Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hujuraat : 14
قَالَتِ الْاَعْرَابُ اٰمَنَّا١ؕ قُلْ لَّمْ تُؤْمِنُوْا وَ لٰكِنْ قُوْلُوْۤا اَسْلَمْنَا وَ لَمَّا یَدْخُلِ الْاِیْمَانُ فِیْ قُلُوْبِكُمْ١ؕ وَ اِنْ تُطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ لَا یَلِتْكُمْ مِّنْ اَعْمَالِكُمْ شَیْئًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
قَالَتِ
: کہتے ہیں
الْاَعْرَابُ
: دیہاتی
اٰمَنَّا ۭ
: ہم ایمان لائے
قُلْ
: فرمادیں
لَّمْ تُؤْمِنُوْا
: تم ایمان نہیں لائے
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
قُوْلُوْٓا
: تم کہو
اَسْلَمْنَا
: ہم اسلام لائے ہیں
وَلَمَّا
: اور ابھی نہیں
يَدْخُلِ الْاِيْمَانُ
: داخل ہوا ایمان
فِيْ قُلُوْبِكُمْ ۭ
: تمہارے دلوں میں
وَاِنْ
: اور اگر
تُطِيْعُوا
: تم اطاعت کروگے
اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ
: اللہ اور اس کے رسول کی
لَا يَلِتْكُمْ
: تمہیں کمی نہ کرے گا
مِّنْ اَعْمَالِكُمْ
: تمہارے اعمال سے
شَيْئًا ۭ
: کچھ بھی
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
غَفُوْرٌ
: بخشنے والا
رَّحِيْمٌ
: مہربان
کیا دیہاتی گنواروں نے کہ ہم ایمان لائے ہیں آپ کہہ دیجئے ( اے پیغمبر ! ) کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یوں کہو کہ ہم مسلمان ہوئے ہیں ، اور نہیں داخل ہوا ابھی ایمان تمہارے دلوں میں ، اور اگر تم اطاعت کرو اللہ اور اس کے رسول کی تو وہ نہیں کمی کرے گا تمہارے لیے تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی ، بیشک اللہ تعالیٰ بہت بخشش کرنے والا اور نہایت مہربان ہے
ربط آیات اب تک اس سورة مبارکہ میں وہ بارہ بڑے بڑے اصول و ضوابط بیان ہوچکے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر مسلمانوں کے انفرادی اور اجتماعی حالات درست رہ سکتے ہیں اور مسلم معاشرہ امن وامان کا گہوارہ بن سکتا ہے اب آخر میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا شکوہ کیا ہے جو ایمان کا دعویٰ تو کرتے ہیں مگر ان میں ایمان پورے طریقے سے راسخ نہیں ہوا ۔ بعض ایسے لوگوں کا بھی شکوہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ اسلام لانے کا احسان جتلاتے ہیں ۔ اللہ نے ان کو بھی جواب دیا ہے کہ اسلام لا کر تم نے اللہ کے نبی پر احسان نہیں کیا بلکہ اللہ نے تم پر احسان کیا ہے کہ اس نے ایمان کی طرف تمہاری رہنمائی فرمائی ہے۔ ایمان کا دعویٰ ارشاد ہوتا ہے قالت الاعراب امنا گنوار دیہاتوں نے کہا کہ ہم ایمان لائے ہیں ، مگر اللہ نے جوابا ً فرمایا قل اے پیغمبر ! آپ ان ایمان کے دعومداروں سے کہہ دیں لم تومنوا کہ تم ایمان نہیں لائے۔ ولکن قولوا اسلمنا بلکہ کہو کہ ہم صرمسلمان ہوئے ہیں ۔ ولما ید خل الایمان فی قلوبکم اور ابھی تک ایمان تمہارے دلوں میں پورے طریقے سے داخل نہیں ہوا ۔ جب کسی کے دل میں ایمان راسخ ہوجاتا ہے تو وہ ایمان لانے کا دعویٰ نہیں کرتاجب ایمان دل میں جڑ پکڑ جائے تو پھر آدمی نہ غیبت کرتا ہے۔ نہ عیب جوئی نہ کسی مسلمان کے بارے میں بد گمانی کرتا ہے نہ نسلی اعتبار سے کسی کو حقیر سمجھتا ہے۔ ایسا آدمی نہ تو کسی کو ٹھٹا تمسخر کرتا ہے اور نہ اپنی برتری کا اظہار کرتا ہے ایماندار آدمی ایک دوسرے کو برے القاب سے بھی یاد نہیں کریت اور نہ وہ جنگ و جدل اور نافرمانی کی باتوں کا ارتکاب کرتے ہیں ۔ فرمایا جب تم میں معاصی کی بہت سی چیزوں موجود ہیں تو پھر تم ایمان کا دعویٰ کیسے کرسکتے ہو ؟ شاہ عبد القادر (رح) لکھتے ہیں کہ ایک شخص کہتا ہے کہ ہم نے دین مسلمانی کو قبول کیا ہے اس بات کے کہنے میں تو کوئی حرج نہیں ۔ اور دوسرا کہتا ہے کہ ہمیں پورایقین ہے کہ ہم پورے طور پر ایمان اور یقین کی بات سے متصف ہوچکے ہیں ، تو جب یقین پورا ہے تو اس کے آثا ر کہاں ہیں ؟ وہ بھی تو دکھائی دینے چاہئیں ۔ جب پورا یقین ہو تو آدمی ایسے دعوے سے ڈرتا ہے اور شرماتا ہے ، یعنی ایسا دعویٰ نہیں کرتا ، لہٰذا معلوم ہوا کہ ابھی تک ان کے دلوں میں ایمان پورے طریقے سے راسخ نہیں ہوا ۔ بلکہ انہوں نے جماعت میں داخل ہونے کے لیے صرف کلمہ پڑھا ہے ، اور ظاہری طور پر مسلمان ہوئے ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے وان تطیعو اللہ ورسولہ اور اگر تم حقیقت میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو گے لا یلتکم من اعمالکم شیئا ًتو وہ تمہارے اعمال میں سے کسی چیز کو کم نہیں کرے گا بلکہ تمہارے اعمال صالحہ کا پورا پورا بدلہ دے گا ۔ اور جو کوتاہیاں سر زد ہوچکی ہیں یا کمزوریاں پیدا ہوئی ہیں ، ان کو در گزر فرمائے گا ۔ کیونکہ ان اللہ غفور رحیم بیشک اللہ تعالیٰ بہت بخشش کرنے والا اور نہایت مہربان ہے۔ اس مقام پر اللہ نے دیہات کے رہنے والوں کو اعراب کے لفظ سے موسوسم کیا ہے۔ یہ لوگ بعض مفاد حاصل کرنے کے لیے ایمان کا دعویٰ کرتے تھے حالانکہ ان کے دلوں میں ایمان پورے طریقے سے راسخ نہیں ہوا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ انہیں مال غنیمت میں دوسروں کی نسبت زیادہ حصہ دیا جائے ، نیز انہیں دیگر مراعات بھی دی جائیں ، مگر اللہ نے ان کی حالت یہ بیان فرمائی ہے۔ اَ لْاَعْرَابُ اَشَدُّ کُفْرًا وَّنِفَاقًا وَّاَجْدَرُ اَلَّا یَعْلَمُوْا حُدُوْدَ مَآ اَنْزَلَ اللہ ُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ (التوبۃ : 97) دیہاتی لوگ اکثر کفر اور نفاق میں پختہ ہوتے ہیں ، اور زیادہ لائق ہیں کہ وہ نہ جانیں ان حدود کو جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیے ہیں ۔ شہریوں اور دیہاتیوں میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے۔ من سکن البادیۃ جفا جو دیہات میں رہ گیا وہ زیادتی کرنیوالا ہوگا ۔ شہری زندگی زیادہ مہذب ہوتی ہے۔ اچھی سوسائٹی نصیب ہوتی ہے ، اچھے لوگوں سے میل ملاقات کا موقع ملتا ہے ، تعلیم و تہذیب کے مواقع فراہم ہوتے ہیں ، اچھی باتیں سننے اور پڑھنے میں آتی ہیں ۔ جب کہ دیہات میں یہ چیزیں کم ہی میسر آتی ہیں ۔ اسی لیے دیہاتی لوگ اکثر جہالت میں ہی پختہ ہوتے ہیں ۔ ان میں حسد اور چودھراہٹ کا مادہ نمایاں ہوتا ہے ۔ ایک دوسرے کے خلاف اختلافات ، جھگڑا فساد اور گالی گلوچ اکثر رہتا ہے کیونکہ انہیں اچھی سوسائٹی نصیب نہیں ہوتی ۔ اسی کمزوری کی وجہ سے حضور ﷺ کے زمانہ میں بعض دیہاتیوں نے ایمان کا دعویٰ کیا مگر ایمان کی علامات تو ان میں مفقود تھیں اور محض زبانی دعویٰ تو کچھ معنی نہیں رکھتا ۔ بہر حال فرمایا کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی صدق دل سے اطاعت کرو گے تو تمہارے اعمال میں کسی چیز کی کمی نہیں ہوگی۔ سچے ایمانداروں کی علامات فرمایا انما المومنون الذین امنوا باللہ ورسولہ حقیقت میں ایمان دار وہ ہیں جو دل کی گہرائیوں سے ایمان لائے اللہ اور اس کے رسول پر ۔ وہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی صفات کمال پر یقین رکھتے ہیں اور ان تمام چیزوں کی صدق دل سے تصدیق کرتے ہیں جن کی تصدیق کرنا ضروری ہے اور جن کے بغیر آدمی صحیح معنوں میں ایماندار نہیں ہو سکتا ۔ سچا اور حقیقی ایماندار آدمی وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی ذات ، اس کی صفات ، کتب ملائکہ ، تمام انبیاء ، جزائے عمل اور تقدیر پر صحیح طریقے پر یقین رکھتا ہے۔ فرمایا ایمان لانے کے بعد ثم لم یرتابوا پھر انہوں نے کسی قسم کا شک بھی نہیں کیا بلکہ ایمان میں پختگی حاصل کی ہے جو شخص دین کی کسی بات میں شک کرتا ہے وہ منافق ہوتا ہے یا ایمان سے بالکل ہی خالی ہوجاتا ہے ۔ اگر دل میں ذرا بھی شکی یا تردد آ گیا تو ایمان ضائع ہوگیا ۔ اللہ نے منافقوں کے متعلق فرمایا ہے ۔ فھم فی ریبھم یترددون (التوبہ : 45) وہ شک و تردد میں ہی مبتلا رہتے ہیں ۔ فرمایا اہل ایمان وہ ہیں کہ ایمان لانے کے بعد شک بھی نہیں کیا وجاھدوا باموالھم وانفسھم فی سبیل اللہ اور انہوں نے اللہ کے راستہ میں اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کیا ہے۔ صلح و جنگ کے قوانین سوۃ قتال اور سورة الفتح میں گزر چکے ہیں ۔ اور جہاد بھی ایک ایماندار آدمی کا اہم فریضہ ہے۔ سچا ایماندار کبھی جہاد سے پیچھے نہیں رہتا اور منافق آدمی ہمیشہ اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے تو فرمایا سچے مومن وہ ہیں جو جہاد میں کود پڑھنے میں کوئی دریغ نہیں کرتے۔ اولئک ھم الصدقون یہ ہی لوگ سچے ہیں ۔ حضور ﷺ کے صحابہ ؓ میں یہ صفات بدرجہ اتم پائی جاتی تھیں ۔ ان کے دلوں میں یقین راسخ تھا۔ اور وہ ہر موقع پر جانی اور مالی قربانی پیش کرتے تھے ۔ اس کے بر خلاف منافق لوگ ظاہری طورپر اسلام کے بعض اعمال بھی انجام دیتے تھے مگر ان کے دل ایمان سے خالی تھے۔ اسی لیے ایسے لوگوں کے دعویٰ ایمان کو اللہ نے رد فرمایا ہے۔ دیندار ہونے کا احسان اللہ تعالیٰ نے محض زبانی ایمان کا دعویٰ کرنے والوں کی تردید فرمائی ہے ارشاد ہوتا ہے قل اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے اتعملون اللہ بدینکم کیا تم اللہ کو اپنی دینداری جتلاتے ہو کہ ہم نے اسلام قبول کرلیا ؟ فرمایا حقیقت یہ ہے واللہ یعلم مافی السموات وما فی الارض حالانکہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ وہ ہر شخص کی نیت اور ارادے کو جانتا ہے اور یہ بھی کہ یہ شخص صحیح معنوں میں ایماندار ہے یا شک و تردد میں مبتلا ہے۔ اس کی غرض فاسد تو نہیں اور یہ کیوں ایمان کا دعویٰ کرتام ہے۔ فرمایا تم کیسی دینداری جتلاتے ہو حالانکہ اللہ تو سب کچھ جانتا ہے اور یہ بھی کہ تمہاری دینداری کس معیار کی ہے اور یاد رکھو ! واللہ بکل شیء علیم اللہ تعالیٰ ہر چیز کا مکمل علم رکھتا ہے کہ سچا ۔۔ دیندار کون ہے اور پورا یقین کس کو حاصل ہے صحیح ایمان کس کے دل میں ہے ، کون ریا کاری کر رہا ہے اور کون مفاد حاصل کرنے کے لیے ایمان کا دعویدار ہے۔ فرمایا یمنون علیک ان اسلوا یہ لوگ آپ پر احسان جتلاتے ہیں کہ وہ مسلمان ہوگئے یعنی انہوں نے اسلام قبول کرلیا ہے۔ فرمایا قل اے پیغمبر ! آپ ان سے کہہ دیں لا تمنوا علی اسلامکم مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ جتلائو بل اللہ یمن علیکم ان ھدلکم للایمان بلکہ یہ تو اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کے لیے ہدایت دی ہے تمہیں ایمان لانے کی توفیق اللہ تعالیٰ نے دی ہے۔ اس کی توفیق کے بغیر تم ایمان کی دولت حاصل نہیں کرسکتے تھے۔ لہٰذا اپنا احسان جتلانے کی بجائے تمہیں اللہ تعالیٰ کا احسان مند ہونا چاہئے ۔ جس نے تمہاری دین کی طرف رہنمائی کی ان کنتم صدقین اگر تم ایمان کے دعویٰ میں سچے ہو تو پھر اللہ کا احسان مانو نہ کہ اپنا احسان جتلائو ، جیسا کہ کسی نے کہا ہے ؎ منت منہ کہ خدمت سلطان ہمیں کنی منت ازو شناس کہ بہ خدمت بداشتت بادشاہ کی خدمت گزاری کا احسان نہ جتلائو ، بلکہ احسان تو اس کا مانو جس نے تمہیں اس خدمت کا موقع فراہم کیا ہے ، اسی لیے فرمایا کہ احسان اللہ کا مانو جس نے تمہیں ایمان لانے کی توفیق بخشی کیونکہ اس کی توفیق کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا۔ بعض قبائل کے ناجائز مطالبات سورۃ کے آخر میں یہ باتیں اللہ نے شکوے کے طور پر کیں ہیں۔ بعض قبائل حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہتے تھے کہ ہم تو مسلمانوں سے لڑے بھڑے بغیر اسلام لے آئے ہیں حالانکہ لوگوں نے بڑی بڑی جنگیں لڑیں اور پھر جب بالکل مغلوب ہوگئے تو ایمان قبول کرلیا ۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ ہم زیادہ مخلص ہیں لہٰذاہ میں مال غنیمت ، بیت المال یا دوسرے حقوق میں فوقیت دی جائے ۔ اللہ نے اس کی بھی تردید فرمائی ہے۔ پہلی بات تو یہی ہے کہ کیا ایسے لوگ اپنے دعویٰ ایمان میں سچے بھی ہیں یا نہیں ؟ یہ تو ان کے آثار سے ہی معلوم کرسکتا ہے کہ وہ ایمان کے تقاضے پورے کر رہے ہیں یا نہیں ۔ اگر خلوص نہیں ہے تو پھر تو وہی منافقوں والا دعویٰ ایمان ہے ۔ جس کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے۔ ایک سچا ایماندار جب دل کی گہرائیوں سے ایمان لاتا ہے تو پھر اس میں شک و تردد نہیں کرتا اور نہ ہی وہ مفاد پرستی کا شکار ہوتا ہے۔ وہ تو مال و جان کے ساتھ قربانی پیش کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔ اور اسلام لانے کا احسان نہیں جتلاتا ۔ اس کے بر خلاف منافقوں کا حال یہ ہے کہ مالی مفاد حاصل ہوتا رہے تو اہل ایمان کے ساتھ رہتے ہیں ورنہ پیچھے ہٹ جاتے ہیں ۔ ان کا مقصد محض مالی مفاد حاصل کرنا ہوتا ہے۔ وگرنہ دین سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔ فرمایا ان اللہ یعلم غیب السموات والارض بیشک اللہ تعالیٰ جانتا ہے آسمان اور زمین کی پوشیدہ چیزیں ۔ اللہ تعالیٰ سے تو کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے ، اس غیب سے وہ چیزیں مراد ہیں جو مخلوق کے اعتبار سے پوشیدہ ہیں ورنہ اللہ تعالیٰ تو ہر حال میں عالم الغیب والشھادۃ ہے تو وہ ہر ظاہر اور باطن چیز کو جاننے والا ہے۔ فرمایا واللہ بصیر بما تعلمون جو کچھ تم کرتے ہو۔ وہ سب اللہ کی نگاہ میں ہے۔ وہ تمام اعمال سے خوب واقف ہے بلکہ نیت اور ارادے کو بھی جانتا ہے۔ اسے علم ہے کہ کس کا عقیدہ اور عمل صحیح ہے اور کس کے عقیدے اور عمل میں فساد ہے۔ یہ تمام چیزیں جزائے عمل کے وقت سامنے آجائیں گی اور انہی کے مطابق فیصلے ہوں گے۔
Top