Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 12
وَ لَقَدْ اَخَذَ اللّٰهُ مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ١ۚ وَ بَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَیْ عَشَرَ نَقِیْبًا١ؕ وَ قَالَ اللّٰهُ اِنِّیْ مَعَكُمْ١ؕ لَئِنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰوةَ وَ اٰتَیْتُمُ الزَّكٰوةَ وَ اٰمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ وَ عَزَّرْتُمُوْهُمْ وَ اَقْرَضْتُمُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا لَّاُكَفِّرَنَّ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ لَاُدْخِلَنَّكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ۚ فَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ مِنْكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
وَلَقَدْ
: اور البتہ
اَخَذَ اللّٰهُ
: اللہ نے لیا
مِيْثَاقَ
: عہد
بَنِيْٓ اِ سْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل
وَبَعَثْنَا
: اور ہم نے مقرر کیے
مِنْهُمُ
: ان سے
اثْنَيْ عَشَرَ
: بارہ
نَقِيْبًا
: سردار
وَقَالَ
: اور کہا
اللّٰهُ
: اللہ
اِنِّىْ مَعَكُمْ
: بیشک میں تمہارے ساتھ
لَئِنْ
: اگر
اَقَمْتُمُ
: نماز قائم رکھو گے
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاٰتَيْتُمُ
: اور دیتے رہو گے
الزَّكٰوةَ
: زکوۃ
وَاٰمَنْتُمْ
: اور ایمان لاؤ گے
بِرُسُلِيْ
: میرے رسولوں پر
وَعَزَّرْتُمُوْهُمْ
: اور ان کی مدد کرو گے
وَاَقْرَضْتُمُ
: اور قرض دو گے
اللّٰهَ
: اللہ
قَرْضًا
: قرض
حَسَنًا
: حسنہ
لَّاُكَفِّرَنَّ
: میں ضرور دور کروں گا
عَنْكُمْ
: تم سے
سَيِّاٰتِكُمْ
: تمہارے گناہ
وَلَاُدْخِلَنَّكُمْ
: اور ضرور داخل کردوں گا تمہیں
جَنّٰتٍ
: باغات
تَجْرِيْ
: بہتی ہیں
مِنْ
: سے
تَحْتِهَا
: ان کے نیچے
الْاَنْھٰرُ
: نہریں
فَمَنْ
: پھر جو۔ جس
كَفَرَ
: کفر کیا
بَعْدَ ذٰلِكَ
: اس کے بعد
مِنْكُمْ
: تم میں سے
فَقَدْ ضَلَّ
: بیشک گمراہ ہوا
سَوَآءَ
: سیدھا
السَّبِيْلِ
: راستہ
البتہ تحقیق اللہ نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد و پیمان لیا ‘ اور بھیجے ہم نے ان میں سے بارہ سردار ‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نماز قائم کرتے رہے اور زکوۃ ادا کرتے رہے اور تم میرے رسولوں پر ایمان لائے اور ان کی تائید کرتے رہے اور قرض دیا تم نے اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض تو میں ضرور معاف کردوں گا تم سے تمہاے گناہ اور میں ضرور داخل کروں گا تم کو جنتوں میں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ اور جس نے کفر کیا اس کے بعد تم میں سے ‘ پس بیشک وہ گمراہ ہوگیا سیدھے راستے سے۔
