Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 106
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا شَهَادَةُ بَیْنِكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ حِیْنَ الْوَصِیَّةِ اثْنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِكُمْ اِنْ اَنْتُمْ ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَاَصَابَتْكُمْ مُّصِیْبَةُ الْمَوْتِ١ؕ تَحْبِسُوْنَهُمَا مِنْۢ بَعْدِ الصَّلٰوةِ فَیُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ اِنِ ارْتَبْتُمْ لَا نَشْتَرِیْ بِهٖ ثَمَنًا وَّ لَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰى١ۙ وَ لَا نَكْتُمُ شَهَادَةَ١ۙ اللّٰهِ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الْاٰثِمِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والے
شَهَادَةُ
: گواہی
بَيْنِكُمْ
: تمہارے درمیان
اِذَا
: جب
حَضَرَ
: آئے
اَحَدَكُمُ
: تم میں سے کسی کو
الْمَوْتُ
: موت
حِيْنَ
: وقت
الْوَصِيَّةِ
: وصیت
اثْنٰنِ
: دو
ذَوَا عَدْلٍ
: انصاف والے (معتبر)
مِّنْكُمْ
: تم سے
اَوْ
: یا
اٰخَرٰنِ
: اور دو
مِنْ
: سے
غَيْرِكُمْ
: تمہارے سوا
اِنْ
: اگر
اَنْتُمْ
: تم
ضَرَبْتُمْ فِي الْاَرْضِ
: سفر کر رہے ہو زمین میں
فَاَصَابَتْكُمْ
: پھر تمہیں پہنچے
مُّصِيْبَةُ
: مصیبت
الْمَوْتِ
: موت
تَحْبِسُوْنَهُمَا
: ان دونوں کو روک لو
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
الصَّلٰوةِ
: نماز
فَيُقْسِمٰنِ
: دونوں قسم کھائیں
بِاللّٰهِ
: اللہ کی
اِنِ
: اگر
ارْتَبْتُمْ
: تمہیں شک ہو
لَا نَشْتَرِيْ
: ہم مول نہیں لیتے
بِهٖ
: اس کے عوض
ثَمَنًا
: کوئی قیمت
وَّلَوْ كَانَ
: خواہ ہوں
ذَا قُرْبٰى
: رشتہ دار
وَلَا نَكْتُمُ
: اور ہم نہیں چھپاتے
شَهَادَةَ
: گواہی
اللّٰهِ
: اللہ
اِنَّآ
: بیشک ہم
اِذًا
: اس وقت
لَّمِنَ
: سے
الْاٰثِمِيْنَ
: گنہ گاروں
اے ایمان والو ! گواہی تمہارے درمیان جس وقت کہ آجائے تم میں سے کسی کے پاس موت ، وصیت کے وقت دو شخص انصاف والے ہوں تم میں سے یا دو اور ہوں تمہارے سوا دوسروں سے اگر تم سفر کرو زمین میں اور پہنچ جائے تم کو موت کی مصیبت۔ ان دونوں گواہوں کو روک رکھو نماز کے بعد پس وہ قسم اٹھائیں اللہ کی اگر تم کو شک ہو کہ ہم اس (قسم) کے بدلے کوئی قیمت نہیں خریدنا چاہتے۔ اگرچہ قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں ، اور ہم نہیں چھپاتے اللہ کی گواہی کو بیشک ہم اس وقت البتہ گہنگاروں میں سے ہوں گے۔
ربط آیات پہلی آیت اللہ نے کثرت سوال سے منع فرمایا۔ پھر مشرکین کے عقائد باطلہ کا رد فرمایا کہ جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ اور رسول کی طرف آئو تو وہ اپنے آبائو اجداد کے راستے کو ہی پسند کرتے ہیں ، اللہ نے راستے گمراہی سے تعبیر فرمایا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو نصیحت فرمائی اور تسلی بھی دی کہ ایسی باتوں سے یقینا ایمان والوں کو تکلیف ہوتی ہے ظاہر ہے کہ شرکیہ اور جہالت والی باتوں کو سن کر ایمان والوں کا دل دکھتا ہے۔ اس ضمن میں اللہ نے تسلی دی کہ اگر تم ہدایت کے راستے پر قائم رہے تو کفار و مشرکین تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ، پھر فرمایا جب دوسرے لوگ تمہاری دعوت کی طرف توجہ ہی نہ کریں تو پھر ان کے در پے ہونے کی بجائے اصلاح نفس کی طرف متوجہ ہو۔ ہدایت کے راستے کو لازم پکڑو اور اپنا فریضہ ادا کرتے رہو ، پھر فرمایا کہ سب نے اللہ کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔ وہ ان سب کے اعمال نامے ان کے سامنے رکھ دے گا اور ان کے مطابق جزا اور سزا دیگا۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ گزشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کی دینی اور اعتقادی مصلحت بیان فرمائی ہے کہ ہمیں ہدایت کے راستے پر صحیح طریقے سے قائم رہنا چاہئے اور بےدین اور غلط کار لوگوں کا طریقہ نہیں اپنانا چاہئے اور اب آج کی آیات میں دنیاوی مصلحت کا تذکرہ فرمایا ہے کہ اگر اس قسم کے حالات پیدا ہوجائیں تو ان احکام پر عمل پیرا ہو جائو گزشتہ آیات کے ساتھ یہی ربط ہے۔ شان نزول ان آیات کی شان نزول میں مفسرین کرام یہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) کے زمانہ مبارک میں مکہ مدینے کے لوگ تجارت کے لئے شام کا سفر اختیار کرتے تھے۔ یہ بڑے بڑے تجارتی مراکز تھے درمیان میں ایک ہزار میل فاصلہ تھا مگر موجودہ زمانے کی طرح رسل و رسائل کی سہولت حاصل نہ تھی ، لوگ اونٹوں پر تجارتی مال لاد کر قافلوں کی شکل میں سفر کرتے تھے بعض اوقات سواری کے لئے گھوڑے اور بار برداری کے لئے خچر اور گدھے بھی اسعتمال ہوتے تھے کہتے ہیں کہ حضرت عمرو بن عاص کا آزاد کردہ غلام بدیل ابن ورقا سہمی جو کہ مسلمان تھے۔ تجارت کی غرض سے ملک شام گیا۔ راستے میں دو غیر مسلم بھی اس کے ہم سفر بن گئے جو اسی علاقہ کے باشندے تھے ، ان میں ایک آدمی تمیم داری تھا جو اس وقت عیسائی تھا۔ مگر بعد میں مسلمان ہوگیا اور دوسرا شخص عدی بن بو بھی عیاسئی یا مشرک تھا۔ جب شام میں پہنچے تو اتفاق ایسا ہوا کہ بدیل سہمی بیمار و گیا۔ جب اس میں زندگی کی امید باقی نہ رہی تو اس نے اپنا سامان باندھا اور سارے سامان کی فہرست بھی اسی سامان میں خفیہ طور پر رکھ دی ، پھر اپنا سامان اپنے غیر مسلم ساتھیوں کے سپرد کردیا کہ وہ اس کے وارثوں تک پہنچا دیں۔ مسلمان فوت ہوگیا اور اس کے ساتھی اس کا سامان لے کر واپس آگئے۔ اس سامان میں چاندی کا ایک قیمتی پیالہ بھی تھا جس پر سنہری کام کیا گیا تھا۔ ایسے ظروف بڑے حکام ، امراء یا بادشاہی ہی اسعتمال کرتے ہیں۔ کیونکہ اس پیالے کی قیمت ایک ہزار درہم سے کم نہ تھی۔ واپس پہنچ کر ان دونوں ساتھیوں نے پیالہ نکال کر بیچ لیا اور اس کی رقم باہم تقسیم کرلی اور باقی سامان متوفی کے وارثوں تک پہنچا دیا جب انہوں نے سامان کھولا تو اس میں سے سامان کی فہرست بھی برآمد ہوئی۔ پھر جب انہوں نے فہرست کے ساتھ سامان کا موازنہ کیا تو وہ قیمتی پیالہ نہ پایا۔ ان دو آدمیوں سے دریافت کیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ متوفی کے ورثا کی تسلی نہ ہوئی۔ چناچہ معاملہ حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا گیا۔ سامان لانے والے دونوں آدمیوں کو طلب کیا گیا تو انہوں نے قسم اٹھا لی کہ ان کے پاس متوفی کا کوئی سامان نہیں ہے چناچہ انہیں چھوڑ دیا گیا۔ پیالہ مکہ کے ایک سنار کے پاس فروخت کیا گیا تھا وہ برآمد ہوگیا اور اس نے بتایا کہ یہ پیالہ اس نے تمیم اور عدی سے خریدا تھا اس پر وہی مقدمہ نظرثانی کے لئے دوبارہ حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا۔ ملزمان کو دوبارہ طلب کیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ متنازعہ پیالا فلاں سنار سے ملا ہے جس کے پاس تم نے بیچا تھا تو ان دونوں نے اپنا بیان یوں بدل لیا کہ یہ پیالہ انہوں نے متوفی بدیل سے زر نقد کے عوض خرید لیا تھا پھر اپنی مرضی سے آگے فروخت کردی ، کہنے لگے چونکہ اس خریدو فروخت پر کوئی گواہ نہیں تھا اس لئے ہم نے پہلی مرتبہ اسے ظاہر کرنے سے احتراز کیا۔ معاملہ واضح ہوچکا تھا۔ بدیل کے ورثا کا شک یقین میں بدل گیا اور ان میں سے دو آدمیوں نے اٹھ کر قسم اٹھائی کہ یہ پیالہ متوفی نے ان کے پاس فروخت نہیں کیا تھ۔ یہ غلط بیانی کر رہے ۔ لہٰذا یہ پیالہ انہیں ملنا چاہئے۔ اس پر فیصلہ ورثاء کے حق میں ہوگیا۔ یہ آیات اسی واقعہ کے حق میں نازل ہوئیں اور اس طرح ایک شہادت کو رد کر کے دوسری شہادت کو قبول کرنے کا قانون بھی ثابت ہوگیا۔ وصی کا تقرر ارشاد ہوتا ہے۔ یا یھا الذین امنوا اے ایمان والو ! شھادۃ بینکم اذا حضر احد کم الموت حین الوصیۃ اثنن ذواعدل منکم شہدت قائم کرو۔ جب تم میں سے کسی کو موت آجائے وصیت کے وقت تم میں سے دو عادل گواہ۔ آئو اخران من غیر کم یا دو دوسرے گواہ غیروں میں سے ان انتم ضربتم فی الارض جب کہ تم زمین میں سفر کرو فاصا بتکم مصیبۃ الموت اور تمہیں موت کی مصیبت آپہنچے۔ جیسا کہ شان نزول کے واقعہ سے ظاہر ہوتا ہے ، اس آیت کریمہ کا مطلب یہ یہ کہ جب کوئی مسلمان سفر پر ہو اور اس کی موت کا وقت قریب آجائے تو اپنے میں سے دو عادل گواہ بنائے یعنی دو وصی مقرر کرے جن کے سامنے مرنے سے پہلے وصیت کرے تاکہ وہ گواہان اس کی وصیت کے متعلق متوفی کے وارثان کو مطلع کرسکیں۔ گواہوں کے تقرر کے متعلق ایک عام قانون سورة بقرہ میں گزر چکا ہے ، واستشھدوا اشھیدین من رجالکم “ کہ تم میں سے دو مرد گواہ ہونے چاہئیں۔ اور اگر دو مرد موجود نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہونی چاہئیں۔ مگر یہ چونکہ سفر کا معاملہ ہے ، یہاں پر قدرے آسانی پیدا کی گئی ہے کہ ذو اعدل منکم تم میں سے دو صاحب عدل ہوں۔ بعض فقہاء فرماتے ہیں کہ یہاں پر منکم سے مراد اقربا ہیں جو مسلمان ہوں اور غیرکم سے مراد غیر رشتہ دار ہیں ، ان کی دلیل یہ ہے کہ کسی مسلمان کے حق میں یا اس کے خلاف کسی غیر مسلم کی گواہی معتبر نہیں ہوتی۔ مگر امام ابوحنیفہ اور دیگر فقہاء فرماتے ہیں کہ سفر کے دوران مسلمان گواہوں کا ہونا لازمی نہیں ہے۔ اگر مسلمان گواہ موجود نہ ہوں تو ایسے مواقع پر غیر مسلموں کی شہادت اور حلفیہ بیان بھی قابل قبول ہے آپ کا استدلال یہ ہے کہ غیرک کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے ہم مذہب نہ ہوں تب بھی ان کی شہادت پر مقدمہ کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ مذکورہ واقعہ میں ہوا ، دو گواہوں میں سے ایک عیسائی اور دوسرا مشرک تھا ، مگر ان کی شہادت پر حضور ﷺ نے مقدمہ کا فیصلہ صادر فرمایا ، بہرحال یہاں پر گواہ بنانے سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص مرنے سے قبل انہیں اپنا وصی بنائے جو اس کی وصیت کی گواہی دیں۔ وصی کی شہادت فرمایا جب تمہیں سفر کے دوران موت کی مصیبت آپہنچے۔ ظاہر ہے کہ موت انسان کے حق میں اس دنیا میں سب سے آخری مصیبت ہے زندگی میں انسان کے حق میں اس دنیا میں سب سے آخری مصیبت ہے زندگی میں انسان کو کئی طرح کی مصیبتیں پیش آتی رہتی ہیں مگر موت ایک ایسی مصیبت ہے جس کے بعد اور کوئی مصیبت نہیں آتی۔ جیسے غالب نے کہا ہے ۔ ” ہوچکے قصے تمام ایک مرگ ناگہانی اور ہے “ اس مصیبت سے کسی کو مضر نہیں ، یہ بہرصورت آ کر رہے گی ، تو ایسی صورت میں دو گواہ مقرر کرلو اور پھر تحبسو نھما من بعد الصلوۃ انہیں روک لو نماز کے بعد یہاں پر نماز سے مراد نماز عصر ہے جسے صلوۃ وسطی بھی کہا جاتا ہے یہ وقت سود و زیاں کا وقت ہوتا ہے اور تاجر لوگ اپنا حساب کتاب عموماً اسی وقت میں کیا کرتے ہیں۔ اسی وقت انہیں اپنے نفع نقصان کے متعلق علم ہوتا ہے ، اس لحاظ سے یہ بڑا نازک اور اہم وقت ہوتا ہے ، اس لئے ایسے وقت میں شہادت لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ نماز عصر کی ویسے بھی بڑی تاکید آئی ہے ۔ حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) کا ارشاد مبارک ہے من فاتہ صلوۃ العصر فکانما وتر اھلہ ومالہ جس کی عصر کی نماز ضائع ہوگئی اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی کا سارا مال اور اولاد تباہ ہوجائے اور وہ شخص دنیا میں تنہا رہ جائے ، نماز عصر کی فوتیدگی کا اتنا بڑا نقصان ہے۔ فرمایا نماز عصر کے بعد ان دو گواہوں کو روک لو فیقسمن باللہ پھر وہ اللہ کی قسم اٹھائیں ان ارتبتم اگر تمہیں شک ہو مقصد یہ کہ اگر گواہان کے بیان میں شک پڑجائے کہ یہ جھوٹ کہہ رہے ہیں تو نماز عصر کے بعد ان سے حلفیہ بیان لو کہ لاتستری بہ ثمنا کہ اس گواہی کے بدلے ہم کوئی مالی مفاد نہیں حاصل کرنا چاہتے۔ بلکہ ہم ٹھیک ٹھیک حقیقت حال واضح کرنا چاہتے ہیں ولرکان ذا قربی ۔ اگرچہ اس گواہی سے متعلق ہمارے اقربا ہی کیوں نہ ہوں ، ہم اپنے کسی رشتہ دار کا لحاظ کئے بغیر ٹھیک ٹھیک شہادت دیں گے ولانکتم شھادۃ اللہ اور ہم اللہ کی گواہی کو چھپائیں گے بھی نہیں۔ بعض اوقات جتنی گواہی دی جاتی ہے وہ بالکل ٹھیک ہوتی ہے مگر کسی اہم معاملہ کو چھپا لیا جاتا ہے جس سے مقدمہ پر غلط اثر مرتب ہو سکتا ہے ، لہٰذا گواہ یہ بھی حلفاً کہیں کہ وہ شہادت میں سے کسی بات کو نہیں چھپائیں گے اور مکمل گواہی دیں گے اور اگر ہم ایسا کریں گے تو انا اذ لمن الا ثمین ہم گنہگاروں میں ہوجائیں گے۔ مقصد یہ ہے کہ ایسے معاملات میں اس بناء پر شہادت لی جائے گی۔ متبادل شہادت اب اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے ایسے معاملہ میں دوسری صورت بھی بیان فرمائی ہے فان عثر علی الھما استحقا اثماً اگر یہ ظاہر ہوجائے کہ مذکورہ گواہ گناہ کے مستحق ہوئے ہیں یعنی انہوں نے جھوٹی گواہی دی ہے جیسا کہ شان نزول کے واقعہ میں ہوا۔ متنازعہ پیالہ برآمد ہونے پر گواہان کی شادت جھوٹی ثابت ہوگئی۔ فرمایا اگر وارثان کو یقین ہو کہ گواہوں نے جھوٹی گواہی دی ہے فاخرن یقومن مقامھما تو ان کی جگہ پر دو دوسیر آدمی کھڑے ہوجائیں من الذین استحق علیھم الاولین اور وہ ایسے آدمی ہونے چاہئیں جن پر پہلے گواہوں نے گناہ کا استحقاق حاصل کیا ہے۔ یعنی متوفی کے وارثان سے دو آدمی پہلی شہادت کے مقابل دوسری شہادت پیش کریں فیقسمین باللہ وہ بھی اللہ کی قسم اٹھا کر کہیں لشھادتنا احق من شھادتھما کہ ہماری شہادت پہلوں کی شہادت سے زیادہ مبنی برتحقیق ہے وما اعتدینا اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی۔ ہمارا مقصد کسی کو نقصان پہنچانا نہیں اور اگر ہم کسی شخص کی حق تلفی کریں گے انا اذا لمن الظلمین تو ہم ظالموں میں سے ہوجائیں گے۔ گویا دوسرے گواہ بھی اپنی گواہی کا اسی طرح یقین دلائیں جس طرح پہلے گواہوں نے دلایا تھا۔ متبادل گواہی کی حکمت متبادل شہادت کے متعلق فرمایا ذلک ادنی ان یا توا بالشھادۃ علی وجھما یہ اس بات کے زیادہ قریب ہے کہ گواہ ٹھیک ٹھیک گواہی دیں۔ او خافوآ ان ترد ایمان بعد ایمانھم یا پھر انہیں خوف ہوگا کہ ان کی قسمیں دوسرے آدمیوں کی قسموں کے بعد رد کردی جائیں گی۔ یعنی وہ اس خوف سے غلط بیانی نہیں کرسکیں گے کہ ان کی گواہی بھی غلط ثابت ہو سکتی ہے اور اس کی بجائے متبادل شہادت پر فیصلہ ہو سکتا ہے۔ اس طرح انہیں لوگوں کے سامنے رسوا ہونا پڑے گا اور سوسائٹی میں ان کا وقار گر جائے گا۔ قانون پر عملدرآمد ٓخر میں خلاصہ کلام یہ ہے واتقوا اللہ واسمعوا اللہ سے ڈرتے رہو اور قانون خداوندی اور ارشادات نبوی کو سنو ، ان باتوں کو سمجھو اور پھر ان پر عمل پیرا ہو جائو۔ اگر اس کے خلاف کرو گے تو فسق میں مبتلا ہو جاو گے اور اگر انکار کرو گے تو کفر میں قدم رکھو گے اللہ نے یہ بات صاف صاف بتلا دی کہ کفر ، فسق یا نفاق سے بچ جائو اور اللہ تعالیٰ کے احکام کی پیروی کرو اور جو شخص فسق پر اصرار کرتا ہے واللہ لایھدی القوم الفسقین اللہ تعالیٰ فسق کرنے والوں کو ہدایت نہیں دیتا ، ہدایت کے لئے شرط یہ ہے کہ انسان حق کی طرف رجوع کرے اور اس کا طلبگار بنے پہلے سے اختیار کرو “ فسق و فجور کو ترک کر دے اور صحیح بات حاصل کر نیکی تڑپ پیدا کرے۔ ایسے لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ ہدایت کا راستہ واضح کردیتا ہے اور فسق کرنیوالوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔
Top