Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Az-Zukhruf : 77
وَ نَادَوْا یٰمٰلِكُ لِیَقْضِ عَلَیْنَا رَبُّكَ١ؕ قَالَ اِنَّكُمْ مّٰكِثُوْنَ
وَنَادَوْا
: اور وہ پکاریں گے
يٰمٰلِكُ
: اے مالک
لِيَقْضِ
: چاہیے کہ فیصلہ کردے
عَلَيْنَا رَبُّكَ
: ہم پر تیرا رب
قَالَ اِنَّكُمْ
: کہے گا بیشک تم
مّٰكِثُوْنَ
: تم یونہی رہنے والے ہو
اور پکاریں گے (دوزخ والے اور کہیں گے) اے مالک ! چاہئے کہ فیصلہ کر دے ہم پر تمہارا پروردگار۔ وہ کہے گا بیشک تم رہنے والے ہو (اسی مقام میں
ربط آیات گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو ملنے والی بعض نعمتوں کا ذکر فرمایا۔ پھر محرموں کے متعلق فرمایا کہ وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے اور ان سے عذاب میں تحخفیف نہیں کی جائے گی۔ گنہگار مایوس ہوجائیں گے کہ اب اس عذاب سے نکلنے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ اللہ نے فرمایا کہ ایسے لوگوں کے ساتھ ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی بلکہ انہوں نے خود اپنی جانوں پر ظلم کیا تو اس انجام کو پہنچے ہم نے تو ان کے لئے ہدایت کے تمام سامان مہیا کردیئے تھے مگر خود انہوں نے توحید کا انکار اور معاد پر یقین نہ لا کر اپنی عاقبت کو خربا کرلیا اس طرح اللہ نے ان لوگوں کی تھوڑی سی کیفیت بیان کردی۔ داروغہ جہنم سے درخواست اب آج کی ابتدائی آیات میں اللہ تعالیٰ نے الہ دوزخ کی بےقراری کا کچھ حال بیان کیا ہے۔ ارشاد ہتا ہے ونا دوایملک دوزخی لوگ جہنم کے داروغہ مالک کو پکاریں گے۔ اے مالک لیقص علینا ربک اپنے پروردگار سے درخواست کرو کہ وہ ہمارا فیصلہ ہی کر دے۔ فیصلہ سے مراد موت ہے۔ کہیں گے کہ ہم سخت تکلیف میں ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ ہمارے اس عذاب میں تخفیف نہیں کرتا تو پھر ہمیں موت ہی دے دے تاکہ ہم اس عذاب سے تو چھوٹ جائیں۔ دنیا میں بھی بعض اقوات انسان بیماری یا کسی دوسری مصیبت سے تنگ آ کر خودکشی کرلیتا ہے کہ اسے مصیبت سے نجات مل جائے تو دوزخ والے بھی عذاب سے تنگ آ کر موت کی تمنا کریں گے۔ مگر وہاں موت بھی نہیں آئے گی۔ اللہ نے سورة طہ میں مجرم کی جہنم میں حالت یہ بیان فرمائی ہے لای موت فیھا ولایحی (آیت 40) نہ وہاں موت آئیگی اور نہ ہی زندگی کی کوئی سہولت ہوگی۔ بلکہ وہاں تو تکلیف ہی تکلیف ہوگی جس سے تنگ آ کر دوزخ والے موت کی تمنا کریں گے۔ مگر وہ بھی نہیں آئیگی اہل دوزخ کی اس قسم کی پکار کا ذکر سورة الاعراف میں بھی بیان ہا ہے ۔ اہل دوزخ اہل جنت سے درخواست کریں گے ان افیضوا علینا من المآء او مما رزقکم اللہ قالوآ ان اللہ حرمھما علی الکفرین (آیت 50- ) ہوں ایک گھونٹ پانی یا جو کچھ اللہ نے تمہیں روی دی ہے اس میں سے ہمیں بھی کچھ دے دو ۔ مگر آگے سے جواب آئے گا کہ اللہ نے یہ اشیاء کافروں پر حرام کردی ہیں۔ لہٰذا تمہیں ان نعمتوں میں سے کچھ نہیں مل سکتا۔ اس آیت کریمہ میں دوزخ کے فرشتے کا نام مالک ذکر کیا گیا ہے سورة المدثر میں ہے علیھا تسعۃ عشر (آیت 30) دوزخ پر انیس فرشتے مقرر ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مالک نامی فرشتہ ان سب کا نگران ہ گا جس سے دوزخ والے درخواست کریں گے اپنے پروردگار سے کہو کہ وہ ہمارا فیصلہ ہی کر دے یعنی ہمیں موت ہی دے دے۔ مگر قال انکم ماکثون وہ کہے گا۔ بیشک تم اسی مقام میں رہنے والے ہو یعنی تمہاری درخواست قبول نہیں کی ئیگی تم نہ تو بیان سے نکل سکو گے اور نہ ہی تمہیں موت آئے گی بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے یہیں رہنا ہوگا ۔ اللہ نے اسی قسم کی حالت کا ذکر سورة فاطر میں بھی کیا ہے۔ فرمایا کافروں کے لئے جہنم کی آگ ہوگی۔ وھو یصخرخون وبا ربنا اخرجنا نعمل صالحاً غیر الذی کنا نعمل (آیت 37) وہ اس میں چیخیں چلائیں گے کہ پروردگار ہمیں یہاں سے نکال لے۔ اب ہم اچھے اعمال انجام دیں گے۔ مگر جواب آئے گا آج ظالموں کے لئے کوئی مددگار نہیں رہے گا۔ فرمائے گا قال اخسوا فیھا ولاتکلمون (المومنون 108- ) ذلیل ہو کر دوزخ میں پڑے رہو اور میرے ساتھ کلام بھی نہ کو۔ میں تمہارا کوئی عذر سننے کے لئے تیار نہیں ہوں۔ امام ترمذی نے بعض تابعین کا یہ قول نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ کافر لوگ دوزخ میں ایک ہزار برس تک چیختے چلاتے رہیں گے کہ ہمیں کچھ راحت مل جائے عذاب میں تخفیف ہوجائے یا پھر موت ہی آجائے مگر کچھ جواب نہیں آئے گا۔ پھر ایک ہزار سال کے بعد یہ جواب آئے گا کہ ذلیل ہو کر یہیں دوزخ میں پڑے رہو اور میرے ساتھ کلام بھی نہ کرو لقد جئنکم بالحق بیشک ہم تمہارے پاس سچا دین لائے ہیں جو صحیح اصولوں پر قائم و دائم ہے اور جس میں انسانیت کی فلاح کا پروگرام موجود ہے ولکن اکثرکم للحق کرھون مگر تم میں سے اکثر لوگ حق کو ناپسند کرنے والے ہیں۔ فرمایا لوگوں نے دنیا میں خود ساختہ دین بنا رکھا تھا۔ قوم برادری اور مکی رسم و رواج پر چلتے رہے حق کا تمسخر اڑاتے ہے اور آج جب گرفت میں آگئے ہیں تو یہاں سے نکلنا چاہتے ہیں۔ یا موت کے متلاشی ہیں۔ آج ان کی بات نہیں سنی جائیگی بلکہ انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہیں دوزخ میں رہنا ہوگا۔ مشرکین سے مقابلہ آگے اللہ تعالیٰ نے مشرکین کا رد فرمایا ہے۔ دنیا میں کافر و مشرک ہمیشہ دین حق کی مخالفت کرتے ہیں۔ مکہ اور عرب کے کافروں اور مشرکوں نے بھی دین حق کو مغلوب کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا۔ اللہ نے اسی بات کا ذکر فرمایا ہے ام ابرموآ امرا کیا انہوں نے پختہ چیز ٹھہرا لی ہے کسی کام کا پختہ ارا دہ کرلیا ہے تو پھر سن لیں فانا مبرمون ہم نے بھی پختہ ارادہ کرلیا ہے اور ان کی ہر تدبیر کو ناکام بنا نے پر تل گئے ہیں۔ کفار و مشرکین حضور ﷺ اور دین اسلام کے خلاف طرح طرح کے منصوبے بناتے تھے ، سازشیں کرتے تھے مگر اللہ نے فرمایا ۔ ویمکرون ویمکر اللہ واللہ خیر المکرین (انفال 30- ) یہ لوگ بھی پوشیدہ تدبیریں کرتے ہیں اور ہم بھی کرتے ہیں۔ مگر اللہ تعالیٰ ہی بہترین تدبیر کنندہ ہے۔ اسی کی تدبیر غالب آئیگی ۔ چناچہ اللہ نے کافروں کے سارے منصوبے ناکام بنا دیئے اور وہ اسلام کا راستہ نہ روک سکے۔ اسلام کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے مکہ کے کافر اور مشرک سخت نالاں تھے بالآخر انہوں نے بیٹھ کر یہ فیصلہ کیا کہ دین اسلام کو پھینکنے سے روکنے کے لئے دونوں طریقے استعمال کرو۔ پہلی بات یہ ہے کہ جو شخص …… کرنے کی کوشش کرے اس پر تشدد کرو تاکہ وہ اسلام کا خیال چھوڑ دے اور اگر اس طریقے سے کام بنتا نظر نہ آئے تو لالچ دے کر بھی دین سے روکنے کی کوشش کرو۔ چناچہ شاہ عبدالقادر کے الفاظ میں کافروں نے مل کر مشورہ کیا کہ تمہارے غافل ہونے کی وجہ سے اس نبی کی بات بڑھی ہے۔ آئندہ جو شخص اس دین میں آئے اس کے رشتہ داروں کو مار کر اس شخص کو اپنے پرانے دین میں واپس آنے پر مجبور کردیں۔ جو اجنبی شخص شر میں آئے اسے بتا دو کہ وہ اس نبی کے پاس نہ بیٹھے ۔ اس فیصلے کے مطابق جب پتہ چلتا کہ کسی کا رشتہ دار سالام کی طرف راغب ہے تو اس کو سخت تکالیف پہنچائی جاتیں۔ حضرت عثمان کو ان کے چچا نے بڑی تکلیف پہنچائی کسی کے بھائی کو مارا کسی کے ماموں کو تکلیف دی چناچہ مکہ کے رہنے والے برادری کے اعتبار سے تشدد کرتے تھے اور اگر کوئی شخص باہر سے آتا تو اس کو نبی (علیہ السلام) کے خلاف اکساتے اور پراپیگنڈا کرتے کہ یہ شخص دیوانہ ہے ، الٹی سیدھی باتیں کرتا ہے لہٰذا اس کے قریب نہ جانا۔ اعشی عرب کا مشوہر شاعر تھا جو ضاحبتہ العرب یعنی عرب کا باجا کہلاتا تھا۔ بڑے اثر و رسوخ کا مالک تھا ، جونہی کسی کے حق میں یا کسی کے خلاف کوئی شعر کردیا فوراً مشہور ہوجاتا اور لوگ اس کی بات پر یقین کرلیتے بعض کتابوں میں ہے کہ یہ شخص مکہ آیا اور اس نے حضور ﷺ سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس سے ابوجہل اور اس کی پارٹی کو سخت تشویش پیدا ہوئی کہ اگر یہ شخص محمد سے متاثر ہوگیا تو پھر سارا عرب پیچھے لگ جائے گا اور اسلام کا راستہ روکنا مشکل ہوجائے گا۔ چناچہ انہوں نے اعشیٰ شاعر کو اناج سے لدے ہوئے سو اونٹ محض اس لئے دیے کہ وہ حضور ﷺ سے ملاقات نہ کرسکے۔ کہتے ہیں کہ یہ شخص اناج لے کر واپس جا رہا تھا کہ راستے میں اونٹ سے گرا ، گردن ٹوٹ گئی اور وہیں مر گیا۔ بہرحال مشرکین مکہ نے لالچ دے کر اعشی کو حضور ﷺ سے دور رکھا۔ حضرت ضحاو پہلی زندگی میں کاہن اور مشہور معالج تھے۔ انہوں نے بھی نبی (علیہ السلام) سے ملنا چاہا لوگوں نے روکنا چاہا مگر اس نے کہا کہ اگر بقول تمہارے شخص دیوار سے تو میں اس کا شافی علاج کروں گا چناچہ مسلم شریف کی روایت کے مطابق جب حضرت ضحاد حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے ان کے سامنے وہی خطبہ ارشاد فرمایا جو آپ عام طور پر جمعہ میں سنتے رہتے ہیں۔ ان الحمد للہ نحمدہ ونستعینہ من یھدہ اللہ فلا مضل لہ ومن یضل فلا ھادی لہ واشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ ان محمد عبدہ ورسولہ اما بعد جو نبی آپ نے یہ خطبہ سنا۔ پس گرویدہ ہوگیا۔ علاج کرنے کے لئے آیا تھا مگر اپنا علاج کروا بیٹھا ۔ کہنے لگا لوگ غلط کہتے ہیں کہ یہ شخص مجنون ہے۔ اس کی زبان سے تو اللہ نے وہ کلام جاری کیا ہے جس کا اثر سمندر کی گہرائیوں تک پہنچتا ہے۔ بہرحال حضرت ضماد اسی مجلس میں مسلمان ہوگئے۔ دین حق سے روکنے کی کوشش گزشتہ ادوار میں بھی ہوتی رہی ہے چناچہ حضرت شعیب (علیہ السلام) کی قوم کے متعلق بھی سورة الاعراف میں موجود ہے کہ وہ لوگ راستوں پر بیٹھ کر ڈاکے ڈالتے تھے و تصدون عن سبیل اللہ (آیت 86- ) اور دوسرا کام یہ کرتے تھے کہ اللہ کے راستے سے روکنے تھے۔ ان کا طریقہ بھی یہی تھا کہ کبھی تشدد کے ذریعے روکتے اور کبھی لالچ کے ذریعے۔ دور حاضر کے متشا دین اہل حق پر تشدد کرنے والے ہر زمانے میں رہے ہیں اور آج بھی دنیا میں موجود ہیں۔ روسی ، چینی ، ویت نامی اشتراکی تشدد کے ذریعے اسلام کا راستہ روک رہے ہیں۔ روسی اور چینی مسلمانوں پر اقتصادی اصلاحات کے نام پر بڑا تشدد کیا گیا۔ انہیں نماز ادا کرنے سے اور قرآن کی لاوت سے زبردستی روکا گیا حتی کہ مسلمانوں نے اپنی مذہبی کتب تہہ خانوں میں چھپا لیں اور اپنے مذہبی شعائر چھپ چھپا کر ادا کرنے لگے اب تو کچھ نرمی ہوگئی ہے ۔ وگرنہ سٹالن وغیرہ نے تو مذہب اختیار کرنے والوں کو جان سے مار دینے کا حکم دے رکھا تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران سٹالن نے چار چار ہزار آدمیوں کو قتل کرنے کے بعد ناشتہ کیا۔ مسجدوں اور دیگر عبادت خانوں کو مسمار کردیا گیا۔ بھارت میں ہندو بھی اسی ڈگر پر چل رہے ہیں۔ اب تک بابری مسجد کے تنازعہ میں سینکڑوں آدمی ہلاک ہوچکے ہیں۔ یہی کام عیسائی مشنریاں انجام دے رہی ہیں۔ وہ کتابیں شائع کر کے مسلمانوں کو عیسائی بناتے ہیں۔ سکولوں ، کالجوں اور ہسپتالوں کے ذریعے ایمان پر ڈاکہ ڈالتے ہیں۔ لوگ لالچ میں آ کر عیسائیت اختایر کرلیتے ہیں۔ عیسائیوں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ اسلام کے خلاف اس قدر پراپیگنڈا کرو کہ اگر وہ عیسائی نہ بھی بن سکیں تو کم از کم مسلمان بھی نہیں رہیں۔ فلسطین کے مسلمان جس بربریت کا شکار ہو رہے ہیں۔ وہ ساری دنیا پر عیاں ہے بچوں اور عورتوں پر تشدد کیا جاتا ہے۔ بیچارے گھر بار چھوڑ کر کیمپوں کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ فلپائن کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں انہیں مورد یعنی قزاق مسلمان کہا جاتا ہے۔ وہ بیچارے اکثریتی صوبوں میں اپنا حق مانگتے ہیں مگر ان پر جبر کیا جاتا ہے۔ قبرص میں ترک مسلمانوں پر سخت تشدد کیا جا رہا ہے 1961 ء میں چالیس ہزار ترک قبرصیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے۔ اب وہ ملک کے ایک کونے میں پناہ گزین ہوچکے ہیں اور بنیادی ضروریات زندگی سے بھی محروم ہیں۔ کافر طاقتیں دنیا بھر میں مسلمانوں کو پھلتا پھولتا نہیں دیکھ سکتیں بلکہ انہیں تشدد کے ذریعے مٹانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مگر اللہ کا پختہ وعدہ ہے سیھزہ الجمع ویولون الذین (القدور 45- ) عنقریب یہ طاغوتی طاقتیں شکست کھا جائیں گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوں گے۔ چناچہ تھوڑے ہی عرصہ بعد اللہ کا وعدہ پورا ہوا۔ اسلام کو سینکڑوں سال تک غلبہ رہا۔ ترک مسلمانوں نے چار سال تک اسلام کا دفاع کیا۔ پھر جب یہ سازشوں کا شکار ہونے لگے تو ان میں کمزور ی آگئی انگریزوں کو غلبہ حاصل ہوگیا تو انہوں نے مسلمان سلطنتوں کو تباہ و برباد کردیا۔ ان کو علم سے محروم کردیا اور مذہب سے برگشتہ کرنے کی کوشش کی۔ فرمایا اگر انہوں نے خفی تدبیر کی ہے اور اسلام کے خلاف سازشوں کا جال پھیلایا ہے تو ہم تدبیر کرنے والے ہیں۔ اہ یحسبون انا لا نسمع سترھم ونجولھم کیا یہ لوگ گمان کرتے ہیں کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سنتے۔ فرمایا بلی کیوں نہیں ؟ ہم ان سے متعلق بھیجے ہوئے فرشتے ان کی تمام پوشیدہ تدبیروں کو لکھتے رہتے ہیں۔ ہمارے کراماً کاتبین ان کی ہر چیز نوٹ کر رہے ہیں اور یہ ساری مثل قیامت والے دن ہمارے سامنے پیش ہوگی اور پھر ان کے متعلق آخری فیصلے ہوں گے۔ خدا تعالیٰ کے لئے اولاد کی گواہی اللہ نے ارشاد فرمایا قل اے پیغمبر نبی ت عقیدہ رکھنے والے ان کافروں اور اہل کتاب سے کہہ دیں ان کے ن للرحطرولد اگر خدائے رحمان کی کوئی اولاد ہوتی فانا اول العبدین تو میں سب سے پہلے عبادت کرتا ہوتا۔ حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ میں نے سب سے پہلے اللہ کی وحدانیت کو ماننے والا ہوں ، لہٰذا میں تمہاری اس بات کو نہیں مانتا کہ خدا تعالیٰ کی کوئی اولاد ہے۔ بعض فرماتے ہیں کہ یہاں پر ان نافیہ ہے اور مطلب یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی کوئی اولاد نہیں اور حقیقی اور نہ مجازی لہٰذا میں خدا تعالیٰ کا اولین عبادت گزار ہوں حضرت عبداللہ ابن عباس اور حضرت قتادہ نے ہی مطلب بیان کیا ہے۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ عبد کا ایک معنی انکار کرنا بھی ہوتا ہے۔ اس لحاظ سے ترجمہ یہ ہوگا کہ اگر خدا نے رحمان کی اولاد ہوتی تو سب سے پہلے میں اس کا انکار کرتا درجہ یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ کی اولاد تسلیم کرلی جائے تو پھر اس کو قدیم کی بجائے حادث ماننا پڑے گا اور یہی چیز اس کی صفات عالیہ کے خلاف ہے۔ اللہ تعالیٰ ازلی اور ابدی ہے اولاد ہونا مخلوق کی صفت ہے جو کہ کمزوری پر دلالت کرتی ہے۔ جب کہ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے نقص ، عیب اور کمزوری سے پاک ہے۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ بات بطور فرض کرنے کے کہی گئی ہے کہ اے پیغمبر ! آپ ان لوگوں سے فرما دیں کہ فرض کرلو اگر خدائے رحمان کی کوئی اولاد ہوتی تو میں سب سے پہلے اس کی تعظیم و تکریم کرنے کے لئے تیار ہوتا۔ مگر یہ چیز محال ہے۔ نہ خدا تعالیٰ کی کوئی اولاد ہے اور نہ میں اس کی تعظیم کے لئے تیار ہوں غرضیکہ فرمایا سبحن رب السموت والآرض پاک ہے آسمانوں اور زمین کا رب العرش جو عرش عظیم کا بھی رب ہے۔ وہ پاک اور منزہ ہے عما یصنون ان چیزوں سے جن کو یہ لوگ بیان کرتے ہیں۔ یہ عزیز (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کے فرزند بتاتے ہیں ، فرشتوں کو خدا کی بیٹیاں کہتے ہیں۔ یہ غلط کہتے ہیں۔ فتعلی اللہ عما یشرکون (الاعراف 190- ) اللہ تعالیٰ کی ذات ان کے شرک سے بلکل پاک ہے۔ فرمایا فذرھم یخوضوا ان کو چھوڑ دیں اور باطل چیزوں میں گھسنے دیں یہ لوگ شرکیہ اور کفر یہ عقائد میں ہی پھنسے رہیں ویلعبوا اور کھیل کود میں بنے رہیں ۔ حتی یلقوا یومھم الذی یوعدون یہاں تک یہ اس دن سے جاملیں جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے اور وہ دن قیامت کا دن ہے جب ان کو اللہ کی بارگاہ میں پیش ہو کر اپنے عقیدہ و عمل کی جواب دہی کرنا ہوگی۔ سورة الانبیاء میں فرمایا وعدا علینا انا کنا فعلین (آیت 104) ہمارا یہ وعدہ ہے جسے ہم ضرور پورا کر کے رہیں گے اور انہیں اپنے اعمال کی سزا بھگتنی پڑے گی۔
Top