Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 145
وَ كَتَبْنَا لَهٗ فِی الْاَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْعِظَةً وَّ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ١ۚ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَّ اْمُرْ قَوْمَكَ یَاْخُذُوْا بِاَحْسَنِهَا١ؕ سَاُورِیْكُمْ دَارَ الْفٰسِقِیْنَ
وَكَتَبْنَا
: اور ہم نے لکھدی
لَهٗ
: اس کے لیے
فِي
: میں
الْاَلْوَاحِ
: تختیاں
مِنْ
: سے
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
مَّوْعِظَةً
: نصیحت
وَّتَفْصِيْلًا
: اور تفصیل
لِّكُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز کی
فَخُذْهَا
: پس تو اسے پکڑ لے
بِقُوَّةٍ
: قوت سے
وَّاْمُرْ
: اور حکم دے
قَوْمَكَ
: اپنی قوم
يَاْخُذُوْا
: وہ پکڑیں (اختیار کریں)
بِاَحْسَنِهَا
: اس کی اچھی باتیں
سَاُورِيْكُمْ
: عنقریب میں تمہیں دکھاؤں گا
دَارَ الْفٰسِقِيْنَ
: نافرمانوں کا گھر
اور لکھ دی ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کے لئے تختیوں میں ہر قسم کی نصیحت اور تفصیل ہر چیز کے لئے (اور ہم نے کہا) ، آپ پکڑ لیں ان کو مضبوطی کے ساتھ اور حکم دیں اپنی قوم کو کہ وہ پکڑیں اس کی بہتر باتوں کو میں عنقریب دکھا دوں گا تم کو نافرمانوں کا گھر
ربط آیات اللہ تعالیٰ کے وعدے کے مطابق موسیٰ (علیہ السلام) کوہ طور پر تشریف لے گئے اور وہاں پر چالیس راتوں کا اعتکاف کیا پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو شرف تکلم بخشا اور آپ کو کتاب تورات عطا فرمائی درمیان میں موسیٰ (علیہ السلام) کے اس اشتیاق کا ذکر ہوا جب آپ نے اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی اللہ نے فرمایا اس مادی جہان میں میری رویت ممکن نہیں نیز فرمایا کہ اے موسیٰ (علیہ السلام) میں نے تمہیں اپنی رسالت اور کلام کے ساتھ لوگوں میں ممتاز فرمایا ہے لہٰذا جو چیز میں عطا کروں اس کو لے لو اور میرا شکریہ ادا کرو جس چیز کا موقع اور محل نہیں ہے اس کے متعلق سوال نہ کرو اب آج کے درس میں اللہ جل شانہ نے تورات کی کچھ تفصیل بیان کی اور اس کے متعلق بعض ہدایات دی ہیں۔ تورات بطور نصیحت ارشاد ہوتا ہے وکتبنا لہ فی الالواح من کل شی ئٍ موعظۃ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی وہ نصیحت و موظعت کا مجموعہ تھی پوری تورات تختیوں کی دونوں طرف لکھی ہوئی تھی باقی رہی یہ بات کہ کل کتنی تختیاں تھیں اس کے متعلق یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا مفسرین کے مختلف اقوال ہیں۔ دس یا کم و بیش تختیوں کا ذکر بھی آتا ہے تختیوں کی ساخت کے متعلق بھی کچھ معلوم نہیں کہ یہ لکڑی کی تھیں زمرد کی یا کسی دوسری دھات لوہے ، تانبے وغیرہ کی بنی ہوئی تھیں تاہم اللہ نے فرمایا کہ ہم نے ان تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت کندہ کردی نصیحت سے وہ باتیں مراد ہیں جن کو سن کر انسان کے عقائد کی اصلاح ہوتی ہے عمل کی قوت بڑھتی ہے اور کوتاہیاں دور ہوتی ہیں نصیحت تمام کتب سماویہ کا موضوع ہے وعظ و نصیحت اعلیٰ درجے کی چیز ہے مگر بعض