Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 72
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ١ؕ وَ قَالَ الْمَسِیْحُ یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبَّكُمْ١ؕ اِنَّهٗ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَیْهِ الْجَنَّةَ وَ مَاْوٰىهُ النَّارُ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
لَقَدْ كَفَرَ
: بیشک کافر ہوئے
الَّذِيْنَ قَالُوْٓا
: وہ جنہوں نے کہا
اِنَّ
: تحقیق
اللّٰهَ
: اللہ
هُوَ
: وہی
الْمَسِيْحُ
: مسیح
ابْنُ مَرْيَمَ
: ابن مریم
وَقَالَ
: اور کہا
الْمَسِيْحُ
: مسیح
يٰبَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: اے بنی اسرائیل
اعْبُدُوا
: عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
رَبِّيْ
: میرا رب
وَرَبَّكُمْ
: اور تمہارا رب
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
مَنْ
: جو
يُّشْرِكْ
: شریک ٹھہرائے
بِاللّٰهِ
: اللہ کا
فَقَدْ حَرَّمَ
: تو تحقیق حرام کردی
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْهِ
: اس پر
الْجَنَّةَ
: جنت
وَمَاْوٰىهُ
: اور اس کا ٹھکانہ
النَّارُ
: دوزخ
وَمَا
: اور نہیں
لِلظّٰلِمِيْنَ
: ظالموں کے لیے
مِنْ
: کوئی
اَنْصَارٍ
: مددگار
البتہ تحقیق کفر کیا ان لوگوں نے جنہوں نے کہا کہ بیشک اللہ تعالیٰ وہ مسیح ابن مریم ہی ہے ، حالانکہ مسیح (علیہ السلام) نے کہا ، اے بنی اسرائیل ! اللہ کی عبادت کرو جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے۔ بیشک جس شخص نے شرک کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ تحقیق حرام کردی۔ اللہ نے اس پر جنت اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور نہیں ہے ظلم کرنے والوں کا کوئی مددگار
ربط آیات اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کی خرابیاں بیان کرتے ہوئے ان کے تعصب عماد ، سرکشی ، تحریف ، انبیاء کی مخالفت ، حق پرستوں سے مخاصمت اور فساد فی الارض کا ذکر کیا۔ پھر پیغمبر عل یہ السلام ، حق پرستوں سے مخاصمت اور فساد فی الارض کا ذکر کیا۔ پھر پیغمبر (علیہ السلام) اور آپ کے متبعین کو تسلی بھی دی کہ آپ تبلیغ دین کا کام کرتے ہیں اور کوئی خطرہ محسوس نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ خود تمہاری حفاظت کریگا۔ اللہ جل جلالہ نے یہ بھی حکم دیا کہ اہل کتاب کو برملا کہہ دیں کہ جب تک وہ تورات ، انجیل اور اللہ کی نازل کردہ ہدایت کو قائم نہیں کرتے ان کا عقیدہ باطل ہے اور ان کے دین کی کچھ حیثیت نہیں اللہ نے یہ بھی بتلا دیا کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے آنے والا یہ حکم اہل کتاب کی سرکشی اور کفر میں مزید اضافہ کر دے گا ، لہٰذا آپ ان پر زیادہ افسوس کرنے کی بجائے اپنے فریضہ منصبی کو بجا لانے کی طرف زیادہ توجہ دیں۔ اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کے اس باطل زعم کا بھی ذکر کیا کہ یہ لوگ اخروی نجات کو کسی خاص فرقے کے لئے مخصوص قرار دیتے ہیں۔ اس کی تردید کرتے ہوئے اللہ نے واضح کیا کہ کوئی مسلمان ہو۔ یہودی ہو یا نصرانی ہو۔ جب تک اللہ تعالیٰ پر صحیح طریقے سے ایمان نہیں لائے گا اور آخرت پر پوری طرح یقین نہیں رکھے گا۔ اس کو فلاح نصیب نہیں ہو سکے گی۔ فرمایا یہ لوگ خواہشات نفسانیہ کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں مگر انسان کو گمراہ کرنے والے عناصر میں سے سب سے بڑا عنصر یہی ہے جب تک کوئی نفسانی خواہش کی پیروی کرتا رہے گا اسے ہدایت نصیب نہیں ہو سکتی۔ یہ لوگ اسی بیماری میں مبتلا ہیں۔ اب اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے نصاریٰ کا باطل عقیدہ بیان کیا ہے اور پھر اس کا رد بھی فرمایا ہے۔ تبلیغ دین کے سلسلے میں یہ بات بھی آجاتی ہے کہ اہل ایمان کا فرض ہے کہ وہ عیسائیوں کے مختلف فرقوں اور ان کے باطل عقیدے سے لوگوں کو خبردار کریں اور انہیں بتلایا جائے کہ ان کا عقیدہ بالکل کافرانہ ہے ، یہ عقل کے بھی خلاف ہے اور فطرت انسانی کے بھی خلاف ہے۔ یہ عقیدہ حضرت مسیح (علیہ السلام) کی تعلیمات سے بھی بالکل متعارض ہے ۔ عقیدہ عینیت کا ابطال چنانچہ ارشاد ہوتا ہے ۔ لقد کفر الذین البتہ تحقیق کافر ہوئے وہ لوگ ، عربی زبان میں ل تاکید کے لئے آتا اور قد بھی ماضی پر داخل ہو کر تاکید پیدا کرتا ہے ۔ گویا یہ بات طے ہوچکی ہے کہ وہ لوگ یقینا کافر ہوئے قالوا جنہوں نے کہا یعنی جنہوں نے اپنے اعتقاد کا اظہار اس طرح کیا ان اللہ ھو المسیح ابن مریم کہ بیشک اللہ تعالیٰ بعینیہ مسیح ابن مریم ہے ، اس کے علاوہ کوئی اور ہستی یا ذات خدا نہیں ہے بلکہ یہی خدا ہے یہ ہندوئوں والا اوتاری یا حلولی عقیدہ ہے کہ خدا تعالیٰ کسی بھی روپ میں جلوہ گر ہو سکتا ہے۔ عیسائیوں نے بھی یہی کہ اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم کی صورت میں ظاہر ہوا ہے اللہ نے فرمایا یہ لوگ پکے کافر ہیں انہوں نے خلاق اور مخلوق کو ایک ہی چیز بنا دیا۔ حالانکہ خلا کا کسی مخلوق کے روپ میں ظاہر ہونا اس کی تنزیہہ کے خلاف ہے ، لہٰذا ان لوگوں کے کفر میں کوئی کسر باقی نہیں رہی۔ عیسائیوں کے دو پرانے فرقے ملکانیہ اور یعقوبیہ بھی یہی عقیدہ رکھتے ہیں البتہ تیسرے فرقہ نسطور یہ کا ذکر آئے گا۔ یہ دونوں گروہ حلولی عقیدہ کے قائل ہیں۔ اس وقت بھی عیسائی دنیا میں دو بڑے فرقے رومن کیتھولک اور پر اٹسٹنٹ موجود ہیں۔ مسلمانوں میں بھی وحدۃ الوجود اور وحوۃ الشہود کا عقیدہ موجود ہے مگر یہ عقیدہ حلولی سے بالکل مختلف ہے۔ وحدۃ الوجود کا مطلب یہ ہے کہ وجوہ حقیقت میں صرف اللہ تعالیٰ کا ہے ، ازلی ابدی اور مستقل وجود صرف ایک ہے ، باقی سب عارضی اور فانی ہیں۔ ” کل شیء ھالک الا وجھہ (القصص) اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا باقی ہر چیز فانی ہے ، کسی کو بقاء حاصل نہیں اکثر بزرگان دین اس عقیدے کے قائل ہیں ، چناچہ حضرت جنید ، شبلی سے لے کر شاہ ولی اللہ ، شاہ اسماعیل شہید ، مولانا محمد قاسم نانوتوی ، حاجی امداد اللہ وغیرہ اس کو مانتے ہیں۔ مگر یہ حلولی اور اتحادی عقیدہ نہیں ہے۔ مسلمانوں کی بدعقیدگی حلولی طرز کے باطل عقائد بعض مسلمانوں میں بھی ائے جاتے ہیں۔ یہ بھی کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کسی بنے کے روپ میں ظاہر ہوجاتا ہے۔ چناچہ آپ نے اکثر سنا ہوگا۔ وہی مستوی عرش ہے خدا ہو کر اتر پڑا ہے مدینے میں مصطفیٰ ہو کر یہ بالکل عیسائیوں اور ہندوئوں والا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ حضور ﷺ کے روپ میں ظاہر ہوا ہے۔ خواجہ غلام فرید مٹھن کوٹ سے چاچراں منتقل ہوگئے تھے۔ ان کے مریدین بھی کہتے ہیں۔ چاچڑ وانگ مدینہ ، کوٹ مٹھن بیت اللہ ظاہر دے وچ پیر فریدن ، باطن دے وچ اللہ یہ بھی وہی عقیدہ ہے ۔ خواجہ غلام فرید بڑے اچھے بزرگ ہوئے ہیں مگر بعد میں لوگوں نے کیا ہے کیا بنا دیا ، ان کے پہلے مقام کو مکہ سے تشبیہ دی اور دوسرے کو مدینہ سے اور یہ بھی کہ دیا بظاہر تو یہ پیر صاحب تھے مگر حقیقت میں اللہ تعالیٰ آپ کے روپ میں آ گیا تھا۔ اب غور فرمایئے ان اللہ ھو المسیح ابن مریم اور اس عقیدے میں کیا فرق رہ گیا ہے۔ پھر ایک غلویہ کیا کہ پیر صاحب کے چہرے کو ام الکتاب سے تشبیہ دی۔ ام الکتاب سورة فاتحہ کا دوسرا نام ہے یا پھر لوح محفوظ کو بھی اس نام سے پکارا جاتا ہے لوح محفوظ اللہ تعالیٰ کا اجمالی یا تفصیلی علم ہے جسے خواجہ فرید کا چہرہ بنا دیا۔ ام الکتاب ہے چہرہ فرید کا عقیدہ توحید اور فطرت انسانی انہوں نے صریحا ً کفر کا ارتکاب کیا۔ ایسا عقیدہ عقل کے بھی خلاف ہے اور انسانی فطرت سے بھی مطابقت نہیں رکھتا۔ خدا کی وحدانیت انسانی فطرت میں داخل ہے۔ امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی انسان پیدا ہوتے ہی کسی پہاڑ کی چوٹی پر یا کسی ایسے جزیرے پر پہنچ جائے جہاں کسی دوسرے انسان کا گزر نہ ہو۔ پھر وہ جوان ہو کر عقل و شعور کی عمر کو پہنچ جائے تو باوجود اس کے کہ اس کے پاس کوئی مبلغ دین نہیں آیا خود اس کی عقل سلیم کا تقاضا ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر یقین رکھنے پر آمادہ کرے۔ ایسے شخص سے نماز ، روزہ ، حج ، زکوۃ وغیرہ کی باز پرس نہیں ہوگی ، تاہم اگر وہ کفر اور شرک کا ارتکاب کرے گا تو عند اللہ ماخوذ ہوگا۔ کیونکہ اللہ نے اسے عقل سلیم دیکر اس دنیا میں بھیجا تھا اور اس عقل کا تقاضا ہے کہ وہ نشانات قدرت دیکھ کر اپنے مالک کو پہچانے اور اس کی یگانگت پر ایمان لائے۔ فرمایا وقال المسیح اور مسیح (علیہ السلام) نے کہا یابنی اسرآئیل اعبدوا اللہ ربی و ربکم اے بنی اسرائیل اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے۔ مسیح (علیہ السلام) جب تک اس دنیا میں موجود رہے وہ اپنی قوم کو توحید باری تعالیٰ ہی کی تعلیم دیتے رہے۔ مگر آپ کے بعد انہوں نے خود مسیح (علیہ السلام) کو ہی خدا بنا دیا۔ مسیح (علیہ السلام) کی تعلیم تو یہ تھی کہ تم بھی اسی خدا کی عبادت کرو جس کی میں کرتا ہوں میں بھی اسی کا بندہ اور تمہاری طرف بھیجا ہوا رسول ہوں۔ ” ورسولاً الی بنی اسرآئیل (آل عمران) یہاں یہ بات بھی سمجھ لینی چاہئے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) قومی نبی تھے جو صرف بنی اسرائیل کی طرف منسوب ہوئے۔ آپ ساری دنیا کے لئے بین الاقوامی نبی بن کر نہیں آئے۔ لہٰذا آج عیسائیوں کا پوری دنیا کو عیسائیت کی دعوت دینا خود مسیح (علیہ السلام) کے مشن کے خلاف ہے۔ پوری دنیا کے لئے دعوت صرف خاتم النبین ﷺ کی ہے جن کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ الغرض مسیح (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل پر واضح کردیا کہ پوری کائنات کا پروردگار صرف اللہ ہے اور وہی عبادت کے لائق ہے ، اسی لئے صرف اسی کی عبادت کرو۔ شرک ناقابل ہانی ہے فرمایا یہ بات اچھی طرح سن لو ، انہ من یشرک باللہ بیشک جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا اور یہی عقیدہ لے کر اس دنیا سے چلا گیا فقد حرم اللہ علیہ الجنۃ پس تحقیق اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کردی وما و ئہ النار اور اس کا ٹھکانا دوزخ بن گیا۔ ایسا شخص اللہ کی رحمت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے محروم ہوگیا۔ دوسرے مقام پر آتا ہے کہ ایسے شخص کے لئے رحمت کے دروازے نہیں کھلتے حتی یلج الجمل فی سم الخیاط یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے گزر جائے ، مقصد یہ کہ جس طرح اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے گزرنا ممکن ہے اسی طرح کافر کے لئے جنت جانا ناممکن ہے بہرحال یہاں پر اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کا قول نقل کیا ہے کہ مشرک کبھی جنت میں نہیں جاسکتا اس قسم کی آیات آج بھی انجیل میں موجود ہیں کہ سجدہ صرف خداوند کے سامنے ہی کر ۔ بعض آیات میں شرک کا صریحاً رو بھی کیا گیا ہے۔ شرک کی بہت سی قسمیں ہیں مگر اکثر لوگ عبادت میں شرک کرتے ہیں یا پھر خدا تعالیٰ کی صفات مختصہ اس کی مخلوق میں مان کر شرک کے مرتکب ہوتے ہیں مسیح (علیہ السلام) کے متعلق بھی پرانے فرقے یہی کہتے تھے کہ انہیں تصرف حاصل ہے وہ جو چاہیں کرسکتے ہیں حالانکہ تصرف صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ مختص ہے یا یہ کہ مسیح (علیہ السلام) عالم الغیب ہیں وہ سب کچھ جانتے ہیں یہ صفت بھی اللہ کے ساتھ مخصوص ہے اور اگر عیسیٰ (علیہ السلام) یا کسی اور ذات میں مانی جائے گی تو اللہ کے ساتھ شرک ہوگا۔ یہودیوں کا عقیدہ بھی ہے کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) قیامت کے دن ہمیں چھڑا لیں گے اور دوزخ میں نہیں جانے دیں گے یہ سب باطل عقائد ہیں اور ان کے معتقدین کا فر ہیں ۔ فرمایا یاد رکھو ! وما للظلمین من انصار ظلم کرنے والوں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا اور اللہ نے فرمایا ہے کہ سب سے بڑا ظلم شرک باللہ ہے ” ان الشرک لظلم عظیم “ لقمان دوسری جگہ فرمایا ” والکفرون ھم الظلمون (البقرہ) یعنی کافر ظالم میں مطلب یہ ہوا کہ کفر اور شرک کرنے والے بدعقیدہ لوگ جنت سے ہمیشہ کے لئے محروم ہوجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں عقیدہ عینیت یا ملولی عقیدہ کی تردید فرمائی ہے۔ عقیدئہ تثلیث اب اگلی آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے عقیدہ تثلیث کی تردید فرمائی یہ بھی عیسائیوں کا عقیدہ ہے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ لقد کفر الذین البتہ تحقیق کافر ہوئے وہ لوگ قالوا جنہوں نے کہا ان اللہ ثالث ثلثۃ بیشک اللہ تعالیٰ تینوں میں تیسرا ہے عیسائیوں کے دونوں بڑے فرقے رومن کیتھولک اور پر انسٹنٹ یہی عقیدہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے خدا کے تنی حصے بنا دیئے۔ باپ ، بیٹا اور روح القدس یا ذات ، علم اور حیات اس عقیدہ میں ذات سے مراد خدا تعالیٰ مسیح (علیہ السلام) کو علم کا مظہر اور جبرائیل (علیہ السلام) کو حیات کا مظہر قرار دیا ہے ایک عقیدہ کے لحاظ سے تین اجزا باپ ، بیٹا اور مریم ہیں۔ اس سے مراد اللہ تعالیٰ ، مسیح (علیہ السلام) اور ان کی والدہ ہیں۔ اس طرح انہوں نے مریم (علیہا السلام) کو مادر خدا تسلیم کیا۔ نصاریٰ کے ان باطل عقائد کے متعلق اسی سورة کے آخری رکوع میں آئیگا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے پوچھیں گے۔ ءانت قلت للناس اتخذونی وامی الھین من دون اللہ کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو معبود بنا لو۔ اس وقت حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نہایت ادب کے ساتھ عرض کریں گے ، اے مولا کریم ! تیری ذات پاک ہے۔ بھلا میں ایسی گندی بات کیسے کرسکتا ہوں۔ اگر میں نے کوئی ایسی بات کی ہے تو تو میرے دل کی بات جانتا ہے مگر میں تیرے دل کی بات نہیں جا ن سکتا۔ علام الغیوب تو ہی ہے۔ پھر جب تثلیث کے ماننے والوں کو کہا جاتا ہے کہ تمہارا عقیدہ تو توحید کے خلاف ہے تو کہتے ہیں کہ نہیں خدا تو ایک ہی ہے۔ کبھی تنی ہوجاتے ہیں ، کبھی ایک بن جاتا ہے۔ عجیب گورکھ دھندا بنا رکھا ہے۔ ہر صاحب عقل جانتا ہے کہ تنی ایک کیسے ہو سکتے ہیں اور ایک تنی کیسے بن سکتا ہے یہ سب ان کی ذہنی اختراعات ہیں۔ اگر کسی سے تنی روپے قرض لے کر اسے ایک روپیہ واپس کیا جائے کہ لو بھائی تمہارے تین روپے ایک بن گئے ہیں ، تو کیا کوئی صاحب عقل اس بات کو تسلیم کرے گا۔ مگر یہ لوگ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے تثلیث کے باطل عقیدے پر اڑے ہوئے ہیں۔ فرمایا ایسا عقیدہ رکھنے والے پکے کافر ہیں۔ معبود صرف اللہ ہے فرمایا وما من الہ الا الہ واحد نہیں ہے کوئی معبود مگر صرف اللہ۔ مستحق عبادت ، متصرف فی الامور۔ مشکل کشا ، حاجت روا ہمہ دان ہمہ بین ، خالق کل اور رب صرف وہی ایک ذات ہے۔ ایاک نعبد کا یہی مطلب ہے کہ عبادت کے لائق صرف اور صرف وہی ذات خداوندی ہے دوسرے مقام پر فرمایا ” لیعبد وا اللہ مخلصین لہ الدین (البنیۃ) صرف اسی کی عبادت کرو ، نذر و نیاز اسی کے نام کی دو ، دہائی بھی اسی کے نام کی دو ، اسی کو پکارو ، اسی کے سامنے رکوع و سجود بجا لائو۔ نافع اور ضار وہی ہے۔ وہ جو چاہے کہ گزرنے پر حق بجانب ہے اس کے علاوہ نہ کوئی علیم کل اور نہ کوئی نفع نقصان کا مالک۔ تمام اختیارات اسی کے قبضہ قدرت ہیں۔ بیماری اور شفاء ترقی اور تنزل سب کچھ اسی کے ہاتھ میں ہے مسبب الاسباب بھی وہی ہے وہ جب تک چاہے کسی کو زندہ رکھے اور جب چاہے حیات چھین لے ، اس کے کاموں میں کسی کی دخل اندازی کی مجال نہیں لہٰذا تثلیث کا عقیدہ رکھنے والے پکے کافر ہیں۔ سزا اور معافی فرمایا وان لم ینتھزا عما یقولون اور اگر یہ اس باطل عقیدہ سے باز نہ آئے ۔ جو کچھ یہ کہتے ہیں اور اس سے توبہ نہ کی ، لیمسن الذین کفروا منھمء عذاب الیم ۔ تو ضرور پہنچے گا ان میں سے کفر کرنے والوں کو درد ناک عذاب ، جو لوگ اپنے خلاق مالک اور معبود حقیقی کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہیں۔ وہ بلاشبہ سزا کے مستحق ہیں۔ فرمایا افلا یتوبون الی اللہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ کیوں نہیں کرتے جب تک کوئی اس دنیا میں زندہ ہے اس کے لئے موقع ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو پہچانے اور اس پر ایمان لائے اور مسیح (علیہ السلام) کو اس کا بندہ تسلیم کرے ویستغفرونہ اور پھر اللہ تعالیٰ سے سابقہ گناہوں کی معافی بھی مانگ لے۔ اپنی نادانی اور کوتاہی پر نادام ہوجائے تو فرمایا واللہ غفور رحیم اللہ تعالیٰ تو بہت ہی بخشنے والا اور از حد مہربان سے جو کوئی سچے دل سے توبہ کر کے اس کے دروازے پر آجاتا ہے تو بڑے سے بڑا مجرم بھی اس کی رحمت سے محروم نہیں رہتا ، اللہ تعالیٰ کی رحمت جوش میں آ کر اس کی تمام خطائیں معاف کردیتی ہے اور ایسا شخص اللہ کا مقرب بندہ بن جاتا ہے اسی لئے فرمایا کہ یہ لوگ کیوں توبہ نہیں کرسکتے اور کیوں اس سے معافی نہیں مانگتے ، وہ مالک الملک تو بڑا ہی بخشنے والا اور نہایت ہی مہربان ہے اب بھی موقع ہے کہ وہ راہ راست پر آجائے۔
Top