ایفائے عہد سورۃ کی پہلی آیت میں ہی ایفائے عہد کی تلقین کی گئی تھی یا یھا الذین امنوآ افوا بالعقود “ یعنی اے ایمان والو ! اپنے عہد و پیمان کو پورا کرو۔ اس کے بعد دیگر آیات میں بھی اللہ تعالیٰ نے پابندی عہد کا حکم دیا ہے اور پھر اہل اسلام کو فرمایا کہ یہ ایفائے عہد کا قانون صرف تمہارے لیے ہی نہیں ہے بلکہ یہ قانون بنی اسرائیل پر بھی نافذ تھا اور ان کو بھی عہد و پیمان کا پابند کیا گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” واو فو بالعھد ان العھد کان مسئولا عہد کو پورا کرو کیونکہ اس کے متعلق باز پرس ہوگی۔ ایفائے عہد انسانی سوسائٹی کی ترقی کے لیے ضروری ہے ۔ عہد و پیمان اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ ہو یعنی حقوق اللہ ہوں یا انسانوں کے حقوق العباد ان سب کی وفا بہر طور ضروری ہے۔ ہر مومن جو ایمان قبول کرتا ہے ‘ وہ اللہ تعالیٰ سے اپنے مومن ہونے اور اس کے احکام کی تعمیل کا وعدہ کرتا ہے۔ میاں بیوی میں نکاح کی صورت میں بعض شرائط پر عہد و پیمان کرتے ہیں اور دونوں اپنے اپنے حقوق و فرائض کی ادائیگی کا ذمہ لیتے ہیں دو افراد میں کسی معاملہ میں شراکت کا معاہد ہ ہو تو اسے بھی پورا کرنا لازم ہے ۔ اسی طرح دو ملکوں کے درمیان کوئی معاہدہ ہوجائے تو دو نوں کا فرض ہے کہ اس کی پابندی کریں۔ کیونکہ عہد شکنی منافق کی نشانی ہے اذا عہد غدر جب وہ کسی سے عہد کرتا ہے تو غداری کرتا ہے مگر مومن کی صفت یہ ہے کہ جب عہد کرے تو اسے پورا کرے بنی اسرائیل سے عہد گذشتہ آیات میں اہل اسلام کو ایفائے عہد کی تلقین ہوتی رہی ہے اب فرمایا ‘ دیکھو ! ولقد اخذنا میثاق بنی اسرآء یل بیشک ہم نے بنی اسرائیل سے بھی عہد و پیمان لیا اور ان عہدوں کی نوعیت مختلف ممتی۔ سورة بقرہ میں گزر چکا ہے کہ ہم نے بنی اسرائیل سے اس بات کا عہد لیا لاتعبدون الا للہ کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کرو گے۔ اور والدین ‘ اقرباء یتیمیوں اور مسکینوں کے ساتھ احسان کرو گے اور نماز قائم کرو گے ‘ اور زکوۃ اداکرو گے۔ پھر یہ بھی ان سے عہد لیا ‘ لا تسفکون دمائکم “ کہ تم آپس میں خونریزی نہیں کرو گے۔ اور ایک دوسرے کو بےوطن نہیں کرو گے۔ سورة بقرہ میں طور پہاڑ ان کے سروں پر معلق کر کے اللہ کی کتاب پر عمل کرنے کے عہد کا ذکر آتا ہے پھر سورة آل عمران میں اللہ کی کتاب تورات کے متعلق عہد کا تذکرہ ہے۔ لتبیننہ للناس ولا تکتمونہ کہ تم اس کے احکام کو لوگوں کے سامنے بیا ن کرو گے اور انہیں چھپا ئو گے نہیں۔ بہر حال یہاں پر اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے عہد و کی مثال بیان کر کے اہل ایمان کو یاد دلایا ہے کہ جس طرح ان کے لیے عہد و پیمان کا ایفا ضروری تھا ‘ اسی طرح تمہارے لیے بھی ضرور ی ہے اللہ تعالیٰ اور اس کی مخلوق سے کیے گئے عہد و پیمان کو پورا کرو۔ بارہ نقیب ارشاد ہوتا ہے ولقد اخذ اللہ میثاق بنی اسراء یل اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا وبعثنا منھم۔۔۔ اور ہم نے ان میں سے بارہ نقیب مقرر کئے۔ چونکہ بنی اسرائیل بارہ خاندانوں پر مشتمل تھے ‘ لہذا ہر خاندان کے لیے ایک نقیب مقرر کیا گیا۔ نقب سوراخ کو کہتے ہیں اور تنصیب کا معنی کر دیدنا ‘ دیکھ بھال کرنا ‘ حفاظت اور نگرانی کرنا ہوتا ہے ‘ اسی لیے نقیب سردار یا سر کردہ آدمی کے لیے بولاجاتا ہے ‘ کیونکہ وہ اپنے خاندان ‘ قبیلے یا گروہ کا سربراہ محافظ یا نگران ہوتا ہے۔ طلبا کے مانیٹر کے لیے بھی نقیب کا لفظ بولا جاتا ہے کہ وہ جماعت کی دیکھ بھال یا نگرانی کرتا ہے ۔ یہاں جس عہد کا ذکر کیا جارہا ہے ‘ یہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی وساطت سے لیا تھا اور اس کا خلاصہ آگے آرہا ہے۔ جس طرح موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم کے لیے بارہ نقیب مقرر کیے تھے اسی طرح حضور نبی کریم (علیہ السلام) نے بھی انصار مدینہ کے بارہ نقیب مقرر کیے تھے۔ ہجرت مدینہ سے پہلے مدینہ کے دو عظیم خاندانوں اوس درخزر ج نے اسلام قبول کرلیا تھا۔ جب وہ لوگ اسلام قبول کرنے کے لیے مکہ مکرمہ حضور ﷺ کی خدمت میں آئے تو آپ نے ان کے معاملات کی دیکھ بھال اور مکہ سے رابطہ قائم رکھنے کے لیے بارہ نقیب مقرر کیے تھے اور قبیلہ اوس سے تین۔ یہ لوگ مدینہ میں اسلام کی تبلیغ کرتے تھے اور مسلمانوں کی طرف سے تعمیل احکام کی نگرانی کرتے تھے۔ جب کسی معاملہ میں ہدایات کی ضرورت محسوس کرتے تو نبی ﷺ سے حاصل کرتے۔ معیت خدا بہرحال اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور بارہ نقیب مقرر فرمائے وقال اللہ انی معکم اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تمہارے ساتھ ہوں یعنی اگر تم نے عہد کی پابندی اختیار کی تو میری شفقت اور مہربانی تمہارے شامل حال ہوگی۔ تمہیں بلند درجات نصیب ہوں گے اور تم فلاح پاجائو گے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان انی معکم بہت بڑی قدرو قیمت رکھتا ہے یہاں کوئی معمولی تھا نیدار کسی کو کہ دے کر فکر نہ کرنا میں تمہارے ساتھ ہوں۔ تو اس کی بھی بڑی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ کسی کی پشت پر گورنر ہو یا صدر مملکت کسی کو امداد کی تسلی دے دے تو یہ متعلقہ شخص کے لیے بہت بڑی بات ہوتی ہے مگر یہی بات شہنشاہ مطلق اور مالک الملک فرمادے کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تو پھر کس چیز کی کمی رہ جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے اپنی معیست کا وعدہ کیا مگر یہ قوم اپنے عہد و پیمان پر قائم نہ رہ سکی ‘ جس کی وجہ سے اللہ کے ہاں مغضوب علیہ ٹھہری۔ اس قسم کی معیست کی کئی ایک مثالیں قرآن پاک میں ملتی ہیں۔ جب موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کو لے کر نکل کھڑے ہوئے تو آگے سمندر آگیا اور پیچھے فرعون کی فوج آرہی تھی۔ قوم سخت پریشان ہوگئی تو اس وقت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا گھبرائو نہیں ” ان معی ربی “ بیشک میرا رب میرے ساتھ ہے۔ ہجرت کی ابتدا میں جب حضور ﷺ اور صدیق اکبر ؓ پر گھراہٹ کی کیفیت طاری ہوئی تو حضور ﷺ نے یہی فرمایا تھا لا تحزن ان اللہ معنا یعنی گھبرائو نہیں بیشک اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔ ہم اسی کے حکم سے نکلے ہیں اور اس کی تائید و نصرت ہمارے شامل حال ہے وہ خود ہماری حفاظت فرمائیگا۔ حضور ﷺ کے صحابہ کرام ؓ جیسے باعمل لوگوں کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا واللہ مع المئومنین اللہ تعالیٰ مومنوں کے ساتھ ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے معسیت کا وعدہ اس وقت تھا جب لوگ اس پر خلوص دل سے ایمان رکھتے تھے اور خلوص نیت سے اس کے احکام پر عمل کرتے تھے ‘ مگر آج وہ چیز کہاں ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی نصر ت شامل حا ل ہوتی ہے۔ جب مخلوق اپنے عہد پر قائم نہیں رہی تو اللہ کی تائید و حمایت کیسے حاصل ہوگی۔ وہ ہمارے تمام امور کو جانتا ہے ہمارے اعمال کو دیکھ رہا ہے اور ہماری نیت اور ارادے تک سے واقف ہے لہذا اس کی معسیت اسی وقت حاصل ہوگی جب ہم خلوص نیت کے ساتھ اس کے احکام کی تعمیل پر کمر بستہ ہوجائیں گے۔ نماز اور زکوۃ آگے اللہ تعالیٰ وہ شرائط بیان فرما رہے ہیں جن کو پورا کرنے سے اللہ تعالیٰ کی معسیت نصیب ہو سکتی ہے ارشاد ہے۔ لئن اقمتم الصلوۃ اگر تم نے نماز اور زکوۃ اہم ترین ارکان اسلام ہیں۔ قرآن پاک میں ان دو چیزوں پر مداومت کی بار با تاکید کی گئی ہے ۔ مسلمانوں کے گروہ میں شامل ہو نیکی یہ دو ظاہری علامات ہیں۔ نماز بدنی عبادت ہے اور اس کا تعلق حقوق اللہ سے ہے۔ زکوۃ مالی عبادت ہے اور اس کا تعلق حقوق العباد سے ہے۔ نماز میں طہارت اور اخبات کی صفات پائی جاتی ہیں کیونکہ طہارت کے بغیر نماز ادا نہیں ہو سکتی اور اللہ تعالیٰ کے سامنے عاجزی کے اظہار کا یہ بہترین ذریعہ ہے۔ زکوۃ کے عمل میں سماحت کی صفت پائی جاتی ہے۔ زکوۃ دینے والا شخص فیاض ‘ غریب پروری اور بنی نوع انسان سے ہمدردی کی صفات سے متصف ہوتا ہے ‘ امام شاہ ولی اللہ دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ زکوۃ کے ذریعے انسان میں دو اعلیٰ اخلاق پیدا ہوتے ہیں ایک بنی نوع انسان سے ہمدردی اور دوسرے اپنی ذات سے بخل کی بیخ کنی۔ مال خرچ کرنے والا شخص بخیل نہیں ہوگا۔ بخل بہت بری بیماری ہے جس کے متعلق حضور ﷺ کا ارشاد مبارک 1 ؎ ہے ای داع ادوء من البخل یعنی کنجوسی سے زیادہ بری بیماری کون سی ہو سکتی ہے۔ ایمان بالرسل فرمایا اگر تم نماز ادا کرتے رہے اور زکوۃ دیتے رہے وامنتم برسلی اور میرے رسولوں پر ایمان لائے۔ اس آیت کریمہ میں نماز اور زکوۃ کو پہلے بیان کیا ہے اور ایمان کا تذکرہ بعد میں ‘ حالانکہ ایمان ہی ہر عمل کی بنیاد ہے اور اس کا تذکرہ پہلے ہونا چاہیے تھا۔ مگر یہاں پر بات یہ سمجھائی جارہی ہے کہ نماز اور زکوۃ کا اس وقت تک کچھ فائدہ نہیں جب تک ایمان درست نہیں ہے یہ بھی ایک طرز بیان ہے ۔ کہ ایمان میں زور پیدا کرنے کے لیے اس کو بعد میں ذکر کیا گیا ہے۔ مطلب یہ ہے ۔ کہ نیکی کی قدرو قیمت ایمان کے ساتھ ہے۔ جو شخص صحیح ایمان سے محروم ہے اس کی لمبی لمبی نمازیں ‘ صدقہ و خیرات اور نیکی کے دیگر امور عبث محض ہیں۔ ایمان کے بغیر فلاح حاصل نہیں ہوسکتی ۔ فرمایا میرے رسولوں پر صرف زبانی ایمان لانا کافی نہیں۔ بلکہ ایمان کے ساتھ ساتھ اگر وعزرتموھم تم ان کی تائید کرو گے۔ رسولوں اے مسند احمد 308/90 وکنزالعمال 357/ج 3 (فیاض) کی لائی ہوئی شریعت کی تقویت کا باعث بنو گے تعزیر کا لفظ بھی اس سے ہے۔ مجرموں پر جو تعزیر لگائی جاتی ہے اس کا معنی بھی یہی ہے کہ اس کے ذریعے جرائم کی روک تھام کرنے والے ادارہ میں قوت پیدا ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے جرائم کے سد باب میں مدد ملتی ہے۔ تو فرمایا اگر تم دین کے احکام پر عمل پیرا رہے اور تمام امور نبی کے احکام کے مطابق انجام دیے تو پھر اس کا صلہ آگے بیان ہو رہا ہے۔ قرض حسن فرمایا واقرضتم اللہ قرضا حسنا اور اگر تم اللہ کو قرض حسن دو گے۔ اللہ کو قرض دینے کا مطلب یہ ہے کہ اس کی خوشنودی کے لیے غربا و مساکین پر خرچ کیا جائے ان کو صدقہ و خیرات دی جائے زکوۃ کا حکم چونکہ پہلے بیان ہوچکا ہے لہذا اس قرض حسن سے مراد نفلی صدقہ خیرات ہوگا جو خدا تعالیٰ کی رضا کی خاطر مستحقین میں تقسیم کیا جائے۔ قرض حسن وہ ہے جو خالص نیک نیتی کے ساتھ دیاجائے اور اس میں نہ کوئی ریاکاری ہو اور نہ اس سے کوئی دوسرا مفاد حاصل کرنا مقصود ہو جو شخص اللہ کے حکم کے مطابق قرض حسن دیتا ہے اسے یقین ہوتا ہے کہ اس کا مال محفوظ ہے اور اسے اللہ تعالیٰ آخرت میں ضرور لوٹا دیں گے ‘ لہذا اسے قرض حسن کہا گیا ہے قرضف حسن اسے بھی کہتے ہیں جو کوئی شخص کسی حاجت مند کو مقررہ مدت کے لیے کوئی رقم ادھار دے دے اور اس کے ساتھ کوئی سود یا دیگر مفاد حاصل نہ کرے۔ اس قرض کے لیے بھی طرفین کی طرف سے خلوص نیت کی ضرورت ہے۔ قرض دینے والا محض اللہ کی رضا کی خاطر اپنے بھائی کی مدد کرے تاکہ ضرورت پور ی کرنے کے بعد وہ رقم واپس کردے ۔ اگر قرض خواہ کی نیت میں ذرہ بھی فتور ہوگا اور وہ قرض دے کر احسان جتلائیگا یا کوئی چھوٹا موٹا مفاد حاصل کر نیکی کوشش کریگا تو وہ قرض حسن نہیں ہوگا اسی طرح مقروض کے لیے بھی لازم ہے کہ وہ قرض لیتے وقت خلوص نیت سے مقرر ہ مدت میں قرضہ کی واپسی کا ارادہ کرے اور پھر واپسی میں کسی قسم کا پس و پیش نہ کرے۔ اگر مقروض و اقعی مجبور ہے اور وقت مقررہ پر قرض واپس کرنے پر قادر نہیں تو قرض خواہ کو چاہیے کہ ” فنظرۃ الی میسرۃ “ کے مصداق اسے مزیدمہلت دے اور اگر مقروض زیادہ ہی نادار ہے تو قرض کا کچھ حصہ یا سارے کا سارا بھی معاف کردے تو اللہ تعالیٰ سے اجر عظیم کا مستحق قرار پائیگا۔ زمانہ حال میں تو قرض حسن کا تصور ہی ختم ہوچکا ہے۔ مادہ پرستی کے اس دور میں ہر شخص اپنے مفاد کو دیکھتا ہے اور ہر وقت دولت جمع کر نیکی فکر میں رہتا ہے وہ کسی کو قرض حسن کیسے اد اکرے گا ۔ اسی طرح جو شخص قرض تو حاصل کرتا ہے مگر اس کی نیت میں فتور ہے اور واپسی کا ارادہ نہیں رکھتا اور مقررہ وقت پر ٹال مٹول کرتا ہے تو یہ بہت بڑا ظلم ہے۔ اسی لیے کوئی آدمی قرض حسن دینے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ کیونکہ اسے واپسی کا یقین نہیں ہوتا۔ غرضیکہ دونوں طرف کی مفاد پرستی کی وجہ سے قرض حسن کا نظام ہی ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ مگر اللہ تعالیٰ نے اسے بہت بڑا عمل شمار کیا ہے۔ اور اسے نماز زکوۃ اور ایمان بالرسل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ بہتر صلہ فرمایا اگر تم متذکرہ امور پر عمل پیرا ہو گے اس کا صلہ یہ ہے لاکفرن عنکم سیا تکم میں تمہارے گناہوں کو مٹادوں گا ‘ تمہاری خطائوں سے در گذر کروں گا جس کا نتیجہ یہ ہوگا ولا دخلنکم جنت تمہیں جنتوں میں داخل کروں گا ‘ ایسے باغات تجری من تحتھا الا نھر جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ تمہارا ٹھکانا ایسے اعلیٰ مقامات میں ہوگا مگر یہ بھی یادرکھو فمن کفر بعد ذلک منکم ان احکام پر عملدرآمد کرنے کے عہد کے بعد جس شخص نے انکار کیا۔ فقد ضل سو آ ء السبیل وہ سیدھے راستے سے بہک گیا۔ اب انکار کی بھی مختلف شکلیں ہوتی ہیں۔ اگر متذکرہ احکام پر ایمان ہی باقی نہیں رہا۔ تو ایسا شخص بلاشبہ کافر ہوگیا۔ اور زبان سے تعمیل احکام کا اقرار کرتا ہے مگر عملاً انکار کرتا ہے ‘ تو پھر کفر کے درجے کو تو نہیں پہنچا مگر ناشکر گزاروں میں ضرور داخل ہوگیا۔ اسی لیے تو اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے فان الانسان کفور یعنی انسان عام طور پر ناشکر گزارہی ہوتے ہیں۔ بہر حال فرمایا کہ ایسا شخص سیدھے راستے سے بھٹک گیا ‘ کیونکہ سیدھا راستہ تو ایمان اور نیکی کا راستہ ہے ‘ صراط مستقیم اس شخص کو حاصل ہے جو انبیاء (علیہم السلام) پر ایمان رکھتا ہے۔ ان کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق عبادت کا التزام کرتا ہے۔ بنی نوع انسان کے ساتھ ہمدردانہ سلوک روا رکھتا ہے اور اپنے عہد کا پابند ہے۔ اسی کے متعلق فرمایا ان ھذا صراطی مستقیما “ میری رحمت کے مقام تک پہنچنے کا یہی صراط مستقیم ہے۔ جو اس راستے پر چلے گا ‘ وہ کامیاب ہوگا جو اس راستے سے بھٹک گیا وہ جہنم میں پہنچے گا۔ اللہ تعالیٰ نے عہد و پیمان کی بات بنی اسرائیل سے شروع کر کے یہی بات آخری امت کے لوگوں کو بھی سمجھائی ہے کہ جس طرح عہد و پیمان کی پابندی بنی اسرائیل پر لازم تھی ‘ اسی طرح تم بھی عہد و پیمان اور تمام احکام بجا لانے کے پابند ہو۔
Top