Mualim-ul-Irfan - An-Naba : 27
اِنَّهُمْ كَانُوْا لَا یَرْجُوْنَ حِسَابًاۙ
اِنَّهُمْ : بیشک وہ كَانُوْا : وہ تھے لَا يَرْجُوْنَ : نہ امید رکھتے تھے حِسَابًا : حساب کی
بیشک وہ دنیا میں رہتے ہوئے آخرت کے حساب کی تو قع ہی نہیں رکھتے تھے
(سزا کی وجوہات) فرمایا یہ سخت سزائیں اس لیے دی جائیں گی کہ انھم کانو لایرجون حسابا دنیا میں رہتے ہوئے وہ آخرت کے حساب کتاب کی توقع ہی نہیں رکھتے تھے ۔ رجا کا معنی توقع بھی ہے اور ڈر بھی ۔ یہاں مراد دونوں معنی لیے جاسکتے ہیں یعنی ان لوگوں کو نہ تو محاسبے کی تو قع تھی نہ ہی یہ اس سے خوف کھاتے تھے ۔ وہ تو وقوع قیامت کے ہی منکر تھے ۔ حساب کتاب تو بعد کی بات ہے۔ وہ قیامت کے متعلق ہی بیہودہ قسم کے سوالات کرتے تھے۔ اور آپس میں اختلافات رکھتے تھے۔ سزا کی دوسری وجہ یہ بیان فرمائی وکذبوابایتنا کذابا کہ یہ لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے ۔ انہوں نے انبیاء (علیہم السلام) کی تکذیب کی ۔ قیامت اور محاسبے کی تکذیب کی ۔ کہتے تھے۔ تم جھوٹ کہتے ہو۔ اللہ نے کوئی شریعت نازل نہیں کی ۔ کوئی قیامت نہیں آئے گی لہذا اس تکذیب کی وجہ سے انہیں دوزخ کی سزائیں دی جائیں گی۔ (ہر چیز کا ریکارڈ موجود ہے) فرمایا کفار ہرچیز کا انکار کرتے ہیں ۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ وکل شیء احصینہ کتبا ہم نے ہرچیز کو کتاب میں شمار کر رکھا ہے۔ ازل سے لے کر ابد تک کی ہر چیز اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے ۔ اور لوح محفوظ فرشتوں کے رجسٹروں اور انسانوں کے اعمال ناموں میں محفوظ ہے۔ دوسری جگہ موجود ہے کہ جس دن انسان اپنے سامنے اس رجسٹر کو کھلاپائے گا جس میں اس کا اعمال نامہ درج ہے ۔ تو تعجب سے کہے گا مال ھذالکتب لا یغادر صغیرۃ ولا کبیرالا احصہا یہ عجیب نوشتہ ہے۔ جس میں ہر چھوٹی بڑی چیز درج ہے۔ انسان یہ دیکھ کر دنگ رہ جائے گا کہ اس نے اپنی زندگی میں جو بھی نیکی یا بد ی کی تھی ۔ سب وہاں موجود ہے۔ (دائمی اور عارضی عذاب ) ایسے لوگوں کے لیے حکم ہوگا ۔ فذوقوا فلن نزید کم الا عذابا ۔ اب اس عذاب کا مزہ چکھو ۔ ہم نہیں زیادہ کریں گے تمہارے لیے مگر عذاب ۔ یہ تمہاری ہی کمائی کا نتیجہ ہے۔ ذلک بماقدمت ید ک یہ تمہارے ہاتھوں کا آگے بھیجا ہوا توشہ ہے ۔ وان اللہ لیس بظلام للعبید اور اللہ تعالے اپنے بندوں کے ساتھ زیادتی نہیں کرتے ۔ بلکہ ذق انک انت العزیز الکریم۔ لہذا اس عذاب کا مزہ دائمی طور پر چکھو تو دنیا میں بڑا غالب اور عزت دار تھا ظاہر ہے کہ یہ حکم کفار ومشرکین کے لیے ہوگا ، جو ایمان کی دولت سے محروم رہے کبائر کے مرتکب ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلایا ۔ وگرنہ اہل ایمان جو معصیت میں مبتلا ہوئے اور بغیر تو بہ مرگئے ۔ وہ اپنے گناہ کی سزابھگتنے کے بعد دوزخ سے نکل جائیں گے ۔ اور ایمان کی بدولت اللہ کی رحمت میں داخل ہوجائیں گے۔
Top