Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Fath : 11
سَیَقُوْلُ لَكَ الْمُخَلَّفُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ شَغَلَتْنَاۤ اَمْوَالُنَا وَ اَهْلُوْنَا فَاسْتَغْفِرْ لَنَا١ۚ یَقُوْلُوْنَ بِاَلْسِنَتِهِمْ مَّا لَیْسَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ١ؕ قُلْ فَمَنْ یَّمْلِكُ لَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا اِنْ اَرَادَ بِكُمْ ضَرًّا اَوْ اَرَادَ بِكُمْ نَفْعًا١ؕ بَلْ كَانَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
سَيَقُوْلُ
: اب کہیں گے
لَكَ
: آپ سے
الْمُخَلَّفُوْنَ
: پیچھے رہ جانے والے
مِنَ الْاَعْرَابِ
: دیہاتیوں میں سے
شَغَلَتْنَآ
: ہمیں مشغول رکھا
اَمْوَالُنَا
: ہمارے مالوں
وَاَهْلُوْنَا
: اور ہمارے گھر والے
فَاسْتَغْفِرْ
: اور بخشش مانگئے
لَنَا ۚ
: ہمارے لئے
يَقُوْلُوْنَ
: وہ کہتے ہیں
بِاَلْسِنَتِهِمْ
: اپنی زبانوں سے
مَّا لَيْسَ
: جو نہیں
فِيْ قُلُوْبِهِمْ ۭ
: ان کے دلوں میں
قُلْ
: فرمادیں
فَمَنْ
: تو کون
يَّمْلِكُ
: اختیار رکھتا ہے
لَكُمْ
: تمہارے لئے
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ کے سامنے
شَيْئًا
: کسی چیز کا
اِنْ اَرَادَ بِكُمْ
: اگر وہ چاہے تمہیں
ضَرًّا
: کوئی نقصان
اَوْ اَرَادَ بِكُمْ
: یا چاہے تمہیں
نَفْعًا ۭ
: کوئی فائدہ
بَلْ كَانَ اللّٰهُ
: بلکہ ہے اللہ
بِمَا
: اس سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
خَبِيْرًا
: خبردار
عنقریب کہیں گے آپ کے سامنے پیچھے رہنے والے دیہاتی کہ مشغول کردیا ہمیں ہمارے مالوں اور ہماری اولادوں نے ۔ پس آپ بخشش طلب کریں ہمارے لیے ( اللہ نے فرمایا) کہتے ہیں یہ اپنی زبانوں سے وہ بات جو ان کے دلوں میں نہیں ۔ آپ کہہ دیجئے (اے پیغمبر) پس کون مالک ہوگا تمہارے لیے اللہ کے سامنے کسی چیز کا اگر وہ ارادہ کرے تمہارے بارے میں نقصان کا یا ارادہ کرے تمہارے متعلق فائدہ پہنچانے کا ۔ بلکہ اللہ تعالیٰ ، جو کچھ تم کام کرتے ہو ، اس کی خوب خبر رکھنے والا ہے
ربط آیات اس سورة مبارکہ میں فتح مبین اور رسول خدا اور اہل ایمان پر کیے گئے انعات کا ذکر ہوا ۔ معاہدہ حدیبیہ کی کمزور شرائط کی وجہ سے اہل ایمان کے دلوں میں جو ایک قسم کا شک اور افسوس پیدا ہوگیا تھا ، اس کا ازالہ اللہ نے ایمان والوں کے دلوں میں تسلی اور اطمینان نازل فرما کر کیا اور اس طرح ان کے ایمان میں اضافہ فرما دیا ۔ اللہ نے اہل ایمان کے مراتب عالیہ کا ذکر بھی کیا ۔ حضور ﷺ نے اپنی تربیت کے ذریعے صحابہ ؓ کی جو جماعت تیار کی تھی اللہ نے اس کی حیثیت اور مرتبہ بھی بیان فرما دیا ۔ خدا تعالیٰ نے دین حق اور قرآنی پروگرام کی مخالفت کرنے والے مختلف طبقات کا ذکر بھی کیا ۔ ان میں منافق اور مشرک ہر دو گروہوں کے مرد و زن شامل ہیں ۔ ان کے علاوہ یہود و نصاریٰ ، صابی ، مجوسی اور بدھ مت سب خدا تعالیٰ کے نازل کردہ پروگرام کی مخالفت ہیں ، ان سب کو برے انجام سے آگاہ کیا گیا ہے پھر آسمانی لشکر یعنی فرشتوں کے ذریعے اہل ایمان کی تقویبً اور تائید کا ذکر کیا پھر پیغمبر (علیہ السلام) کی حیثیت کے بارے میں فرمایا کہ اللہ نے آپ کو شاہد ، مبشر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے ، اور ساتھ ساتھ ایمان والوں کو خدا تعالیٰ کی توحید اور نبی کی نبوت پر ایمان لانے ، پیغمبر کے لائے ہوئے دین کی مدد کرنے ، پیغمبر خدا کی عزت و ترقیر کرنے اور خدا تعالیٰ کی تسبیح و تہلیل کرنے کا حکم دیا۔ بیعت رضوان کے متعلق اللہ نے فرمایا کہ یہ حقیقت میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ عہد و پیمان کیا گیا تھا کہ اہل ایمان اس کی راہ میں سر ڈدھڑ کی بازی لگانے سے گریز نہیں کریں گے۔ اسی بیعت کے نتیجے میں کفار اور اہل ایمان کے درمیان صلح ہوئی جسے فتح مبین کے نام سے موسوم کیا گیا ۔ اس کی وجہ سے اسلام میں داخلے کے لیے تمام دروازے کھل گئے اور لوگ دھڑا دھڑا اللہ کے دین میں داخل ہونے لگے ۔ صحابہ ؓ کا اخلاق اور عمل لوگوں کے سامنے آ گیا اور لوگ قرآنی نظام کو سمجھنے لگے۔ اب اس رکوع میں اللہ نے منافقین کی مذمت بیان فرمائی ہے۔ حضور ﷺ کے زمانہ میں تو اعتقادی منافق تھے جو بظاہر تو کلمہ پڑھتے تھے مگر حقیقت میں ان کے دل کفر کے ساتھ ہی مطمئن تھے ۔ اس کے بعد کے ادوار میں اور موجودہ زمانے میں بھی اعتقادی منافق تو نہیں ہیں البتہ عملی منافقوں کی کثیر تعداد موجود ہے۔ منافقوں کی یہ قسم مسلمانوں میں بھی کثرت سے پائی جاتی ہے۔ جن کی زبان اور دل ، قول اور فعل ، ظاہر اور باطن آپس میں متضاد ہیں ۔ آج کے زمانہ میں صحیح ، سچے اور مخلص مسلمانوں کی تعداد بہت قلیل ہے۔ بہرحال اسلام کے مخالفین میں منافقوں کو خاص حیثیت حاصل ہے۔ یہ باطنی طور پر اہل اسلام اور خود دین اسلام کو سخت نقصان پہنچانے والی جماعت ہے اللہ نے مختلف سورتوں میں ان کا حل بیان کر کے ان سے بچنے کی تلقین کی ہے ، پھر ان کی باطنی خباثت کی وجہ سے ان کو جو رسوائی ہوتی ہے اللہ نے اس کا بھی ذکر کیا ہے۔ یہ لوگ مفاد پرست ہوتے ہیں ، اگر کہیں فائدہ نظر آئے تو مسلمانوں کے ساتھ شامل ہوجاتے ہیں اور جہاں کسی نقصان کا خطرہ ہو وہاں پہلو بچا جاتے ہیں ، چونکہ اللہ تعالیٰ نے دین کی اقامت اور قیام امن کے لیے ہر مخالف دین سے جہاد کا حکم دیا ہے ، لہٰذا اس لحاظ سے جہاد کی زد ان منافقین پر بھی پڑتی ہے۔ واقعہ کا پس منظر اس رکوع میں اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کے زمانے کے اعتقادی منافقوں کی اس خصلت کا ذکر کیا ہے ان کے پیش نظر ہمیشہ ذاتی مفاد ہوتا ہے اور دین سے ان کی کوئی غرض نہیں ہوتی ، چناچہ 6ھ میں جب حضور ﷺ نے عمرے کا ارادہ فرمایا تو مدینہ کے اطراف میں دیہاتی گنواروں کو بھی ساتھ چلنے کا پیغام بھیجا مگر ان میں سے جو منافق صفت لوگ تھے وہ اس سفر میں شامل نہ ہوئے ان کی عدم شمولیت کی وجوہات آگے آ رہی ہیں۔ پھر جب آپ اور آپ کے صحابہ ؓ سفر عمر سے بخیر و خوبی فتح مبین کی خوش خبری لے کر واپس آئے تو ان منافقین کو اپنی محرومی کا احساس ہوا ، بتداء میں تو وہ سمجھتے تھے کہ مسلمانوں کو عمرہ کی ادائیگی کہاں نصیب ہوگی ، ان کا تو جان بچا کر واپس آنے کا کوئی امید نہیں ، وہ سمجھتے تھے کہ جن کفار و مشرکین نے مسلمانوں کو مدینہ میں بھی چین سے نہیں بیٹھنے دیا اور احد اور احزاب جیسے واقعات پیش آ چکے ہیں ، یہ مکہ میں گھرے ہوئے مسلمانوں کو کب واپس آنے دیں گے ؟ منافقین کی حیلہ سازی جب مسلمان مدینہ واپس آ رہے تھے تو منافقین کے دل میں خوف پیدا ہوا کہ یہ بچ کر آ رہے ہیں ۔ اب ہماری شامت آنے والی ہے ، چناچہ انہوں نے سفر عمر میں عدم شمولیت کے حیلے بہانے تلاش کرنے شروع کردیے ، مگر اللہ نے ان کے اس فعل کی خبر حضور ﷺ کو واپسی کے سفر کے دوران مدینہ پہنچنے سے پہلے ہی کردی ، چناچہ جب آپ حدیبیہ سے چل کر بیس بائیس میل کی مسافت پر آئے تورات کے وقت اللہ نے یہ سورة نازل فرمائی اور آپ کو بشارت سنائی اور ساتھ منافقوں کی حیلہ سازی سے بھی آگاہ کردیا ۔ چناچہ ارشاد ہوتا ہے سیقول لک المخلفون من الاعراب سفر عمرہ سے پیچھے رہ جانے والے عنقریب آپ سے کہیں گے شغلتنا اموالنا واھلونا ہمیں ہمارے مالوں اور گھر والوں نے اس سفر سے مشغول کردیا ۔ یعنی ہمارے بعد ہماری زمینوں اور باغات اور دیگر اموال (اونٹ ، بھیڑ ، بکریاں وغیرہ) کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہیں تھا اور نہ کوئی ایسا شخص تھا جو ہمارے گھر بار کی خبر رکھتا ۔ لہٰذا ہم آپ کے ساتھ شریک سفر نہ ہو سکے حالانکہ ہمارا دل تو چاہتا تھا کہ آپ کے ساتھ جائیں ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس قسم کی پیشگی اطلاع حضور ﷺ کو بعض دیگر مواقع پر بھی ملی ۔ مثلاً جب تحویل قبلہ کا حکم ہو رہا تھا تو اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو پہلے ہی بتلا دیا ۔ سَیَقُوْلُ السُّفَہَآئُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلّٰہُمْ عَنْ قِبْلَتِہِمُ الَّتِیْ کَانُوْا عَلَیْہَا (البقرہ : 42) عنقریب احمق لوگ کہیں گے کہ مسلمان جس قبلہ یعنی بیت المقدس پر تھے اس سے کس چیز نے انہیں بیت اللہ شریف کی طرف پھیر دیا ؟ پھر آگے اللہ نے خود ہی اس کا جواب بھی بتلایا کہ آپ کہہ دیں کہ مشرق و مغرب سب اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں ، وہ جس کو چاہتا ہے ، سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ بہر حال پیچھے رہ جانے والے منافقین نے مال اور گھر بار کی حفاظت کا بہانہ بنا کر اپنی کوتاہی کا اعتراف کیا ۔ اور ساتھ ہی حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا ۔ فاستغفرلنا آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کریں تا کہ اللہ تعالیٰ ہماری یہ کوتاہی معاف کر دے۔ جیسا کہ بخاری شریف کی روایت میں آتا ہے۔ عافی کا عام اصول یہ ہے کہ اذا عترف العبد و تاب تاب اللہ علیہ جب کوئی بندہ اپنی غلطی کا اعتراف کر کے توبہ کرلیتا ہے تو پھر اللہ تعالیٰ بھی اس کی توبہ کو قبول فرما لیتا ہے۔ ادھر ترمذی شریف اور ابن ماجہ میں یہ روایت بھی موجود ہے ۔ التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ گناہوں سے توبہ کرنے والا شخص ایسا ہے۔ جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو ۔ ظاہر ہے کہ جب گناہ معاف ہوگیا ، تو پھر وہ باقی نہ رہا ، اسی اصول کے تحت منافقین نے حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ ہمارے لیے بخشش کی دعا کریں۔ پیشتر اس کے کہ اللہ کا نبی منافقین کے لیے معافی طلب کرتا ، اللہ نے پہلے ہی بتلا دیا ۔ یقولون بالسنتھم ما لیس فی قلوبھم یہ لوگ اپنی زبانوں سے ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہیں ۔ مطلب یہ کہ ان کے دل اور زبان میں تضاد ہے اور یہ سچی بات نہیں کر رہے ہیں ، بلکہ ان کے دلوں میں تو کفر اور نفاق کی گندگی بھری ہوئی ہے اور یہ اس طریقے سے اپنی جرم کی پردہ پوشی کرنا چاہتے ہیں۔ پھر ساتھ ہی اللہ نے اس کا جواب بھی بتلا دیا ۔ قل اے پیغمبر ! آپ ان سے کہہ دیں فمن یملک لکم من اللہ شیئاً ان ارادبکم ضرا او ارادبکم نفعا ً پس تمہارے لیے کون مالک ہوگا ، اللہ کے سامنے اگر وہ تمہارے ساتھ نقصان کا ارادہ کرے یا تمہارے ساتھ فائدہ پہنچانے کا ارادہ کرے۔ ظاہر ہے کہ نفع ونقصان کا مالک تو صرف اللہ تعالیٰ ہے ، اس کی مشیت اور ارادے میں کوئی دخل اندازی نہیں کرسکتا ۔ لہٰذا تمہارا فیصلہ اپنی مشیت کے مطابق اللہ تعالیٰ ہی کریگا ۔ یہاں پر نقصان کے ساتھ نفع کی بات کر کے منافقین کو قدرے امید بھی دلادی کہ وہ اگر اب بھی راہ راست پر آجائیں ۔ منافقت کو دل سے نکال کر پکے سچے مسلمان بن جائیں تو نہ صرف ان کی خطائیں معاف ہوجائیں گی بلکہ وہ اللہ کے ہاں اجر کے بھی مستحق بن جائیں گے۔ چناچہ آگے چل کر ان منافقین میں سے بہت سے لوگ اسلام میں مکمل طور پر داخل ہوگئے۔ بہر حال فرمایا کہ اللہ تعالیٰ علیم کل ہے۔ بل کان اللہ بما تعلمون خبیرا ً وہ تمہارے تمام کردہ اعمال سے اچھی طرح با خبر ہے لہٰذا تم اپنی چرب زبانی اور حیلہ سازی سے نعوذ باللہ اللہ تعالیٰ کو دھوکہ نہیں دے سکتے ۔ وہ تمہارے ظاہر و باطن اعمال سے واقف ہے اور انہی کے مطابق تمہیں بدلہ دے گا ۔ منافقین کی بد گمانی آگے اللہ تعالیٰ نے منافقوں کی اس بد گمانی کا ذکر کیا جس کی بناء پر وہ عمرہ کے سفر میں شامل نہ ہو سکے۔ فرمایا جو کچھ تم کر رہے ہو یہ جھوٹ ہے ۔ حقیقت یہ ہے بل ظننتم ان لن ینقلب الرسول والمومنون الی اھلیھم ابدا بلکہ تم نے یہ گمان کیا کہ اللہ کا رسول اور مومن لوگ اپنے گھروں کی طرف اب کبھی واپس نہیں آئیں گے بلکہ مشرکین مکہ انہیں وہیں ختم کردیں گے۔ یہ ہے اصل بات جس کی وجہ سے تم شریک سفر نہ ہوئے وزین ذلک فی قلوبکم اور یہ بات تمہارے دلوں میں مزین کردی گئی تھی یعنی تم نے سمجھ لیا تھا کہ تمہاری سوچ بالکل درست ہے کہ مسلمان کبھی زندہ سلامت مدینے واپس نہیں آئیں گے۔ وظننتم ظن السوء اور حقیقت میں یہ تمہاری سخت بد گمانی تھی جس کی وجہ سے ونتم قوما ً بورا ً تم ہلاک ہونے والے لوگ تھے ، تم نے ایسی بد گمانی کر کے اپنی ہلاکت کو خود دعوت دی ۔ اس سے یہ بات ثابت ہوئی ومن لم یومن باللہ ورسولہ کہ جو کوئی شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہیں لاتا ۔ نہ اللہ کی وحدانیت کو مانتا ہے اور رسول کی رسالت کو تسلیم کرتا ہے اور اللہ کے نازل کردہ قرآنی پروگرام کو یکسر مسترد کردیتا ہے۔ تو یقین جانو فانا اعتدنا للکفرین سعیرا ً کہ ہم نے کافروں کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ بھی تیار کر رکھی ہے یہ اس وجہ کہ یہ لوگ کامیابی کے راستے کو چھوڑ کر گمراہی اور مفاد پرستی کی راہ پر چل نکلے ، لہٰذا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے سزا کے مستحق ٹھہرے۔ معافی اور سزا کا قانون آگے اللہ نے معافی اور سزا کا قانون بھی بتلایا ہے وللہ ملک السموات والارض آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ کے لیے ہے وہی اس کائنات کا مالک ، متصرف اور مدبر ہے ۔ وہ قادر مطلق اور علیم کل ہے ، لہٰذا جو شخص اللہ تعالیٰ کے فرستادہ نظام اور اسکے رسول کی رسالت کو تسلیم نہیں کرتا ، وہ ہمیشہ کے لیے ناکام ہوجائے گا ۔ اس کے بر خلاف جو لوگ صراط مستقیم کے مسافر ہوں گے ، اللہ کی وحدانیت اور رسول کی رسالت پر ایمان لائیں گے ، وقوع قیامت اور جزائے عمل کا خوف دل میں رکھتے ہوں گے ، اللہ تعالیٰ انہیں معاف فرمادے گا ، اور وہ کامیاب ہوجائیں گے اسی لیے فرمایا یغفرلمن یشاء ویعذب من یشاء اللہ تعالیٰ مختار کل ہے ، وہ جس کو چاہے معاف کر دے اور جس کو چاہے سزا دے دے۔ وکان اللہ غفوراً رحیما ً اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے۔ بس اوقات وہ مجرموں کو بھی فوری گرفت نہیں کرتا بلکہ مہلت دے دیتا ہے ، وہ تو منافقوں جیسے پکے دشمنان اسلام اور موذی لوگوں کو بھی ڈھیل دیتا رہتا ہے اور یہی اس کے غفور اور رحیم ہونے کی علامت ہے۔
Top