Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Maaida : 94
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَیَبْلُوَنَّكُمُ اللّٰهُ بِشَیْءٍ مِّنَ الصَّیْدِ تَنَالُهٗۤ اَیْدِیْكُمْ وَ رِمَاحُكُمْ لِیَعْلَمَ اللّٰهُ مَنْ یَّخَافُهٗ بِالْغَیْبِ١ۚ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: ایمان والو
لَيَبْلُوَنَّكُمُ
: ضرور تمہیں آزمائے گا
اللّٰهُ
: اللہ
بِشَيْءٍ
: کچھ (کسی قدر)
مِّنَ
: سے
الصَّيْدِ
: شکار
تَنَالُهٗٓ
: اس تک پہنچتے ہیں
اَيْدِيْكُمْ
: تمہارے ہاتھ
وَرِمَاحُكُمْ
: اور تمہارے نیزے
لِيَعْلَمَ اللّٰهُ
: تاکہ اللہ معلوم کرلے
مَنْ
: کون
يَّخَافُهٗ
: اس سے ڈرتا ہے
بِالْغَيْبِ
: بن دیکھے
فَمَنِ
: سو جو۔ جس
اعْتَدٰي
: زیادتی کی
بَعْدَ ذٰلِكَ
: اس کے بعد
فَلَهٗ
: سو اس کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اے ایمان والو ! البتہ ضرور آزمائے گا تمہیں اللہ تعالیٰ کسی چیز کے ساتھ شکار میں سے کہ پہنچیں گے اس تک تمہارے ہاتھ اور نیزے تاکہ معلوم کرے (یامتمیز کر دے) اللہ تعالیٰ اس شخص کو جو خوف کھاتا ہے اس سے بغیر دیکھے پس جو شخص تعدی کریگا اس کے بعد واپس اس کے لئے درد ناک عذاب ہوگا
ربط آیات اللہ تعالیٰ نے طیبات کا ذکر کر کے فرمایا کہ پاک اور حلال چیزوں کو از خود حرام نہ ٹھہرائو اور اس سلسلہ میں قسم بھی اٹھا لی ہے تو اسے توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرو اور حلال چیزوں کو استعمال کرتے رہو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے محرمات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ جن چیزوں کو دائمی حرام قرار دیا گیا ہے ان سے اجتناب کرو ، شراب جو ائ ، بت اور جوئے کے تیر گندی چیزیں ہیں۔ یہ سب شیطانی افعال ہیں لہٰذا ان سے بچتے رہو سورة کے ابتدائی حصہ میں بھی محرمات اور محاملات کا ذکر تھا اور گزشتہ دروس میں بھی موضوع سخن یہی رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تلقین فرمائی ہے کہ حلال چیزوں سے استفادہ حاصل کرتے رہو کیونکہ اسی میں تمہاری بہتری ہے اور حرام چیزوں سے پرہیز کرو۔ اگر حیت و حرمت کے اس قانون کو توڑو گے تو اجتماعیت انسانیہ میں خرابی واقع ہو جائیگی۔ اب آج کے درس میں بعض محرمات وقتیہ کا ذکر ہے۔ خون مردار خنزیر کا گوشت وغیرہ دائمی حرام چیزیں ہیں مگر بعض حلال چیزیں خاص وقت کے لئے حرام ہوجاتی ہیں جو کہ وقت گزرنے کے بعد پھر سے حلال ہوجاتی ہیں۔ مثلاً جب کوئی شخص تکبیر تحریمہ کہہ کر نماز میں مشغول ہوجاتا ہے تو اس کے لئے بولنا ، کھانا پینا وغیرہ حرام ہوجاتا ہے۔ اسی طرح جب کوئی شخص حج یا عمرہ کا احرام باندھ لیتا ہے تو اس کے لئے حجامت بنانا ، خوشبو لگانا ، سلا ہوا کپڑا پہننا اور خشکی کا شکار کرنا حرام ہوجاتا ہے۔ چناچہ آج کے درس میں محرم کے لئے شکار کی ممانعت اور اس کے متعلقات کا ذکر ہے۔ شکار کی دلی حلت اسلام میں حلال جانور کا شکار کرنے اور اسے کھانے کی عام اجازت ہے بلکہ عبر کے بعض خطوں میں تو ذریعہ معاش ہی یہ تھا۔ آج بھی دنیا میں کئی ایسے خطے ہیں جن کی گزران صرف شکار پر ہے۔ جنگلوں اور صحرائوں میں رہنے والے لوگ جنگلی جانوروں کے شکار سے پیٹ پالتے ہیں ، بعض برفانی علاقوں میں بھی شمار ہی ذریعہ معاش ہے۔ ساحل سمندر کے اکثر باشندے مچھلی کے شکار پر گزر بسر کرتے ہیں۔ چناچہ شکار کی عام اجازت دی گئی ہے۔ اسی سورة میں شکا رکے بعض مسائل پہلے بھی بیان ہوچکے ہیں۔ خودحضور ﷺ نے بھی شکار کے بعض مسائل بیان فرمائے ہیں چناچہ حدیث کی ہر کتاب میں باب الصید کے نام سے باب موجود ہے جس میں صرف شکار کے مسائل کا تذکرہ ہے البتہ ان میں زیادہ انہماک رکھنے سے منع کی اگیا ہے ، ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے من اتبع الصیہ لھی ومن اتی باب السھان اوتتن یعنی جو شکار کا پیچھا کریگا وہ غفلت میں مبتلا ہوجائے گا اور جو ہمیشہ حاکم کے دروازے پر جائیگا فتنہ میں ڈالا جائے گا۔ کھیل کود کی طرح شکار بھی غافل کردینے والی چیز ہے جس طرح تاش اور شطرنج اور آج کل کرکٹ وغیرہ بڑے ذقو و شوق سے کھیلا اور دیکھا جاتا ہے اسی طرح شکاری بھی ہر طرف سے بےنیاز ہو کر شکار کرنے میں محو جو جاتے ہیں۔ پھر نہ انہیں کھانا یاد رہتا ہے اور نہ نماز کی فکر باقی رہتی ہے کپڑے تپ جاتے ہیں بدن زخمی ہوجاتا ہے مگر وہ اپنے کام میں محو رہتے ہیں ، اسی لئے شکار میں زیادہ انہماک ناپسند کیا گیا ہے تاہم خشکی اور تری کے تمام حلال جانوروں کا شکار جائز ہے۔ احترام مرکز حج وعمرہ کا احرام دراصل احترام مرکز ہے ۔ چونکہ یہ شخص حج یا عمرہ کے لئے بیت اللہ شریف کی طرف جا رہا ہے ، اس لئے اللہ کے اس گھر اور مرکز اسلام کے احترام کا تقاضا ہے کہ وہاں احرام کی حالت میں جائے جیسا کہ پہلے عرض کیا عازم حرم کے لئے بعض پابندیاں ہیں جو اس پر عائد ہوجاتی ہیں اور ان میں خشکی کے شکار کی ممانعت بھی ہے۔ احرام کی حالت میں شکار کرنا یا شکار کو بح کرنا حرام ہوجاتا ہے اور ایسے شخص کا ذبیحہ مردار کے موافق ہوتا ہے۔ بہرحال یہ احرام کی خصوصیات اور حرم کے احترام کی وجہ سے ہے۔ حرمت شکار آزمائش ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے یایھا الذین امنوا اے ایمان والو ! لیبلنکم اللہ بشیء من لصید ۔ البتہ آزمائے گا اللہ تعالیٰ تمہیں کسی چیز کے ساتھ شکار میں سے تنالہ یریکم ورماحکم جس تک تمہارے ہاتھ اور نیزے پہنچتے ہیں۔ شکار انسانی ہاتھ سے بھی ہوتا ہے اور نیزے یا دیگر اوزار کے ساتھ بھی۔ چونکہ نزول قرآن کے زمانے میں نیزہ ایک مئوثر ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتا تھا ، اس لئے اس کا ذکر کیا گیا تھا ، مگر مراد یہ ہے کہ احرام کی حالت میں خشکی کے جانور کا شکار خواہ ہاتھ سے کیا جائے یا تیر ، تلوار یا بندوق وغیرہ سے۔ اہل ایمان کے لئے یہ آزمائش ہے کہ وہ احکام الٰہی کی کس حد تک پابندی کرتے ہیں۔ اگر وہ اس حالت میں شکار کرنے سے باز رہے تو آزمائش میں پورے اتریں گے اور اس کے خلاف کیا تو ناکام ہوجائیں گے۔ لیبلونکم کا یہی مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں حج یا عمرہ کا موقع فراہم کرتا ہے اور اس کے ساتھ یہ حکم دیتا ہے کہ احرام کی حالت میں خشکی کا شکار نہیں کرنا ، اب آزمئاش یہ ہے کہ کون اس حکم کی تعمیل میں شکار سے باز رہتا ہے۔ اس قسم کی آزمائش سابقہ امتوں پر بھی آ چکی ہے بنی اسرائیل کے لئے ہفتہ کے دن کو اللہ تعالیٰ نے شکار کے لئے حرام قرار دیا تھا۔ مگر وہ اس حکم کی پابندی نہ کرسکے۔ انہوں نے حیلے بہانے سے ہفتے کے روز بھی شکار شروع کردیا ، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان پر اللہ کا غضب ہوا اور انکی شکلیں تبدیل کردی گئیں۔ پھر انہیں صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا غرضیکہ بنی اسرائیل امتناع شکار کی آزمائش پر پورے نہ اتر سکے۔ حضور ﷺ کے زمانے میں بھی اس طرح کی آزمائش آئی۔ حدیبیہ کے مقام پر جب صحابہ نے پڑائو کیا تو وہ احرام کی حالت میں تھے۔ شکار ان کے خیموں کے آس پاس دوڑتے پھرتے تھے مگر صحابہ کرام کے ہاتھ ان تک نہیں پہنچتے تھے کیونکہ اس حالت میں شکار ممنوع ہے ۔ چناچہ وہ اس آزمائش میں پورے اترے بہرحال فرمایا کہ احرام کی حالت میں شکار کا امتناع آزمائش کے لئے ہے ، وہ مالک الملک ہے ، جس طرح چاہے اپنے بندوں کی آزمائش کرتا ہے ” ونبلوکم بالشر والخیر فمتنۃ (الانبیائ) وہ خیر کے ساتھ بھی آزماتا ہے اور شر کے ساتھ بھی ، لہٰذا بندوں کا کام ہے کہ اس کی طرف سے آنے والی ہر آزمائش پر پورا اتریں۔ بعض لوگ شکار کے بڑے شوقین ہوتے ہیں اور وہ صبر نہیں کرسکتے ایسا آدمی اگر احرام کی حالت میں شکار کرے گا تو اسے تاوان ادا کرنا پڑیگا اور اگر پھر بھی باز نہیں آتا تو اللہ تعالیٰ کی گرفت میں آئیگا ۔ آگے اس بات کی وضاحت فرما دی کہ تمہیں آزمائش میں اسلئے ڈالا جا رہا ہے لیعلم اللہ من یخافہ بالغیب تاکہ اللہ تعالیٰ جان لے کہ کو ن شخص اس سے بغیر دیکھے ڈرتا ہے۔ بعض اوقات علم کا اطلاق امتیاز پر بھی ہوتا ہے اور یہاں پر اللہ کے جان لینے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ڈرنے والے متقی اور غیر متقی میں امتیاز پیدا کر دے۔ بغیر دیکھے ڈرنا اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ان ظاہری آنکھوں سے تو نظر نہیں آتا۔ مگر اپنی قدرت ، علم اور وجود سے ہر وقت اور ہر جگہ موجود ہے ، تاہم آزمائش یہ ہے کہ اللہ کو دیکھے بغیر اس کے احکام کی تعمیل کر کے آزمائش میں کون پورا ہوتا ہے۔ فرمایا فمن اعتدی بعد ذلک اس کے بعد جو کوئی تعدی کریگا اللہ تعالیٰ کے حکم کی نافرمانی کر کے آزمائش میں ناکام ہوجائے گا فلہ عذاب الیم وہ درد ناک عذاب کا مستحق ٹھہرے گا ، لہٰذا ہر شخص کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ اللہ تعالیٰ نے اس پر شکار کی پابندی عائد کر کے اسے امتحان میں ڈالا ہے جس میں اسے پورا اترنا ہے۔ خشکی کا شکار آزمائش کا تمہید اً ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے احرام کی حالت میں امتناع شکار کا واضح حکم دیا یا ایھا الذین امنوا اے ایمان والو لاتقتلوا الصیدوانتم حرم شکار کو قتل نہ کرو جب کہ تم احرام کی حالت میں ہو۔ فرمایا ومن قتلہ منکم متعمداً اور تم میں سے جو شخص جان بوجھ کر شکار کرے گا فجزآء مثل ماقتل من نعم تو اس کا بدلہ شکار کئے گئے جانور کی مثل ہے۔ یعنی جس قسم کا جانور شکار کیا ہے اسی قسم کا جانور خود خرید کر اللہ ک یراہ میں قربانی کرے ۔ مثل کی تشریح میں امام شافعی : فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے کبوتر کا شکار کیا ہے تو اس کے بدلے میں مرغی صدقہ کرے۔ اگر ہرن کو مار دیا ہے تو ایک بکری دے نیل گائے کا شکار کیا ہے تو اس کے تاوان میں گائے یا بیل ذبح کرے اور اگر شتر مرغ کو مار دیا ہے تو ایک اونٹ قربانی کرے۔ تاہم امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ جو جانور شکار میں مارا گیا ہے اس کی قیمت کا تعین کر کے اس قیمت کے برابر کوئی دوسرا جانور بطور تاوان ذبح کرنا ہوگا۔ باقی رہا یہ سوال کہ شکار شدہ جانور کی مثل یا اس کی قیمت کا تعین کون کریگا ، تو فرمایا یحکم بہ ذواعدل منکم۔ تم میں سے دو عادل شخص یعنی شکار کے مقام سے قریبی بستی کے دو معزز آدمی شکار کی مثل یا اس کی قیمت کا تعین کریں گے اور تاوان کے طور پر حاصل شدہ جانور کو ھدیاً بلغ الکعبۃ بطور ہدی یعنی قربانی کے جانور کو حرم شریف میں پہنچا دیا جائے گا۔ بکری ، مرغی ، گائے یا اونٹ جس جانور کا تعین بطور مثل شمار کیا گیا ہے۔ اسے حرم میں اللہ کی راہ میں ذبح کیا جائے گا اور اگر شکار شدہ جانور کی قیمت متعین کی گئی ہے اور اس کے بدلے میں جانور مہیا نہیں کیا گیا تو فرمایا اوکفارۃ طعام مسکین تو اس رقم میں سے مساکین کو کھانا کھلایا جائے۔ اور اس کی صورت یہ ہوگی کہ ہر مسکین کو دو سیر گندم دے دی جائے اب رہا یہ سوال کہ کتنے مسکینوں کو دوسیر گندم دی جائے گی تو اس کا انحصار تاوان کی کل رقم پر ہے۔ مثال کے طور پر اگر تاوان کی رقم سے ایک من گندم خریدی گئی ہے تو دو سیر فی کس کے حساب سے بیس مسکینوں میں تقسیم ہو جائیگی اور اگر اس رقم سے صرف بیس سیر گندم مہیا ہوئی ہے تو وہ دس مسکینوں کے لئے کافی ہوگی۔ علی ٰ ہذالقیاس۔ اور اگر حالات ایسے ہیں کہ شکار کے تاوان میں نہ تو جانور حرم میں ذبح کیا جاسکتا ہے اور نہ مسکینوں کو اناج فراہم کیا جاسکتا ہے۔ تو پھر کفارے کی تیسری صورت یہ ہے اوعدل ذلک صیاماً کہ ہر مسکین کے بدلے ایک ایک روزہ رکھے۔ مثال کے طور پر اگر تاوان بیس سیر گندم ہے جو دوسرے کے حساب سے دس مسکینوں کو قابل تقسیم ہے تو وہ گندم ادا کرنے کی بجائے دس روزے رکھے گا اور اس طرح شکار کر دو جانور کا کفارہ یا فدیہ اور ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ تین صورتیں بیان فرمائی ہیں جن کے ذریعے کفارہ ادا ہو سکتا ہے۔ پھر فرمایا یہ تاوان اس لئے ڈالا گیا ہے۔ لیذوق وبال امرہ تاکہ احرام کی حالت میں شکار کرنے والا آدمی اپنے فعل کے وبال کا مزہ چکھ لے اسے معلوم ہوجائے کہ اس نے حکم الٰہی کی خلاف ورزی کر کے حالت احرام میں شکار کیا ہے تو اب اسے اس کا تاوان بھی ادا کرنا ہوگا۔ فرمایا عفا اللہ عما سلف اللہ تعالیٰ نے معاف کردیا ہے جو اس سے پہلے ہوچکا یعنی یہ احکام نازل ہونے سے پہلے اگر کسی شخص نے احرام کی حالت میں شکار کیا تھا ، تو اسے اللہ نے معاف کردیا ہے ، اس پر کوئی گرفت نہیں۔ البتہ اب آئندہ اگر کوئی شخص اس جنایت کا مرتکب ہوگا تو پھر اسے مقررہ تاوان ادا کرنا ہوگا۔ اسی لئے فرمایا ومن عاد جو پھر بھی ایسا کریگا فینتقم اللہ منموا للہ عزیز ذواتنقام تو اللہ اس سے اتنقام لیگا۔ اللہ تعالیٰ غالب ہے اور انتقام لینے پر قادر ہے وہ ایسے شخص کو ضرور اپنی گرفت میں لے گا اور اسے آخرت میں اس کا حساب چکانا ہوگا۔ دریائی شکار کی اجازت۔ خشکی کے شکار کی ممانعت اور اس کا فدیہ بیان کرنے کے بعد فرمایا احل لکم صید البحر و طعامہ حلال قرار دیا گیا ہے تمہارے لئے دریا کا شکار اور اس کا کھانا۔ اس آیت میں مطلق کفر کے لفظ سے بعض ائمہ کرام یہ مراد لیتے کہ پانی کا ہر قسم کا جانور حلال ہے۔ سوائے خنزیر کے تاہم امام ابو حنفیہ فرماتے ہیں کہ تمام جانور حلال نہیں بلکہ صرف مچھلی اپنی تمام اقسام کے ساتھ حلال ہے ایک شخص نے حضور ﷺ سے سمندر کے پانی کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا ھو الحل میتتہ و وطھور ماء ہ اس کا مردار حلال ہے اور اس کا پانی پاک ہے دوسری رضایت میں آتا ہے احل لنا میتتان ہمارے لئے دو قسم کے مردار حلال قرار دیئے گئے ہیں السمک والجراد یعنی مچھلی اور ٹڈی ، مچھلی کا خود شکار کیا جائے یا سمندر کا پانی اسے باہر پھینک دے اور وہ مر جائے تو وہ بہرحلال حلال ہے۔ اسی طرح ٹنڈی بھی بغیر ذبح کئے حلال قرار دی گئی ہے ۔ اسی طرح حضور نے فرمایا احل لنا دمان ہمارے لئے دو خون بھی حلال ہیں ۔ الکبد و ابطحال ۔ یعنی جگر اور تلی یہ دونوں اعضا منجمد خون ہیں مگر حلال ہیں البتہ دم مسفوح یعنی رگوں سے بہنے والا خون حرام ہے۔ بہرحال فرمایا کہ تمہارے لئے دریائی شکار کو حلال قرار دیا گیا ہے متاعاً لکم وللسیادۃ اس میں فائدہ ہے تمہارے لئے اور قافلے اور مسافروں کے لئے۔ اس مقام پر اغظ سیارۃ سے یہ حقیقت عیاں ہوتی ہے کہ احرام کی حالت میں سمندر کا سفر ہو تو اس دوران شکار کی کتنی اہمیت ہے خشکی کے سفر کے دوران اگر خوراک کا ذخیرہ ختم ہی ہوجائے تو انسان کسی نہ کسی طرح سے جان بچا سکتا ہے۔ اگر شکار نہ بھی کرے تو درختوں کے پتے اور جڑی بوٹیاں کھا کر بھی کچھ عرصہ تک جسم و روح کا تعلق قائم رکھا جاسکتا ہے۔ اور اگر یہی سورت آخری سفر کے دوران پیش آجائے تو وہاں سوائے دریائی جانوروں کے خوراک کا کوئی اور ذریعہ میسر نہیں ہوتا ، اس لئے اللہ تعالیٰ نے احرام کے دوران دریائی شکار کی اجازت دے دی ہے مگر خشکی کے شکار سے منع فرما دیا ہے۔ خشکی کا شکار فرمایا وحرم علیکم صید البر ما دمتم حرماً اور تمہارے لئے خشکی کا شکار حرام قرار دیا گیا ہے جب تک کہ تم احرام کی حالت میں ہو۔ یہ محرمات و قتیہ کا تذکرہ ہے۔ خشکی کا شکار صرف احرام تک کے لئے حرام ہوتا ہے ، جب انسان احرام سے باہر آجاتا ہے تو یہ شکار پھر حلال ہوجاتا ہے۔ یہ احکام بیان کرنے کے بعد فرمایا اتقوا اللہ اس اللہ تعالیٰ سے ڈر جائو الذی الیہ تحشرون جس کی طرف تم سب اکٹھے کئے جائو گے۔ جب قیامت کے دن سب لوگ اللہ رب العزت کی عدالت میں حاضر ہوں گے تو ہر ایک کو اپنے عمل کا بھگتان کرنا ہوگا۔ اللہ سے خوف دلانے کا مقصد یہ ہے کہ اس کے عام کردہ قانون کی پابندی کرو اس نے احرام کی حالت میں شکار کی ممانعت کر کے تمہیں آزمائش میں ڈالا ہے ، تمہیں اس آزمائش میں پورا اترنے کی کوشش کرنا ہوگی۔ کیونکہ آخرت میں اللہ کے سامنے جواب دینا ہے۔
Top