Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hujuraat : 11
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْهُمْ وَ لَا نِسَآءٌ مِّنْ نِّسَآءٍ عَسٰۤى اَنْ یَّكُنَّ خَیْرًا مِّنْهُنَّ١ۚ وَ لَا تَلْمِزُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِ١ؕ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوْقُ بَعْدَ الْاِیْمَانِ١ۚ وَ مَنْ لَّمْ یَتُبْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے
لَا يَسْخَرْ
: نہ مذاق اڑائے
قَوْمٌ
: ایک گروہ
مِّنْ قَوْمٍ
: (دوسرے) گروہ کا
عَسٰٓى
: کیا عجب
اَنْ يَّكُوْنُوْا
: کہ وہ ہوں
خَيْرًا مِّنْهُمْ
: بہتر ان سے
وَلَا نِسَآءٌ
: اور نہ عورتیں
مِّنْ نِّسَآءٍ
: عورتوں سے ، کا
عَسٰٓى
: کیا عجب
اَنْ يَّكُنَّ
: کہ وہ ہوں
خَيْرًا مِّنْهُنَّ ۚ
: بہتر ان سے
وَلَا تَلْمِزُوْٓا
: اور نہ عیب لگاؤ
اَنْفُسَكُمْ
: باہم (ایکدوسرے)
وَلَا تَنَابَزُوْا
: اور باہم نہ چڑاؤ
بِالْاَلْقَابِ ۭ
: بُرے القاب سے
بِئْسَ الِاسْمُ
: بُرا نام
الْفُسُوْقُ
: گناہ
بَعْدَ الْاِيْمَانِ ۚ
: ایمان کے بعد
وَمَنْ
: اور جو ، جس
لَّمْ يَتُبْ
: توبہ نہ کی (باز نہ آیا)
فَاُولٰٓئِكَ
: تو یہی لوگ
هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
: وہ ظالم (جمع)
اے ایمان والو ! نہ ٹھٹا کرے کوئی قوم دوسری قوم سے ، شاید کہ وہ ان سے بہتر ہوں ، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں سے ، شاید کہ وہ ان سے بہتر ہوں ، اور نہ عیب لگائو ایک دوسرے پر اور نہ برے لقب ڈالو برا ہے فسق کا نام ایمان کے بعد ، اور جو شخص توبہ نہیں کرے گا ، پس یہی لوگ ہیں بےانصاف
ربط آیات اس سورة مبارکہ میں مسلمانوں کے انفرادی اور اجتماعی نظام کو درست رکھنے کے لیے ضابطے بیا ن کیے جا رہے ہیں ۔ گزشتہ درس میں چھٹا اصول یہ بیان ہوا تھا کہ اگر اہل ایمان کے دو گروہوں کے درمیان کوئی نا چاقی ہوجائے تو انکی آپس میں صلح کرا دیا کرو اور سر کشی کرنے والے کو سارے مل کر مجبور کر دو کہ وہ اللہ کے قانون کی طرف لوٹ آئے یعنی زیادتی کرنے سے باز آجائے۔ فرمایا متنازعہ معاملات کو حق و انصاف کے ساتھ سلجھا دو ۔ کیونکہ سارے مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔ اب آج کی آیت میں اللہ نے وہ وجوہات بیان فرمائی ہیں جن کی بناء پر بالعموم جھگڑے پیدا ہوتے ہیں اور پھر اختلافات وسیع ہو کر اشتعال پیدا ہوتا ہے اور نوبت جنگ و جدل تک پہنچ جاتی ہے۔ تمسخر کر نیکی ممانعت اب ساتواں ضابطہ اللہ نے یہ بیان فرمایا ہے یایھا الذین امنوا اے ایمان والا الا یسخر قوم من قوم کوئی قوم دوسری سے ٹھٹا تمسخر نہ کرے کیونکہ عسی ان یکونوا خیرا منھم شاید کہ وہ ان سے بہتر ہوں تمسخر اسی صورت میں ہوتا ہے ۔ جب تمسخر کرنے والا دوسرے شخص یا جماعت کو حقیر سمجھتا ہے اور اپنی بڑائی مقصود ہوتی ہے ، گویا ٹھٹا تمسخر سے دوسرے کی تحقیر کا پہلو نکلتا ہے ۔ مگر اللہ نے فرمایا کہ یہ بڑا شنیع فعل ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ جس شخص یا جماعت کو تم تحقیر کا نشانہ بنا رہے ہو وہ اللہ کے نزدیک تم سے بہتر ہوں اور تم اپنی نادانی کی بناء پر اللہ تعالیٰ کی نا راضگی کو دعوت دے رہے ہو ۔ نیز فرمایا ولا نساء من نساء اور نہ عورتیں دوسری عورتوں سے مذاق کریں ۔ عسیٰ ان یکن خبراً منھن شاید کہ تمسخر کا نشانہ بننے والی تمسخر کرنے والیوں سے اللہ کے ہاں بہتر ہوں عورتوں میں یہ قباحت بدرجہ اتم پائی جاتی ہے کہ اپنی تو خود نمائی کرتی ہیں اور دوسری عورتوں کو حقیر سمجھتی ہیں اور پھر ان کا مذاق اڑاتی ہیں ۔ کبھی شکل و صورت پر طعنہ زنی ہوتی ہے تو کبھی پکڑوں کی تراش خراش پر اعتراض ہوتا ہے ، کبھی چال ڈھال میں عیب جوئی کی جاتی ہے تو کبھی بچوں کی دیکھ بھال پر اعتراض ہوتا ہے ، غرضیکہ عورتوں میں یہ چیز زیادہ پائی جاتی ہے مگر اللہ کا فرمان ہے کسی کو تحقیر کی نظر سے دیکھے سے پہلے اس بات کو ذہن میں رکھ لینا چاہئے کہ کہیں تحقیرکا نشانہ ننے والی تحقیر کرنے والی سے بہتر ہی نہ ہو ۔ اس آیت کریمہ میں عورتوں کے مقابلے میں مردوں کے لیے قوم کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ لغوی اعتبار سے قوم کا اطلاق مردوں پر ہی ہوتا ہے لیکن مجازا ً اس کا اطلاق عورتوں پر بھی ہوتا ہے ۔ بعض مواقع پر قوم کا ذکر کر کے مرد و زن دونوں مراد لیے گئے ہیں ۔ تا ہم یہاں پر وضاحت کردی گئی ہے کہ قوم سے مراد صرف مرد ہیں ۔ بہر حال اللہ نے اس مقام پر مرد و زن کی الگ الگ اصناف کا ذکر کر کے اس فعل شینع کی قباحت کو مزید واضح کردیا ہے۔ خوش طبعی کی اباحت ٹھٹا اور تمسخر تو بلا شبہ مذموم ہے کہ اس سے دوسرے کی تذلیل مقصود ہوتی ہے تا ہم اگر کسی کی خوش طبعی کے لیے کوئی ایسی بات کی جائے تو اس کو مزید کہتے ہیں ۔ اور یہ چیز شریعت میں روا ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ صحابہ ؓ نے حضور ﷺ سے عرض کیا تد اعبنا وانت رسول اللہ آپ اللہ کے رسول ہو کر ہم سے دل لگی کرتے ہیں ۔ آپ نے فرمایا لا اقول الا حقا ً یعنی میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا ۔ حضور ﷺ اپنے خادم حضر ت انس ؓ کو ذا الاذنین ( دو کانوں والے) کہہ کر مخاطب کرتے تھے ، ایسا آپ ازراہ تفنن کہتے تھے مگر حقیقت بھی یہی ہے کہ ہر شخص کے دو کان ہی ہوتے ہیں ۔ ہو سکتا ہے کہ حضرت انس ؓ کے کان قدرے بڑے ہوں ، اس والے کان والے کہہ کر مخاطب فرماتے تھے۔ اس کا یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ ” بات توجہ سے سنو “ بہر حال آپ اس قسم کا مزاج بھی فرما لیتے تھے۔ اسی طرح ایک شخص نے جہاد کے لیے حضور ﷺ سے سواری طلب کی تو آپ نے فرمایا ۔ میں تمہیں اونٹنی کے بچے پر سوار کر ائونگا ۔ وہ شخص پریشان ہوگیا اور عرض کیا ، حضور ! میں اونٹنی کے بچے کو لے کر کیا کروں گا ۔ مجھے سواری کے لیے جانور چاہئے ۔ اس پر حضور ﷺ نے فرمایا ، بھائی ! بڑا اونٹ بھی تو کسی اونٹنی کا بچہ ہی ہوتا ہے ۔ یہ بھی مزاج تھا اور اس قسم کی اور بھی کئی باتیں نبی (علیہ السلام) سے منقول ہیں ۔ الغرض ! مزاج ایسی چیز ہے جس سے کسی کی تحقیر و تذلیل مقصود نہیں ہوتی بلکہ خوش طبعی اور دل لگی مطلوب ہوتی ہے ۔ ترمذی شریف کی روایت میں ہے لا تمازح اخاک ولا تمار اپنے بھائی سے جھگڑا بھی نہ کرو اور مزاج بھی نہ کرو ۔ محدثین کرام فرماتے ہیں کہ ٹھٹا تمسخر تو حرام ہے اور بعض اسے مکروہ وہ تحریمی بھی کہتے ہیں ، لیکن مزاج جائز ہے بشرطیکہ حدود کے اندر ہو ۔ سورة بقرہ میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے واقعہ میں آتا ہے کہ جب ایک آدم قتل ہوگیا تو آپ نے لوگوں سے فرمایا کہ ایک گائے ذبح کر کے اس کے گوشت کا ایک ٹکڑا اس مقتول کو مارو تو یہ زندہ ہو کر قاتل کی نشاندہی کردے گا ۔ اس پر لوگ کہنے لگے اتتخذنا ھزوا ً کیا آپ ہم سے ٹھٹا کرتے ہیں ؟ تو موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا اعوذ باللہ ان اکون من الجھلین ( آیت : 67) پناہ بخدا کہ میں جاہلوں میں سے ہو جائوں ۔ مطلب یہ کہ ٹھٹا کرنا تو جاہلوں کا کام ہے ، میں اللہ کا نبی ہو کر ایسا کام کیسے کرسکتا ہوں ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ کی روایت میں آتا ہے لو سخرت باکلب خشیت ان اکون کلبا ً اگر میں کسی کتے کے ساتھ بھی ٹھٹا کروں تو مجھے ڈر ہے کہ خدا مجھے کتا ہی نہ بنا دے ، ٹھٹے مذاق سے نفرت پیدا ہوتی ہے ، پھر تنازعات پیدا ہوتے ہیں اور لڑائی تک نوبت پہنچ جاتی ہے ۔ اسی لیے اللہ نے یہاں فرمایا ہے کہ نہ مرو مردوں کے ساتھ ٹھٹا کریں اور نہ عورتیں عورتوں کے ساتھ۔ عیب جوئی کی ممانعت آگے اللہ نے آٹھواں ضابطہ یہ بیان فرمایا ہے ولا تلمزوا انفسکم ولا تنا بزوا بالا لقاب اور نہ تو ایک دوسرے پر عیب لگائو اور نہ ہی برے القاب سے یاد کرو۔ لمز کا معنی عیب لگانا ہوتا ہے ۔ جیسے سورة الھمزۃ میں فرمایا ویل لکل ھمزۃ لمزۃ ( آیت : 1) خرابی ہے ہر پس پشت غیبت کرنے والے کے لیے اور سامنے طعنہ دینے والے کے لیے ، طعنہ زنی آنکھوں کے اشاروں سے بھی ہوتی ہے اور ہاتھ ، پائوں ، سر یا دیگر اعضاء کے اشاروں سے بھی جب کہ ہمزہ یعنی غیبت صرف زبان کے ساتھ ہوتی ہے۔ طعنہ زنی کی مثال حدیث میں اس طرح آتی ہے کہ بعض خواتین نے ہاتھ کے اشارے سے ام امومنین حضرت صفیہ ؓ کے بارے میں کہا کہ یہ تو اتنی پست قد ہے۔ جب اس واقعہ کا حضور ﷺ کو پتہ چلا تو آپ سخت ناراض ہوئے ، اور فرمایا کہ تم نے ایسی غلط بات کی ہے کہ اگر یہ تمام سمندروں میں ملا دی جائے تو سارے کے سارے کڑوے ہوجائیں کیونکہ یہ سخت حقارت کی بات ہے ۔ ایک اور موقع پر کسی نے حضرت صفیہ ؓ کو طعن کیا کہ یہ یہودی کی بیٹی ہے۔ حضرت صفیہ ؓ نے اس بات کی شکایت حضور ﷺ سے کی ، تو آپ نے فرمایا ، ایسا کہنے والی بہت برا کرتی ہیں ۔ انہیں کس بات پر فخر ہے ؟ پھر فرمایا ، صفیہ ؓ ! اگر کوئی ایسی بات کرے تو تم کہہ دیا کرو کہ میرا باپ نبی تھا ( یعنی موسیٰ (علیہ السلام) میرا چچا نبی تھا ( یعنی ہارون (علیہ السلام) اور میرا خاوند اللہ کا نبی ہے ۔ پھر تو مجھ پر کس بات میں فخر کرتی ہو ۔ حضرت صفیہ ؓ نے اپنی خوشی خاطر سے اسلام قبول کیا اور پھر آنحضرت ﷺ نے ان کا نکاح کیا ، اللہ نے ان کو ام المومنین ؓ ہونے کا شرف بخشا ، تو ان پر طعن کرنا کس قدر بری بات ہے۔ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو کافر ، فاسق یا یہودی وغیرہ کہہ دے تو اسے پکڑ کر عدالت میں لے جائو ۔ جرم ثابت ہونے پر اسلامی عدالت مجرم کو بیس درے مارنے کی سزا دے گی ۔ بہر حال ایسے القاب بھی جائز نہیں جن میں دوسرے شخص کے لیے عیب پایا جائے ، لہٰذا کسی کو برے لقب سے مت یاد کرو ، یہاں بعض تعارفی نام لے کر پکارنا جائز ہے۔ بعض آدمی کسی عیب کی وجہ سے ہی مشہور ہوجاتے ہیں مثلاً لنگڑا حافظ یا گنجا وکیل وغیرہ۔ حدیث میں اعرج ( لنگڑا ) یا اخفش ( چھوٹی آنکھ والا) کے الفاظ بھی آتے ہیں ۔ اسی طرح اعمش ( کمزور نظر والا) کا لفظ بھی آتا ہے۔ یہ تعارفی نامہ مشہور ہوجاتے ہیں اور ایسا نام لینے میں پہچان مقصود ہوتی ہے نہ کہ حقارت اور جہاں تذلیل و حقارت مقصود ہوگی وہاں ایسا نام لینا جائز ہوگا ۔ اللہ نے اس کی ممانعت فرمائی ہے۔ اسی طرح کسی کی نقالی کر کے تحقیر کرنا بھی ناجائز ہے۔ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ ہمارا سارا معاشرہ نقالی پر مبنی ہے۔ آج نقلیں اتارنے کو فن کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ فلمی اداکارائوں کی ساری نقالی ( اکٹنگ) فن کہلاتی ہے۔ اسی طرح کارٹون سازی بھی نقالی ہے۔ جس سے تحقیر کا پہلو نکلتا ہے ، مگر انگریزی تہذیب میں اس کو عیب نہیں سمجھا جاتا ۔ کسی بڑے سے بڑے آدمی کا بھی کارٹون شائع کردیا جائے تو کارٹونسٹ کا کچھ نہیں بگڑتا کیونکہ اسے معاشرتی اور قانونی تحفظ حاصل ہے ، مگر اللہ کے قانون میں یہ عیب ہے کیونکہ اس سے تحقیر مقصود ہوتی ہے۔ ایمان کے بعد فسق ارشاد ہوتا ہ کہ بئس الاسم الفسوق بعد الایمان ایمان کے بعد فسق کا نام بہت ہی برا ہے۔ ایمان لانے کے بعد گناہ کے کام کرنا تو جاہلیت کے زمانے کی باتیں ہیں ۔ جب ایمان قبول کرلیا ہے تو پھر کسی کے ساتھ ٹھٹا تمسخر کرنا ، برے القابات سے یاد کرنا ، کسی کی عیب جوئی کرنا اور نقالی کرنا تو گویا فاسق بننا ہے ایمان تو بڑی عزت والا نام ہے۔ ایک ایماندار آدمی پر فسق کا اطلاق بہت ہی بری چیز ہے۔ اس سے بچنا چاہئے اور کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے آدمی فاسق بنتا ہو ۔ فرمایا اس قسم کے کام کرنے اور فاسق بننے کے بعد ومن لم یتب جو توبہ نہیں کرے گا ، ایسی حرکات سے باز نہیں آئے گا ۔ فرمایا فاولئک ھم الظلمون یہی لوگ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ظالم اور بےانصاف ہیں ۔ یہ ضرور اللہ کی گرفت میں آئیں گے ۔ ہاں اگر ٹھٹا تمسخر اور عیب جوئی کرنے کے بعد توبہ کرلی ۔ آئندہ کے لیے ایسا کام نہ کرنے کا پختہ عہد کیا ، تو ایسا شخص اللہ کی گرفت سے بچ جائے گا ، ورنہ سزا کا مستحق ٹھہرے گا ۔
Top