Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-A'raaf : 191
اَیُشْرِكُوْنَ مَا لَا یَخْلُقُ شَیْئًا وَّ هُمْ یُخْلَقُوْنَ٘ۖ
اَيُشْرِكُوْنَ
: کیا وہ شریک ٹھہراتے ہیں
مَا
: جو
لَا يَخْلُقُ
: نہیں پیدا کرتے
شَيْئًا
: کچھ بھی
وَّهُمْ
: اور وہ
يُخْلَقُوْنَ
: پیدا کیے جاتے ہیں
کیا یہ شریک بناتے ہیں ان کو جو نہیں پیدا کرتے کسی چیز کو اور وہ خود پیدا کئے جاتے ہیں
ربط آیات گزشتہ درس میں اللہ تعالیٰ نے اولین انسان اور اس کے جوڑے کی پیدائش کا تذکرہ فرمایا اور اس پیدائش کی غرض وغایت بھی بیان فرمائی پھر انسان کے شرک میں مبتلا ہونے کی مثال بیان فرمائی کہ میاں بیوی کی مقاربت سے ہلکا سا حمل ٹھہرتا ہے جب یہ بڑھتا ہے تو میاں بیوی کو خطرات لاحق ہوتے ہیں اور وہ اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحیح سلامت ، صحت مند بچہ عطا فرمائے پھر جب بچہ کی پیدائش ٹھیک طریقے سے ہوجاتی ہے تو اللہ کے ساتھ شریک بنانے لگتے ہیں اول تو بچے کا نام ہی شرکیہ رکھتے ہیں اسے اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنے کی بجائے غیروں کی طرف منسوب کرتے ہیں حالانکہ اس کی پیدائش ، تندرستی اور ضروریات زندگی فراہم کرنے میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی شریک نہیں ، فرمایا خدا تعالیٰ کی ذالت ان چیزوں سے بلندو برتر ہے جن کو یہ اس کے ساتھ شریک بناتے ہیں یہ شرک کا رد ہوگیا۔ بت پرستی اب آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے بت پرستی کا رد بیان کیا ہے مٹی پتھر یا لکڑی کے مجسمے بناکر ان کی پوجا کرنا شرک کی ایک صورت ہے اور بت پرستی کی یہ لعنت حضرت نوع (علیہ السلام) کے زمانے سے لے کر تمام اقوام میں پائی جاتی رہی ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں اس کا بار بار رد فرمایا ہے اس کے علاوہ جو لوگ ملائکہ اور جنات کو عبادت میں شریک کرتے ہیں اللہ نے ان کا بھی رد فرمایا ہے شرک اللہ تعالیٰ کی صفات میں ہو یا عبادت میں یہ قابل مذمت ہے اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے بت پرستی کا اس طرح رد فرمایا ہے ایشرکون مالا یخلق شیئاً کیا یہ لوگ ان کو شریک بناتے ہیں جو کسی چیز کو پیدا نہیں کرتے وھم یخلقون اور وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں اگلی آیت میں خاص طور پر مٹی اور پتھر کے گھڑے ہوئے بتوں کا ذکر آئے گا جب کہ یہاں پر اللہ تعالیٰ کے سوا تمام معبودان مراد ہیں خواہ وہ بت ہوں ، عام انسان ہوں ، انبیاء ہوں ، ملائکہ ہوں یا جنات ہوں فرمایا کہ یہ لوگ ان کی پوجا کرتے ہیں جو کچھ پیدا نہیں کرسکتے بلکہ خود اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ ہیں چونکہ کائنات کی تمام اشیاء اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں اس لیے ان میں سے کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو الٰہ اور معبود برحق کی شریک بنائی جاسکے۔ صفات الوہیت کسی ذات کے الٰہہ ونے کے لیے اس میں بعض صفات کا ہونا لازمی ہے مثلاً یہ کہ وہ ذات واجب الوجود ہو ، ایسی ذات جس کا وجود خود بخود ہو ، نہ کہ کسی دوسری ذات کا عطا کردہ یہ الوہیت کی سب سے پہلی صفت ہے ظاہر ہے واجب الوجود صرف ذات خداوندی ہے اس کے علاوہ ہر ذات کا وجود خدا تعالیٰ کا عطا کردہ ہے لہٰذا اللہ کے بغیر نہ کوئی واجب الوجود ہے اور نہ وہ الٰہ ہوسکتا ہے الٰہ کی دوسری صفت یہ کہ وہ خالق ہو ، مخلوق نہ ہو اور یہ صفت بھی صرف باری تعالیٰ میں پائی جاتی ہے اس کے علاوہ کوئی خالق نہیں لہٰذا معبود برحق بھی صرف وہی ہے الوہیت کے لیے علیم کل ہونا بھی ضرورت ہے اور یہ صفت بھی صرف اللہ تعالیٰ کا خاصہ ہے انہ بکل شی علیم وہی ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے الا یعلم من خلق وھو اللطیف الخبیر (الملک) یاد رکھو ! ہر چیز کا ظاہر و باطن اور اس کی ضرورت وہی جانتا ہے جو اس کا خالق ہے چونکہ خالق اللہ تعالیٰ ہے لہٰذا مخلوق کی تمام جزئیات کو جاننے والا یعنی علیم کل بھی وہی ہے الوہیت کی صفات میں مدبر ہونا اور غیر مرئی ہونا بھی شامل ہے وہی ہر چیز کی تدبیر کرتا ہے وہ خود ہر چیز کو دیکھتا ہے مگر اسے کوئی نہیں دیکھ سکتا بہرحال اس آیت کریمہ میں خلق کی صفت کے ساتھ الوہیت کا مسئلہ بیان کیا گیا ہے کوئی انسان ہو یا جن یا فرشتہ ، ان میں سے کوئی بھی خالق نہیں ہے بلکہ سب مخلوق ہیں تو اللہ نے فرمایا کہ ان کو شریک بناتے ہیں جو خالق نہیں بلکہ خود مخلوق ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ملائکہ کو انسان کی پیدائش سے اربوں کھربوں سال پہلے پیدا فرمایا امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جانتا تھا کہ مصلحت انسانی کی تکمیل کے لیے اس سے پہلے فرشتوں کا پیدا کیا جانا ضروری ہے لہٰذا اس نے فرشتوں کو پہلے پیدا کیا۔ سب سے پہلے ملاء اعلیٰ کی جماعت کو پیدا کیا پھر ملاء سافل کی جماعت کو پیدا فرمایا اور اس کے بعد عام ملائکہ کو ، اور ان سب سے آخر میں انسان کو پیدا کیا تو فرمایا جو کسی چیز کے خالق نہیں ہیں بلکہ خود مخلوق ہیں انہیں خدا کے ساتھ کیسے شریک بنا رہے ہیں۔ امداد از غیر اللہ فرمایا جن کو یہ شریک بناتے ہیں ان کی ایک بات تو یہ ہے کہ وہ کسی چیز کو پیدا کرنے پر قادر نہیں اور دوسری بات یہ ولا یستطیعون لھم نصرا وہ معبود ان باطلہ شرک کرنے والوں کی مدد کرنے پر بھی قادر نہیں ہیں والانفسھم ینصرون اور نہ وہ خود اپنی جانوں کی مدد کرسکتے ہیں گزشتہ رکوع میں حضور ﷺ کی ذات مبارکہ کے متعلق گزر چکا ہے قل لا املک لنفسی نفعاً ولامنی اے لوگو ! سن لو ، میں اپنی جان کے لیے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں الا ما شاء اللہ ، مگر جو اللہ چاہے ظاہر ہے کہ بنی نوع انسان کی بلند ترین ہستی بھی اگر اپنے نفع نقصان کے مالک نہیں ہے تو وہ کسی دوسرے کو مانوق الاسباب نفع نقصان کیسے پہنچا سکتی ہے یہ تو صرف اللہ تعالیٰ کا خاصہ ہے انبیائ ، ملائکہ اور جنات جو زندہ ہستیاں ہیں وہ بھی اس معاملہ میں بےبس ہیں تو اپنے ہاتھ سے بنائے ہوئے مٹی یا پتھر کے مجسمے ان کی کیا مدد کرسکتے ہیں فرمایا وہ تو اتنے عاجز ہیں وہ ان تدعو ھم کہ اگر تم انہیں پکارو الی الھدی ہدایت کے راستے کی طرف لایتبعوکم تو وہ تمہاری پیروی نہیں کرسکتے یعنی وہ تمہاری کوئی خواہش پوری نہیں کرسکتے جب وہ اس قدر بےبس ہیں تو فرمایا سواء علیکم تمہارے لیے برابر ہے ادعوتھم ھم ام انتم صامتون کہ تم انہیں پکارو یا خاموش رہو مطلب یہ ہے کہ جب وہ معبود ان باطلہ تمہارے لیے کسی چیز پر قادر ہی نہیں ہیں تو انہیں لاکھ پکارے جائو وہ سنتے ہی نہیں تو پھر انہی پکارنا اور نہ پکارنا برابر ہے۔ غیر اللہ کی پرستش شرک فی العبادت قدیم اقوام میں بھی پایا جاتا ہے اور آج بھی موجود ہے چناچہ رومی ، یونانی ، مصری اور کلدانی قومیں شجر وحجر کی پرستش میں ملوث تھیں بعض لوگ بچھو ، سانپ اور درختوں کی پوجا بھی کرتے تھے سورج پرستی بھی قدم زمانے سے چلی آرہی ہے اور سورج کے پجاری کراچی میں آج بھی موجود ہیں جو طلوع شمس کے وقت اس کی طرف ہاتھ باندھے نظر آتے ہیں اور زبان سے کچھ الفاظ بھی ادا کرتے ہیں جو غالباً دعائیہ الفاظ ہوں گے۔ ستاروں اور سیاروں کے پجاری بھی ہیں اور گائے اور بلی کو پوجنے والے بھی مل جاتے ہیں انسانی ذوق کی انتہا یہ ہے کہ بعض لوگ گوبر کو بھی پوجتے ہیں قبروں کو پوجنے والے تو خود مسلمانوں میں موجود ہیں کوئی نہ کوئی زندہ انسان کسی مردے کو پوجنے والا مل جاتا ہے مسلمانوں میں قبر پرستی ، پیر پرستی ، مشرکانہ تعظیم جیسی بیماریاں موجود ہیں شرک کا ردتمام آسمانی کتب خصوصاً قرآن پاک اور تمام انبیائے کرام نے واضح طور پر کیا ہے اور اس میں کوئی شبہ نہیں چھوڑا سورة انعام میں تمام قسم کے شرک کی تردید ہوچکی ہے شرک نذرونیاز میں ہو یا تعظیم میں سب کی نفی ہوچکی ہے ظلمت کو الٰہ ماننے والوں کا رد بھی ہوچکا ہے جانور ذبح کرتے وقت جو شرک کیا جاتا تھا اللہ نے اس کی بھی تردید فرمائی ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ خود کلمہ گو مسلمان شرک کی بہت سی قسموں میں ملوث ہیں مولانا الطاف حسین حالی (متوفی 1914) سرسید کے ہم عصر اور قومی شاعر ہوئے ہیں آپ بڑے صحیح العقیدہ مسلمان تھے آپ نے قاری عبدالرحمن اور شاہ الحق سے تعلیم حاصل کی آپ نے مسدس حالی میں مسلمانوں کے عروج وزوال کا خوب نقشہ کھینچا ہے انہوں نے آج کے مسلمانوں کی بدعقیدگی کا نقشہ بڑے عجیب پیرائے میں کھینچا ہے فرماتے ہیں ؎ کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں نبی کو جو چاہیں خدا کر دکھائیں اماموں کا رتبہ نبی سے بڑھائیں مزاروں پہ دن رات نذریں چڑھائیں شہیدوں سے جاجا کے مانگیں دعائیں نہ ایمان میں کچھ خلل اس سے آئے نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے قبروں پر چادریں اور چڑھاوے چڑھانا ، ان پر سجدہ کرنا ، ان کو چومنا چاٹنا ان کی حد درجہ تعظیم کرنا ، فرشتوں اور جنات کی دہائی دینا ، پیر دستگیر کو غائبانہ پکارنا ، شیخ معین الدین چشتی اور زکریا ملتانی (رح) کو امداد کے لیے پکارنا ، سب شکریہ باتیں ہیں ان کے اختیار میں کوئی چیز نہیں نہ وہ پیدا کرسکتے ہیں اور نہ فریاد رسی کے قابل ہیں اور کیا مضر ہے مگر مسلمان ہی ہیں جو ان کو سب کچھ تسلیم کیے بیٹھے ہیں حتیٰ کہ بسوں پر ان کے نام کے نعرے لکھ رہے ہیں یا غوث اعظم یا پیر دستگیر ، یا علی مدد وغیرہ یہ سب شرک کی باتیں ہیں جن کا قرآن نے رد کیا ہے فرمایا جن کو تم شریک بناتے ہو ان میں تو الوہیت کی صفت ہی نہیں پائی جاتی۔ اللہ کے عاجز بندے آگے فرمایا ان الذین تدعون من دون اللہ عباد امثالکھ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تو تمہاری طرح بندے ہیں جس طرح تم پیدا کیے گئے ہو اسی طرح وہ بھی پیدا کیے گئے ہیں تم بھی خدا کے سانے عاجز ہو اور ہو بھی عاجز ہیں جس طرح تم ہر چیز کے محتاج ہو ، اسی طرح وہ بھی محتاج ہیں اللہ تعالیٰ نے صراحت فرما دی ہے یسئلہ من فی السموت والارض آسمان و زمین کی ہر چیز اپنی ہر ضرورت کے لیے اسی کے سامنے ہاتھ پھیلاتی ہے تمام مخلوق مانگنے والی ہے اور دینے والی واحد ذات خدا وندی ہے ، انسان اولاد ، دولت اور اقتدار مانگتے ہیں فرشتے اللہ کا قرب مانگتے ہیں اور اس کی رضا کے طالب ہوتے ہیں فرمایا جب ہر چیز اسی سے مانگتی ہے تو پھر تم ان کو شریک کیسے بناتے ہو جو خود عاجز اور محتاج ہیں پھر فرمایا فادعوھم انہیں پکار کر دیکھ لو اگر وہ تمہاری پکار سنتے ہیں فلیسجیبو الکم ان کنتم صدقین پس چاہیے کہ وہ تمہاری پکار کو قبول کریں اگر تم سچے ہو مگر وہ تمہاری حاجت روائی اور مشکل کشائی کیسے کریں گے جب کہ نہ تو وہ قادر مطلق ہیں نہ علیم کل اور نہ واجب الوجود ، حقیقت یہ ہے کہ انتم الفقراء ، الی اللہ واللہ ھو الغنی الحمید (فاطر) تم سب اللہ کے محتاج ہو غنی تو صرف وہی ہے اس کے علاوہ کون ہے جو تمہاری غائبانہ مدد کرے گا تم نے تو خواہ مخواہ بت اور وثن بنا رکھے ہیں جن کے نام کی نذریں مانتے ہو ان کے سامنے دودھ ، مٹھائی اور کھانارکھتے ہو ان کے سامنے دست بستہ کھڑے ہوتے ہو ان کے ساتھ عابدانہ تصورات رکھتے ہو جس طرح کوئی بت پڑا ہوتا ہے اسی طرف رخ کرلیتے ہو یہ تو نہایت ہی بےوقوفی کی بات ہے۔ فرمایا ذرا غور تو کرو کہ جن بتوں کی تم پوجا کرتے ہو الھم ارجل یمشون بھا کیا ان کے پائوں ہیں جن کے ساتھ وہ چلتے ہیں ام لھم ایدھ یبطشون بھا کیا ن کے ہاتھ ہیں جن کے ساتھ وہ پکڑتے ہیں ام لھم اعین یبصرون بھا کیا ان کی آنکھیں ہیں جن کے ساتھ وہ دیکھتے ہیں ام لھم اذان یسمعون بھا کیا ان کے کان ہیں جن کے ساتھ وہ سنتے ہیں ان کے پاس تو کچھ بھی نہیں ، پھر وہ تمہاری پکار سن کر تمہاری مدد کیسے کرسکتے ہیں سورة حج میں ہے کہ اللہ کے سوا تم جن کو پکارتے ہو وہ تو ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے اور مکھی کوئی چیز ان سے چھین لے تو وہ اسے چھڑانے پر بھی قادر نہیں چیہ جائیکہ تمہاری فریاد رسی کریں۔ فرمایا صعف الطالب والمطلوب طالب اور مطلوب دونوں بودے ہیں کوئی کسی کے کام نہیں آسکتا اللہ نے انسان کو بہترین مخلوق بنایا تھا اسے عقل و شعور سے نوازا تھا مگر ای کی حماقت کی انتہا ہے کہ خود ساختہ بتوں کے سامنے سجدہ ریز ہوجاتا ہے اور عقیدہ یہ ہے کہ یہ ہماری بات سنتے ہیں اور حاجت براری کرتے ہیں فرمایا اگر یہ بات ہے قل ادعوا شرکاء کم پھر اپنے شریکوں کو پکار کر دیکھ لو ثم کیدون پھر جو کچھ تم میرے خلاف کرنا چاہتے ہو کر گزرو فلا تنظرون پس مجھے مہلت بھی نہ دو ۔ حضرت ہود اور صالح (علیہما السلام) کو بھی مشرکین نے یہی کہا تھا ان نقول الا اعتراک بعض الھتنا بسوئٍ ہمارے معبودوں نے تمہارا دماغ خراب کردیا ہے تم باز نہیں آتے اور بہکی بہکی باتیں کرتے ہو اللہ نے فرمایا کہ ایسی باتوں کا یہی جواب ہے کہ اپنے تما معبودوں کو اکٹھا کرلو اور پھر جو تدبیر میرے خلاف کرنا چاہتے ہو کرلو میں کسی سے کوئی خطرہ محسوس نہیں کرتا ؎ اگر ہر دو جہائم خصم گروند نہ ترسم چوں نگاہ بائم تو باشی اگر اللہ تعالیٰ نگہبان ہے تو دونوں جہان کی مخالفت بھی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہے مجھے یقین ہے کہ اللہ کی مشیت کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا تمہارے معبود محض بےاختیار ہیں اگلی آیات میں شرک کی مزید باتوں کی تردید ہورہی ہے۔
Top