Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 30
فَطَوَّعَتْ لَهٗ نَفْسُهٗ قَتْلَ اَخِیْهِ فَقَتَلَهٗ فَاَصْبَحَ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
فَطَوَّعَتْ
: پھر راضی کیا
لَهٗ
: اس کو
نَفْسُهٗ
: اس کا نفس
قَتْلَ
: قتل
اَخِيْهِ
: اپنے بھائی
فَقَتَلَهٗ
: سو اس نے اس کو قتل کردیا
فَاَصْبَحَ
: تو ہوگیا وہ
مِنَ
: سے
الْخٰسِرِيْنَ
: نقصان اٹھانے والے
پس آمادہ کیا اس کو اس کے نفس نے اپنے بھائی کے قتل پر ‘ پھر اس نے اس کو قتل کرڈالا ‘ پس ہوگیا وہ نقصان اٹھانے والوں میں
ربط آیات آدم (علیہ السلام) کے دو بیٹوں کے درمیان تنازعہ کا ابتدائی حصہ گزشتہ درس میں بیان ہوا تھا۔ دونوں نے اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میں اپنی اپنی قربانی پیش کی ۔ ہابیل کی قربانی قبول ہوگی جب کہ قابیل کی نہ ہوئی۔ اس نے غصے میں آکر اپنے بھائی کو قتل کی دہمکی دی مگر ہابیل نے کہا کہ اس میں میرا کیا قصور ہے۔ اللہ کے ہاں قربانی کی قبولیت کا معیار یہ ہے کہ وہ متقیوں سے قبول کرتا ہے۔ اگر تم بھی تقوے کی صفت متصف ہوتے تو اللہ تعالیٰ تمہاری قربانی بھی قبول فرما لیتا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے اپنا ہاتھ میری طرف بڑھا ئیگا۔ تو میں تیرے قتل کے لیے اپنا ہاتھ نہیں اٹھائوں گا ‘ کیونکہ میں اس اللہ سے ڈرتا ہوں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ اور اگر تم نے مجھے قتل کر ہی دیا۔ تو پھر تمہیں میرے قتل کا گناہ اور خود اپنے گناہ بھی اٹھانا ہوں گے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ تم جہنمی بن جائو گے۔ بھائی کا قتل باوجود اس کے کہ ہابیل نے بڑی مئوثر بات کی مگر قابیل اپنے ارادے سے باز نہ آیا۔ اللہ جل شانہ نے اس کیفیت کو یوں بیان فرمایا ہے فطوعت لہ نفسہ قتل اخیہ اس کے نفس نے اسے بھائی کے قتل پر آمادہ کردیا۔ طوعت کے کئی ایک معنی آتے ہیں جیسے آمادہ کردینا ‘ آسان کردینا ‘ مزین کردینا ‘ ہموار کردینا وغیرہ۔ بہر حال قابیل کے نفس نے اسے اس بات پر آمادہ کرلیا کہ وہ ہابیل کو اپنے راستے سے ہٹا دے ‘ فقتلہ پھر اس نے اس کو قتل کردیا۔ نفس کی آمادگی کے متعلق خود قرآن میں موجود ہے۔ ” ان النفس لامارۃ بالسوء “ نفس کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ انسان کو برائی پر آمادہ کرتا ہے۔ کوئی بھی گناہ کرتے وقت ابتدا میں جھجک محسوس ہوتی ہے پھر آہستہ آہستہ انسان کا نفس اور شیطان اس کو برائی پر آمادہ کرلیتا ہے پھر جب وہ ایک دفعہ گناہ میں ملوث ہوجاتا ہے۔ تو اس کے لیے راہ ہموار ہوجاتی ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے۔ واعظ اللہ فی قلب کل مئومن ہر مومن کے دل میں خدا کی جانب سے ایک واعظ ہوتا ہے۔ اور اس سے مراد انسان کا ضمیر ہے جو بیدار ہوتا ہے اور ہر برائی پر اسے خبردار کرتا ہے۔ انسان جب اس نصیحت کو نظر انداز کرکے پہلی مرتبہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے۔ تو اس کے دل پر سیاہ داغ لگ جاتا ہے۔ پھر بھی اس کے لیے موقع ہوتا ہے کہ توبہ کرلے اور آئندہ اس سے باز آجائے۔ اگر ایسا کرلے تو سیا ہ دہبہ صاف ہوجاتا ہے اور اگر گناہ پر اصرار کرتا ہے تو دل کی سیاہی بڑھتی جاتی ہے حتی کہ سارا دل سیاہ ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ” کلا بل سکتہ ران علی قلوبھم ماکانوا یکسبون “ لوگو ! سن لو ‘ ان لوگوں کی برائیوں کی وجہ سے ان کے دلوں پر زنگ چڑھ گیا ہے اور ان کے دل سیاہ ہوچکے ہیں۔ بہرحال فرمایا کہ قابیل کے نفس نے اسے اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کرلیا اور اس نے اسے قتل کردیا۔ دوہر نقصان طریقہ قتل کے متعلق تفسیر ی روایات میں آتا ہے کہ ہا بیل کہیں سو رہا تھا۔ قابیل کو موقع مل گیا اور اس نے اوپر سے پتھر مار کر بھائی کا سر کچل دیا۔ قتل کی جو بھی صورت ہو ‘ اللہ نے فرمایا کہ اس فعل کے ارتکاب کے بعد فاصبح من الخسرین وہ نقصان اٹھانے والوں میں ہوگیا قاتل کو ظاہری نقصان تو یہ ہوا کہ اس کے ماں باپ سخت ناراض ہوگئے۔ گویا بھائی سے محرومی اور والدین کی ناراضگی بذات خود بہت بڑا نقصان ہے۔ عرب لوگ کہا کرتے ہیں ” المرء کثیر باخیہ بھائیوں کی وجہ سے آدمیوں کی اکثریت ہوتی ہے۔ فارسی کا مقولہ بھی ہے ” ہر کہ برادر ندارو قوت بازو ندار و “ جس کا بھائی نہیں ہے ‘ اس کے پاس قوت بازو نہیں ہے۔ بھائیوں کی تائید انسان کی طاقت کا ذریعہ ہوتا ہے مصیبت کے قوت بھائیوں کے تعاون کی ضرورت پڑتی ہے۔ تو بھائی کو قتل کر کے دوسرا بھائی قوت بازو سے محروم ہوگیا۔ یہ بہت بڑا نقصان ہے فارسی والے کہتے ہیں “ ہر کہ وہ درندار و شفقت ندارو ‘ جس کی ماں نہیں ہے وہ شفقت سے محروم ہے۔ اور ہر کہ زن ندارو آسائش تن ندارو “ جس کی بیوی نہیں ہے اسے جسم کا آرام میسر نہیں ہے۔ اللہ نے بھی فرمایا کہ تمہارے لیے بیویاں پیدا کی ہیں لتسکنوا الیھا “ تاکہ تمہیں راحت نصیب ہو ۔ اسی طرح ایک بھائی کے لیے دوسرا بھائی بھی بہت بڑی نعمت ہے۔ خاص طور پر نیک اور متقی بھائی سے محرومی نقصان عظیم ہے۔ اس دنیوی اور فوری نقصان کے علاوہ آخرت کا شدید ترین اور دائمی نقصان بھی پیش آنے والا ہے ‘ بھائی کا قتل انتہائی ظلم اور قطع رحمی کی بدترین مثال ہے۔ دنیا میں خونریزی کی ابتداء اسی قتل سے ہوئی اس سے پہلے کوئی خون نہیں بہا تھا۔ اس اولین قتل کا اثر نہ صرف والدین اور بھائی پر ہوا بلکہ پورے ماحول پر ہوا۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ قاتل کا بدن سیاہ ہوگیا ‘ خارجی دنیا میں پھل کڑوے ہوگئے ‘ درختوں کے ساتھ کانٹے لگ گئے اور اسی طرح کئی دیگر ناگوار تغیرات پیش آئے۔ یہ سب تفسیری روایات میں آتا ہے۔ اخروی نقصانات میں سے ایک عظیم ترین نقصان یہ ہے۔ کہ اس قتل ناحق کا وبال قاتل پر ہمیشہ کے لیے قائم ہوگیا۔ اب قیامت تک جتنے بھی قتل ناحق ہوتے رہیں گے ان کا گناہ متعلقہ قاتل کے علاوہ اولین قاتل قابیل کے نامہ اعمال میں بھی درج ہوتا رہے گا کیونکہ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے لانہ اول من من القتل اس لیے کہ قابیل نے دنیا پر پہلا قتل کر کے اس جرم کو رائج کیا۔ اب ہر ایسے فعل کی برائی اس کو بھی ملتی رہے گی۔ اسی طرح جو شخص کسی نیکی کا دستور قائم کرے گا۔ اس پر عمل کرنے والے ہر شخص کے علاوہ اس کا ثواب اس کے اولین جاری کنندہ کو بھی پہنچتا رہے گا۔ غرضیکہ اس لحاظ سے بھی قابیل کے لیے یہ بہت بڑا نقصان ہے کہ دنیا کے ہر قتل میں سے اس کو حصہ ملتا رہے گا۔ تدفین میت چونکہ اس سے پہلے کسی انسان کی موت واقع نہیں ہوئی تھی۔ اس لیے قابیل کی سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی تھی کہ بھائی کے بےجان لاش کو کیسے ٹھکانے لگائے۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ وہ لاش کو کندھے پر اٹھائے پھرتا رہا اور جب وہ گلنے سڑنے لگی تو دماغ چکرانا شروع ہوگیا ‘ اس سے اسے مزید پریشانی لاحق ہوگئی۔ اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے اس کی راہنمائی فرمائی فبعث اللہ غرابا اللہ نے کوے کو بھیجا یبحث فی الارض تو زمین میں کریدتا تھا۔ اس کا ذکر کر بائببل میں بھی موجود ہے مگر وہاں کوے کی بجائے جنگلی فاختہ کے الفاظ ہیں۔ بائیبل تو تحریف سے پاک نہیں رہی اور یہاں اللہ تعالیٰ نے صراحتا کوے کا ذکر فرمایا ہے۔ لہٰذا یہی بات درست ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہ کام کوئے سے لیا۔ کوے کے ذریعے راہنمائی کے متعلق مفسرین نے کئی واقعات لکھے ہیں۔ مثلاً یہ کہ دو کوئے آپس میں لڑپڑے ‘ پھر ایک نے دوسرے کے پر وغیرہ نوچ ڈالے حتی کہ اسے مارڈالا۔ اس کے بعد زمین کو کرید کر گڑھا بنایا اور مردہ کوے کو اس میں دفن کردیا۔ بعض مفسرین فرماتے ہیں۔ کہ کسی مردہ جانور کے دفن کرنے کا واقعہ پیش نہیں آیا تھا بلکہ کوئی بھی ایسی چیز جسے فوری استعمال کرنا مطلوب نہ ہو اسے آئندہ استعمال کے لیے زمین میں دبا دیا جاتا ہے تو ایسا ہی کوئی واقعہ قابیل کے سامنے پیش آیا تھا۔ اس سلسلہ میں اللہ کی طرف سے کوئے کا انتخاب بڑا معنی خیز ہے کرے کی فطرت میں یہ چیز پائی جاتی ہے کہ وہ اپنے ہم جنس کی لاش پر بڑا شور مچاتے ہیں اور سب کوے اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ پھر جب تک وہ لاش کسی ٹھکانے نہ لگ جائے کو وں کی بےچینی اور شوروغل جاری رہتا ہے۔ چناچہ ہابیل کی لاش کی تدفین کے لیے بھی اللہ نے کوئے سے کام لیا اس نے اپنی چونچ اور پنجوں سے زمین کو کریدا اور مردہ کوے یا کسی دوسری چیز کو اس گڑھے میں دفن کیا۔ مقصد یہ تھا لیر یہ کیف یواری سوء ۃ اخیہ کہ قابیل کو دکھادیا جائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کو کیسے چھپائے۔ سوء ۃ لاش پر بھی بولاجاتا ہے اور اعضائے مستورہ پر بھی ‘ اور اس کا اطلاق مطلق جسم پر بھی ہوتا ہے ۔ بہر حال اس پہلی میت کے تدفین کا طریقہ اللہ نے ایک کوے کے ذریعے سمجھا دیا۔ میت کی تدفین ایک فطری عمل ہے ‘ اس سے جسم انسانی کی حفاظت بھی ہوجاتی ہے اور اس کی توہین و تذلیل بھی نہیں ہوتی ‘ اس کے علاوہ میت کو ٹھکانے لگانے کے سارے طریقے غیر فطری ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کا یہ بھی ایک خاصہ بیان فرمایا ہے الم نجعل الارض کفاتا احیآء وامواتا ( مرسلات) یہ زمین زندوں کو بھی اپنے اوپر تھامتی ہے اور مردوں کو بھی سمیٹ لیتی ہے۔ سورة عبس میں فرمایا کہ ہم نے انسان کو نطفہ سے پیدا کیا۔ پھر اس نے زندگی کی تمام منازل طے کیں ثم اماتہ فاقبرۃ “ پھر ہم نے اسے موت دی اور اسے قبر کے سپرد کردیا۔ گویا مردے کو قبر میں دفن کرنا ایک فطری عمل ہے ہندو اپنے مردوں کو جلا ڈالتے ہیں ۔ جو کہ اشرف المخلوقات کی سخت توہین ہے مجوسی لاش کو اونچی جگہ پر کھلے عام رکھ دیتے ہیں ۔ چپلیں آکر اس کا گوشت نوچ لیتی ہیں۔ اس کی ہڈیاں نیچے گر پڑتی ہیں جنہیں بعد میں ٹھکانے لگادیا جاتا ہے۔ یہ سب غیر فطری طریقے ہیں۔ انسان کی عزت و احترام کا تقاضا یہی ہے کہ اس کے مردہ کو ادب و احترام کے ساتھ زمین میں دفن کردیا جائے۔ اظہار تاسف بہر حال جب قابیل نے ایک کوئے کو دیکھا کہ اس نے زمین کرید کر مردہ کوے کو دفن کیا ہے تو اپنے آپ پر افسوس کرنے لگا قال یویلتی اعجزت ہائے افسوس کیا میں اتنا عاجز آگیا ہوں ان اکون مثل ھذا الغراب کہ میں اس کوے جیسا بن جائوں۔ مطلب یہ تھا کہ افسوس میں ایک کوئے جتنی عقل بھی نہیں رکھتا۔ ایک پرندے نے تو لاش کو دفن کردیا مگر مجھ سے اتنا بھی نہ ہوسکا۔ یہ قابیل کی طرف سے اظہار تاسف کے الفاظ تھے۔ اپنی کم عقلی اور کمزوری کو ظاہر کرنے کے بعد اس نے کوے سے سبق سیکھا فاواری سوء ۃ اخی مجھ سے تو اتنا بھی نہ ہوا کہ میں اپنے بھائی کی میت کو چھپا دیتا یعنی زمین میں دفن کردیتا۔ قانون ایفائے عہد اس سورة مبارکہ کی ابتداء میں اہل ایمان کو خطاب کر کے فرمایا گیا ہے ۔ ” اوفو ا بالعقود “ یعنی اپنے عہد و پیمان کو پورا کرو اور نقض عہد کا ارتکاب مت کرو۔ اگر عہد کو پورا کرو گے تو تمہیں ترقی نصیب ہوگی اور عہد شکنی کے مرتکب ہوگئے تو برے نتائج سامنے آئیں گے۔ یہودی عہد شکنی کی وجہ سے ہی سنگدل اور طعون ٹھہرے اور نصاریٰ باہمی جنگ و جدل میں مبتلا ہوئے اہل ایمان کو سمجھایا گیا ہے۔ کہ اگر تم بھی اہل کتاب کی روش پر چلو گے تو یہ بیماریاں تمہارے اندر بھی پیدا ہوجائیں گی ‘ انسان قانون کا مکلف ہے اور اس کی پابندی میں ہی اس کا عروج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت میں ملکیت اور بہیمیت کی باہمی کش مکش رکھ دی ہے۔ اب یہ اس کی فطرت کا تقاضا ہے ۔ وہ صفت ملکیت کو غالب لاکر قانون خداوندی کی پابندی کرے۔ اگر اس کی خلاف ورزی کرے گا تو انسانیت کے دائرہ سے نکل کر بہیمیت والوں کے گروہ میں شامل ہوجائے گا ‘ بلکہ ان سے بھی کم تر درجے میں چلا جائیگا۔ اللہ نے فرمایا ہے ” ثم رددنہ اسفل سفلین “ جب وہ قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو درندوں ‘ پرندوں اور کیڑے مکوڑوں سے بھی ذلیل تر ہوجاتا ہے۔ اور قابیل کے ساتھ ایسا ہی ہوا۔ اس نے قانون خداوندی کے خلاف کیا تو اللہ نے اسے دکھا دیا کہ وہ کوے جیسے جانور سے بھی ذلیل ہوگیا ہے۔ احساس ندامت بہرحال قابیل نے اللہ تعالیٰ کے قانون کو توڑا ‘ بھائی کو قتل کیا ‘ پھر لاش کو ٹھکانے لگانے سے بھی عاجزرہا ‘ ان سب باتوں کا نتیجہ یہ نکلا فاصبح من الندمین وہ ندامت اٹھانے والوں یعنی پچھتا نے والوں میں ہوگیا۔ اسے اپنی عاجزی اور بےعقلی پر افسوس ہوا جس کی وجہ سے اسے احساس ندامت ہوا۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے التوبۃ الندم یعنی توبہ ندامت ہی کا نام ہے۔ جب کوئی شخص غلط کا م کر بیٹھتا ہے ۔ پھر اسے ندامت ہوتی ہے اور وہ اس کام سے باز آجاتا ہے۔ وہ آئندہ کے لیے بھی عزم کرتا ہے کہ ایسے کام کا اعادہ نہیں کریگا ‘ تو یہی توبہ ہے۔ مگر قابیل کا معاملہ مختلف ہے۔ وہ اپنی بےعقلی پر اظہار ندامت کررہا تھا۔ کہ اسے ایک کوئے جیسی عقل بھی حاصل نہیں ‘ مگر وہ اپنے فعل قتل پر نادم نہیں ہوا اور نہ اس نے توبہ کی ‘ لہذا وقتی طور پر تو اس کی پریشانی دور ہوگئی۔ مگر جرم قتل عمد میں ہمیشہ کے لیے عذاب کا مستحق بن گیا۔
Top