی۔ یہ اسی قرآن کا اعجاز تھا کہ اخلاقی طور پر انتہائی گری ہوئی قوم اخلاق کی بلندیوں تک پہنچ گئی اور نادان اور بےسمجھ لوگ علم و حکمت کے دریا بہانے لگے۔ یہ سب قرآن پاک کی برکات اور اس کا اعجاز تھا۔ ” ذلک الکتب لاریب فیہ “ یہ شک و شبہ سے بالا کتاب ہے اس میں جن لوگوں نے شک و شبہ کا اظہار کیا وہ ان کی اپنی کج فہمی کا نتیجہ تھا۔ بھینگے آدمی کو ایک چیز دو نظر آتی ہیں۔ یرقان کے مریض کو ہر چیز زرد نظر آتی ہے یہ ان کے دماغ و نظر کی خرابی ہوتی ہے مگر درحقیقت ہر چیز اپنی اصل حالت پر ہی قائم ہوتی ہے۔ اسی طرح قرآن پاک میں شک کرنے والوں کی اپنی عقل و فکر صحیح نہیں ہوتی ، ورنہ وہ کلام پر اعتراض کی جرأت نہ کریں۔ کوئی بھی صاحب علم و عقل اس میں غور کرے گا تو اسے کوئی تفاوت نظر نہیں آئے گا ، جس طرح قرآن کے الفاظ فصاحت و بلاغت کی بلندیوں کو چھو رہے ہیں اس طرح اس کا نظام بھی بےمثال ہے اس کی حکمت و دانائی کا کوئی مقابل نہیں۔ یہ سب باتیں تدبر سے سمجھ میں آتے ہیں مگر منافقین اس کے لیے تیار نہیں ، یہی وجہ ہے کہ اس کی حقانیت پر انہیں یقین نہیں آتا اور وہ اللہ کے رسول کی مخالفت پر کمربستہ رہتے ہیں۔
Top