Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Anfaal : 38
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّنْتَهُوْا یُغْفَرْ لَهُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ١ۚ وَ اِنْ یَّعُوْدُوْا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْاَوَّلِیْنَ
قُلْ
: کہ دیں
لِّلَّذِيْنَ
: ان سے جو
كَفَرُوْٓا
: انہوں نے کفر کیا (کافر)
اِنْ
: اگر
يَّنْتَهُوْا
: وہ باز آجائیں
يُغْفَرْ
: معاف کردیا جائے
لَهُمْ
: انہیں جو
مَّا
: جو
قَدْ سَلَفَ
: گزر چکا
وَاِنْ
: اور اگر
يَّعُوْدُوْا
: پھر وہی کریں
فَقَدْ
: تو تحقیق
مَضَتْ
: گزر چکی ہے
سُنَّةُ
: سنت (روش)
الْاَوَّلِيْنَ
: پہلے لوگ
(اے پیغمبر) آپ کہہ دیں ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا ، اگر وہ باز آجائیں تو معاف کردیا جائے گا جو پہلے ہوچکا ہے اور اگر وہ پلٹ کر کریں گے ( وہی بات) پس تحقیق گزر چکا ہے دستور پہلے لوگوں کا
ربطِ آیات : گزشتہ درس میں اس بات کا ذکر کیا گیا تھا کہ کافر لوگ اپنے مالوں کو اسلام کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے خرچ کرتے ہیں اللہ نے فرمایا کہ ان کا خرچ کیا ہوا یہی مال ان کے لیے حسرت کا باعث بن جائے گا۔ یہ لوگ دنیا میں بھی اسلام کے ہاتھوں مغلوب ہوں گے اور آخرت میں ان کو جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔ اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ وہ خبیث کو طیب سے الگ کر دے گا اور پھر ہر ایک کو اپنے اپنے مرکز اور ٹھکانے تک پہنچا دے گا خبیث انسان ہو یا مال ہو یا ان کے عقائد سب کو ایک ڈھیر بنا کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ معافی کی گنجائش : اسی سلسلہ کلام کو آگے بڑھاتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو خطاب کر کے فرمایا ہے (آیت) ” قل للذین کفروا “ آپ ان کافروں سے کہہ دیں (آیت) ” ان ینتھوا اگر یہ کفر اور شرک سے باز آجائیں دین کے راستے میں رکاوٹ نہ ڈالیں اور فتنہ و فساد کو ترک کردیں (آیت) ” یغفرلھم ما قد سلف تو ان کی سابقہ غلطیاں معاف کردی جائیں گی۔ یہ لوگ پیغمبر اسلام اور آپ کے ساتھیوں کے ساتھ اگرچہ عداوت اور سرکشی کا سلوک کرتے رہے ہیں تا ہم اللہ تعالیٰ ایمان لانے کی بدولت ان کے سابقہ تمام گناہوں کو معاف فرما دے گا۔ حضور ﷺ کا بھی فرمان ہے ” الاسلام یھدم ما کان قبلہ “ سچے دل سے ایمان لانا سابقہ غلطیوں کو مٹا دیتا ہے اسی لیے فرمایا کہ اگر یہ کفار ومشرکین اب بھ باز آجائیں اسلام کی مخالفت ترک کر کے اسے قبول کرلیں تو ان سے کوئی مواخذہ نہیں ہوگا۔ سرشکی کا وبال : فرمایا (آیت) ” وان یعودا “ اگر یہ لوگ پلٹ کر اسی طرح لوگوں کو اسلام کے راستے سے روکیں گے ، جنگ وجدال کا بازار گرم کریں گے ، فساد فی الارض کے مرتکب ہوں گے تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا (آیت) ” فقد مضت سنت الاولین “ کہ پہلے لوگوں کا دستور گزر چکا ہے۔ یعنی اس سے قبل بھی جن لوگوں نے انبیاء کی تکذیب کی اور ان کے ساتھ عداوت رکھی وہ بالآخر ذلیل و خوار ہوئے ، اسی طرح یہ لوگ بھی اگر اپنی حرکات پر مصر رہے تو اللہ کی گرفت سے بچ نہیں سکیں گے بلکہ کسی نہ کسی سزا میں ضرور مبتلا ہو کر رہیں گے۔ یہی سنت اللہ اور یہی ایام اللہ ہے۔ اللہ نے نافرمان لوگوں کا قرآن پاک میں بار بار تذکرہ کر کے خبردار کیا ہے کہ جو کوئی ان کے راستے پر چلے گا ، خدائی دستور کے مطابق اس سے ویسا ہی سلوک کیا جائے گا۔ فسا کی بیخ کنی : آپ کو یاد ہوگا کہ جہاد کا پانچواں اصول یہ بیان کیا گیا تھا کہ اگر تم تقویٰ کی راہ اختیار کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے فیسلہ کن بات ظاہر کر دے گا ، تمہیں غلبہ نصیب ہوگا اور تمہارے تمام شکوک و شبہات رفع ہوجائیں گے اسی اصول کی جزیات کے طور پر ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” وقاتلوھم حتی لا تکون فتنۃ “ کفار ومشرکین سے لڑتے رہو یہاں تک کہ کوئی فتنہ باقہ نہ رہے۔ فتنہ سے متعلق پیچھے تیسرے رکوع میں بھی گزر چکا ہے (آیت) ” واعلموا انما اموالکم واولادکم فتنۃ “ یعنی یاد رکھو ، تمارے مال اور تمہاری اولاد فتنہ ہیں۔ فتنہ کا لغوی معنی سونے کو کٹھالی میں ڈال کر پگھلانا ہے تا کہ اس کی میل کچیل صاف ہوجائے اور یہ چیز آزمائش کا باعث ہوتی ہے ، چناچہ انسان کا مال اور اس کی اولاد اس کے لیے آزمائش کا باعث ہوتے ہیں۔ انسان ان دو چیزوں کی وجہ سے کئی قسم کی برائیوں میں مبتلا ہوتا ہے۔ اولاد کی خاطر دھوکہ ، فریب اور چوری کا ارتکاب کرتا ہے اور مشتبہ اور حرام مال کے حصول سے بھی اجتناب نہیں کرتا۔ مال اس لحاظ سے آزمائش ہے کہ اسی کی وجہ سے انسان میں غرور وتکبر اور سرکشی آتی ہے ۔ البتہ الہ ایمان کے لیے حضور ﷺ کا فرمانِ مبارک ہے ” ونعم صاحب المسلم ھو لمن اعطی منہ المسکین والیتیم وابن السبیل “ مال مسلمان کے لیے اچھا صاحب ہے مگر اس کے لیے جو یتیم اور مسکین اور مسافر کا حق ادا کرتا ہے چونکہ اکثر لوگ مستحقین کا حق ادا نہیں کرتے لہٰذا وہ مال کے فتنہ میں مبتلا رہتے ہیں۔ فتنہ سے مراد شرک ہے : حضرت امام حسن بصری (رح) جلیل القدر تابعین میں سے ہیں۔ آپ 22 ھ میں پیدا ہوئے اور 110 ھ میں وفات پائی۔ آپ غلام اور لونڈی زادے تھے آپ نے ام المومنین ام سلمہ ؓ کا دودھ پیا۔ آپ بڑے عالم ، زاہد اور متقی تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو برا اعزاز بخشا ، حضرت انس ؓ فرمایا کرتے تھے کہ جب تمہارے درمیان حسن بصری موجود ہوں تو کسی دوسرے سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے ، انہی سے تمام مسائل دریافت کیا کرو۔ بزرگوں کے تمام سلاسل چشتیہ ، قادریہ وغیرہ کی انتہا حضرت حسن بصری پر ہوتی ہے اور یہ سلسلہ حضرت علی اور حضور ﷺ تک پہنچتا ہے۔ بہرحال حضرت حسن بصری (رح) اور حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ کا قول ہے کہ اس مقام پر فتنہ سے مراد شرک ہے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان اس طرح ہے کہ کفار ومشرکین سے جنگ جاری رکھو (آیت) ” حتی لا تکون فتنہ “ حتی کی شرک کا غلبہ باقی نہ رہے۔ جزیہ کا مسئلہ : یہاں پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کفار ومشرکین سے جزیہ قبول کر کے انہیں اسلامی حکومت کی پناہ میں رہنے کی اجازت دی جاسکتی ہے یا نہیں ؟ امام ابوحنیفہ اور امام احمد فرماتے ہیں کہ عرب کے کفار و مشرکین سے جزیہ قبول نہیں کیا جاسکتا۔ ان کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ یا تو ایمان قبول کرلیں یا وہ اسلام کا مرکز یعنی عرب کا خطہ چھوڑ جائیں۔ اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو پھر انہیں ختم کردیا جائے گا۔ کیونکہ مرکز دین میں دو دین اکٹھے نہیں چل سکتے۔ البتہ عجم کے غیر مسلموں سے جزیہ قبول کیا جاسکتا ہے حضور ﷺ نے بطور وصیت ارشاد فرمایا کہ میں یہود ونصاریٰ کو جزیرہ عرب سے نکال دوں گا۔ پھر آپ نے اپنی عمر کے آخری حصے میں فرمایا ” اخرجوا الیھود من جزیرہ العرب “ یعنی یہودیوں کو جزیرہ عرب سے نکال باہر کیا جائے حضرت عمر ؓ نے اس وصیت پر عمل کرتے ہوئے خیبر کے یہودیوں کو نکال دیا جو تیما اور فلسطین وغیرہ میں جا کر آباد ہوگئے اور اس طرح عرب کا خطہ ان سے پاک ہوگیا۔ بہرحال شرک کفر سے بھی بڑا فتنہ ہے کیونکہ (آیت) ” ان الشرک لظلم عظیم “ ( سورة لقمان) شرک سب سے برا ظلم ہے اور کافروں کے متعلق (آیت) ” والکفرون ھم الظلمون “ کفر کرنے والے ہی ظالم ہیں۔ کفر کا معنی اللہ کے دین اور شریعت کا انکار کرنا اور شرک سے مراد اللہ کی ذات ، صفات یا عبادت میں کسی دوسرے کو شریک کرنا ہے فرمایا یہ سب سے بڑا فتنہ ہے ، لہٰذا جنگ کرتے رہو یہاں تک کہ یہ باقی نہ رہے۔ فتنہ سے مراد بدامنی ہے : بعض دوسرے مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس مقام پر فتنہ سے مراد فساد ، سرکشی ، بغاوت اور بدامنی ہے۔ لہٰذا جب تک دینا میں امن وامان قائم نہ ہوجائے اس وقت تک کفار ومشرکین سے برسرپیکار رہو اسلام کے راستے میں رکاوٹ بھی جھگڑا ، فساد اور بدامنی کا پیش خیمہ ہے ، لہٰذا آیت کریمہ کا یہ مطلب بھی ہے کہ اس وقت تک جہاد کرتے رہو جب تک تبلیغ دین کے راستے میں کوئی بھی رکاوٹ موجو دہو۔ جب دین کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہوجائیں ، اسلام کی تبلیغ کا راستہ روکنے والا کوئی باقی نہ رہے تو اس وقت جہاد کو موقوف کرنے کی اجازت ہے امام بیضاوی (رح) فرماتے ہیں کہ اخلال بالشرائع یعنی اللہ کے دین اور شریعت میں خلل ڈالنے کا نام فساد فی الارض ہے اگر کسی جگہ اللہ کے دین کی عملداری نہ ہو تو وہاں پر ایسے قانون کے نفاذ کے لیے جہاد ضروری ہوجاتا ہے جہاد ہی ایسا عمل ہے جو چوری ، ڈاکہ ، زنا ، قتل ، ناحق اور فتنہ و فساد کا قلع قمع کریگا ، لہٰذا جہاد ایک ضروری عمل ہے ، اگر قانون الہٰی کی خلاف ورزی اندرونِ ملک سے ہوتی ہے تو اسے تعزیر کے ذریعے درست کیا جائیگا۔ اور اگر قانونِ الٰہی کی مزاحمت بیرونِ ملک سے ہوت و پھر ایسی طاقتوں کے خلاف جہادِ فرض ہوتا ہے مقصد بہرحال یہی ہے کہ دنیا سے فتنہ فساد ، کفر شرک ، بغاوت وسرکشی کا دوردورہ ختم ہو کر اللہ کی زمین امن وامان کا گہوارہ بن جائے۔ دین کی سربلندی : فرمایا جہاد کی ایک غرض تو یہ ہے کہ زمین پر فتنہ باقی نہ رہے اور دوسری یہ کہ (آیت) ” ویکون الدین کلہ للہ “ اور اطاعت سب کی سب اللہ کے لیے ہوجائے۔ جب کسی قوم سوسائٹی یا ملک میں اللہ کے دین کے علاوہ کوئی دوسرا قانون نافذ ہوگا۔ تو یہ غیر اللہ کی اطاعت ہوگی اور اللہ تعالیٰ کی مکمل اطاعت نہیں ہوگی۔ اس وقت پاکستان میں انگریز کا قانون رائج ہے تو یہ انگریز کی اطاعت ہے اور اگر مارشل لاء کا ضابطہ ہے تو یہ بھی غیر اللہ کی اطاعت کے مترادف ہے اللہ تعالیٰ کی اطاعت اس وقت ہوگی جب مکمل طور پر اللہ کے دین کی حکمرانی ہوگی اور ملک میں شریعت مطہرہ کو بالادستی اور سربلندی حاصل ہوگی۔ جب تک یہ مقصد حاصل نہیں ہوتا اس وقت تک جہاد کا حکم باقی ہے۔ سورۃ انفال اور توبہ میں صلح وجنگ سے متعلق کل تیراہ اصول اور کچھ ضمنی باتیں بیان کی گئی ہیں اور ان تمام کا مقصد اللہ کے دین کا غلبہ ہے ۔ آگے بتایا جائیگا کہ جہاد سے مراد ملک گیری نہیں ، نہ محض لونڈیاں اور مال و دولت حاصل کرنا ہے اور نہ کسی قوم کا محض خاتمہ مطلوب ہے بلکہ جہاد کا اصل مقصد یہ ہے کہ اللہ کا دین سربلند و غالب ہو اور اللہ کی بات ہی اونچی ہو۔ اس کے مقابلے میں شیطان اور غیر اللہ کی بات پست ہوجائے۔ اس لحاظ سے جہاد ایک عبادت بھی ہے اور جملہ پانچ عبادات نماز ، روزہ ، زکوۃ ، حج اور جہاد میں ایک ہے آگے مال غنیمت کی تقسیم کا مسئلہ بھی آئے گا مگر یہ بھی ضمنی بات ہے اصل چیز یہی ہے کہ اللہ کا دین سربلند ہوجائے اور اطاعت ساری کی ساری اللہ تعالیٰ کے لیے ہو۔ جب تک اہل اسلام جہاد پر عمل پیرا رہیں گے ، ان کو دنیا میں عزت وقار حاصل رہیگا ، جب جہاد کو ترک کردیں گے تو ذلیل و خوار ہو کر رہ جائیں گے۔ اچھی تعلیم وتربیت : تاریخ شاہد ہے کہ جب سے مسلمانوں پر تنزل کی فضا چھائی ہے ان کا دین رہا نہ اخلاق ، ان کی تربیت ہی ختم ہوگئی ہے حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ جو شخص اپنے بچے کو مختلف مواقع پر انعامات دیتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کو ادب کی ایک بات سکھلا دے یہ اس کے لیے ایک صاع اناج صدقہ کرنے سے بہتر ہے ، صدقہ کرنے سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتا ہے کیونکہ اس سے محتاجوں کی حاجت پوری ہوتی ہے۔ لیکن ادب کی ایک بات اس سے بھی بہتر ہے ۔ شرح السنۃ میں یہ حدیث موجود ہے کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ والدین سے پوچھے گا کہ تم نے اپنی اولاد کی کیسی تربیت کی۔ اور اولاد سے پوچھے گا کہ تم نے اپنے والدین کی کہاں تک اطاعت کی۔ لہٰذا چھوٹی عمر یعنی چودہ سال تک بچے کی تربیت والدین پر لازم ہے ۔ پھر جب وہ بالغ ہوجائے اور سوسائٹی کا ممبر بن جائے تو خود ذمہ دار ہوجاتا ہے ، والدین کے علاوہ جماعت اور سوسائٹی پر بھی لازم ہے کہ وہ لوگوں کی اچھی تربیت کا انتظام کرے ۔ یہ ذمہ داری حکومت پر بھی عائد ہوتی ہے کہ نظام تعلیم ایسا ہو کہ جس میں بچے کی تعلیم وتربیت اسلامی اصولوں کے مطابق ہو۔ مگر یہاں تو زریعہ تعلیم ہی انگریزی ہے جو کہ شیطانی طریقہ ہے اور سکولوں اور کالجوں میں یہی رائج ہے اس سے اچھے معاشرے کی تشکیل کی کیا توقع کی جا ست کی ہے اس نظام تعلیم کے ذریعے تو نظام حکومت چلانے والے بیوروکریٹ ہی پیدا ہو گے حالانکہ اسلامی طرز حکومت کے لیے اسلامی طرز تعلیم وتربیت کی ضرورت ہے جس کو اپنانے کے لیے ہر حکومت گریزاں رہی ہے ہمارے سامنے اولیاء اللہ کی مثالیں موجود ہیں جن کی تربیت اچھے لوگوں نے اچھے طریقے سے کی لہٰذا وہ خود اخلاق کی بلندیوں تک پہنچے اور دوسروں کے لیے لائحہ عمل چھوڑ گئے بہرحال فرمایا کہ کفر وشرک سے لڑتے رہو یہاں تک کہ اطاعت پوری کی پوری اللہ تعالیٰ کے لیے ہوجائے۔ کارساز و مددگار : فرمایا (آیت) ” فان انتھوا اگر کافر ومشرک لوگ کفر وشرک سے باز آجائیں (آیت) ” فان اللہ بما یعلمون بصیر تو ان کے ہر کام اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں ہیں وہ جانتا ہے کہ کسی شخص میں کتنا خلوص اور کتنا نفاق ہے اور کفر وشرک سے باز آگیا ہے یا نہیں ؟ اللہ تعالیٰ اس کے اندرونی اور بیرونی حالات سے واقف ہے۔ فرمایا (آیت) ” وان تولوا “ اگر وہ اللہ کی بات سے روگردانی کریں گے (آیت) ” فاعلموا ان اللہ اموالکم “ تو جان لو کہ تمہارا کارساز اور آقا اللہ ہی ہے فرمایا خدا تعالیٰ کوئی معمولی کارساز نہیں بلکہ (آیت) ” نعم المولی “ وہ بہترین کارساز ہے (آیت) ” ونعم النصیر “ اور بہترین مدد گا رہے۔ اگر تم دین کی مدد کے لیے آگے بڑھو گے تو اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کریگا یہ اس کا وعدہ ہے کہ اگر تم اللہ کے رسول کی تائید ، اقامت دین اور کفر وشرک کی بیخ کنی کے لیے کمر بستہ ہو جائو گے تو اللہ تعالیٰ کی مدد ضرور تمہارے شامل حال ہوگی۔
Top