Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Hujuraat : 6
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوْۤا اَنْ تُصِیْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: جو لوگ ایمان لائے
اِنْ
: اگر
جَآءَكُمْ
: آئے تمہارے پاس
فَاسِقٌۢ
: کوئی فاسق بدکردار
بِنَبَاٍ
: خبرلے کر
فَتَبَيَّنُوْٓا
: تو خوب تحقیق کرلیاکرو
اَنْ تُصِيْبُوْا
: کہیں تم ضرر پہنچاؤ
قَوْمًۢا
: کسی قوم کو
بِجَهَالَةٍ
: نادانی سے
فَتُصْبِحُوْا
: پھر ہو
عَلٰي
: پر
مَا
: جو
فَعَلْتُمْ
: تم نے کیا (اپنا کیا)
نٰدِمِيْنَ
: نادم
اے ایمان والو ! اگر لائے تمہارے پاس کوئی فاسق خبر ، پس خوب تحقیق کرلو ، اس وجہ سے کہ کہیں تم تکلیف نہ پہنچائو کسی قوم کو نادانی کے ساتھ ، پھر ہو جائو تم اپنے کیے پر پشیمان
ربط آیات مسلمانوں کی جماعتی اور اجتماعی زندگی کو درست رکھنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس سورة مبارکہ میں بڑے اہم ضوابط بیان کیے ہیں ۔ پہلا ضابطہ یہ بیان فرمایا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے آگے نہ بڑھو اور دوسرا یہ کہ ہر حالت میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو یعنی تقویٰ اختیار کرو۔ اللہ نے تیسرا ضابطہ یہ دیا کہ پیغمبر (علیہ السلام) کی آواز سے اپنی آواز کو بلند نہ کرو اور آپ کے جانشینوں کے ساتھ بھی اسی ادب و احترام کا سلوک کرو ، گویا کہ جب تم نبی سے گفتگو کرو تو اپنی آواز کو پست رکھو اور اس طرح کڑک کر نہ بولو جس طرح آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بلند آواز سے گفتگو رتے ہو ۔ اگر ایسا کرو گے تو تمہارے تمام اعمال ضائع ہوجانے کا خدشہ ہے پھر اللہ نے ان لوگوں کی تعریف کی جو نبی (علیہ السلام) کی مجلس میں بیٹھ کر اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں ۔ فرمایا اللہ نے ان کے دلوں کو تقویٰ کے لیے خاص کردیا ہے اور ان کے لیے بخشش اور اجر عظیم کا وعدہ ہے۔ اللہ نے ان لوگوں کی مذمت بیان کی جو نبی (علیہ السلام) کو گھر سے باہر نام لے کر پکارتے ہیں ، فرمایا : ان میں سے اکثر بےعقل ہیں ۔ اگر یہ صبر کرتے حتیٰ کہ اللہ کے نبی خود گھر سے باہر تشریف لے آتے تو یہ ان کے لیے بہتر ہوتا کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اس وقت اللہ کے رسول آرام فرما رہے ہوں ، کسی اہم امور کی انجام دہی میں مصروف ہوں یا آپ پر وحی نازل ہو رہی ہو ۔ بہر حال آپ کو باہر سے آوازیں دینا یادروازہ کھٹکھٹانا پسندیدہ فعل نہیں ہے یہ چوتھا اصول ہے۔ حجرات امہات المومنین ؓ جب حضور ﷺ نے مسجد نبوی تعمیر کرائی تو اس کے اطراف میں امہات المومنین ؓ کی رہائش کے لیے چھوٹے چھوٹے کمرے بھی تعمیر کروائے جن کے دروازوں پر معمولی قسم کے موٹے موٹے پردے لٹک رہے ہوتے تھے ۔ یہ مکانات کچے تھے ، چھتیں بھی بہت اونچی نہیں تھی اورحضور ﷺ اپنی باری کے مطابق انہی کمروں میں سے کسی کمرے میں آرام فرمایا کرتے تھے۔ یہ کمرے دوسری صدی میں خلیفہ ولید بن عبد الملک کے زمانے تک قائم رہے۔ پھر جب مسجد کی توسیع کی ضرورت پیش آئی تو اس خلیفہ نے ان حجرات کو مسجد میں شامل کرلیا ۔ توسیع کی ضرورت حضرت عثمان ؓ کے زمانہ میں بھی پیش آئی تھی مگر یہ توسیع مسجد کی محراب والی جانب کی گئی تھی۔ لہٰذا یہ حجرات اسی طرح قائم رہے تھے ۔ انہی حجرات میں سے ایک حجرہ حضرت عائشہ صدیق ؓ کا تھا جس میں اب آپ (علیہ السلام) کی قبر مبارک ہے۔ اس سے پچھلے حصے میں حضرت فاطمہ ؓ کی رہائش تھی اور یہ حصہ بھی اب تک محفوظ ہے البتہ باقی حجرات کا اب کوئی نشان باقی نہیں رہا ۔ سوائے حضرت صدیق ؓ کے خوخہ کے جس کے متعلق حضور ﷺ نے خود اجازت دی تھی کہ آپ یہ دروازہ یا کھڑکی مسجد کی طرف رکھ سکتے ہیں ۔ مسجد نبوی کی مغربی دیوار میں اس جگہ کی نشاندہی ایک کتبے کے ذریعے اب بھی موجود ہے ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ جس دن یہ حجرات مسجد نبوی میں شمولیت کے لیے گرائے جا رہے تھے تو مدینہ کے لوگ اس یادگار کے ختم ہوجانے کی وجہ سے بہت روئے تھے۔ بہر حال اس سورة میں آمدہ لفظ حجرات کے لفظ میں بہت سے حقائق پوشیدہ ہیں ۔ یہ حجرات اللہ کے معصوم نبی اور کائنات میں افضل ترین ہستی کی ازواج مطہرات ؓ کے استعمال میں تھے جن کے متعلق اللہ نے سورة احزاب میں فرمایا یٰـنِسَآئَ النَّبِیِّ لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ (آیت : 32) اے نبی کی بیویو ! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو یعنی تمہیں اللہ نے جہاں بھر کی عورتوں پر فضلیت بخشی ہے۔ بہر حال یہ سادہ کمرے تھے جن میں کسی قسم کا تکلیف نہیں کیا گیا تھا۔ اگرچہ عمارات میں توسیع کرنا مباح ہے لیکن تکلف بہر حال مذموم ہے ، اس کی وجہ سے طبقاتی کشمکش پیدا ہوتی ہے اور پھر آپس میں نفرت کے جذبات ابھرتے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ ایمان کا تعلق سادگی کے ساتھ ہی ہے اور امہات المومنین ؓ کے یہ حجرات اس کا بہترین نمونہ تھے۔ معاملات کی تحقیق کا حکم اب اللہ نے پانچواں اصول یہ بیان فرمایا ہے یایھا الذین امنوا اے ایمان والوان جاء کم فاسق بنبا فتبینوا جب کوئی فاسق آدمی تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو اسکی تحقیق کرلیا کرو کہیں ایسا نہ ہو ان نصیبوا قوما بجھالۃ کہ تم کسی قوم کو نقصان پہنچا بیٹھو فتصبحوا علی ما فعلتھم ندمین اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہونا پڑے ۔ لہٰذا کسی ایسے آدمی کی لائی ہوئی خبر کی اچھی طرح جانچ پڑتال کرلیا کرو تا کہ اس کی صحت یا عدم صحت کا یقین ہوجائے اور اس کے بعد مناسب کارروائی عمل میں لائو ۔ فاسق کا عمومی معنی گناہ گار ہے جب کہ یہاں پر جھوٹا آدمی مراد ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر بلا سوچے سمجھے کسی جھوٹے آدمی کی اطلاع پر کوئی کارروائی کی جائے گی تو اس سے نہ صرف دوسرے لوگوں کا نقصان ہوگا بلکہ اپنا نقصان ہوجانا بھی عین ممکن ہے۔ آیت کا پس منظر مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ایک شخص ولید بن عقبہ کو قبیلہ بنو مصطلق سے زکوٰۃ کا مال وصول کرنے کے لیے بھیجا ۔ یہ شخص گھوڑے پر سوار ہو کر چل دیا ۔ جب اس قبیلہ کو حضور ﷺ کے قاصد کی آمد کی خبر ملی تو وہ اپنے دستور کے مطابق ہتھیار بند ہو کر استقبال کے لیے باہر نکلے۔ اس شخص کی اس قبیلہ کے ایک آدمی سے دیرینہ دشمنی تھی ۔ اس نے سمجھا کہ قبیلہ کے لوگ مجھے قتل کرنے کے لیے باہر نکلے ہیں چناچہ وہ لوگوں کو اس حالت میں دیکھ کر راستے میں ہی مدینہ واپس لوٹ آیا اور حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اس قبیلے کے لوگ تو مجھے قتل کرنے کے لیے نکل آئے تھے ، لہٰذا میں جا ن بچا کر بھاگ آیا ہوں ۔ یہ سن کر عام مسلمانوں اور خود حضور ﷺ کو بھی سخت غصہ آیا کہ ان لوگوں نے ہمارے نمائندے کے ساتھ ایسا برا سلوک کیا ۔ آپ نے اس قبیلہ کے ایک سرکردہ آدمی کی طرف پیغام بھیج کر اپنی تشویش کا اظہار کیا جب اہل قبیلہ کو یہ پیغام پہنچا تو وہ بھی سخت پریشان ہوئے کہ اس شخص نے ہمارے استقبال کا غلط مطلب لیا چناچہ قبیلہ کا ایک وفد حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارے حالات سے آگاہ کیا ۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں یہ آیت اسی سلسلہ میں نازل ہوئی۔ ولید بن عقبہ کی غلط فہمی کی وجہ سے مسلمان سخت طیش میں تھے اور اگر وہ بلا تحقیق بنو مطلق پر حملہ کردیتے تو دونوں طرف کے مسلمانوں کا کس قدر جانی اور مالی نقصان ہوتا ۔ اسی لیے اللہ نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی فاسق آدمی تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو اس کی تصدیق کرلیا کرو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو نقصان پہنچا بیٹھو جس کا بعد میں تم ہی کو رنج ہو۔ جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا یہاں پر فاسق سے مراد گناہ گار نہیں بلکہ جھوٹ بولنے والا ہے۔ اس قاصد نے واپس آ کر یہ خبردی کہ قبیلہ بنو مصطلق کے لوگ مجھے مارنے کے لیے باہر نکلے تھے حالانکہ ایسی بات نہیں تھی۔ جھوٹ کا دور دوروہ کسی خبر کی تحقیق کرلینا بہت بڑا ضابطہ ہے ۔ موجودہ زمانے میں تباہی اور بربادی کی ایک وجہ اسی ضابطہ پر عمل درآمد کا فقدان ہے۔ نشر و اشاعت کے اس زمانے میں اخبارات اکثر جھوٹی خبریں شائع کردیتے ہیں ۔ جن کی وجہ سے متعلقہ فرد ، جماعت یا ملک کا مشتعل ہوجانا فطری امر ہے۔ جھوٹی خبروں کی وجہ سے بد گمانی ، نفرت اور دشمنی پیدا ہوتی ہے۔ جو بہت بڑے جانی اور مالی نقصان کا پیش خیمہ بنتی ہے۔ انگریز کا قائم کردہ نظام شہادت بھی اسی قبیل سے ہے۔ اس نظام کے تحت کوئی گواہ ٹھیک ٹھیک گواہی نہیں دے سکتا ۔ اللہ کا فرمان تو یہ ہے ۔ واقیمو الشھادۃ للہ ( الطلاق : 2) گواہی اللہ کے لیے ٹھیک ٹھیک دو ، مگر یہاں صورت حال یہ ہے کہ وکلاء حضرات عدالت میں پیش کرنے سے پہلے ہر گواہ کو اس کی گواہی خود پڑھاتے ہیں اور تاکید کرتے ہیں کہ یوں کہنا اور یوں نہ کہنا ۔ ظاہر ہے کہ ان حالات میں گواہ صحیح صحیح گواہی نہیں دے پاتا جس کے نتیجے میں نہ تو لوگوں کو انصاف میسر آتا ہے اور نہ معاشرے میں امن وامان قائم ہوتا ہے۔ اسلام جھوٹی گواہی کو ہرگز پسند نہیں کرتا ۔ اگر امن و سکون کی ضروریات ہے تو سچی گواہی دینا ہوگی ، جھوٹ کا قلع قمع کرنا ہوگا ، تا کہ عدل و انصاف مہیا ہو سکے اور دنیا میں امن قائم ہو سکے۔ ہمارا معاشرے اس وقت جھوٹی خبروں اور افواہوں میں گھرا ہوا ہے۔ جھوٹی خبروں کی اشاعت وبال جان بن چکی ہے۔ اکذب الناس الاخبار تون کے مطابق اخبار والے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں جو بلا تحقیق جھوٹی خبریں شائع کردیتے ہیں ۔ اسی طرح تاریخ میں بھی بہت سی اناب شناب باتیں پائی جاتی ہیں جو ناقابل اعتماد ہوتی ہیں یہ شرف تو صرف محدثین کرام (رح) کو حاصل ہے کہ انہوں نے ہر روایت کی پورے طریقے سے چھان بین اور تحقیق کرنے کے بعد اس کو نقل کیا ۔ اسی لیے فرمایا کہ اگر کوئی فاسق آدمی خبر لائے تو اس پر فوراً عمل شروع نہ کردو بلکہ پہلے اس کی اچھی طرح تحقیق کرلو ، ایسا نہ ہو کہ نادانی میں کوئی ایسا قدم اٹھا بیٹھو جو بعد میں پشیمانی کا باعث بن جائے۔ فاسق کے متعلق احکام فاسق کا لغوی معنی تو نافرمان یا اطاعت سے باہر نکل جانے والا ہوتا ہے ، اور اس لحاظ سے اس کا اطلاق گناہ گار آدمی پر بھی ہوتا ہے۔ جو شخص جھوٹ بولتا ہے غلط بیانی کرتا ہے وہ بھی فاسق ہے ۔ تا ہم فاسق آدمی کی مطلق خبر کو ناقابل اعتبار نہیں سمجھا جاتا ۔ امام ابوبکر جصاص ؓ فرماتے ہیں کہ بعض معاملات میں فاسق کی خبر بھی مقبول ہوتی ہے۔ مثلاً لین دین کے معاملہ میں فاسق کی بات کو تسلیم کیا جائے گا ۔ اگر کوئی فاسق آدمی خبر دے کہ فلاں آدمی نے ہمارے پاس فلاں چیز بطور ہدیہ بھیجی ہے تو اس پر اعتبار کیا جائے گا ۔ اسی طرح اگر فاسق آدمی یہ دعوے کرے کہ اسے فلاں چیز کی فروخت کے لیے مامور کیا گیا ہے تو ایک مسلمان آدمی کو حق پہنچتا ہے کہ اگر وہ چاہے تو اس چیز کو خرید سکتا ہے ۔ اگر کسی فاسق نے خبر دی کہ فلاں شخص کے گھر میں داخلے کے لیے اجازت طلب کی گئی ہے ، تو اس کی یہ خبر بھی درست تسلیم کی جائیگی ۔ اسی طرح بعض معاملات میں بچے ، غلام یا ذمی کی خبر بھی مقبول ہوتی ہے۔ فاسق کی شہادت اور روایت بھی عام حالات میں معتبر سمجھی جاتی ہے۔ اہل بدعت اور خواہشات کے بندے سب فاسق ہیں مگر ان کی شہادت اور روایت معتبر ہے ، لیکن ایسے معاملات میں فاسق کی خبر ، شہادت یا روایت ناقابل قبول ہوگی جن میں کسی نقصان کا اندیشہ ہو ۔ اسی طرح غیر عادل آدمی کی گواہی بھی معتبر نہیں ہوتی ، گواہ کے لیے اللہ نے قرآن پاک میں دو شرائط رکھی ہیں۔ یعنی گواہ وہ ہونا چاہئے۔ جو اخلاق اور دیانت کے اعتبار سے عادل اور پسندیدہ ہو ۔ ایسے شخص کی گواہی بلا شبہ قابل قبول ہے۔ اطاعت رسول پر لزوم ارشاد ہوتا ہے واعلموا ان فیکم رسول اللہ جان لو کہ تمہارے درمیان اللہ کا رسول موجود ہے ۔ لو یطیعکم فی کثیر من الامر لعنتم اگر وہ بہت سے معاملات میں تمہاری بات کو مان لے گا تو تم مشقت میں پڑ جائو گے۔ لہٰذا یہ خواہش نہ کرو کہ اللہ کا نبی تمہاری بات ضرور ہی مان لے ۔ شاید عبد القادر (رح) لکھتے ہیں کہ اگر تمہارا مشورہ نبی کی بارگاہ میں قبول نہ ہو تو اس کا برا نہ مانو کیونکہ اللہ کا رسول تو اللہ کے حکم پر عمل کرتا ہے ، اور اس عمل میں تمہارا ہی فائدہ ہے۔ اگر اللہ کا نبی تمہاری بات مانا کرے اور ہر کوئی اپنے ہی بھلے کی بات کرے تو پھر وہ کس کس کی بات پر چلے گا ۔ ایسی صورت میں تم مشقت میں پڑ جائو گے۔ اللہ کا نبی بعض معاملات میں مشورہ تو کرلیتا ہے مگر ضروری نہیں کہ وہ ہر ایک کی بات کو تسلیم کرے۔ اور اگر کسی شخص کی بات نہ مانی جائے تو مخالفت شروع کردی جائے ، یہ تو بہت ہی بری بات ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ تمام معاملات میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہی کو مقدم رکھنا چاہئے۔ فرمایا اگر اللہ کا نبی بہت سے معاملات میں تمہاری بات کو مانے تو تم مشقت میں پڑ جائو گے ولکن اللہ حبب الیکم الایمان وزینہ فی قلوبکم مگر اللہ نے ایمان کو تمہارے لیے محبوب ٹھہرا دیا اور اس کو تمہارے دلوں میں مزین کردیا ہے۔ یہ اللہ کی مہربانی ہے کہ اس نے تمہارے دلوں میں ایمان کی تخم ریزی کردی ہے جس کی وجہ سے تم اسے پسند کرتے ہو ۔ فکرہ الیکم الکفروا لفسوق والعصیان نیز اللہ تعالیٰ نے تمہارے دلوں میں کفر ، نافرمانی اور گناہ سے متعلق نفرت پیدا کردی ہے جس کی وجہ سے تم ان چیزوں کو ناپسند کرتے ہو ۔ فرمایا اولئک ھم الرشدون ایسی ہی صفات کے حاملین لوگ نیکی اور راہ راست پر ہیں ۔ فرمایا فضلاً من اللہ و نعمۃ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کا احسان ہے کہ اس نے تمہارے دلوں میں یہ چیزیں ڈال دی ہیں ، لہٰذا اگر اللہ کا نبی تمہاری کوئی بات نہ مانے تو اس کا برا نہ منائو بلکہ نبی کے فیصلے پر راضی ہو جائو ۔ ایمان دار آدمی وہی ہیں جو اپنی رائے پر اللہ اور اس کے رسول کے حکم کو مقدم جانتے ہیں اور یہی ہدایت کا راستہ ہے۔ فرمایا واللہ علیم حکیم اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا اور تمام حکمتوں کا مالک ہے۔ وہ عالم الغیب والشہادۃ ہے۔ تم ان چیزوں کو نہیں جانتے جن سے اللہ تعالیٰ واقف ہے۔ وہ اپنے علم محیط اور حکمت کے مطابق جو احکام دیتا ہے ان کو بلا چون وچرا تسلیم کرلینا ہی مخلوق کے حق میں بہتر ہے۔
Top