Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 60
قُلْ هَلْ اُنَبِّئُكُمْ بِشَرٍّ مِّنْ ذٰلِكَ مَثُوْبَةً عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ مَنْ لَّعَنَهُ اللّٰهُ وَ غَضِبَ عَلَیْهِ وَ جَعَلَ مِنْهُمُ الْقِرَدَةَ وَ الْخَنَازِیْرَ وَ عَبَدَ الطَّاغُوْتَ١ؕ اُولٰٓئِكَ شَرٌّ مَّكَانًا وَّ اَضَلُّ عَنْ سَوَآءِ السَّبِیْلِ
قُلْ
: آپ کہ دیں
هَلْ
: کیا
اُنَبِّئُكُمْ
: تمہیں بتلاؤں
بِشَرٍّ
: بدتر
مِّنْ
: سے
ذٰلِكَ
: اس
مَثُوْبَةً
: ٹھکانہ (جزا)
عِنْدَ
: ہاں
اللّٰهِ
: اللہ
مَنْ
: جو۔ جس
لَّعَنَهُ
: اس پر لعنت کی
اللّٰهُ
: اللہ
وَغَضِبَ
: اور غضب کیا
عَلَيْهِ
: اس پر
وَجَعَلَ
: اور بنادیا
مِنْهُمُ
: ان سے
الْقِرَدَةَ
: بندر (جمع)
وَالْخَنَازِيْرَ
: اور خنزیر (جمع)
وَعَبَدَ
: اور غلامی
الطَّاغُوْتَ
: طاغوت
اُولٰٓئِكَ
: وہی لوگ
شَرٌّ
: بد ترین
مَّكَانًا
: درجہ میں
وَّاَضَلُّ
: بہت بہکے ہوئے
عَنْ
: سے
سَوَآءِ
: سیدھا
السَّبِيْلِ
: راستہ
اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے ‘ کیا میں بتائوں تم کو کہ اس سے زیادہ بد تر ۔۔۔۔۔ اللہ کے نزدیک وہ ہے جس پر اللہ نے لعنت کی ہے اور اس پر غضب کیا ہے اور بنایا ہے ان میں سے بعض کو بندر اور خنزیر اور وہ جنہوں نے شیطان کی پوجا کی یہی لوگ ہیں بدترین درجے کے اعتبار سے اور زیادہ بہکے ہوئے ہیں سیدھے راستے سے
ربط آیات گذشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب اور مشرکین کے ساتھ دوستانہ کرنے سے منع فرمایا اور پھر اس کی وجہ بھی بیان فرمائی کہ جو لوگ تمہارے دین اور شعائر اللہ کو ہنسی مذاق اور کھیل کود کا نشانہ بناتے ہیں تم ان کو دوست کیسے بنا سکتے ہو۔ پختہ ایمان کا حامل آدمی تو ایسا نہیں کرسکتا۔ اور اگر ایمان ہی کمزور پر جائے یا بالکل ضائع ہوجائے تو پھر اغیار کے ساتھ دوستی بھی ممکن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر اذن کا ذکر کیا کہ یہ لوگ دین کے اس شعار کو استہزاء کا نشانہ بناتے ہیں ۔ یہ کام بےعقل لوگ ہی کرسکتے ہیں ۔ کوئی سمجھدار آدمی ایسی حرکت نہیں کرسکتا۔ اذان ایک اچھی چیز ہے۔ اس میں توحید و رسالت کا اقرار اور دعوت الی الخیر پائی جاتی ہے۔ اس میں تمسخر والی کوئی چیز موجود نہیں ‘ لہذا اذان کی توہین کرنا نہایت بےوقوفی کا کام ہے۔ پھر اہل کتاب یعنی یہود و نصاری کو خصوصی خطاب فرمایا کیونکہ یہ لوگ انبیاء کی تعلیمات کے وارث تھے ‘ حاملین ‘ کتب سماویہ تھے ‘ شرائع الہیہ سے واقف تھے ‘ برخلاف اس کے مشرکین کے پاس نہ کوئی آسمانی کتاب تھی اور نہ ی ہدایت کا کوئی دوسرا ذریعہ تھا ۔ لہذا اہل کتاب کے مقابلہ میں وہ کسی حد تک معذور تھے۔ چناچہ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب ہی کو فرمایا کہ تم اہل ایمان کی محض اس لیے عیب جوئی کرتے ہو کہ وہ اللہ اور اس کی نازل کردہ کتاب قرآن حکیم پر ایمان لائے ہیں۔ تمہاری یہ قبیح حرکت تمہاے فسق کی وجہ سے ہے کیونکہ تمہاری اکثریت نافرمانوں پر مشتمل ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کی ایک مزید قباحت بیان فرمائی کہ وہ اہل حق پر طعن کرتے ہیں۔ حالانکہ ان کی اپنی اصلیت یہ ہے کہ یہ دنیا کے بدترین لوگ ہیں۔ بدترین لوگ ارشاد ہوتا ہے قل ھل انبئکم بشر من ذلک مثوبۃ عند اللہ اے پیغمبر ! آپ کہہ دیجئے کیا میں بتلائوں تمہیں اس سے زیادہ برائی بلحاظ جزا کے اللہ کے نزدیک ۔ امام بیضاوی (رح) ‘ امام رازی (رح) اور بعض دیگر مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہاں پر ذلک سے پہلے اھل محذوف ہے۔ یعنی پوری عبارت اس طرح ہے بشر من اھل ذلک اور مطلب یہ ہے۔ کہ کیا میں تمہیں ان لوگوں کے متعلق نہ بتائوں جو برائی میں فاسقوں یعنی اہل کتاب سے بھی بڑھے ہوئے ہیں بعض مفسرین یہاں پر دین محذوف مانتے ہیں اور معنی یہ کرتے ہیں ‘ کیا میں تمہیں ان لوگوں کے متعلق نہ بتائوں جن کا دین فساق سے بھی زیادہ برا ہے۔ گذشتہ درس میں اہل کتاب اور کفار کا ذکر ہوا تھا کہ اہل ایمان کو ان کے ساتھ روشنی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ وہ شعائر اللہ سے استہزاء کرتے ہیں۔ پھر انہیں بےعقل اور فاسق بھی کہا گیا۔ تو اب نبی (علیہ السلام) کو حکم ہو رہا ہے کہ آپ کہ دیں کہ کیا میں تمہیں ان بیوقوفوں اور فاسقوں سے بھی بدتر لوگوں کے متعلق نہ بتائوں۔ وہ کون ہیں ؟ اللہ تعالیٰ نے خود ہی ان کے برے خصائل کا ذکر کردیا ہے کہ بد تر لوگ وہ ہیں من لعنہ اللہ جن پر اللہ نے لعنت کی وغضب علیہ اور غضب کیا وجعل منھم القردۃ والخنازیر اور ان میں سے بندر اور خنزیر بنادیے وعبد الطاغوت اور وہ بھی بدترین ہیں جو شیطان کے بچاری بن گئے۔ یہ تمام برے خصائل بنی اسرائیل پر ہی صادق آتے ہیں وہی ان اوصاف کے حاملین ہیں۔ پہلے گزر چکا ہے۔ کہ اللہ نے فرمایا فبما نقضھم میثاقھم لعنھم “ ان کے نقض عہد کی وجہ سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دل سخت کردیے۔ پھر ان پر خدا تعالیٰ کا غضب ہوا یہ یہودی تھے اور نصاری کے متعلق فرمایا کہ یہ بھٹکے ہوئے لوگ ہیں ‘ انہوں نے توحید کو چھوڑ کر شرک کو اختیار کیا۔ فرمایا یہ لوگ اہل ایمان کے ساتھ استہزاء کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ اللہ کے نزدیک بدترین لوگ ہیں۔ یہاں بھی فرمایا کہ بدترین لوگ وہی ہیں جن پر اللہ کی لعنت اور غضب ہوا اور بندر اور سور بنادیا اور وہ جو شیطان کے پجاری بن گئے۔ سورة اعراف اور دوسرے مقامات پر موجود ہے کہ حضرت دائود (علیہ السلام) کے زمانے میں تعدی و تجاوز کرنے والے بنی اسرائیل ہی تھے۔ اللہ نے ان کی نافرمانیوں پر انہیں بار بار تنبیہ کی مگر جب وہ باز نہ آئے تو اللہ نے ان کی شکلیں تبدیل کرکے بعض کو بندر بنادیا اور بعض کو خنزیر۔ حضرت مسیح (علیہ السلام) کے زمانے میں بھی ایسا ہی ہوا تھا ‘ ان کو کہا گیا تھا کہ مائدہ آسمانی کو ذخیرہ بنا کر نہ رکھنا مگر یہ لوگ باز نہ آئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی شکلیں تبدیل کردیں۔ اور فرمایا کہ بدترین لوگوں میں وہ بھی ہیں جنہوں نے توحید کو چھوڑ کر شیطان کی پرستش شروع کردی ۔ شیطان کے نقش قدم پر چلنا اور اس کی بات کو ماننا یہی شیطان کی پوجا ہے۔ یہ پرستش محض سجدہ کرنے سے ہی عبارت نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر کسی کی فرمانبرداری کرنا اس کی عبادت میں ہی شامل ہے۔ تو ان لوگوں نے اللہ کے احکام کو نظر انداز کردیا اور شیطان کی باتوں پر عمل کرنے لگے۔ فرمایا اولئک شر مکانا یہ لوگ مرتبے کے لحاظ سے بھی بدترین ہیں واضل عن سو آ ء السبیل اور سیدھے راستے سے بالکل بہکے ہوئے ہیں۔ اہل کتاب خاص طور پر یہودیوں میں کچھ منافق قسم کے لوگ بھی تھے ! جو ایمان کا باطل دعویٰ بظاہر کلمہ بھی پڑھتے تھے مگر درپردہ ان کے تعلقات یہودیوں کے ساتھ بھی تھے۔ آگے ان کے متعلق ارشاد ہوتا ہے واذا جآء وکم قالوآ امنا جب وہ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لاچکے ہیں حالانکہ یہ محض زبانی دعویٰ ہے اور حقیقت یہ ہے ” وما ھم بمئومنین “ کہ وہ ایمان والے نہیں ہیں۔ ان کا دعویٰ غلط ہے۔ ” یخدعون اللہ والذین امنوا “ یہ اللہ اور اہل ایمان کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ دل میں کفر بھرا ہوا ہے اور زبان سے ایمان کا اظہار کرتے ہیں۔ فرمایا یہ اپنے دعوے میں بالکل جھوٹے ہیں۔ ان کی اصلیت یہ ہے وقد دخلوا بالکفر کہ وہ کفر کے ساتھ آپ کے پاس آتے ہیں وھم قد خرجوا بہ اور اسی کفر کے ساتھ ہی واپس چلے جاتے ہیں۔ یہ اپنے کفر پر بدستور قائم ہیں ان کے دلوں میں ایمان داخل نہیں ہوسکا۔ فرمایا واللہ اعلم بماکانوا یکتمون “ اللہ تعالیٰ اس چیز کو خوب جانتا ہے ‘ جس کو یہ چھپاتے ہیں۔ وہ علیم کل ہے ‘ اس کی نظروں سے کوئی چیز مخفی نہیں۔ جب منافق اہل ایمان کی مجلس میں آکر ایمان کا جھوٹا دعوی کرتے ہیں تو اللہ کو علم ہوتا ہے کہ یہ محض اپنے مفاد کی خاطر ایمان کا زبانی دعویٰ کر رہے ہیں حقیقت میں ان کے دل کفر سے لبریز ہیں۔ برائی کی طرف رغبت فرمایا وتری کثیرا منھم یسارعون فی الاثم ‘ اے مخاطب ! تو ان میں سے بہتوں کو دیکھے گا کہ وہ گناہ کی طرف دوڑ کرجاتے ہیں۔ ان کی رغبت نیکی کی بجائے گناہ کی طرف ہے والعدوان اور یہ تعدی کی طرف بھی دوڑتے ہیں واکلھم السحت اور حرام کھانے میں بھی جلدی کرتے ہیں۔ یعنی ان تین چیزوں کی طرف راغب ہیں۔ یہ بری خصلتیں بھی اہل کتاب میں پائی جاتی ہیں ۔ گناہ سے مراد وہ برائی ہے جس کا وبال انسان کی اپنی ذات تک محدود ہوتا ہے۔ عدوان وہ برائی ہے جس کا اثر دوسروں پر پڑتا ہے جن کے ساتھ ظلم و زیادتی کی جائے اور اکل حرام ایسی چیز ہے۔ جس سے انسان کی روح ناپاک ہوجاتی ہے۔ ماہرین نفسیات اور محققین کہتے ہیں کہ جب انسان کی قوت نطقیہ یعنی گومالی جیسی پاکیزہ طاقت خراب ہوجاتی ہے تو وہ گناہ کی طرف دوڑتا ہے ‘ جھوٹ ‘ بولتا ہے ‘ وعدہ خلافی کا ارتکاب کرتا ہے۔ اور جب انسان کی قوت غضبیہ میں فتور آجائے ‘ کسی کا مال ہضم کرتا ہے اور کسی کو بےآبرو کردیتا ہے ‘ یہ عدوان ہے اگر انسان اس قوت کو برمحل استعمال کرے تو وہ مظلوم کی مد د کرسکتا ہے کفر کے خلاف جہاد کرسکتا ہے۔۔ اس کی قوت عدل و انصاف کے قیام میں مدد دے سکتی ہے اور وہ کمال درجے کا بااخلاق آدمی بن سکتا ہے۔ فرماتے ہیں کہ جب انسان کی قوت شہوانیہ میں فساد آتا ہے تو وہ حرام کاری کرنے لگتا ہے۔ یہ تمام بری خصلتیں یہودیوں میں پائی جاتی ہیں۔ وہ جھوٹے بولتے ہیں۔ عہد شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں ‘ تعدی اور تجاوز کرتے ہیں ‘ حرام خور ہیں ‘ دھوکہ باز اور سود خور ہیں۔ رشوت ‘ نیاز بغیر اللہ ‘ سحر اور تعویز گنڈوں کی کمائی کھاجاتے ہیں۔ فرمایا لبئس ماکانوا یعملون بہت ہی برا ہے جو کچھ یہ کرتے ہیں۔ نتیجہ کے اعتبار سے ان لوگوں کے مذکورہ افعال ان کے لیے نہایت ہی نقصان دہ ثابت ہوں گے۔ علماء مشائخ کی ذمہ داری یہودیوں کے پیرو علماء بھی اکل حرام میں ملوث ہوچکے تھے۔ سورة توبہ میں موجود ہے ان کثیرا من الاحبار والرھبان لیا کلون اموال الناس بالباطل “ یہ لوگوں کا مال باطل طریقے سے کھاتے تھے ‘ جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ حرام خوری ان کی قوت شہوانیہ کے فتور کا نتیجہ تھی۔ جب وہ خود حرام خوری اور کذب بیانی کے مرتکب ہوتے تھے تو وہ اپنے متعبین کو ان قبیح حرکات سے کیسے روک سکتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں پر فرمایا لو لا ینھھم الربنیون والا حبار عن قولھم الاثم واکلھم السحت “ انکے درویش اور عالم ان کو کذب بیانی اور اکل حرام سے کیوں نہیں روکتے وہ جانتے ہیں کہ ان کی قوم فلاں فلاں جرم میں ملوث ہے ‘ سب کچھ ان کی آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے مگر وہ انہیں روکنے کی ہمت نہیں پاتے کیونکہ وہ خود بھی انہی گناہوں میں ملوث ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ علماء اور مشائخ کا فرض تھا کہ وہ گناہ کی باتوں اور حرام خوری سے قوم کو منع کرتے مگر وہ ایسا نہیں کرتے ‘ لہذا قوم کے راہ راست پر آنے کا کوئی امکان نہیں۔ سید علی ہجویری (رح) اور بعض دوسرے بزرگان دین فرماتے ہیں کہ کسی قوم کے اکابرین ہی اس قوم کے لیے اچھائی یا برائی کی بنیاد ہوتے ہیں۔ انہی کے عمل پر سوسائٹی کا طرز عمل مرتب ہوتا ہے۔ اگر امراء اور حکام درست ہو نگے تو سوسائٹی۔ صحیح سمت میں رواں دواں ہوگی اور اگر وہی بگڑ گئے تو ساری معیشت ہی تباہ ہو جائیگی کیونکہ الناس علی دین ملوکھم کے مصداق لوگ بھی اپنے امراء کی پیروی میں برے راستے پر ہی چلیں گے۔ فرماتے ہیں اگر پیر اور درویش لوگ ٹھیک ہوں گو سوسائٹی میں اعلیٰ اخلاق پیدا ہوں گے جتنے بھی بزرگان دین اور نیک لوگ گزرے ہیں انہوں نے عوام کی اعلیٰ تربیت کی ہے اور لوگ ان کی تعلیم سے فیضیاب ہوئے ہیں۔ اور یہی لوگ حرام خوری کرنے لگیں اچھائی اور برائی کی تمیز اٹھ جائے تو سوسائٹی کیسے درست ہو سکتی ہے۔ حلال و حرام اور جائز و ناجائز کی تشریح تو علمائے امت کے ذمہ ہے ‘ اگر وہی ان برائیوں میں ملوث ہوجائیں تو پھر قوم کی تربیت کو ن کریگا ؟ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب یہود و نصاری کی خرابیوں کا تذکرہ فرمایا ہے اور ان کی مذمت بیان کی ہے۔ مگر جب ہم اپنے آپ کی طرف دیکھتے ہیں تو اپنے آپ کو اہل کتاب سے کم تر نہیں پاتے۔ یہودیوں کے علماء ومشائخ کی طرح امت مسلمہ کے علماء و مشائخ بھی اسی ڈگر پر چل نکلے ہیں امراء اور حکام بگڑ گئے ہیں۔ قوم کی نہ تو معیشت اچھی ہے اور نہ اخلاق بہتر ہے۔ کوئی چیز اپنے ٹھکانے پر قائم نہیں رہی۔ چناچہ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس آیت میں علماء مشائخ کو سخت تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں ان کا فرض ہے کہ وہ خود بھی احکام الٰہی پر عمل پیرا ہوں اور لوگوں کو بھی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا درس دیں۔ انہیں لازم ہے کہ وہ جائز ناجائز اور حلال و حرام سے عوام کو روشناس کرائیں انہیں نیکی کی طرف راغب کریں اور برے اعمال کے نتائج سے خبردار کریں۔ کذب بیانی اور حرام خوری کے خلاف جہاد کریں مگر افسوس کہ وہ اپنا فرض بھول چکے ہیں اور خود بھی ان خرابیوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ فرمایا لبئس ماکانوا یصنعون بہت برا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔ برائی کے مرتکب خواہ اہل کتاب اور ان کے علماء ہوں یا امت مسلمہ کے لوگ اور ان کے علما و مشائخ ، برائی بہرحال برائی ہے ، اللہ تعالیٰ نے اس کی مذمت بیان فرمائی ہے اور ساتھ ساتھ سخت تنبیہ بھی کی ہے۔
Top