لوگ اسے محض ثواب کی نیت سے سنتے ہیں کہ کوئی اچھی بات سن لی تو اس سے ثواب حاصل ہوجائے گا ایسا نہیں ہے بلکہ یہ تو اصلاح کا پروگرام ہے جس پر عمل کرنے سے ہی انسان کو فائدہ پہنچ سکتا ہے امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) وعظ کی تعریف اس طرح فرماتے ہیں قھرالمدارک اظلمانیۃ بانوادالمعاروف القدسانیۃ (الخیرالکثیر) انسان میں علوم کے اعتبار سے جو تاریک باتیں ہوتی ہیں انہیں معرفت کے مقدس انوار کے ساتھ مٹانا ، انسان کی فکر سے ظلمات کو دور کرنا ، یہ چاروں آسمانی کتابوں کا موضوع ہے قرآن پاک کے متعلق سورة یونس میں موجود ہے قد جاء تکم موعظۃ من ربکم تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے نصیحت کی بات آچکی ہے تو فرمایا کہ ہم نے تورات میں ہر قسم کی نصیحت لکھ دی۔ ہر چیز کی تفصیل فرمایا تورات میں ایک تو نصیحت تھی اور دوسری چیز وتفصیلاً لکل شی ئٍ ہر چیز کی تفصیل بھی موجود ہے سورة بنی اسرائیل میں قرآن پک کے متعلق آتا ہے وکل شی ئٍ فضلتہ تفصیلاً یعنی اس میں ہر چیز کو تفصیل کے ساتھ بیان کردیا ہے تفصیل سے مراد ہر قسم کی جزئیات نہیں بلکہ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی تفسیر کے مطابق لکل شی ئٍ سے حلال حرام اور جائز و ناجائز سے متعلق احکام ہیں انسانی عقل و تجربے سے حاصل ہونے والے امور صنعت و حرفت یا مختلف قسم کے فنون کی تفصیل یہاں نہیں ملے گی مثال کے طور پر اگر کوئی شخص چاہے کہ صابن بنانے کا فارمولا اسے کتاب میں سے مل جائے تو اس کا مطالبہ درست نہیں ہے یا کوئی شخص خراد کا کام سیکھنا چاہے اور قرآن پاک کی ورق گردانی کرنے لگے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا کیونکہ یہ انسانی عقل و ہنر اور محنت و مشقت کا کام ہے جس کے لیے متعلقہ تربیت ہی حاصل کرنا ہوگی البتہ جو چیزیں عقائد و اعمال سے تعلق رکھتی ہیں اور اس کے لیے بنی نوع انسان ہدایت الٰہی کے محتاج ہوتے ہیں ان کی رہنمائی اللہ کی کتاب سے ضرور ہوگی ایسی ہر چیز کی تفصیل اسے میسر آئے گی اور یہی اس آیت کا مفہوم ہے اور کل شی ئٍ سے ایسی ہی چیزیں مراد ہیں۔ اس قسم کی مثال قرآن پاک میں شہد کی مکھیوں سے متعلقہ آیت کریمہ میں بھی ملتی ہے اللہ نے شہد کی مکھی کو حکم دیا ہے ثم کلی من کلی الثمرات پھر تم ہر قسم کے پھل کھائو تاکہ تمہارے پیٹ میں شہد تیار ہو اب ہر قسم کے پھلوں سے یہ مراد نہیں کہ دنیا میں جتنے بھی پھل اور پھول ہیں سب کو کھانا اور ان کا رس چوسنا مکھی کے لیے لازم ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پھل کھائو جو تمہاری فطرت کے ساتھ مناسبت رکھتے ہیں مثلاً مکھی کھجور یا انگور پر بیٹھ کر اس کا رس تو چوس سکتی ہے مگر اخروٹ یا بادام کو تو توڑ کر نہیں کھا سکتی اسی طرح بیشمار ایسے پھل ہیں جن سے شہد کی مکھی مستفید نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ اس کے مناسب حال نہیں تو اس کے لیے کل سے مراد وہی پھل اور پھول ہوں گے جنہیں وہ کھاسکتی ہے اور جن کا رس چوس سکتی ہے اسی طرح یہاں کل شئی سے وہی چیزیں مراد ہیں جن کی انسان کو ضرورت ہے مگر وہ اپنی عقل سے حاصل نہیں کرسکتا چناچہ تورات ایک جامع کتاب تھی اس میں احکام حدود ، مواعظ ، تاریخ وغیرہ موجود تھیں جس طرح قرآن پاک میں احکام ، حدود ، زواجر ، عبادات ، اخلاقیات اور معاملات موجود ہیں اسی طرح تورات میں بھی تھے اور انہی کے متعلق اللہ نے فرمایا کہ ہم نے تختیوں پر ہر شے کی تفصیل لکھ دی تھی۔ تمک بالکتاب اللہ تعالیٰ نے کتاب کے مندرجات بیان کرنے کے بعد موسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا فخذھا یقوۃ ان کو مضبوطی سے پکڑ یعنی اس میں موجود احکام پر سختی سے عمل کرو اور قوم سے کر ائو مطلب یہ کہ ان احکام کو دلجمعی سے پکڑیں دل کی محبت اور توجہ کے ساتھ انہیں سیکھیں سکھائیں اور ان پر عمل کریں اگر ایسا کرو گے تو راسخ ہوجائو گے اور اس کا تمہیں فائدہ ہوگا اور اگر یہ چیز پیدا نہ ہوسکی تو کتاب سے تعلق پختہ نہیں ہوگا انسانی سوسائٹی میں اسے رائج نہیں کیا جاسکے گا قرآن پاک اور دیگر کتب سماویہ کے متعلق بھی یہی حکم ہے۔ فرمایا وامرقومک یاخذوا باحسنھا اے موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کو حکم دیں کہ وہ اس کتاب کی اچھی باتوں کو لے لیں احسن اسم تفصیل کا صیغہ ہے کتب سماویہ تو ساری کی ساری احسن ہی ہوتی ہیں تو پھر صرف اچھی چیزیں ہی لینے کا کیا مطلب ہے کیا اس میں کوئی ایسی چیزیں بھی ہیں جو اچھی نہیں ہیں مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہاں پر احسن کا صیغہ ہی مناسب حال ہے کیونکہ احکام دو قسم کے ہوتے ہیں بعض احکام عزیمت سے تعلق رکھتے ہیں اور بعض کا تعلق رخصت سے ہوتا ہے عزیمت والے احکام درجہ اول کے احکام ہوت ہیں اور رخصت دوسرے درجے میں آتی ہے جب کوئی شخص عزیمت والے احکام پر بوجوہ عمل کرنے سے قاصر ہوتا ہے تو اسے رخصت کی اجازت ہوتی ہے مثلاً کوئی شخص کسی تکالیف کی وجہ سے رمضان المبارک میں روزے نہیں رکھ سکتا تو اسے افطار کرنے کی رخصت ہے وہ بہد میں قضا کرلے گا اور اگر بڑھاپے یا لمبی بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے کی صلاحیت واپس آنے کا امکان نظر نہیں آتا تو ایسا شخص روزے کے بدلے میں فدیہ بھی دے سکتا ہے تو گویا روزہ رکھنا عزیمت کا کام ہے اور قضا کرنا یا فدیہ ادا کردینا رخصت ہے تو یہاں پر احسن سے مراد یہ ہے کہ عزیمت کے کام کرو بعض فرماتے ہیں کہ جن چیزوں کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ احسن ہیں اور جن سے منع کیا گیا ہے وہ غیر احسن ہیں ان سے بچنے کی ضرورت ہے اور احسن امور کو انجام دینے کا حکم دیا گیا ہے۔ نافرمانوں کا گھر فرمایا اپنی قوم کو احسن کام کرنے کا حکم دو ساریکم دارالفسقین میں عنقریب تمہیں فاسقوں کا گھر دکھا دوں گا فاسقوں اور نافرمانوں کے گھر سے جہنم بھی مراد ہوسکتی ہے کیونکہ نافرمان لوگ بالآخر وہیں پہنچیں گے بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ دنیا میں فاسقوں کا گھر ذلت اور رسوائی ہے کیونکہ وہ گناہ میں مبتلا ہوتے ہیں اس لیے وہ ذلیل خوار ہوتے ہیں اور آخرت میں ان کے لیے جہنم تو بہرحال مقرر ہے۔ بعض فرماتے ہیں کہ دارالفاسقین سے مراد وہ سرزمین ہے جس پر عمالقہ قابض تھے اور پھر اللہ نے وہ سرزمین بنی اسرائیل کو عطا کی یہ وہی فلسطین و شام کا علاقہ ہے جو اللہ نے عمالقہ کے قبضے سے نکال کر بنی اسرائیل کو عطا کیا تو اللہ نے خوشخبری دی کہ بالآخر اس سرزمین پر تمہارا تسلط قائم ہوجائے گا۔ آیات الٰہی سے محرومی آگے اللہ تعالیٰ نے ایک اور بات بھی بیان فرمائی ہے ساصرف عن ایتی الذین یتکبرون فی الارض بغیرالحق میں پھیر دوں گا اپنی آیتوں سے ان لوگوں کو جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں یعنی میری آیات تک مغرور لوگوں کی رسائی نہیں ہوگی اور انہیں وہی لوگ حاصل کرسکیں گے جن کا عقیدہ اور ایمان درست ہوگا اور جو انہیں اپنا دستور العمل بنائیں گے امام سفیان ابن عینیہ (رح) امام ابوحنیفہ (رح) کے ہم عصر (اور ان کے شاگرد) تھے آپ اپنے زمانے کے بڑے محدث امام ہیں وہ فرماتے ہیں کہ آیات سے پھیر دینے کا مطلب یہ ہے کہ متکبر لوگ قرآن فہمی سے عاری ہوں گے ان کو قرآن کی سمجھ ہی نہیں آئے گی امام ابن کثیر (رح) فرماتے ہیں کہ امام ابن عینیہ (رح) نے یہ بات سمجھائی ہے کہ کلام تو موسیٰ (علیہ السلام) کی کتاب تورات کے ضمن میں ہورہا ہے مگر تمام آسمانی کتابوں کا یہی حکم ہے کہ جو بھی زمین میں ناحق تکبر کریں گے وہ اللہ تعالیٰ کی آیات سے مستفید نہیں ہوں گے ویسے بھی سلف صالحین کا قول ہے لن ینال العلم حی ولا مستکبر یعنی شرمانے والا اور تکبر کرنے والا آدمی علم کو نہیں پاسکتا علم میں شرمانے کی بات روا نہیں ہے علم حاصل کرنے کے لیے سوال تو کرنا ہی پڑتا ہے اگر اپنی مشکلات کا اظہار نہیں کرے گا تو علم کیسے حاصل کرے گا صحیحین کی حدیث میں آتا ہے کہ ام المومنین حضرت عائشہ ؓ نے انصار مدینہ کی عورتوں کی تعریف فرمائی ہے نعم نساء الانصار لم یمنعھن الحیاء ان یتفقھن فی الدین یعنی انصار مدینہ کی عورتیں بہت اچھی ہیں دین کی سمجھ حاصل کرنے میں ان ک شرم مانع نہیں ہے جو بات ان کو معلوم نہیں ہوتی وہ بلا تکلف دریافت کرلیتی ہیں حیا ہر معاملے میں محمود ہے مگر حصول علم کے لیے نامعلوم کے متعلق ضرور دریافت کرلینا چاہیے سلف کا یہ بھی مقولہ ہے کہ جو شخص ایک گھڑی بھر سیکھنے کی ذلت برداشت نہیں کرتا یعنی علم حاصل کرنے کے لیے شاگردی اختیار نہیں کرتا اور استاد سے سوال کرنے سے ہچکچاتا ہے وہ ہمیشہ کے لیے جہالت کی ذلت میں مبتلا ہوجاتا ہے بزرگان دین فرماتے ہیں کہ تکبر بہت بری بیماری ہے روحانی بیماریوں میں یہ سب سے شدید ہے اور باقی بیماریوں کے مقابلے میں سب سے آخر میں بڑی محنت کے بعد دورتی ہوتی ہے۔ بہرحال فرمایا کہ کتب سماویہ کے فہم میں تکبر بہت بڑی رکاوٹ ہے مغرور آدمی کتاب الٰہی کو نہیں سمجھ سکے گا اسی لیے فرمایا کہ میں اپنی آیات کو ایسے لوگوں سے پھیر دوں گا۔ صحیح راستے کا انتخاب ارشاد ہوتا ہے کہ اس قسم کے مغرور لوگوں کی حالت یہ ہے کہ وان یروا کل ایۃ لایومنو بھا کہ اگر ہر قسم کی نشانی دیکھ لیں پھر بھی ایمان نہیں لاتے پہلے گزر چکا ہے کہ وہ جو بھی نشانی دیکھتے تھے اسے جادو کہہ کر انکار کردیتے تھے اور ایمان نہیں لاتے تھے ان کی طبائع میں بھی غرور تکبر راسخ ہوچکا تھا فرمایا وان یرا واسبیل الرشد اور اگر یہ مغرور لوگ ہدایت کا راستہ دیکھتے ہیں لا یتخذوہ سبیلاً تو اسے راستہ ہی نہیں پکڑتے ظاہر ہے کہ انبیاء (علیہم السلام) جو راستہ کتب الٰہی کے ذریعے واضح کرتے ہیں وہ ہدایت ہی کا راستہ ہوتا ہے مگر ان لوگوں کی ذہنیت اس قدر بگڑ چکی ہے کہ راستے کو راستہ تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے فرمایا وان یروا سبیل الغی اور اگر وہ گمراہی کے راستے کو دیکھیں یتخذوہ سیلاً تو اس کو راستہ بناتے ہیں یعنی وہ لوگ عیاشی ، فحاشی ، برائی ، کھیل تماشہ ، نام نمود اور رسومات باطلہ کے کاموں کو دیکھتے ہیں تو فوراً اس کی طرف دوڑ کر جاتے ہیں افراد کے علاوہ موجودہ زمانے کی اکثر حکومتوں کا بھی یہی حال ہے وہ بھی ہدایت کے راستے کو اختیار کرنے کی بجائے گمراہی کے راستے کو پسند کرتے ہیں اور ہو اسی میں اپنا کمال سمجھتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ مغرور لوگ ہدایت کی بجائے گمراہی کا راستہ اس لیے پکڑتے ہیں ، رلک بانھم کذبو بایتنا ایہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا آیات میں صرف معجزات ہی نہیں بلکہ تمام احکام اور شرائع شامل ہیں لہٰذا احکام الٰہی کو جھٹلانے کی وجہ سے یہ لوگ گمراہی کا راستہ اختیار کرتے ہیں فرمایا اس کی دوسری وجہ یہ ہے وکانو عنھا غفلین کہ ان لوگوں نے آیات الٰہی سے بالکل غفلت برتی یعنی اس طرف توجہ یہ نہیں کی اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے لوگوں کی اپنی آیات تک رسائی ممنوع قرار دیدی تاکہ وہ اس کے فہم تک نہ پہنچ سکیں جب آیات کا فہم نہیں ہوگا تو ان پر عمل کیسے ہوسکے گا اللہ نے فرمایا کہ ہم انہیں اپنی آیات سے پھیر دیں گے۔ اعمال کا ضیاع فرمایا والذین کذبو بایتنا ولقاء الاخرۃ وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیات کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا نہ تو اس دنیا میں ہمارے احکام و شرائع کو تسلیم کیا اور نہ ہی بعث بعدالموت پر یقین کیا کہ مرنے کے بعد اعمال کی جواب دہی بھی کرنی ہے ان کے متعلق فرمایا حبطت اعمالھم ان کے اعمال ضائع ہوگئے اول تو انہوں نے نیک اعمال کیے ہی نہیں اور اگر کوئی ہوگا تو وہ ضائع ہوجائے گا اس کا کچھ فائدہ نہیں پہنچے گا اگر کوئی نیکی کی ہوگی تو رائیگاں جائے گی اعمال کی قبولیت تو جب ہوگی جب ان اعمال کے پیچھے ایمان کی بنیاد موجود ہوگی اگر ایمان ہی نہیں ہے قیامت کے دن اور محاسبے پر یقین ہی نہیں ہے تو نیکی کس کام آئے گی ؟ وہ تو ایسا عمل کریں گے جسے اپنی عقل کے مطابق صحیح سمجھیں گے مگر وہ ان کے لیے قطعاً مفید نہیں ہوگا اور بالآخر انہیں مایوسی کا منہ دیکھنا پڑے گا اس کا کوئی اچھا نتیجہ نہیں نکلے گا۔ فرمایا ھل یجزون الا ماکانو یعملون وہ نہیں بدلہ دیئے جائیں گے مگر ان اعمال کا جو وہ انجام دیتے رہے انہوں نے کفرو شرک کا ارتکاب کیا آیات الٰہی کی تکذیب کی عیاشی اور فحاشی کو معمول بنائے رکھا کھیل تماشے میں مصروف رہے ، رشد و ہدایت کی باتوں کو قبول نہ کیا تو پھر انہیں ان اعمال کا بدلہ بھی ایسا ہی ملے گا انہیں کسی اچھے بدلے کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔
Top