Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Anfaal : 47
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِهِمْ بَطَرًا وَّ رِئَآءَ النَّاسِ وَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ
وَلَا تَكُوْنُوْا
: اور نہ ہوجانا
كَالَّذِيْنَ
: ان کی طرح جو
خَرَجُوْا
: نکلے
مِنْ
: سے
دِيَارِهِمْ
: اپنے گھروں
بَطَرًا
: اتراتے
وَّرِئَآءَ
: اور دکھاوا
النَّاسِ
: لوگ
وَيَصُدُّوْنَ
: اور روکتے
عَنْ
: سے
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِمَا
: سے۔ جو
يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
مُحِيْطٌ
: احاطہ کیے ہوئے
اور ( اے اہل ایمان) نہ ہو تم ان لوگوں کی طرح جو نکلے اپنے گھروں سے اکڑتے ہوئے اور لوگوں کو دکھانے کے لیے۔ اور وہ روکتے تھے اللہ کے راستے سے ۔ اور اللہ تعالیٰ احاطہ کرنے والا ہے جو کچھ وہ کام کرتے ہیں
ربط آیات : گزشتہ درس میں ان چھ باتوں کا ذکر ہوچکا ہے جو دشمن سے مقابلے کے وقت ملحوظ رکھنا ضروری ہیں۔ وہاں پر فرمایا تھا کہ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ میدان جہاد میں اترو تو پھر ثابت قدم رہو اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرو تا کہ تمہیں فلاح نصیب ہو ۔ پھر اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی تلقین کی گئی کہ یہ ہر حالت میں ضروری ہے اس کے بعد فرمایا کہ اہل ایمان کو آپس میں جھگڑا نہیں کرنا چاہیے ورنہ وہ کمزور ہوجائیں گے اور ان کی ہوا اکھڑ جائیگی اور چھٹی بات یہ تھی کہ ہمیشہ صبر کا دامن تھامے رہو کیونکہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے اب ساتویں بات کا ذکر ان آیات میں آرہا ہے۔ فرمایا اگر ان اصولوں پر عمل پیرا رہو گے تو دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرسکو گے اور تمہیں غلبہ حاصل ہوگا۔ حضور ﷺ کے صحابہ ؓ میں یہ تمام خواص پائے جاتے تھے۔ ان میں جراء ت وبہادری اور ثابت قدمی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا جذبہ بےمثال تھا وہ لوگ میدانِ جنگ میں اللہ کا کثرت سے ذکر کرتے تھے ، یہی وجہ تھی کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہر میدان میں کامیابی عطا فرماتا تھا۔ امام ابن کثیر (رح) فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام ؓ نے تھوڑے سے عرصہ میں نہ صرف بہت سے ملک فتح کیے بلکہ وہاں کے باشندوں کے دلوں کو بھی فتح کرلیا ابتدائے اسلام کے زمانہ میں کفار ساری دنیا پر چھائے ہوئے تھے ، مگر اللہ نے حضور ﷺ کے صحابہ ؓ کی ایسی بےمثال نصرت فرمائی کہ رومی ، فارسی ، ترکی ، سسلی ، بربر ، مصری وغیرہ سب مغلوب ہو کر رہ گئے اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو دنیا کے کونے کونے میں راسخ کردیا۔ یہ مذکورہ اصولوں پر عمل کرنے کا نتیجہ تھا۔ اکڑ اور ریا کی ممانعت : چھ باتوں کا ذکر گزشتہ درس میں ہوا تھا ، اب ساتوں بات یہ فرمائی کہ اے ایمان والو ! (آیت) ” ولا تکونوا کالذین خرجوا من دیارھم “ نہ ہو توم ان لوگوں کی طرح جو نکلے تھے اپنے گھروں سے (آیت) ” بطرا ورئآء الناس “ اکڑتے ہوئے اور لوگوں کو دکھانے کے لیے ۔ فرمایا اے اہل ایمان ! تم میں غرور وتکبر اور ریاکاری کی بجائے اخلاص اور عاجزی پائی جانی چاہیے۔ یہ مشرکین مکہ کا ذکر ہو رہا ہے کہ جب وہ بدر کے لیے نکلے تھے تو نہایت غرور وتکبر کے ساتھ اپنی طاقت پر اتراتے ہوئے وہ لوگوں کو اپنی شان و شوکت دکھا رہے تھے کہ ہم جلدی ہی مٹھی بھر مسلمانوں کو کچل کر رکھ دیں گے اور دنیا پر اپنی طاقت کا سکہ جما دین گے ابو جہل کے لشکر کے ساتھ باجے بج رہے تھے گانے والی عورتیں ہمراہ تھیں ان کا پروگرام یہ تھا کہ ہم بدر کے چشمے پر پہنچ کر خوشی کی مجلسیں منعقد کریں گے ، شرابیں پئیں گے اونٹ ذبح کر کے کھائیں گے اور اس طرح داد عیش دیں گے اللہ نے فرمایا ، تم ان کی مشابہت اختیار نہ کرنا بلکہ عجزو انکساری کا اظہار کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے مدد کی درخواست کرنا اور جو بھی کام کرو خلوص نیت سے کرنا ، نہ اس میں اکڑ ہو اور نہ دکھاوا ہو ، یہ دونوں چیزیں اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہیں۔ کفار بڑی شان و شوکت کے ساتھ اور بڑے برے منصوبوں کے ساتھ میدان بدر میں پہنچے تھے مگر جب دونوں لشکروں کا آمنا سامنا ہوا تو نقشہ ہی بدل گیا اور کفار کی تمام حسرتیں ان کے دلوں میں ہی دم توڑ گئیں انہیں عیش ونشاط کی محفل جمانے کی بجائے موت کا پیالہ پینا پڑا اور خوشی کے گیت گانے کی بجائے توحہ اور ماتم کی مجلسیں برپا کرنا پڑی بڑے بڑے ائمۃ الکفر مارے گے مٹھی بھر مسلمان نہ صرف کفار پر غالب آئے بلکہ بہت سا مال غنیمت بھی ہاتھ آیا۔ اور جنگ بدر مسلمانوں کی کامیابی کا سنگ میل بن گیا۔ اللہ نے ایسی کامیابی عطا کی جو ہمیشہ کے لیے یاد رکھی جائے گی۔ بہرحال اللہ نے فرمایا کہ اے مسلمانو ! کافروں کی طرح اکڑ اور ریا کاری کا اظہار نہ کرنا بلکہ خلوص اور عاجزی کو اختیار کرنا اسی میں تمہاری بہتری ہے حضور ﷺ نے اس موقع پر یہ دعا بھی سکھائی ” اللھم منزل الکتٰب ومجری السحاب وھازم الاحزاب اھزمھم “ اے کتاب کو اتارنے اور بادلوں کو چلانے والے اور کافروں کو شکست دینے والے ہمیں ان کے مقابلے میں فتح نصیب فرما کیونکہ ہم تیری کتاب کے پروگرام کو نافذ کرنا چاہتے ہیں اور تیرے دین کو دنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں بہر حال اللہ نے اہل ایمان کو فرمایا کہ تم ان لوگوں کی طرح نہ بن جانا جو غرور ونخوت کے ساتھ اور لوگوں کو دکھاوے کے لیے اپنے گھروں سے نکلے تھے۔ اللہ کے راستے میں رکاوٹ : اللہ نے فرمایا ، تم ان لوگوں کی طرح بھی نہ ہونا (آیت) ” ویصدون عن سبیل اللہ “ جو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں یعنی لوگوں کو اسلام میں داخل نہیں ہونے دیتے ابو جہل اور دیگر اکابر مشرکین کا یہی مشن تھا وہ چاہتے تھے کہ لوگ توحید کو نہ مانے اور خدائے وحدہ لا شریک کی عبادت سیدست کش ہوجائیں اللہ کے راستے سے روکنے کا یہ مطلب ہے اللہ نے فرمایا (آیت) ” واللہ بما یعملون محیط “ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ہر چیز کا احاطہ کرنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے تکبر غرور اور اکڑ کو توڑ کر رکھ دیا اور وہ ذلیل و خوار ہو کر رہ گئے ناکامی اور تباہی ان کا مقدر بن گئی اور جو لوگ بچ گئے ان کی اکثریت آگے چل کر حلقہ بگوش اسلام ہوگئی اور اس طرح کفر کا مکمل خاتمہ ہوگیا۔ فرمایا تمام اختیارات اللہ تعالیٰ کے پس ہیں ، وہی ہر چیز کو گھیرنے ولا ہے لہٰذا اللہ نے کفار کی تدبیر کو ناکام بنا کر انہیں مغلوب کردیا اگرچہ ظاہری حالات ان کے حق میں تھے۔ شیطان کی طرف سے حوصلہ افزائی : فرمایا اس بات کو دھیان میں لائو (آیت) ” واذ زین لھم الشیطٰن اعمالھم “ جب شیطان نے کفار کے اعمال کو ان کے لیے خوشنما بنا دیا بنی کنانہ جیسا وسیع قبیلہ قریش کے خلاف تھا اور قریش ہمیشہ اس قبیلے کی طرف سے خائف رہتے تھے۔ جنگ بدر کے موقع پر قریش کو خطرہ پیدا ہوگیا کہ بنی کنانہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر ہمیں نقصان نہ پہنچائیں ان کے اس خدشہ کو دور کرنے کے لیے شیطان بنی کنانہ کے سردار سراقہ ابن مالک کی شکل میں ابو جہل کے پاس آیا اور اس کو حوصلہ دیا کہ وہ قریش کی مخالفت نہیں کریں گے لہٰذا وہ ان کی طرف سے بےفکر رہیں ، یہی نہیں بلکہ ان کی بوقت ضرورت مدد کا وعدہ بھی کیا ، ابو جہل اسے سراقہ سمجھ کر مطمئن ہوگیا کہ بنی کنانہ کی طرف سے خطرہ ٹل گیا ہے مگر عین جنگ کے وقت جب سراقہ کا ہاتھ ابو جہل کے ہاتھ میں تھا تو سراقہ یعنی شیطان نے پیچھے ہٹنا چاہا ابو جہل نے کہا اب کیا بات ہے کیوں بھاگتے ہو ؟ تو شیطان کہنے لگا کہ میں کچھ دیکھ رہا ہوں تم نہیں دیکھتے اور مجھے اپنی جان کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ کہیں ہلاک ہی نہ کردیا جائوں دراصل شیطان حضرت جبرائیل اور میکائل کو مسلمانوں کی حمایت میں دیکھ رہا تھا لہٰذا اس نے وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی چناچہ وہ کفار کے دلوں میں وسوسہ اندازی چھوڑ کر میدانِ جنگ سے پیچھے ہٹ گیا۔ شیطان کی چالبازی : غرضیکہ شیطان نے کفار کے اعمال کو ان کی نظروں میں مزین کر کے دکھایا (آیت) ” وقال لا غالب لکم الیوم من الناس “ آج کے دن تم پر کوئی غالب نہیں آئے گا ، بلکہ تمہی غالب ہو گے (آیت) ” وانی جار لکم “ اور میں تمہارا حمایتی ہوں چونکہ وہ سراقہ کی شکل میں مشتکل ہو کر آیا تھا۔ اس لیے ابو جہل نے اسے اپنا حمایتی ہی سمجھا مگر (آیت) ” فلما تراء ت الفٗتٰن “ جب اس نے دونوں گروہوں کو آمنے سامنے دیکھا۔ جب دونوں لشکر جنگ کے لیے میدان میں اتر آئے (آیت) ” نکص علی عقبیہ “ تو شیطان الٹے پائوں پھر گیا (آیت) ” وقال انی بری منکم “ اور کہنے لگا میں تم سے بیزار ہوں کیونکہ (آیت) ” انی اری مالا ترون “ میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے۔ (آیت) ” انی اخاف اللہ “ میں اللہ سے ڈرتا ہوں مفسرین فرماتے ہیں کہ شیطان اللہ سے نہیں ڈر رہا تھا ، یہ اس کا جھوٹ محض ہے اگر اسے اللہ کا ڈر ہوتا تو وہ فورا تائب ہوجاتا مگر ایسا نہیں ہے کیونکہ وہ جانتا تھا کہ اسے قیامت تک مہلت ملی ہوئی ہے تا ہم اسے خوف یہ تھا کہ کہیں قیامت ہی برپا نہ ہوجائے اور وہ ہلاک ہوجائے ۔ دوسری بات یہ بھی ہو سکتی ہے کہ شیطان نے اپنے خوف کے متعلق جھوٹ بولا ہو ، کیونکہ جھوٹ بولنا اس کا کام ہے وہ ہمیشہ انسانوں کو دھوکا دیتا ہے سورة نساء میں موجود ہے (آیت) ” یعدھم ویمنیھم وما یعدھم الشیطٰن الا غرورا “ شیطان لوگوں کو وعدے دلاتا ہے اور امیدیں دلاتا ہے اور شیطان جو کچھ وعدے دیتا ہے وہ دھوکہ ہی دھوکہ ہے ۔ سورة حشر میں ہے (آیت) ” کمثل الشیطٰن اذ قال للانسان اکفر “ جیسا کہ شیطان انسان کو کفر پر آمادہ کرتا ہے (آیت) ” فلما کفر “ پھر جب وہ کفر کرنے لگتا ہے (آیت) ” قال انی برء ی منک “ تو شیطان کہتا ہے میں تم سے بیزار ہوں (آیت) ” انی اخاف اللہ رب العلمین “ مجھے تو اللہ تعالیٰ کا خوف آرہا ہے ۔ سورة ابراہیم میں اس طرح ہے کہ جب قیامت کے دن شیطان کے پیروکار اسے گھیر لیں گے تو وہ کہے گا (آیت) ” ان اللہ وعدکم وعد الحق “ کہ اللہ نے تم سے سچا وعدہ لیا تھا (آیت) ” ووعدتکم فاختلفتکم “ اور میں تمہیں جھوٹے وعدے دلاتا رہا ، میں تم پر غلبہ تو نہیں رکھتا تھا صرف برائی کی طرف دعوت دیتا تھا ، تم نے انبیاء کی دعوت کو قبول نہ کہا مگر میری دعوت کو مان کر کفر وشرک اور معصیت میں مبتلا ہوئے (آیت) ” فلا تلومونی ولومو انفسکم “ لہٰذا آج مجھے ملامت نہ کرو بلکہ خود اپنے آپکو ملامت کرو کہ تم نے خدا تعالیٰ کے سچے وعدے کو چھوڑ کر میرے جھوٹے وعدے پر اعتبار کیا ، لہٰذا اب خدا تعالیٰ کے عذاب کا مزا چکھو۔ اللہ نے فرمایا (آیت) ” واللہ شدید العقاب “ اللہ تعالیٰ سخت گرفت کرنے والا ہے اس کی گرفت سے کوئی بچ نہیں سکتا ، لہٰذا آج اپنے اعمال کی سزا بھگتنا ہوگی۔ افشائے راز : مفسرین کرام بیان کرتے ہیں کہ شیطان سراقہ بن مالک کی شکل میں آکر کفار کی حوصلہ افزائی کرتا رہا۔ اس نے درالندوہ میں حضور ﷺ کے قتل کے منصوبے کے وقت بھی ایسا ہی کیا تھا کہ کمزور تجویزوں کو رد کرتا رہا اور جب آپ کے قتل کا منصوبہ پیش ہوا تو اس سے اتفاق کر گیا ، اس موقع پر بھی اس نے شیخ نجدی کی صورت میں کفار کو دھوکا دیا تھا۔ اور جنگ بدر کے موقع پر سراقہ بن مالک کی صورت میں آکر پھر دھوکا دیا۔ اور ادھر حقیقت تھی کہ اصل سراقہ کو اس بات کا علم تک نہ تھا۔ جنگ ختم ہونے کے بعد جب اس واقعہ کی مشہوری ہوئی اور بات سراقہ بن مالک تک پہنچی تو اس نے صاف کہہ دیا کہ میں تو بدر کے میدان میں گیا ہی نہیں اور نہ میں نے ابو جہل سے کوئی بات کی اور نہ اس کے ہاتھ میں ہاتھ دیا ہے اس پر یہ بات واضح ہوئی کہ مقام بدر پر سراقہ نہیں بلکہ شیطان نے کفار کو دھوکا دیا تھا۔ بہر حال اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ شیطان مشرکین کے ساتھ دھوکہ کر رہا تھا جس نے انہیں ہلاکت کے گڑھے میں اتار دیا اور انہیں شکست فاش سے دوچار ہونا پڑا۔ اللہ نے فرمایا کہ اے ایمان والو ! تم کافروں کی مشابہت اختیار نہ کرنا یعنی نہ تو غرور تکبر کی بات کرنا اور نہ ہی کوئی دکھاوے والی بات کرنا اگر ایسا کرو گے تو تم بھی شیطان کے دھوکے میں آجائو گے۔ شیطان کے یہی ہتھیار ہوتے ہیں جو وہ انسانوں پر آزمانتا ہے اور جو اس نے مشرکین مکہ پر بھی آزمائے ابتداء میں وہ جھوٹے وعدے کرتا ہے لوگوں کو دھوکے میں ڈالتا ہے اور بعد میں بیزاری کا اظہار کردیتا ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انسان ۔۔ ہو کر جہنم کے گڑھے میں جا گرتا ہے بہر حال اللہ نے ساتوں اصول یہ بیان فرمایا کہ جنگ کے دوران عاجزی اور انکساری اختیار کرول اللہ تعالیٰ سے نصرت کی دعائیں کرو اور دکھاوا نہ کرو۔ اگر ان باتوں پر عمل کرو گے تو اللہ تعالیٰ دشمن پر غلبہ عطا کریگا۔
Top