Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Az-Zukhruf : 26
وَ اِذْ قَالَ اِبْرٰهِیْمُ لِاَبِیْهِ وَ قَوْمِهٖۤ اِنَّنِیْ بَرَآءٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَۙ
وَاِذْ قَالَ
: اور جب کہا
اِبْرٰهِيْمُ
: ابراہیم نے
لِاَبِيْهِ
: اپنے والد سے
وَقَوْمِهٖٓ
: اور اپنی قوم سے
اِنَّنِيْ
: بیشک میں
بَرَآءٌ
: بےزار ہوں
مِّمَّا تَعْبُدُوْنَ
: اس سے جو تم عبادت کرتے ہو
اور جب کہا ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہ بیشک میں بیزار ہوں ان چیزوں سے جن کی تم عبادت کرتے ہو
ربط آیات گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے ان مشرکین کی مذمت بیان فرمائی جو اپنے آبائواجداد کے طریقے پر چلتے تھے اور کہتے تھے کہ ہم تو اپنے باپ دادا کے نقش قدم پر ہی چلیں گے اگرچہ خدا کا نبی حق بات لے کر آیا ہو۔ اپنے آبائو اجدا کے رسم و رواج کو بغیر دلیل اور بغیر سوچے سمجھے اپنانا اندھی تقلید کہلاتا ہے جو نزول قرآن کے زمانے کے مشرک اختیار کیے ہوئے تھے۔ ابراہیم (علیہ السلام) کا اظہار بیزاری اب ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی توجہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے اسوہ کی طرف دلائی ہ۔ اور یاد دلایا ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) ہی اسحاق اور بنی اسماعیل یعنی یہود و نصاری اور مشرکین عرب سب کے جد امجد ہیں ۔ اگر تم نے اپنے آبائو اجداد ہی کی پیروی کرنی ہے تو پھر ان کا طریقہ اختیار کرو جو کہ بالکل درست ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے واقعات اللہ نے بہت سی سورتوں میں بیان فرمائے ہیں جن میں آپ کے نام کی صراحت کی گئی ہے اور سورة الانعام میں تو آپ کے باپ کا نام آزر بھی ظاہر کیا گیا ہے واذا قال ابراہیم …… (آیت 75) جب ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ آزر سے کہا ، کیا تم نے اس کو معبود بنا رکھا ہے ؟ میں تجھے اور تیری قوم کو سخت گمراہی میں پاتا ہوں ۔ البتہ تو میں آپ کا نام تاریخ ذکر کیا گیا ہے۔ یہ کوئی تعارض کی بات نہیں بلکہ آزر اور تاریخ ایک شخصیت کے دو نام ہیں ۔ آزر و نام ہے اور تاریخ لقب یا تاریخ نام ہے اور آزر لقب بہر حال آپ آشوریوں اور فلدانیوں کے دارالخلافہ ستر مربع میل پر پھیلے ہوئے شہر بابل کے ایک مقام اور میں پیدا ہوئے اور وہیں آپ نے نشونما پائی ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسالت نبوت کے لیے منتخب کیا اور فرمایا ولقد اتینا ابراہیم اشدہ ( الانبیائ : 51) اور ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو سمجھ عطا فرمائی ، نیز اللہ نے آپ پر یہ احسان بھی فرمایا وکذلک نری ابراہیم لم ملدنرت الستقت والارض ( الانعام : 76) یعنی آپ کو آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مشاہدہ کرایا آپ کی ساری قوم ستارہ پرستی کی لعنت میں مبتلا تھی ۔ یہ صابی دور تھا پھر اللہ نے ابراہیم (علیہ السلام) کو مبعوث فرما کر دور حنیفیت کا آغاز کیا ، چناچہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے حنیف ہونے یعنی ہر طرف سے کٹ کر صرف اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونے کا اعلان فرمایا ۔ آپ نے اپنی حنیفیت کا آغاز باپ اور قوم کے سامنے اس طرح کیا ، واذ قال ابراہیم لابینہ وقومہ اور جب کہ کہا ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے اننی براء مماتعبدون میں ان چیزوں سے بیزاری کا اظہار کرتا ہوں جن کی تم پوجا کرتے ہو ۔ یعنی میں تمہارے ان لکڑی ، پتھر اور مٹی کے بنائے ہوئے بتوں کو ہرگز معبود تسلیم نہیں کرتا ۔ میرا معبود بر حق تو وہ ہے الا الذی فطرنی جس نے مجھے پیدا کیا ، جو میرا خالق ، مالک ، مدبر اور متصرف ہے۔ فانہ سیھدین اور وہی میری رہنمائی کرتا ہے۔ برء کا اطلاق مفرد اور جمع دونوں پر ہوتا ہے مطلب یہ کہ میں تمہارے ہر مزعومہ باطل معبود سے برأت کا اعلان کرتا ہوں اور ان میں سے کسی کو بھی الوہیت کا درجہ دینے کے لیے تیار نہیں ۔ آپ کی طرف سے اس بیزاری کی تفصیل اللہ نے سورة الممتحنہ میں اس طرح بیان فرمائی ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور آپ کے پیروکاروں نے اپنی قوم سے یوں کہا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے ، ماسوائے اللہ تعالیٰ کے ، مکمل بیزاری کا اعلان کرتے ہیں ۔ ہم تمہارا انکار کرتے ہیں وبدا بیننا وبینکم العداوۃ والبغضا ابداء حتی تومنوا باللہ وحدہ ( آیت : 4) ہمارے اور تمہارے درمیان عداوت اور بغض کی ایک دیوار کھڑی ہوچکی ہے۔ جب تک تم اللہ وحدہٗ لا شریک پر ایمان نہ لے آئو یہ دیوار ہٹ نہیں سکتی ۔ مطلب یہ کہ ابراہیم (علیہ السلام) عقیدہ توحید ڈٹ گئے اور باپ اور قوم کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہوگئے۔ یہ تھا آپ کا معبود ان باطلہ سے اظہار بیزاری۔ تمام ادیان سے مکمل برأت حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے اس اعلان سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کسی شخص کا اللہ تعالیٰ ، اس کی صفات ، تقدیر ، ملائکہ ، انبیاء اور کتب سماویہ پر ایمان اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا ۔ جب تک وہ اپنے سابقہ باطل دین سے مکمل بیزاری کا اظہار نہیں کرتا ۔ بلکہ تمام ادیان باطلہ سے بیزاری کا اعلان ضروری ہے۔ اگر کوئی شخص ایمان لانے کے باوجود باطل دین سے اظہار برأت نہیں کرتا تو وہ مومن نہیں کہلا سکتا ، بلکہ جب سابق کافر اور مشرک ہی رہے گا ۔ ابو طالب کہتا تھا کہ محمد ﷺ میرا بھیجتا ہے ، اس کا دین سچا ہے مگر اس نے اپنے دین سے اظہار بیزاری نہ کیا لہٰذا مشرک کا مشرک ہی رہا ۔ ہمارے دور میں بھی بعض لوگ ایسے ہوئے ہیں جنہوں نے دین اسلام کی حقانیت کا اقرار تو کیا مگر دوسرے ادیان سے بیزاری کا اعلان نہ کیا بلکہ ان کو بھی سچا مانتے رہے اور اس طرح وہ دین حق سے بےبہرہ ہی رہے۔ برطانیہ کا برنائو شا بہت بڑا منصف فلسفی اور ڈرامہ نگار حال ہی میں گزرا ہے وہ اسلام کو سچا مذہب تسلیم کرتا تھا مگر ساتھ ساتھ عیسائیت کا بھی قائل تھا اور اس سے بیزاری کا اعلان نہیں کرتا تھا۔ ظاہر ہے کہ ایسا آدمی مومن نہیں ہو سکتا ۔ برصغیر کے ہندوئوں میں گاندھی مشہور و معروف آدمی ہوا ہے۔ وہ یہودیت ، عیسائیت ، اسلام اور ہندو مت سب کو سچے دین مانتا تھا اور عبادت کے وقت سب سے پہلے سورة فاتحہ کی تلاوت کراتا ، پھر تورات اور انجیل پڑھواتا اور ساتھ ساتھ گیتا کے شکوک بھی پڑھواتا تھا ۔ ایسا شخص مومن نہیں ہو سکتا کیونکہ اسلام کی حقانیت کے ساتھ اس نے دیگر ادیان کی نفی نہیں کی ، چناچہ کلمہ میں تبرات من الکفر والشرک یعنی کفر سے بیزاری کا اعلان ضروری ہے۔ اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہوتا ۔ الغرض ! ابراہیم علیہ السلا م نے اسی چیز کا اقرار کیا کہ اے میرے باپ اور اے میری قوم ! جن کی تم عبادت کرتے ہو ، میں نا سے بیزار ہوں میں تو ضرور اس کی ذات کی عبادت کرتا ہوں جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔ طبقات ابن سعد میں ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اسی اعلان حق کی پاداش میں سات سال تک قید خانہ کی صعوبتیں برداشت کیں مگر اپنے مسلک سے ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹے اس کے بعد آپ کو ختم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا حتیٰ کہ آپ کو دہکتی ہوئی آگ میں زندہ پھینک دیا گیا مگر آپ کے پائے استقلال میں لغزش نہ آئی اور اللہ نے وہاں بھی آپ کی حفاظت فرمائی ۔ پھر آپ کو ہجرت کا حکم ہوا تو آپ نے بسر و چشم حکم کی تعمیل کی ینصر کی صعوبتیں برداشت کیں اور کئی آزمائشوں سے گزرے ، اللہ نے ہر آزمائش میں آپ کو ثابت قدم پایا ، اور بالآخر اعلان فرمایا قَالَ اِنِّیْ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ اِمَامًا (البقرہ : 124) میں نے تمہیں لوگوں کا پیشوا بنا دیا ہے۔ آنے والی تمام نسلیں تمہیں اپنا مقتداء تسلیم کریں گی ، چناچہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ یہودی ہوں یا عیسائی یا مسلمان سارے کے سارے ابراہیم (علیہ السلام) کو اپناپیشوا تصور کرتے ہیں ۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ اہل کتاب نے آپ کی تعلیمات کو پس پشت ڈال دیا ہے ۔ آسمانی کتابوں میں تحریف کے مرتکب ہوئے ہیں مگر وہ ابراہیم (علیہ السلام) کی امامت کے بدستور قابل ہیں۔ اولاد کے لیے دعا شرک اور کفر سے بیزاری کے ساتھ ابراہیم (علیہ السلام) نے جس ایمان اور توحید کی دعوت دی تھی اس کے متعلق فرمایا وجعلھا کلمۃ باقیۃ فی عقبہ اور کردیا اس کو ایک کلمہ باقی رہنے والا اپنی اولاد میں مطلب یہ کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اس کلمہ توحید کو صرف اپنی ذات تک محدود نہیں رکھا۔ بلکہ اسے اپنی اولاد میں بھی جاری کردیا ، چناچہ ہم دیکھتے ہیں وَوَصّٰی بِہَآ اِبْرٰہٖمُ بَنِیْہِ وَیَعْقُوْبُ (البقرہ : 132) کہ ابراہیم (علیہ السلام) اور آپ کے پوتے یعقوب (علیہ السلام) نے اپنی اولاد کو یہی تاکید کی تھی کہ اللہ نے تمہیں دین اسلام کے لیے چن لیا ہے لہٰذا تمہیں صرف اسلام کی حالت میں ہی موت آنی چاہئے ۔ زندگی بھر کسی دوسرے دین کی پیروی نہ کرنا ۔ پھر جب حضرت یعقوب (علیہ السلام) کا آخری وقت قریب آیا تو انہوں نے اپنے بیٹوں کو جمع کر کے پوچھا ما تعبدون من بعدی ( البقرہ : 123) کہ تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے تو سب نے بیک زبان کہا قالوا نعبدالھم والہ ابائک ابراہیم واسماعیل واسحق الھا واحد ( البقرہ : 23) کہ ہم آپ کے اور آپ کے آبائو اجداد ابراہیم ، اسماعیل اور اسحاق (علیہم السلام) کے اکیلے خدا کی عبادت کریں گے۔ اس طرح گویا انہوں نے کلمہ توحید اپنی اولاد میں راسخ کردیا ۔ حصرت ابراہیم (علیہ السلام) نے رب العزت کی بارگاہ میں یہ دعا بھی کی تھی کہ پروردگار ! اس شہر مکہ کو پر امن بنا دے واجنبنی وبنی ان نعبد الاصنام ( ابراہیم : 35) اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچانانیز واجعل لی لسان صدق فی الاخرین ( الشعرائ : 84) اور میرے لیے پچھلوں میں سچی زبان رکھ دے ، یعنی میرے بعد آنے والے میرا تذکرہ اچھے الفاظ میں کریں اور میرے اسوہ کو پیش نظر رکھیں۔ یہاں عقبہ کا لفظ اس امر کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ ہر مومن کو اپنی اولاد کی فکر بھی کرنی چاہئے کہ وہ بھی دین حق پر قائم رہے اور کہیں کفر و شرک میں مبتلا نہ ہوجائے۔ شیخ عبد الوہاب شعرانی فرماتے ہیں کہ والدین کے لیے نہایت ضروری ہے کہ وہ اولاد کے لیے دعا کا التزام کریں کہ اللہ تعالیٰ ان کو دین توحید پر استقامت بخشے ۔ سورة التحریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے یٰٓـاَیَّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسَکُمْ وَاَہْلِیْکُمْ (آیت : 6) اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اور اپنے بیوی بچوں کو دوزخ کی آگ سے بچائو یعنی ان کو ایمان پر مضبوط رہنے کی تلقین کرتے رہو۔ شاہ عبد القادر دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو دین حق کی تلقین کرتا رہے خواہ اس لیے لالچ دینا پڑے پیار کرنا پڑے یا سزا دینی پڑے ۔ اگر بیوی بچے حتی الامکان کوشش کے باوجود راہ راست پر نہیں آتے تو یہ انکی بد نصیبی ہوگی اور متعلقہ شخص بری الذمہ ہوگا ۔ بہر حال فرمایا کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے کلمہ توحیدکو اپنی اولاد میں باقی چھوڑالعلمھم یرجعون تا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے رہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا تذکرہ کر کے کفارو مشرکین کو یہ بات سمجھائی ہے کہ اگر تم نے آبائو اجداد کے نقش قدم پر ہی چلنا ہے تو پھر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کا اسوہ اختیار کرو جو تم سب کے جد امجد ہیں اور ان کے طریقے کے خلاف ان بتوں کی پوجا نہ کرو۔ دین حق سے انکار اب اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے نزول قرآن کے زمانے کے ان لوگوں کو شکوہ بیان کیا ہے جنہوں نے دین حق کو قبول کرنے سے انکار کردیا ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا احسان جتلایا ہے بل محتحت ھولاء واباء ھم بلکہ میں نے فائدہ پہنچایا ان کو اور ان کے آبائو اجداد کو ، ان پر بڑے انعامات کیے ہر قسم کی سہولت دی حتی جاء ھم والحق ورسولہ مبین یہاں تک کہ ان کے پاس دین حق اور کھول کر بیان کرنے والا رسول آ گیا ۔ اس رسول سے مراد حضرت محمد ﷺ ہیں جو اللہ کا سچا دین لے کر ان کے پاس آئے مگر ان بد بختوں نے آپ کی اور اللہ کے سچے دین کی قدر نہ کی اور کفر و شرک پر ہی اڑے رہے۔ ابتداء میں اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کو عربوں کی طرف مبعوث فرمایا تھا ، چناچہ آپ کے بعد آپ کی اولاد تقریباً ڈیڑھ ہزار سال تک سچے دین پر قائم رہی ، پھر عربوں کی بد قسمتی کہ قصی ابن کلاب کے زمانہ میں یعنی حضور ﷺ کی بعثت سے چار پانچ سو سال پہلے عربوں میں شرک کی ابتداء ہوئی اور پھر نزول قرآن کے زمانہ تک ہر گھر کفر و شرک کا گڑھ بن چکا تھا۔ ہزاروں میں کوئی اکا دکا آدمی ہوگا ۔ جو صحیح دین پر قائم رہا ہو ، وگرنہ سب کے سب دین ابراہیم سے دور جا چکے تھے ، تو فرمایا ولما جاء ھم الحق جب اللہ کا آخری نبی ان کے پاس حق بات لے کر آ گیا ۔ اس نے خالص توحید پیش کی اور بتوں کی پوجا سے منع کیا تو انہوں نے آپ کو تسلیم کرنے کی بجائے آپ کو ساحر ، کاہن ، شاعر ، مفتری اور کذاب جیسے القابات دیے ۔ قرآن پاک کی تاثیر سے انکار تو نہیں کرسکتے تھے۔ جب اس کی حلاوت و شیرینی ان پر اثر انداز ہوتی تو اس کی حقانیت کو تسلیم کرنے کی بجائے قالوا ھذا سحر کہنے لگے یہ تو جادو ہے جو ہم پر اثر انداز ہورہا ہے سورة القمر میں ہے کہ جب وہ واضح نشانیاں اور معجزات دیکھتے تو ان سے اعراض کرتے ویقولو سخر مستقمر ( آیت : 2) کہ کہتے کہ یہ تو چلتا ہوا جادو ہے ، جو پہلے بھی چلتا تھا اور آج بھی چل رہا ہے ، غرضیکہ انہوں نے دین حق کو جادو قرار دیتے ہوئے واضح طور پر کہہ دیا وانا بہ کفرون کہ بیشک ہم تو اس کا صریح انکار کرتے ہیں یعنی تمہارے پیش کردہ دین کو قبول کرنے کے لیے ہرگز تیار نہیں بلکہ اپنے آبائواجداد کے کفریہ اور شرکیہ عقائد و اعمال پر جی قائم رہیں گے ۔ اس کے باوجود جن لوگوں کی قسمت میں تھا۔ انہوں نے دین حق کو قبول کیا ، سابقہ عقائد و اعمال سے تائب ہوگئے اور اس طرح دنیا اور آخرت دونوں مقامات پر کامیاب ہوئے۔
Top