Mualim-ul-Irfan - An-Naba : 7
وَّ الْجِبَالَ اَوْتَادًا۪ۙ
وَّالْجِبَالَ : اور پہاڑوں کو اَوْتَادًا : میخیں
اور کیا پہاڑوں کو زمین پر کیل کی طرح نہیں گاڑدیا
(پہاڑ کیل ہیں ) فرمایا صرف زمین کو گہوارہ ہی نہیں بنایا بلکہ والجبال اوتادا پہاڑوں کو زمین پر کیل بنا دیا ہے ۔ حدیث شریف (ب 1 ترمذی ص 486) میں آتا ہے کہ زمین میں اضطراب تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر جگہ جگہ وزنی پہاڑ رکھ دیے تاکہ زمین کا توازن درست رہے اور یہ ڈولنے نہ پائے ۔ پہاڑوں کی تخلیق کا مقصدیہ بھی ہوسکتا ہے ۔ کہ میدانی زمین میں چونکہ تمام لوازمات زندگی مہیا نہیں ہوتے لہذا پہاڑ پیدا کردیے ۔ ان پر درخت کثرت سے ہوتے ہیں ۔ پہاڑوں سے چشمے ابلتے ہیں مع دنیات حاصل ہوتی ہیں ۔ جڑی بو ٹیاں ملتی ہیں اور پتھر وغیرہ ملتے ہیں ۔ یہ سب چیزیں انسانی ضروریات کی ہیں مگر عام طور پر میدان میں نہیں ملتیں لہذا اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کو پیدا فرمادیا ۔ ان سے ایک طرف ضروریات زندگی میسر آئیں اور دوسری طرف انہوں نے زمین پر کیلوں کا کام دیا تا کہ زمین کا توازن درست رہے۔
Top