Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 118
اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَ١ۚ وَ اِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
اِنْ
: اگر
تُعَذِّبْهُمْ
: تو انہیں عذاب دے
فَاِنَّهُمْ
: تو بیشک وہ
عِبَادُكَ
: تیرے بندے
وَاِنْ
: اور اگر
تَغْفِرْ
: تو بخشدے
لَهُمْ
: ان کو
فَاِنَّكَ
: تو بیشک تو
اَنْتَ
: تو
الْعَزِيْزُ
: غالب
الْحَكِيْمُ
: حکمت والا
اگر تو ان کو سزا دے تو بیشک وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو بخش دے تو زبردست اور حکمت والا ہے
ربط آیات قیامت کے دن عیسیٰ (علیہ السلام) سے اللہ تعالیٰ کے خطاب کا ذکر ہو رہا ہے۔ جب اللہ تعالیٰ محاسبہ کرتے ہوئے پوچھے گا۔ اے عیسیٰ (علیہ السلام) ! کیا تو نے لوگوں کو کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو معبود بنا لینا اللہ کے علاوہ ، تو عیسیٰ (علیہ السلام) بیزاری کا اظہار کریں گے اور عرض کریں گے۔ اے پروردگار ! تیری ذات پاک ہے۔ میرے لائق یہ ہرگز نہیں کہ میں ایسی بات کروں جس کا مجھے حق نہیں پہنچتا۔ اور اگر بالفرض میں نے ایسی بات کی ہوگی تو تیرے علم میں ہے کیونکہ تو میرے دل کی بات کو جانتا ہے مگر میں تیرے دل کی بات کو نہیں جانتا۔ نیز یہ بھی کہ تمام پوشیدہ باتوں کو تو ہی جانتا ہے۔ عیسیٰ (علیہ السلام) نے اس طرح اپنی انکساری کا اظہار کیا ہے اور ان کی طرف منسوب شدہ غلط بات کا رد بھی کیا ہے۔ آپ یہ بھی عرض کریں گے کہ اے پروردگار ! میں نے تو وہی بات کہی تھی جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ عبادت صرف اللہ کی کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے ۔ اس کے علاوہ میں نے ان ان سے کوئی بات نہیں کی۔ الہ العالمین ! جب تک میں ان کے درمیان موجود رہا۔ میں ان کی خبر رکھتا تھا مگر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو پھر تو ہی ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے یعنی تو ہر چیز پر گواہ ہے۔ اسلوب دعا اللہ تعالیٰ کے سوال کا جواب دینے کے بعد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کے حق میں خاص اسلوب کے ساتھ دعا کریں گے۔ اے مولا کریم ! ان تعذبھم فانھم عبادک اگر تو ان کو سزا دے تو بیشک وہ تیرے بندے ہیں وان تغفرلھم اور اگر تو ان کو معاف کر دے فانک انت العزیز الحکیم تو تو عزیز یعنی کمال قوت کا مالک اور زبردست ہے اور حکیم یعنی حکمت والا ہے دعا کے یہ الفاظ نہایت لطیف اور پراز معانی ہیں اور اکثر انبیاء نے اپنی اپنی قوم کے حق میں دعا کے لئے اسی قسم کا اسلوب اختیار کیا ہے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی بتوں اور معبودان باطلہ کے متعلق سی قسم کی دعا کی تھی رب انھن امنللن کثیراً من الناس فمن تبعنی فانذمنی ومن عصانی فانک غفور رحیم (ابراہیم) اے پروردگار ! یہ بہت سے لوگوں کی گمراہی کا سبب بنے ہیں۔ پس جس نے میری پیروی کی وہ یقیناً فلاح پائیگا اور جس نے میری نافرمانی کی تو تو غفور اور رحیم ہے۔ ذرا غور فرمائیے کہ مذکورہ بالا دونوں دعائوں کے آخر میں اللہ تعالیٰ کی دو صفات کا ذکر کیا گیا ہے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی دعا میں عزیز اور حکیم ہے ، جب کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا میں غفور اور رحیم ہے اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسماء میں یہ اختلاف زمان و مکان کے اختلاف اور ہر مقام پر مطلوبہ مقصود کے اختلاف کی وجہ سے ہے۔ ظاہر ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی دعا اس دنیا میں تھی اور ان لوگوں کے لئے تھی جو اس وقت دنیا میں موجود تھے ، لہٰذا عیسیٰ (علیہ السلام) اسی انداز میں دعا کریں گے کہ مولا کریم تو عزیز ہے یعنی کمال قوت کا مالک اور زبردست ہے تو جو چاہے کہ گزرنے پر قادرت میں ہے تو سزا دینے پر قادر ہے اس میں کس کو دخل کی مجال نہیں اور اگر تو معاف فرما دے تو تو اس پر بھی قادر ہے اور تیرا کوئی بھی فیصلہ حکمت سے ، خالی نہیں ہوگا کیونکہ تو…بھی ہے ۔ اس طرح گویا نہایت لطیف اور محتاط انداز میں دعا کریں گے۔ خلقت عید ظاہر ہے کہ یہ دعا ان لوگوں کے لئے ہوگی جو عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کی والدہ کو معبود ٹھہرا کر شرک کے مرتکب ہوچکے ہیں۔ کیا ان کی دعا کے نتیجہ میں ایسے مشرکین کی معانی کا امکان ہے ؟ اس کے جواب میں مفسرین قرآن امام رازی اور امام بیضاوی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ وعدے کی خلاف ورزی تو نہیں کرتا کیونکہ اس کا فرمان ہے ان اللہ لایخلف المیعاد “ بلاشبہ ایسا کرنے میں اللہ تعالیٰ کی ذات میں نقصان پایا جاتا ہے ، البتہ وعید کی خلاف ورزی میں کوئی نقصان نہیں ، کیونکہ اگر وہ سخت سے سخت وعید کے بعد بھی کسی کو معاف کر دے تو یہ اس کے اختیار میں ہے اور اس کا کرم ہے وہ ایسا کرسکتا ہے ، مگر کریگا نہیں کیونکہ اس کا فیصلہ یہ ہے ان اللہ لا یغفر ان یشرک بہ ” یعنی اللہ تعالیٰ شرک کو معاف نہیں کریگا ، دوسرے لفظوں میں اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص اس کے قانون کو توڑ یگا وہ اسے معاف نہیں کرے گا۔ یہی وہ مسئلہ ہے جسے متکلمین کی اصطلاح وعید کہا جاتا ہے۔ امکان کذب اور امکان نظیر امکان کذب اور امکان نظیر جیسے مسائل بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہیں۔ یہی وہ مسائل ہیں جو مولانا شاہ اسماعیل شہید اور مولانا فضل حق خیر آبادی کے درمیان اختلاف کا باعث ہیں اور بعد والوں نے انہیں شاہ صاحب کے خلاف غلط رنگ میں پیش کیا اور کہا کہ دیوبندیوں کا خدا جھوٹ بھی بولتا ہے مولانا خیر آبادی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ حضور (علیہ الصلوۃ والسلام) کی نظیر پیدا نہیں کرسکتا کیونکہ ایسا کرنے سے آپ کے ساتھ ختم نبوت کی خصوصیت باقی نہیں رہتی ، برخلاف اس کے شاہ صاحب کا موقف یہ تھا کہ حضور ﷺ کی نظیر پیدا کرنا بلا شبہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کے نیچے ہے مگر وہ ایسا نہیں کریگا ، کیونکہ اس طرح آپ کے علاوہ کوئی خاتم النبین بھی ہو سکتا ہے۔ تاہم ایسا کرنا اس کی قدرت سے خارج نہیں کیونکہ سورة یٰسین میں موجود ہے ” اول لیس الذی خلق السموت والارض بقدر علی ان یخلق مثلھم بلی وھو الخلق العلی “ خدا چاہے تو اس پوری کائنات یا کسی چیز کی مثل پیدا کر دے۔ وہ خلاق علیمہ ہے۔ اسے مکمل قدرت حاصل ہے ۔ سورۃ لہب میں ابولہب کے متعلق آتا ہے ” سیصلی نارا ذات لھمب “ یعنی ابولہب بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوگا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اللہ اس کے خلاف نہیں کرسکتا ؟ وہ قادر مطلق ہے ، چاہے تو ابولہب اور تمام کفار و مشرکین کو جنت میں داخل کر دے۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ ایسا کرنا خدا تعالیٰ کی قدرت میں داخل ہے پھر وہ ایسا کرتا نہیں کیونکہ یہ اس کی حکمت اور سنت کے خلاف ہے ۔ حکمت کا تقاضا یہی ہے کہ مجرمین کو سزا دی جائے اور نیکو کاروں کو اچھا بدلہ دیا جائے مجدد صاحب بھی فرماتے ہیں ” اگر ہمہ راب جہنم فرستد جائے اعتراض نیست “ اگر اللہ تعالیٰ تمام لوگوں حتی کہ نیک ہتقی اور زاہداوں کو بھی جہنم میں داخل کر دے تو کوئی اعتراض نہیں کرسکتا کہ ایسا کیوں کیا ، مگر وہ ایسا نہیں کریگا کیونکہ نیکوں کو جہنم میں اور بدوں کو جنت میں داخل کرنا اس کی حکمت کے خلاف ہے البتہ قدرت کا ہونا الگ بات ہے اور اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ شاہ صاحب ایک اور مثال بھی پیش کرتے ہیں کہ اگر کوئی شخص کہے تعید قابمہ یعنی زید کھڑا ہے اور زید فی الواقع کھڑا بھی ہو ، تو خدا وند تعالیٰ اس کے خلاف کہہ سکتا ہے ؟ فرماتے ہیں کہ کہہ سکتا ہے کیونکہ یہ اس کی قدرت میں داخل ہے۔ اگر اسے قدرت سے خارج کردیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ انسان جیسی قدرت بھی نہیں رکھتا (نعوذ باللہ) کیونکہ انسان ایک بات کرسکتا ہے مگر اللہ تعالیٰ نہیں کرسکتا ، امکان کذب اور مکان نظیر کا یہی مطلب ہے۔ بہرحال عیسیٰ (علیہ السلام) عرض کریں گے ، مولانا کریم ! اگر تو ان کو سزا دے تو یہ تیرے بندے ہیں ، وہ تیرے حکم کی خلاف ورزی کر کے سزا کے مستحق ہوچکے ہیں ، تاہم اگر تو معاف کر دے تو تو عزیز اور حکیم ہے یعنی معاف کرنا تیری قدرت میں داخل ہے کیونکہ تو کمال قدرت کا مالک ہے اور تو حکیم بھی ہے اور ہر کام حکمت بالغہ کے ساتھ کرتا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی تھیں کہ جب بادل اٹھتے تھے تو حضور ﷺ پریشانی کے عالم میں کبھی اندر جاتے ار کبھی باہر آتے ، میں نے عرض کیا حضور ! ایسے مواقع پر تو بادلوں کو دیکھ کر لوگ خوش ہوتے ہیں مگر آپ کی پریشانی کی کیا وجہ ہیڈ تو فرمایا مجھے اس بات کا خطرہ ہے کہ کہیں یہ بادل ہمارے لئے ویسے ہی نہ بن جائیں جیسے قوم عاد پر آئے تھے اور ان میں سے آگ برسی تھی۔ قرآن پاک میں موجود ہے وما کان اللہ لیعدبھم و انت فیھم ط وما کان اللہ معذبھم و ھم یستغفرون “ (انفال) جب تک حضور ﷺ اپنی قوم کے درمیان موجود ہیں اللہ تعالیٰ انہیں سزا نہیں دے گا۔ اس واضح فرمان کے باوجود حضور ﷺ کا بادلوں کو دیکھ کر پریشان ہوجانا اس وجہ سے تھا کہ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے سزا نہ دینے کا وعدہ کر رکھا ہے مگر وہ سزا دینے پر قادر تو ہے یہی ہے وہ خلف وعید ، امکان کذب یا امکان نظیر۔ سچائی کا بدلہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے سوال اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف سے عاجزانہ جواب کے بعد اللہ تعالیٰ فرمائے گا قال اللہ ھذا یوم ینفع الصدقین صدقھم یہ وہ دن ہے جس دن بچوں کو انکا سچ نفع دیگا۔ جنہوں نے دنیا میں سچا عقیدہ ، سچا عمل اور سچا اخلاص اختیار کیا ، آج ان کا احترام ہوگا ، عزت ہوگی یہاں پر صدق سے مراد قیامت والے دن کا صدق نہیں کیونکہ اس دن تو کفار بھی سچ بولیں گے اور صاف کہیں گے کہ ہم کفر کرنے والے تھے اور ہم نے غلط کام کیا مگر اس دن کا سچ بولنا کچھ مفید نہیں ہوگا۔ اس دن وہ سچ کام آئے گا جو لوگوں نے اس دنیا میں اختیار کیا۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سچے تھے ، لہذا قیامت کے دن ان کی عزت افزائی ہوگی۔ اور ا ن کے متعلق غلط اعتقاد رکھنے والے عذاب میں مبتلا ہوں گے سچوں کی سچائی کا یہی مطلب ہے۔ پھر آگے اللہ تعالیٰ نے اس نفع کا ذکر کیا جو بچوں کو اس دن حاصل ہوگا فرمایا لھم جنت تجری من تحتھا الانھار ان کے لئے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی خلدین فیھا ابداً وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ ؓ اللہ تعالیٰ ان کے قول و فعل سے راضی ہوا ورضوا عنہ اور وہ اللہ تعالیٰ سے رضای ہوگئے۔ وہ کیوں راضی نہ ہوں گے ؟ اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا میں نیکی کی توفیق عطا فرمائی ، نور ایمان بخشا اور اپنے انعام و اکرام سے نوازا۔ وہ اللہ تعالیٰ سے رضای ہوجائیں گے۔ فرمایا ذلک الفوز العظیم ۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ انسان جنت میں پہنچ جائے۔ جو خدا کی رحمت کا مقام ہے اور پھر اسے رضائے الٰہی حاصل ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ، اے اہل جنت ! کیا میں تمہیں کچھ لو بھی دوں ؟ تو جنتی عرض کریں گے مولا کریم ! تو نے ہر قسم کی نعمتیں عطا کردی ہیں ، اب اور کیا ہو سکتا ہے ؟ تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا احل علیکم رضوانی فلا استخط بعدہ ابداً میں اپنی خوشنودی کا اعلان کرتا ہوں ، اب اس کے بعد کبھی بھی تم سے ناراض نہیں ہوں گا۔ تمہیں میری ابدی رضا حاصل ہوگی۔ اس سے بڑھ کر کیا کامیابی ہو سکتی ہے ؟ تکمیل احکام کی تاکید قرآن پاک کا یہ اسلوب بیان ہے کہ مختلف احکامات بیان کرنے کے بعد آخر میں ایسے الفاظ لائے جاتے ہیں جن سے سابقہ مضامین کی تاکید مقصود ہو۔ سورة مائدہ میں شکار اور اس کی حلت و حرمت کے مسائل بیان ہوئے ہیں۔ یہود و نصاریٰ کے باطل عقائد کا رد ہوا ہے اور ان کے ساتھ بحث مباحثہ کا بیان ہوا ہے ، قانون شہادت اور محرمات الٰہیہ کا ذکر آیا ہے۔ شراب اور جوئے کی حرمت ، طہارت اور قسم کے مسائل آئے ہیں ، مشرکین کے شرک کی مختلف صورتوں کا ذکر آیا ہے اس کے علاوہ کئی قسم کے مسائل بیان ہوئے ہیں اور اب اس آخری آیت میں ان احکامات پر عمل درآمد کی تاکید کے طور پر ارشاد ہوا ہے للہ ملک السموت والارض وما فیھن اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے زمین و آسمان کی بادشاہی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے۔ یہ تمام کی تمام چیزیں اللہ کی پیدا کردہ ہیں ، اسی کی ملکیت ہیں اور اسی کا حکم ان پر نافذ ہے۔ تمام امور کا متصرف اللہ تعالیٰ ہے وہ جس قسم کا حکم چاہے اپنے بندوں کے لئے نازل فرمائے بندوں کا حق ہے کہ وہ اس کے احکام کی تعمیل کریں۔ چونکہ بادشاہی اس کی ہے۔ لہٰذا اس کے ہر حکم پر امنا و صدقنا ہی کہنا ہوگا۔ اگر اس کے کسی حکم کی خلاف ورزی ہوگی تو نتیجہ خراب نکلے گا پھر فرمایا یاد رکھو ! وھو علی کل شیء قدیر وہ اللہ کمال قدرت کا مالک ہے کوئی چیز اس کے قبضہ قدرت سے باہر نہیں کوئی شخص اس کی نافرمانی کر کے اس کی سلطنت سے بھاگ نہیں سکتا ۔ وہ ایک ایک چیز کا حساب لے گا۔ اس کے علاوہ کوئی متصرف بھی نہیں اس سے عیسائیوں کے باطل عقیدہ کا بھی رد ہوگیا جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو الوہیت کا درجہ دیتے ہیں اور متصرف فی الامور مانتے ہیں۔ فرمایا ہر چیز پر وہی قاد ر ہے اور کوئی ہستی قادر مطلق نہیں ہے۔
Top