Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Haaqqa : 25
وَ اَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِشِمَالِهٖ١ۙ۬ فَیَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِیَهْۚ
وَاَمَّا
: اور رہا
مَنْ اُوْتِيَ
: وہ جو کوئی دیا گیا
كِتٰبَهٗ
: کتاب اپنی
بِشِمَالِهٖ
: اپنے بائیں ہاتھ میں
فَيَقُوْلُ
: تو وہ کہے گا
يٰلَيْتَنِيْ
: اے کاش کہ میں
لَمْ اُوْتَ
: نہ دیا جاتا
كِتٰبِيَهْ
: اپنا نامہ اعمال۔ اپنی کتاب
بہرحال وہ انسان جس کو اس کا اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا گیا تو وہ کہے گا کاش کہ میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیا گیا ہوتا۔
گذشتہ سے پیوستہ : قیامت واقع ہونے پر انسانوں کے دو گروہ ہوجائیں گے۔ پہلی آیتوں میں صور پھونکنے کا ذکر ہوا۔ نظام کے درہم برہم ہوجانے اور زمین و آسمان کے تغیر و تبدل کا بیان ہوا۔ اس روز عرش الہٰی اور ملائکہ کی کیفیت کا حال بھی ذکر کیا گیا پچھلے درس میں اس گروہ کا ذکر ہوا جس کو اعمالنامہ دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا ۔ وہ بڑا خوش ہوگا۔ اپنا اعمالنامہ لوگوں کو دکھاتاپھرے گا۔ اس گروہ کو ملنے والے انعام و اکرام کا ذکر بھی پچھلے درس میں ہوچکا ہے۔ بائیں ہاتھ والے : اب ناکام ہونے والے گروہ کا بیان ہوتا ہے بہرحال وہ انسان جس کو اس کا اعمالنامہ بائیں ہاتھ میں دیا گیا۔ ہوہ کہے گا کاش کہ یہ اعمالنامہ مجھے نہ دیا گیا ہوتا۔ یہ اصحاب شمال ہیں۔ جیسا کہ سورة واقعہ میں گذر چکا ہے۔ اس دن لوگوں کا بہت براحال ہوگا۔ یہ اصحاب شمال ہیں ۔ جن کا اعمال نامہ قیامت والے دن بائیں ہاتھ میں دیا جائیگا۔ اور سورة انشقاق میں ورآء ظہرہٖ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ ایسے لوگوں کا اعمال نامہ پیچھے سے دیا جائے گا۔ یعنی سامنے نہیں دیا جائے گا۔ ان لوگوں کو نہایت ذلت کے ساتھ پیچھے کی طرف سے بائیں ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا۔ دایاں ہاتھ برکت اور قوت والا ہوتا ہے۔ جب کہ بایاں ہاتھ دائیں کی نسبت کمزور ہوتا ہے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ عزت والے کام دائیں ہاتھ سے کرنے چاہیں۔ کسی کو کوئی چیز دنیا ہو ، مصافحہ کرنا ہو ، دائیں ہاتھ سے کرنا چاہیے۔ حقارت کے کام ، گندگی صاف کرنا ، استنجا پاک کرنا وغیرہ بائیں ہاتھ سے کئے جاتے ہیں۔ الغرض جس کا اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا جائیگا۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس کے اعمال اس قدر کمزور ہیں کہ وہ خدا کے عذاب کو روک نہیں سکتے۔ لہذا یہ شخص عذاب میں مبتلا ہوگا۔ اگر اس کے اعمال میں قوت ہوتی تو اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں ملتا۔ اور اس کے اعمال غضب الہٰی کو روک سکتے۔ اظہار افسوس : لہذا بائیں ہاتھ میں اعمال نامہ حاصل کرنے والا شخص افسوس اور حسرت کا اظہار کرے گا اور کہے گا کاش کیا اچھا ہوتا یہ اعمال نامہ مجھے ملتا ہی نہ میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے۔ مجھے علم ہی نہ ہوتا۔ افسوس کہ یہ قیامت یا موت مجھے ختم ہی کردیتی۔ میرا وجود ہی باقی نہ رہتا دوبارہ زندگی حاصل نہ ہوتی۔ سورة النبا میں ہے کا ش میں مٹی ہوتا۔ بےجان ہوتا ، عقل و شعور سے خالی ہوتا تو آج اس عذات میں مبتلا نہ ہوتا۔ مگر اس کا اظہار افسوس کچھ کام نہیں ۔ مال کچھ کام نہیں آئیگا : اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان باتوں کا ذکر فرمایا جن کی وجہ سے لوگ غرور کرتے تھے۔ اتراتے تھے۔ اور جن کی وجہ سے وہ غفلت میں پڑے ہوئے تھے۔ ارشاد ہوتا ہے۔ بائیں ہاتھ والے لوگ کف افسوس ملتے ہوئے کہیں گے۔ کہ افسوس میرا مال آج میرے کچھ کام نہ آیا۔ وہ مال جسے دنیا میں سمیٹ سمیٹ کر رکھتے تھے اور اسے من مانے طریقے سے خرچ کرتے تھے۔ آ ج وہ ان کے کسی کام نہیں آئے گا۔ گذشتہ سورة میں گذر چکا ہے کہ وہ لوگ اس بات پر غرور ر کرتے تھے کہ اللہ نے انہیں مال اور اولاد دی ہے ۔ حالانکہ آخرت میں یہ چیزیں کسی کام نہ آئیں گی۔ اسی طرح سورة ہمزہ میں آتا ہے کہ دنیا میں مال جمع کرنے والا سمجھتا تھا کہ میں ہمیشہ خوشحال رہوں گا۔ حالانکہ حیقیت یہ ہے کہ عام طور پر انسان اسی مال کی وجہ سے مفتوں ہوتا ہے۔ اور آزمائش میں پڑجاتا ہے۔ سورة والعٰدیٰت میں ہے انسان مال کی محبت میں پکا بھی ہے۔ فطرت انسانی ہے کہ عام طور پر مال سے بڑی محبت ہوی ہے اسی لیے شرائع لہیہ یعنی آسمانی شریعتیں لوگوں کو تہذیب سکھاتی ہیں۔ مال کی محبت بیشک فطری ہے لیکن ایسانہ ہو کہ اس میں مبتلا ہوکرا نسان فرائض کو ترک کر بیٹھے۔ ایسی صورت میں یہی مال وبال بن جائیگا۔ اگر مال کی ہی معبود نبالیا۔ حلال و حرام کی تمیز چھوڑ دی تو یہی مال فتنہ بن جائے گا۔ چناچہ اس جگہ یہی بات بیان ہورہی ہے کہ بائیں ہاتھ میں اعمال نامہ حاصل کرنے والا آدمی کہے گا۔ افسوس ! میرے مال نے مجھے کچھ کام نہ دیا۔ ابولہب کا واقعہ قرآن پاک میں موجود ہے ابولہب بڑا دولت مید آدمی تھا مگر جب خدا تعالیٰ کی گرفت آئی تو اس کے مال نے اور جو کچھ اس نے کمایا تھا ، کچھ بھی کام نہ آیا۔ اسی لیے حدیث شریف میں آتا ہے کہ آخرت میں جب دنیا کے دولت مند دیکھیں گے کہ غربا و مساکین کو بڑے درجے اور فلاح نصیب ہورہی ہے۔ تو تمنا کریں گے کاش دنیا میں ہماری کھالیں قینچیوں سے کاٹی جاتیں۔ ہم ایسی تکالیف وہاں برداشت کرلیتے اور اس کے بدلے آج ہمیں راحت نصٰب ہوتی ، درجہ متلا مگر ا س وقت ان کا کف افسوس ملنا کسی کام نہ آئے گا۔ اقتدار بھی جاتا رہے گا : مال کے بعد اقتدا ایسی چیز ہے جس پر انسان اتراتا ہے۔ جس کے پاس حکومت ہوتی ہے۔ وہ ہمیشہ غرور کرتا ہے۔ ایسا انسان شاذو نادر ہی ہوگا جو اقتدار پر فائزہونے کے باوجود جامئہ انسانیت میں رہے۔ انصاف قائم کرے مخلوق خدا پر ظلم نہ رکے۔ لوگوں کا استحصال نہ کرے۔ مگر قیامت کے روز یہ چیز بھی اس کے کام نہ آئے گی۔ اور وہ کہے گا افسوس کہ آج میرا اقتدار بھی برباد ہوگیا۔ حکومت بھی چھن گئی۔ آج نہ کوئی نوکر چاکر ہے۔ نہ فوج ہے۔ نہ پولیس ہے نہ سیکیورٹی والے ہیں ، جو میرے کا م آئیں گے۔ مگر وہاں ایسی کوئی بات نہیں ہوگی۔ انسان بےیارو مددگار ہوگا۔ بلکہ یہی چیزیں ا س کے لیے مہلک ثابت ہوں گی۔ امت محمدیہ کا فتنہ مال ہے : حضور ﷺ کا ارشاد ہے ہر امت کا کوئی نہ کوئی فتنہ ہوتا ہے۔ اور میری امت کا فتنہ مال ہے فرمایا مجھے اس بات کا خطرہ نہیں ہے کہ تم فقر میں ہلاک ہوجائوگے۔ مجھے خطرہ یہ ہے کہ تم پر دینا پھیلا دی جائیگی۔ پھر تم کو وہ اس طرح ہلاک کردے گی جس طرح پہلے لوگوں کو کیا۔ دنیا میں غرور تکبر کیا ۔ برائیوں میں پڑگئے۔ اور تباہ ہوئے۔ دنیا کا پھیلائوہی سب کو تباہ کر دے گا۔ اور ساتھ یہ بھی فرمادیا کہ میری امت کا فتنہ مال ہے۔ مخصوص اخلا حیا ہے : نبی ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ ہر امت کا کوئی مخصوص اخلاق ہوتا ہے۔ اور میر ی امت کا مخصوص اخلاق حیا ہے۔ جب تک امت میں حیا باقی رہے گی۔ ٹھیک رہیں گے۔ جب حیا اٹھ جائے گی تو ناکام و نامراد ہوں گے ، برباد ہو جائینگے۔ مال و جاہ کا غلط استعمال : تو فرمایا کہ مال اور اقتدار یہ دو چیزیں ہیں جن میں مبتلا ہو کر اکثر وبیشر لوگ ناکام ہوتے ہیں۔ کیونکہ ان دونوں چیزوں کو غلط استعمال کرتے ہیں ۔ قیامت کے روز ان کے پاس نہ مال ہوگا نہ اقتدار ہوگا بلکہ وہاں تو قلاش ہونگے۔ اور جیسا کہ آگے آخری آیت میں آرہا ہے ۔ ا سوقت انسان اسکا افسوس کریگا۔ مجرمین کا جہنم رسید ہونا : ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا حکم ہوگا اس کو پکڑ اور اور اس کے گلے میں طوق ڈال دو ، یہ مجرم ہے جیسا کہ سورة یٰسین میں آتا ہے۔ ان کے گلے میں طوق ہوں گے۔ اسی طرح یہاں بھی فرمای کہ حکم ہوگا کہ طوق پہنا کر اسے جہنم کی آگ میں ڈال دو ۔ پھر ان کو زنجیروں میں جکڑ دو ان زنجیروں میں لمبائی ستر ستر گز ہے۔ ان میں جکڑ کر جہنم میں پھینک دو ۔ بائیں ہاتھ میں اعمال نامہ وصول کرنے والا شخص آج اسی کا مستحق ہے۔ اسے زنجیروں میں جکڑ کر اور گلے میں طوق ڈال کر جہنم رسید کر دو ۔ خدائے اعظم کا انکار : ایسے لوگوں کو جہنم رسید کی دو وجوہات اللہ تعالیٰ نے بیان فرمائیں۔ ایک تو یہ کہ وہ عظمتوں والے خدا پر ایمان نہیں رکھتا تھا۔ جب اللہ کے نبی ﷺ کہتے تھے یعنی اللہ پر ایمان لے آئو۔ فلاح پا جائو گے ، تو یہ اکڑ تا تھا۔ خدا کی توحید کو نہیں مانتا تھا۔ بلکہ کہتا تھا کہ بات دادا کے تمام معبودوں کو چھوڑ کر صرف ایک اللہ کو مان لیں یہ کیسے ہوسکتا ہ۔ الٹا اکڑتا تھا۔ کہتا تھا العیاذ باللہ اس بیوقوف آدمی کی بات کیسے مان لوں ، پاگل ہے ، دیوانہ ہے ، اسے جرم کی پاداش میں جہنم رسید کیا جار ہا ہے۔ کہ وہ خدائے برتر پر ایمان نہیں لاتا تھا۔ اطعام مسکین سے اعراض : اس کا دوسرا جرم یہ ہے کہ مسکین کو کھانا کھلانے پر برا نگیختہ بھی نہیں کرتا تھا۔ نہ خود مساکین کو کھانا کھلاتا تھا ، نہ دوسروں کو ہی ترغیب دیتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ان دو جرائم کا ذکر کیا جان کی پاداش میں اس کو ذلت و رسوائی کے ساتھ دوذخ میں ڈالا جارہا ہے۔ دین کا خلاصہ : امام رازی (رح) جو چھٹی صدی کے آخر میں اور ساتویں صدی کے شروع میں گذرے ہیں۔ آپ کا انتقال 202 ھ میں ہوا۔ آپ بڑے امام تھے۔ انہوں نے تفسیر کبیر میں لکھا ہے کہ دین کا خلاصہ اور نچوڑ دو چیزیں ہیں اگر کوئی شخص دین کو سمجھنا چاہے تو اس کا خلاصہ دو لفظوں میں بیان کیا جاسکتا ہے۔ اور وہ یہ ہے۔ یعنی اللہ کے احکام کی تعظیم اور مخلوق خدا پر شفقت ۔ ان دو چیزوں کو پھیلایا جائے تو دین کے سارے قوانین انہیں میں آجائیں گے۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد : عام متکلمین کے انداز میں ا س کو یون بیان کریں گے کہ دین نام ہے حقوق اللہ اور حقوق العباد کا۔ یا اللہ کے حقوق ہیں یا مخلوق کے ، تیسری چیز کوئی نہیں۔ حقوق اللہ ہیں۔ جو شخص اللہ کے حقوق نہیں مانتا وہ دہریہ ہے یا کافر ۔ لہذا ناکام ہوتا ہے۔ اور جو شخص مخلوق کے حقوق ادا نہیں کرتا۔ مخلوق پر شفقت نہیں کرتا۔ وہ بھی ناکام اور مردود ہے۔ الغرض ان دو قوانین کو پھیلائیں گے تو ہر چیز اس میں آجائے گی۔ ان سے باہر کوئی چیز نہیں ہے۔ دین اسی کا نام ہے۔ تو مطلب یہ ہے کہ شخص نہ تو اللہ کا حق ادا کر ت تھا ، نہ مخلوق کا حق اور عنوان یہ ہے خدائے عظیم کی توحید کو نہیں مانتا تھا۔ اور مسکین کے کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا تھا۔ خود کھلانا تو کجا ، دوسرے کو بھی امادہ نہیں کرتا تھا۔ اس میں یہ ادنیٰ درجے کی نیکی بھی نہیں تھی۔ جیسا کہ سورة دہر میں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی تعریف فرمائی جو اپنی خوشی سے مسکینوں ، یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ باعزت روٹی انسان کا بنیادی حق ہے : مسکین کو روٹی کھلانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بھیک مانگنے والوں کو دے کر بھکاریوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ بلکہ مقصد یہ ہے کہ محتاج کی روزی کا مستقل بندوبست کیا جائے۔ اس کے لیے باعزت روزگار مہیا کرکے باعزت روٹی کا انتظام کیا جائے۔ آج کی دنیا میں بھی الخبز باالکَرامتہ کا نبی ادی حق تسلیم کیا جاتا ہے۔ کہ ہر شخص کو باعزت روٹی ملنی چاہیے۔ در بدر بھیک مانگنا انسانیت کی تذلیل ہے۔ یہ صرف ہمارے ملک کا ہی رواج ہے اور یہ ذلت ہمارے ہی مقدر میں ہے۔ ورنہ عیسائی ممالک میں کوئی بھیک نہیں مانگتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم دین سے دور ہوگئے ہیں ، مذہب سے بیگانہ ہوگئے۔ جہالت تاریکی ، شرک ، بدعت وغیرہ تمام قباحتیں مسلمانوں میں اپئی جاتی ہیں۔ حلبی (رح) نے سیرت میں لکھا ہے کہ پہلی صدی کے آخر میں آدھی دنیا سے زیادہ پر ، مسلمانوں کی سلطنت تھی ، جہاں جہاں مسلمان تھے کہیں ایک جگہ بھی کوئی قحبہ خانہ نہیں تھا۔ انگریز کے زمانہ میں لائسنس لے کر برائی کرنے والی پچھتر فی صد عورتیں مسلمان تھیں ، یہی حال مصر ، ایران ، اور ہندوستان میں تھا۔ مسلمانوں پر اس قدر ذلت مسلط ہوگئی تھی۔ گدا گری حرام ہے : شاہ والی اللہ (رح) کہتے ہیں کہ ہمارے دین میں گدا گری حرام ہے۔ یہ اسی طرح اکساب ضارہ میں شمار ہوتی ہے۔ جیسے چوری ، ڈاکہ ، زنا وغیرہ ۔ لیکن حکومتیں اس کا خاطرخواہ انتظام نہیں کرتیں۔ وہ اپنی عیاشی میں لگی ہوئی ہیں ، سکی میں بن رہی ہیں۔ اعلان ہو رہے ہیں۔ یہ ہوجائیگا وہ ہوجائے گا۔ اتنے کروڑ منظور ہوا۔ مگر حال یہ ہے کہ لوگ بھیک مانگ رہے ہیں۔ اور ان کی عیاشی چل رہی ہے۔ ٹی وی جیسی بُری اور حرام چیزوں پر کیوں دولت خرچ کی جارہی ہے۔ غیر ضروری چیزوں کی حکومت کیوں اجازت دے رہی ہے۔ عیاشی کے کاموں پر اربوں روپیہ خرچ کر نیکی بجائے حکومت مساکین اور غربا پروری کا بندوبست کیوں نہیں کررہی۔ مگر ہم جس نظام کا حصہ ہیں اس کا خاصہ ہی یہ ہے کہ خودعیش کرو ، دوسروں کی فکر نہ کرو۔ کوئی مرتا ہے مرنے دو ۔ اسلام کا نام لیتے رہو ، غریبوں اور مزدوروں کا نام لیتے رہو مگر ان کی خدمت کا کام مت کرو۔ محض نام لے کر زندگی گذارو۔ غربا کی دستگیری مسلمان سوسائٹی کا فریضہ ہے : الغرض سے مراد یہ ہے کہ مسکین کو بھکاری نہ بنائو۔ ان کو باروزگار نہ بنائو۔ ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ لے کر چلو۔ جو سوسائٹی اپنے غربائو مساکین کی دست گیری نہیں کرتی ، وہ ذلیل سوسائٹی ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں باعزت نہیں ہے ۔ صدقہ خیرات تو وقتی چیزیں ہیں ان سے وقتی طور پر گزراوقات ہوسکتی ہے۔ بھیک کا دروازہ نہیں کھل جانا چاہیے۔ بھیک کی اجازت دینا انسانیت کی تذلیل ہے اپنے غربا و مساکین کی مستقل بحلای کا بندوبست مسلمان سوسائٹی کا فریضہ ہے۔ دوزخی بےیارو مددگار رہ جائیں گے : چونکہ بائیں ہاتھ والا شخص نہ حقوق اللہ اد ا کرتا تھا ، نہ حقوق العباد اس لیے فرمایا کہ اسے ستر ستر گز لمبی زنجیروں میں جکڑ کر اور گلے میں طوق ڈال کر جہنم میں پھینک دو ۔ آج اس کا یہاں کوئی دست نہیں ہے۔ دنیا میں اس کے بڑے دوست تھے جو برائی میں اس کے ساتھ تعاون کرتے تھے۔ مگر آج وہ بےیارومدد گار ہے۔ آج اسے غسلین کے سوا کھانا بھی کوئی نہیں ملیگا۔ غسلین ، زخموں کے دھو دن یعنی پیپ اور خون ملے ہوئے زرد پانی کو کہتے ہیں ۔ یہ اسکی خوراک ہوگی۔ جب انسان جسمانی طور پر کمزور ہوتا ہے ۔ یا غم میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی کے لیے دو ہی چیزیں ہوتی ہیں۔ ایک مخلص دوست جو دکھ درد میں اس کی غم خواری کرے ، اس سے باتیں کرے اور دوسرا کھانا جو اسکی جسمانی قوت کی بحالی میں مدد دے۔ تو اس ضمن میں فرمایا کہ دوزخیوں کا نہ کوئی دوست ہوگا جو ان سے ہمدردی کا اظہار کرے ان کے دکھ درد میں شریک ہو ، پیارو محبت کی بات کرے اور نہ انہیں کھانا ہی ایسا میسر ہوگاجو کمزوری کا مقابلہ کرسکے۔ سورة غاشیہ میں فرمایا۔ دوزخیوں کا کھانا نہ بھوک سے بچائے گا نہ جسم کو فائدہ دے گا۔ فرمایا اس قسم کا کھانا صرف خطا کار ہی کھائیں گے۔ وہ خطا کار جو حقوق اللہ اور حقوق العباد سے اعراض کرتے رہے۔ یہ کھانا ان کے لیے ہوگا۔ البتہ مومنوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے بڑے اعزاز رکھتے ہیں۔ ان کا ذکر پہلی آیات میں آچکا ہے۔ کہ ان کو حکم ہوگا تم ان اچھے کاموں کے بدلے میں جو دنیا میں سرانجام دیتے رہے ، خوب کھائو پیو ، عیش و آرام کی زندگی بسر کرو۔
Top