Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nisaa : 85
مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً یَّكُنْ لَّهٗ نَصِیْبٌ مِّنْهَا١ۚ وَ مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً سَیِّئَةً یَّكُنْ لَّهٗ كِفْلٌ مِّنْهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقِیْتًا
مَنْ
: جو
يَّشْفَعْ
: سفارش کرے
شَفَاعَةً
: شفارش
حَسَنَةً
: نیک بات
يَّكُنْ لَّهٗ
: ہوگا۔ اس کے لیے
نَصِيْبٌ
: حصہ
مِّنْھَا
: اس میں سے
وَمَنْ
: اور جو
يَّشْفَعْ
: سفارش کرے
شَفَاعَةً
: سفارش
سَيِّئَةً
: بری بات
يَّكُنْ لَّهٗ
: ہوگا۔ اس کے لیے
كِفْلٌ
: بوجھ (حصہ)
مِّنْھَا
: اس سے
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
مُّقِيْتًا
: قدرت رکھنے والا
جو شخص سفارش کریگا اچھی سفارش ، اس کے لیے ہوگا اس میں سے حصہ ، اور جو شخص سفارش کریگا بری سفارش تو ہوگا اس کے لیے بوجھ اس سے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے
ربط آیات گزشتہ درس میں جہاد کے سلسلہ میں منافقین کی مذمت بیان کی گئی تھی ، اور اس بات کا تذکرہ تھا کہ امن و جنگ کے زمانہ میں غلط بات کی تشہیر نہیں کرنی چاہیے منافقین کا طریقہ تھا کہ وہ ہر ایسی بات کو عام کردیتے تھے جس سے اہل اسلام کو نقصان پہنچنے کی امید ہو اور پھر ان کے ساتھ کمزور دل مسلمان بھی شامل ہوجاتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ، نیز یہ فرمایا کہ جب کوئی ایسی بات پہنچے تو اسے بلاتحقیق آگے چلانے کی بجائے رسولِ خدا کے سامنے پیش کر دو یا پھر حاکم وقت کے نوٹس میں لاؤ ، جو پوری تحقیق و تجسس کے بعد فیصلہ کریگا کہ آئندہ لائحہ عمل کیا ہونا چاہیے۔ پھر اسی ضمن میں علماء فقہاء کا ذکر بھی آیا کہ انتظامی امور بلاشبہ انتظامی حکام کے سامنے ہی پیش کرنے چاہئیں۔ تاہم شرعی معاملات علماء و فقہا کے پاس لیجانے چاہئیں۔ پھر تحقیق کے بعد جو وہ فیصلہ کریں اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے احسان جتلایا کہ اس نے اپنے فضل سے تمہیں برائی سے بچنے کے تمام سامان مہیا کردیے ، ورنہ تم میں سے اکثر لوگ شیطان کا اتباع کرتے۔ پھر ترغیب جہاد ہی کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم ﷺ کو خطاب فرمایا کہ آپ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے رہیں۔ آپ سے صرف آپ کی ذات کے متعلق ہی مؤاخذہ ہوگا۔ دوسروں کے متعلق آپ سے باز پرس نہیں ہوگی۔ نیز فرمایا کہ آپ اہل ایمان کو جہاد کی ترغیب دیتے رہیں اور دشمن کے خلاف ہمیشہ مستعد رہیں ، امید ہے کہ اس سے دشمن پر رعب طاری ہوگا اور وہ اسلام کے خلاف کوئی کارروائی کرنے سے رُک جائیگا۔ البتہ یہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کافروں کی سخت گرفت کرے گا اور پھر اس کی سزا بھی بڑی سخت ہے۔ اچھی اور بُری سفارش اب آج کے درس کی آیات میں اللہ تعالیٰ نے اچھی اور بُری سفارش اور پھر اس کے نتائج کا تذکرہ کیا ہے۔ گزشتہ درس میں جہاد پر برانگیختہ کرنے کا ذکر تھا اور یہ بھی ایک اچھی سفارش ہے تو اس ضمن میں اللہ تعالیٰ نے اچھی اور بری سفارش کی وضاحت فرمائی ہے ارشاد ہوتا ہے۔ من یشفع شفاعۃً حسنۃً جو شخص سفارش کریگا کوئی اچھی سفارش یکن لہ نصیبٌ منھا تو اس کو اس میں سے حصہ ملیگا۔ یعنی اچھی سفارش کرنے اور پھر اس پر عملدرآمد سے جو اچھے نتائج مرتب ہوں گے ، ان کے اجر وثواب میں سے سفارش کنندہ یعنی اچھے کام کی ترغیب دینے والے کا بھی حصہ ہوگا۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے۔ الدال علیالخیر کفاعلہ یعنی نیکی کی دعوت دینے والا ایسا ہی ہے جیسے ان نیکی کو انجام دینے والا۔ اسی طرح غلط کام کی ترغیب کے متعلق فرمایا و من شفع شفاعۃً سیئۃً جو کوئی بری سفارش کریگا یکن لہ کفلٌ منھا تو اس میں سے اس سفارش کنندہ کے لیے بھی بوجھ ہوگا۔ یعنی بُرے کام پر اکسانے اور پھر اس پر عمل درآمد سے جو بُرے نتائج مرتب ہوں گے ، ایسا سفارشی بھی اس گناہ میں شریک سمجھا جائیگا ، وہ بھی مجرم تصور ہوگا اور مستوجب سزا بھی اور ایسا مؤاخذہ کرنا اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے کیونکہ و کان اللہ علی کلِ شیئٍ مقیتاً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔ کوئی چیز اس کے احاطہ قدرت سے باہر نہیں۔ لہٰذا اچھے اور برے کام پر ابھارنے والوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ ان کی کوششیں رائیگاں نہیں جائینگی اور بلکہ حسب حال ان پر اچھی یا بری جزا ضرور مرتب ہوگی۔ منجملہ بری سفارشات کے ایک یہ بھی ہے کہ کسی کو جہاد میں شمولیت سے ڈرایا جائے۔ اور اس قسم کا پراپیگنڈا کیا جائے۔ جس سے مسلمانوں میں خوف و ہراس پیدا ہو اور وہ جہاد کے معاملہ میں کمزور پڑجائیں۔ جائز سفارش پر ثواب کسی مومن بھائی کے لیے اس کی پس پشت دعا کرنا بھی اچھی اور جائز سفارش میں شامل ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے۔ دعوۃ المر المسلمہ الاخیلہ بظہر الغیب مستجابۃٌ کسی مومن کی اپنے بھائی کے لیے پس پشت دعا قبول ہوتی ہی یہ بھی ایک سفارش ہے کہ اللہ… میرے بھائی کی فلاں مشکل آسان کر دے یا اس کی فلاں جائز ضرورت پوری فرما دے۔ اس کے علاوہ ہر جائز کام میں کسی کی مدد کرنا نیکی کا کام ہے اور جس قدر ثواب اس کام کے انجام دینے والے کو ہوگا ، اس میں سے سفارش کرنے والے کا بھی حصہ ہوگا اور وہ بھی محروم نہیں رہیگا۔ نبی ﷺ کا یہ بھی ارشاد ہے اشفعوا ولتوجرو اجائز امور میں سفارش کیا کرو ، تمہیں اجر ملیگا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا ویقضی اللہ علی لسان نبیہ ماشاء اللہ تعالیٰ اپنے نبی کی زبان پر جو چاہے فیصلہ کرتا ہے۔ لہٰذا اچھی بات کی ہمیشہ ترغیب دینی چہئے اور اس کی انجام دہی کے لیے سفارش کرنی چاہیے۔ اگر کام نہ بھی ہو ، تو سفارش کرنے والے کو بہرحال اچھی سفارش کا اجر مل جائیگا۔ ناجائز سفارش پر عتاب جائز سفارش اجر وثواب کا موجب ہے تو ناجائز سفارش معصیت میں شامل ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ جائز یا ناجائز سفارش کی اجرت لینا حرام ہے۔ جائز میں اس لیے کہ یہ عبادت کا درجہ رکھتی ہے اور عبادت کی اجرت لینا حرام ہے اور ناجائز سفارش کی اجرت اس لیے حرام ہے کہ وہ بذات خود معصیت ہے۔ مگر مقام افسوس ہے کہ آج کے دور میں لوگ جائز و ناجائز کی حدود کو قائم نہیں رکھتے۔ اس زمانہ میں اکثر سفارشات ناجائز ہوتی ہیں ایک شخص کسی عہدہ کا اہل نہیں مگر وہ عہدہ اسے سفارش کے ذریعے دلایا جاتا ہے ، یہ کیسے درست ہو سکتا ہے۔ آج ہمارے گردو پیش میں کتنے معاملات ہیں جن میں سو فیصد غلط کام کی سفارش کی جاتی ہے اس کا لازماً مؤاخذہ ہوگا۔ آج کے دور میں حکومت کے اکثر محکمے رشوت اور سفارش کی بنیاد پر چل رہے ہیں۔ اس کے علاوہ رشتہ داری ، دوست نوازی اور اقربا پروری کی بنیاد پر غلط ملط کام کی سفارش کی جاتی ہے۔ سفارش کے ذریعے صریح مجرم کو بچایا جاتا ہے اور بےگناہ کو سزا دلوائی جاتی ہے آخر اس ظلم کا وبال ضرور پڑے گا۔ یہ چیزیں تہذیب و تمدن کو تباہ کرنے والی ہیں۔ جب حالات ایسے ہوجائیں تو پورے معاشرے کا امن و سکون تباہ ہوجاتا ہے اور ” جس کی لاٹھی اس کی بھینس “ والا ماحول جنم لیتا ہے۔ لعن اللہ۔۔ من اویٰ محدثاً مجرم کو پناہ دینے والے پر اللہ کی لعنت برستی ہے۔ جو شخص حقیقی چور کے ہاتھ نہ کاٹنے کی سفارش کرتا ہے ظاہر ہے کہ وہ بھی اس جرم میں شریک ہے اور اس برائی میں سے اسے بھی اپنے حصے کا بوجھ اٹھانا ہوگا۔ سلام مکارم اخلاق معاشرتی معاملات میں مکارمِ اخلاق کو اعلیٰ حیثیت حاصل ہے اور سلام مکارم اخلاق ہی کا حصہ ہے۔ سلام کرنا ایک دوسرے کے حق میں سلامتی کی دعا ہے اور اس لحاظ سے یہ بھی ایک اچھی اور جائز سفارش ہے کہ کسی بھائی کو ایمان اور نہ ہر لحاظ سے سلامتی نصیب ہو۔ تو اگلی آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ایک دوسرے کو سلام کرنے کی ترغیب دی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے واذا حییتم تجیۃٍ جب تمہیں دعا دی جائے ، سلام کے ساتھ فحیوا باحسن منھا تو تم اس سے بہتر دعا دو اور دوھا یا کم از کم اسی کو لوٹا دو ۔ یہ تحیہ اور حیہ زندگی کے لیے دعا کو کہا جاتا ہے۔ زمانہ جاہلیت میں لوگ یوں کہا کرتے تھے حیاک اللہ یا حییت یعنی تم دیر تک زندہ رہو تمہیں اللہ سلامتی کے ساتھ زندہ رکھے۔ اس زمانے میں انعم صباحاً (تمہاری صبح خوشگوار) کے الفاظ بھی بولے جاتے تھے۔ آج کل بھی Good Morning (صبح بخیر) جیسے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ تاہم اسلام نے یہ طریقہ جاری کیا۔ کہ جب تمہیں کوئی سلام کہے تو اس اس سے بہتر سلام کہو یا کم از کم اسی کو لوٹا دو صرف لوٹانا یہ ہے کہ جب کوئی السلام علیکم کہے تو تم جواب میں وعلیکم السلام کہ دو ۔ اور بہتر سلام یہ ہے کہ السلام علیکم کے جواب میں وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ کہو۔ حضور ﷺ نے فرمایا اگر کوئی شخص صرف علیکم السلام کہتا ہے تو اسے دس نیکیاں حاصل ہوتی ہیں اور اگر کوئی اس کے ساتھ رحمۃ اللہ بھی کہ دے تو بیس نیکیوں کا حقدار بن جاتا ہے۔ اس سے بڑھ کر اگر کوئی وبرکاتہ کا لفظ بڑھا دے تو تیس نیکیاں اور ومغفرتہ ، کا اضافہ کرنے سے اس کے نامہ اعمال میں چالیس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں تو گویا بہتر سلام یہ ہوا وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ ، و مغفرتہ ، تاہم سلام کا کم ازکم جواب وعلیکم السلام ہے۔ صحیحین کی روایت میں آتا ہے کہ سلام کا طریقہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) سے جاری فرمایا۔ آپ کو پیدا کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بہشت میں فرشتوں کی ایک جماعت ہے ، اس کو جا کر سلام کرو۔ جو جواب وہ دیں گے وہی جواب تمہارے لیے اور تمہاری اولاد کے لیے ہوگا۔ چناچہ آدم (علیہ السلام) نے فرشتوں کے پاس جاکر السلام علیکم کہا ، تو انہوں نے جواب میں السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہا۔ چناچہ سلام کا یہی طریقہ بنی آدم میں رائج ہوگیا۔ سلام کی تشہیر یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ سلام کرنا سنت ہے اور اس کا جواب دینا واجب۔ اور پھر یہ بھی ہے کہ جو شخص سلام میں پہل کرتا ہے۔ اس کو زیادہ اجر ملتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ راستوں پر نہ بیٹھا کرو ، اگر بیٹھنا ہے تو راستے کا حق بھی ادا کیا کرو۔ اور راستے کا حق یہ ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کیا کرو ، بھٹکے ہوئے آدمی کو راہ دکھاؤ اور آنے جانے والوں کو سلام کہو۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ میں تم کو ایسی چیز نہ بتاؤں جس پر عمل کر کے تم آپس میں محبت کرنے لگو اور آپس میں محبت کرو گے تو اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ تمہیں جنت عطا کریں گے۔ فرمایا وہ چیز ہے افشو السلام بینکم یعنی آپس میں سلام پھیلاؤ ایک دوسرے کو السلام علیکم کہا کرو۔ علی من عرفت و من لم تعرف جس کے ساتھ جان پہچان ہے اسے بھی سلام کہو اور جس کے ساتھ تعارف نہیں ہے ، اس کو بھی سلام کرو۔ یہ پیار و محبت کا بہترین نسخہ ہے۔ کفار اور سلام مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس آیت کے مخاطبین اہل اسلام ہیں اور سلام کرنے کا حکم انہی کے لیے ہے کہ جب آپس میں ملو تو ایک دوسرے کو سلام کیا کرو اور اس کا بہتر جواب دیا کرو۔ یہ حکم کافروں کے لیے نہیں ہے۔ لہٰذا حتی الامکان کفار کے ساتھ سلام میں ابتداء نہ کرو لا تبدوا الیھود والنصریٰ بالسلام۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کفار کے ملک میں ان کے زیر اثر رہتا ہے اور سلام نہ کرنے سے اسے نقصان اٹھانے کا خطرہ ہے تو اسے سلام کرنا مباح ہوگا ، گنہگار نہیں ہوگا۔ مگر عام حالات میں ابتداء نہیں کرنی چاہئے اور اگر کوئی غیر مسلم خود سلام میں ابتداء کرے تو اس کے جواب میں وعلیکم کہ دنیا کافی ہے۔ اس سے زیادہ نہ کہے اگر کسی مجلس میں مومن اور کافر ملے جلے ہوں تو سلام کرتے وقت مومنوں کے حق میں نیت کرو یا فرشتوں کا تصور کر کے السلام علیکم کہو۔ آدابِ سلام یاد رہے کہ بعض حالتوں میں سلام کرنا مکروہ ہوجاتا ہے۔ مثلاً بول و براز کی حالت میں سلام نہیں کرنا چاہئے۔ اذان ، نماز ، تلاوت یا دیگر علمی مشاغل کے دوران سلام مکروہ ہے۔ اسی طرح اگر کوئی معصیت کا کام مثلاً کبوتر بازی ، پتنگ بازی بٹیر بازی ، گانے بجانے کے دوران سلام کرنا مکروہ ہے۔ آدابِ سلام کے سلسلے میں حضور ﷺ نے یہ تعلیم بھی دی ہے کہ چھوٹا بڑے کو سلام کرے ، سوار پیدل کو سلام کرے ، چلنے ولا ا بیٹھنے والے کو سلام کرے۔ یہ مکارم اخلاق کی تعلیم ہے تاکہ لوگوں میں تکبر پیدا نہ ہو۔ کسی شخص کو لائق نہیں کہ وہ دوسرے شخص کے سلام کامنتظر رہے۔ بلکہ ہر شخص کو سلام میں ابتداء کی کوشش کرنی چاہئے۔ حضور ﷺ کی عادت مبارک تھی کہ آپ سلام میں پہل فرماتے تھے ، جب آپ کا بچوں پر گزر ہوا۔ تو سلام کیا ، عورتوں کے پاس گزرے تو وہاں بھی سلام کیا۔ فقہائے کرام فرماتے ہیں کہ عورتیں اپنی اعزہ و اقارب میں سے ہوں یا عمر رسیدہ ہوں تو ان کو سلام کیا جاسکتا ہے۔ نوجوان عورتوں کو اجنبی نوجوان کا سلام فتنہ کا باعث ہو سکتا ہے لہٰذا اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔ حضور ﷺ نے بھی یہ فرمایا کہ جب اپنے گھر جاؤ تو بیوی بچوں کو سلام کرو اس میں اللہ تعالیٰ تمہارے لیے خیرو برکت ڈال دے گا۔ اگر کسی خالی گھر میں جاؤ تو وہاں بھی سلام کرو اور یوں کہو السلام علینا و علی عباد اللہ الصلحین ہم پر سلام ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔ فرمایا وہاں اللہ کی کوئی دیگر مخلوق فرشتے وغیرہ ہوں گے تو وہ بھی اس سلام میں شامل ہوجائیں گے۔ یہ تمام باتیں احادیث میں آتی ہیں اور فقہائے کرام نے ان کی تشریح بیان کردی ہے یہ مکارمِ اخلاق کا حصہ ہے۔ سلام کی تکمیل مصافحہ تمام التحیہ یعنی سلام کی تکمیل مصافحہ سے ہوتی ہے حضور ﷺ کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ مصافحہ کرنے والوں کے گناہوں کو گراتا ہے۔ مصافحہ ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ سے ملانے کو کہا جاتا ہے اور یہ مسنون ہے۔ البتہ مصافحہ کی تیمم دونوں ہاتھوں سے ہوتی ہے۔ بعض لوگ دونوں ہاتھ بلانے سے گریز کرتے ہیں یہ ٹھیک نہیں مصافحہ کی تکمیل دونوں ہاتھوں سے ہے تاہم یہ ضروری بھی نہیں۔ اس کے علاوہ معانقہ کی بھی اجازت ہے۔ حضور ﷺ نے بعض موقع پر اپنے صحبہ سے معانقہ بھی کیا یعنی گلے ملے۔ یہ انتہائی محبت و الفت کی علامت ہے۔ بشرطیکہ کسی فتنہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ نہ ہو۔ بہرحال فرمایا کہ جب تمہیں سلام کے ساتھ دعا دی جائے تو اس سے بہتر جواب دو یا کم از کم اسی کو لوٹا دو ۔ ان اللہ کان علی کل شیء حسیباً بیشک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے۔ وہ چھوٹی سے چھوٹی نیکی کو بھی ضائع نہیں کریگا۔ اور خلوص و محبت کے ساتھ ایک دوسرے کو سلام کہنے پر جنت نصیب فرمادیگا۔ اسلام کی بنیاد توحید فرمایا اللہ لا الہ الا ہو اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں یہ اسلام کی بنیاد ہے اور ہمیشہ مدنظر رہنی چاہئے۔ اگر بنیاد درست ہوگی تو تمام معالات درست ہوں گے اگر بنیاد ہی غلط ہوگئی ، تو اس پر تعمیر ہونے والی پوری عمارت خراب ہوگئی۔ لہٰذا اسلام کے بنیادی عقیدہ توحید کو ہمیشہ ذہن میں رکھنا چاہیے ، اسی پر تمام اعمال کا دارو مدار ہے۔ تمہاری عبادات ، جہاد ، سلام ، ملاقاتیں سب اس بنیادی عقیدہ کے تابع ہیں۔ یہی تمہارا نظریہ (Ideology) اور جب اس پر یقین مکمل ہوجائے تو یاد رکھو لیجمعنکم لای یوم القیمۃ اللہ تعالیٰ تم سب کو قیامت کے دن اکٹھا کرے گا ، وہاں محاسبہ ہوگا ، لہٰذا اپنے بچاؤ کا سامان کرلو۔ ایسا نہ ہو کہ وہاں تمہارے نامہ اعمال میں کچھ نہ نکلے ، وہاں کے محاسبے کیل یے ابھی سے تیاری شروع کردو۔ اور وہ قیامت اور محاسبے کا دن ایسا ہے ” لاریب فیہ “ جس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ، وہ بہرصورت آ کر رہے گا ، اللہ تعالیٰ نے یہ سب باتیں واضح کردیں۔ حاصل کلام فرمایا اللہ تعالیٰ نے یہ باتیں کھول کھول کر بیان کردی ہے و من اصدق من اللہ حدیثاً اور اللہ کی بات سے بڑھ کر سچی بات کس کی ہو سکتی ہے۔ وہ اصدق القائلین ہے۔ اس کے تمام احکام اور فرامین برحق ہیں لہٰذا ہر انسان کا فرض ہے کہ وہ بلاچون و چرا ان پر عمل پیرا ہو اور اس سلسلہ کسی شک و شبہ کو اپنے دل میں جگہ نہ دے۔ اللہ تعالیٰ نے جہاد کے بعد سفارش کا مسئلہ اور پھر سلام و دعا کی تفصیل سے بھی آگاہ کردیا۔ مکارم اخلاق کی تربیت بھی دے دی۔ اب آئندہ جہاد کا وہی سلسلہ آگے چلے گا جو گزشتہ رکوع سے بیان ہو رہا ہے اور ساتھ ساتھ منافقین کی مذمت کا پہلو بھی ہے یہ سلسلہ آگے دور تک چلا جائے گا۔
Top