Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Al-Anfaal : 59
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَبَقُوْا١ؕ اِنَّهُمْ لَا یُعْجِزُوْنَ
وَلَا يَحْسَبَنَّ
: اور ہرگز خیال نہ کریں
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر)
سَبَقُوْا
: وہ بھاگ نکلے
اِنَّهُمْ
: بیشک وہ
لَا يُعْجِزُوْنَ
: وہ عاجز نہ کرسکیں گے
اور نہ خیال کریں وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا کہ وہ سبقت کر جائیں گے ( بھاگ جائیں گے) بیشک وہ نہیں عاجز کرسکتے
کفار کی خام خیالی : گذشتہ درس میں اللہ تعالیٰ کا یہ حکم بیان ہوا تھا کہ سازشی یہودیوں کو ایسی عبرتناک سزا دو کہ ان کے پیچھے آنے والوں کو بھی اس سے عبرت ہو۔ مسلمانوں کو یہ بھی حکم دیا گیا تھا کہ وہ عہد و پیمان کی خلاف ورزی نہ کریں۔ اس سے مسلمانوں کے دلوں میں یہ خدشہ پید ہو سکتا تھا کہ ہماری اس سادہ لوحی سے کافر لوگ یہ نہ سمجھ لیں کہ وہ ہمیں دھوکہ دینے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اللہ نے فرمایا کہ دیانتداری اور اصول کی پابندی مسلمانوں کا شعار ہے اور اسی پر مدار فلاح ہے اور اگر کافرلوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اہل ایمان کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہوجائیں تو یہ ان کی خام خیالی ہے اللہ نے خبردار کیا (آیت) ” ولا یحسبن الذین کفروا سبقوا “ اور نہ گمان کریں وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا کہ وہ سبقت کر جائیں گے یعنی وہ مسلمانوں کو اپنی چالاکی اور ہوشیاری سے کمزور کر کے کہیں بھاگ جائیں گے۔ فرمایا وہ ایسا گمان نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ کمال قدرت کا مالک ہے وہ کافروں کی کوئی تدبیر نہیں چلنے دیگا۔ اور وہ مغلبو ہو کر رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد مسلمانوں کے شامل حال ہے لہٰذا (آیت) ” انھم لا یعجزون “ کفار اہل ایمان کو عاجز نہیں کرسکتے کہ انہیں دھوکہ دیکر کہیں بھاگ جائیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اللہ کر گرفت سے نہیں بچ سکتے۔ مکمل جنگی تیاری : فرمایا اصول کی پانبدی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مسلمان اپنی جگہ تیاری نہ کریں بلکہ ان آیات میں تیاری کا اہم اصول بیان کیا گیا ہے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” واعدوا لھم ما استطعتم “ اور تیاری کرو ان (دشمنوں ) کے مقابلے میں جس قدر ہو سکے (آیت) ” من قوۃ “ طاقت سے مسلمانوں کو حکم دیا جا رہا ہے کہ تم محض ہاتھ پر ہاتھ دھر کر نہ بیٹھے رہو بلکہ دشمن کے خلاف مکمل جنگی تیاری کرو۔ اسلحہ جمع کرو ۔ چھاونیاں قائم کرو۔ مجاہدین کی تربیت کا انتظام کرو۔ اور ہر وقت مستعد رہو۔ قوت کا لفظ بڑا وسیع مفہوم رکھتا ہے۔ حضور ﷺ نے منبر پر چڑھ کر فرمایا ” الا ان القوۃ رمی “ خبردار ! طاقت تیر میں ہے اس زمانے میں تیر کا ہتھیار بڑا کارگر تھا۔ جو دشمن کو دور سے ہی نشانہ بنا سکتا تھا لہٰذا حضور ﷺ نے اس کی بڑی اہمیت بیان فرمائی۔ چناچہ حضور ﷺ نے خود بھی تیر کمان رکھا۔ تلوار اور نیزہ بھی استعمال کیا۔ آپ نے جنگی مقاصد کے لیے اونٹ ، گھوڑے ، خچر بھی استعمال کئے۔ آپ نے تیر اندازی کی ترغیب دی فرمایا خود بھی سیکھو اور دوسروں کو سکھائو۔ اور پھر اس کی مشق بھی جاری رکھو تا کہ بوقت ضرورت کام آسکے۔ امام ابوبکر جصاص نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے کہ والد پر لازم ہے کہ وہ اپنی اولاد کو تین چیزوں کی تعلیم دے یعنی کتاب اللہ کی تعلیم ، تیراکی اور تیر اندازی ، شاہ اسماعیل شہید (رح) شدید گرمی میں بھی مشق کے لیے برہنہ پا چلتے تھے اور دریائے جمنا میں تیراکی کی مشق کیا کرتے تھے تا کہ ضرورت کے وقت اس سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔ ان میں احیائے اسلام کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا ان کی تحریک خود مسلمانوں کی غداری کی وجہ سے عملا ناکام ہوگئی مگر اس کے اثرات ہمیشہ باقی رہیں گے۔ انہوں نے جہاد میں عملی حصہ لے کر بتا دیا کہ جذبہ اور اطاعت ایسی ہوتی ہے اور دشمن سے مقابلہ اس طرح کیا جاتا ہے اگلی سورة میں بڑے بڑے مضامین آرہے ہیں فرمایا ہے (آیت) ” فقاتلوا ائمۃ الکفر “ کفار کے بڑے بڑے سرداروں اور لیڈروں سے لڑو۔ ان کو تہ تیغ کرو۔ جب تک پوری قوت کے اتھ ان کے ساتھ نہیں ٹکرائو گے یہ اپنی سازشوں سے باز نہیں آئیں گے۔ فرمایا اس کام کے لیے اپنے اندر قوت پیدا کرو۔ سائنسدان پیدا کرو اور سامانِ ضرب وحرب اکٹھا کرو تا کہ تم اپنا دفاع کرسکو اور کفار ومشرکین کو کیفر کردار تک پہنچا سکو۔ امام ابوبکر جصاص (رح) فرماتے ہیں کہ حدیث میں جو تیر اندازی کا ذکر کیا گیا ہے اس سے مراد محض تیر اندازی نہیں بلکہ وقت کے جدید ترین ہتھیاروں کا استعمال ہے۔ حضور ﷺ کے زمانہ مبارک میں تیر اندازی ہی جنگ کے لیے بہترین ہتھیار سمجھا جاتا تھا ، مگر آج اس سے ہر قسم کی بندوق ، توپ ، ٹینک اور بکتر بند گاریاں ، فضا سے فضا اور زمین سے فضا میں مار کرنیوالے میزائل جنگی کشتیاں اور تباہ کن بحری جہاز ، ہوائی جہاز ، راکٹ اور آبدوزیں ہیں۔ مقصد تو یہ ہے کہ دشمن کا صفایا کیا جائے اور ہر وہ ہتھیار استعمال کیا جائے جو ضروری ہو ، ظاہر ہے کہ جب دشمن کے پاس جدید قسم کے ہتھیار موجود ہوں گے تو مسلمان صرف تیر اور تلوار پر ہی تکیہ لگا کر نہیں بیٹھ سکتے۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ دشمن کے مقابلے کے لیے اگر ناخن بھی کام دے سکتا تو بیشک ناخنوں کو بڑھا لو ، حالانکہ عام حالات میں ناخن کاٹنے کا حکم ہے تو مقصد یہ کہ دشمن کے خلاف تیاری کے لیے تمام آلات حرب اور تمام وسائل بروئے کار لانا لازمی ہے (آیت) ” من قوۃ “ میں یہ سب شامل ہے۔ مالی جہاد کی ضرورت : مولانا عبید اللہ سندھی (رح) فرماتے ہیں کہ مالی جہاد ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے ، دشمن کے مقابلے کے لیے وسیع مالی ذرائع کی ضرورت یہ توپ کے ایک چھوٹے سے گولے کے لیے تین ہزار روپے کی ضرورت ہے جب کہ بڑا گولہ سات ہزار روپے میں بنتا ہے ایک ٹینک لاکھوں روپے میں بنتا ہے اور بمباری کرنے والا ہوئی جہاز تو کروڑوں میں آتا ہے۔ جنگی تیاری کے لیے بڑے وسیع سرمایہ کی ضرورت ہوتی ہے جو مسلمان فراہم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ دیگر عبارات کی طرح جہاد بھی ایک عبادت ہے اور ظاہر ہے کی عبادت ہر مرد وزن پر فرض ہوتی ہے اور کوئی بھی اس سے مثتنیٰ نہیں ہوتا۔ جہاد ہر عاقل ، بالغ اور صحت مند مسلمان پر بلا معاوضہ فرض ہے۔ جہاد عام حالات میں فرض کفایہ ہوتا ہے یعنی مسلمانوں کی جماعت میں سے کچھ آدمی اس میں شریک ہوجائیں تو فرض ادا ہوجاتا ہے لہٰذا عام حالات میں مجاہدین کی ایک جماعت ہمیشہ مستعد رہتی ہے البتہ جب نفیر عام کا وقت آتا ہے تو جہاد فرضِ عین ہوجاتا ہے۔۔ جب قوم کو ضرورت ہو تو پھر کوئی فرد واحد بھی پیچھے نہیں رہ سکتا صرف نابینا ، لنگڑا بیمار اور بہت بوڑھا عملی جہاد سے متثنیٰ ہیں ان کے لیے بھی شرط ہے (آیت) ” اذا نصحوا للہ والرسول “ جب کہ وہ اللہ اور رسول کے حق میں خیر خواہ ہوں۔ کوئی غلط پروپیگنڈا نہ کریں۔ بلکہ اپنی مجلسوں میں اچھی بات کریں جس سے دوسرے مسلمانوں کی حوصلہ افزائی ہو اور اسلام کو تقویت پہنچے۔ مسلمانوں کی غفلت : امام ابوبکر جصاص (رح) چوتھی صدی کے مفسر قرآن ہیں۔ آپ نے اپنی تفسیر میں مسلمانوں کی کمزوری کا کئی مقامات پر ذکر کیا ہے اور اس زمانے میں دیکھ رہے تھے کہ مسلمان عیاشی میں پڑگئے ہیں اور ملکی سرحدین کمزور ہورہی ہیں ، یہ تو اس زمانے کی بات ہے جو مسلمان اس واقت پھسلنا شروع ہوئے تھے ، وہ آج کہاں تک پہنچ چکے ہیں اور مسلسل ضعف کی طرف جا رہے ہیں اللہ تعالیٰ کا کلام برحق ہے نبی کا فر مان سچ ہے دین سچا ہے ، اس کے اصول درست ہیں مگر کمی ہے تو صرف عمل کی آج مسلمان دنیا بھر میں اپنی بےعملی کی وجہ سے ذلت کا شکار ہیں عمل کرنے کے لیے جان اور مال کو خرچ کرنا پڑتا ہے ، بڑے سرمائے کی ضرورت ہوتی ہے مگر آج مسلمان عیش و آرام میں پڑئے ہوئے ہیں کھیل تماشے میں مصروف ہیں۔ مسلمان بھی اہل یورپ کے پیچھے لگ کر اپنے مشن کو بھول چکے ہیں۔ تبلیغ دین ، تصنیف و تالیف اور جہاد فرض ہے نئی پود کی تربیت انہی چیزوں سے ہوتی ہے اگر تعلیم وتربیت ہی ختم ہوجائے تو فرائض کی ادائیگی کیسے ہو سکے گی۔ لہٰذا ہر مسلمان کا فرض ہے کہ اپنے اپنے حلقہ اثر میں اپنی اپنی اہلیت اور صلاحیت کے مطابق اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے خیر خواہی کا ثبوت مہیا کرے۔ یہ جہالت کا نتیجہ ہے کہ آج کسی کو نکاح طلاق کی مبادیات سے بھی واقفیت نہیں اور پھر افسوس کی بات یہ ہے کہ لوگ سیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرتے عام دیکھنے میں آتا ہے کہ اگر طلاق کی نوبت آجائے تو ایسی تحریر کریں گے جس سے کئی پیچیدگیاں پیدا ہوجائیں۔ حلال و حرام کا مسئلہ بھی ایسا ہی ہے حلال کو حرام اور حرام کو حلال بنا دیا جاتا ہے یہ سب باتیں ایک عام مسلمان کے سیکھنے کی ہیں مگر اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ وسائل سے استفادہ : دنیائے اسلام اس وقت قدرتی وسائل سے مالا مال ہے صرف اس سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے اقتصادی لحاظ سے دنیا میں تیل کو بہت اہمیت حاصل ہے امن کی حالت میں بھی اس کے بغیر گزارہ نہیں مگر جنگ کی حالت میں تو تیل ایک موثر ہتھیار ہے مسلمانوں کے پاس یہ چیز وافر مقدار میں موجود ہے دیگر مع دنیات کی بھی کمی نہیں مگر اس کے باوجود ان کو دنیا میں عزت ووقار حاصل نہیں وجہ یہ ہے کہ مسلمان اللہ کے عطا کردہ وسائل سے استفادہ نہیں حاصل کر پاتے۔ ان میں صلاحیت موجود ہے مگر محنت اور قربانی کا جذبہ مفقود ہے عرب ممالک پچاس ساٹھ سال سے تیل پیدا کر رہیں مگر اس کے لیے ماہرین ابھی تک امریکہ اور جرمنی سے آتے ہیں۔ آج تک اپنے انجینئر پیدا نہیں کرسکے ، کہیں نقص پڑجائے تو اسے درست نہیں کرسکتے۔ اس کے لیے بھی ماہرین درآمد کرنا پڑتے ہیں۔ خود تعلیم حاصل کریں۔ تجربات کریں اور کم از کم اپنے کام میں تو خود کفیل ہوجائیں اور بیرونی ماہرین کو ادا کی جانے والی بڑی بڑی رق میں بچا سکیں یہ پستی کی نشانی ہے آرام طلب ہوگئے ہیں اور محنت سے جی چراتے ہیں حالانکہ محنت اور جذبے کے بغیر کوئی چیز حاصل نہیں ہو سکتی۔ اسی لیے اللہ نے فرمایا کہ جس قدر ہو سکے اپنے اندر قوت پیدا کرو ، وسائل کو بروئے کا ر لائو ، اسلحہ تیار کرو۔ مجاہدین کی بہترین تربیت کرو تا کہ تم دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرسکو۔ مسلمانوں نے اپنے ابتدائی دور میں خوب محنت کی۔ ان میں قربانی کا جذبہ اور غلبہ دین کی تڑپ تھی۔ جس کے اثرات سات سو سال تک دنیا میں موجود رہے اور اسلام کی عالمگیر حیثیت دنیا میں قائم رہی ، تمام دنیا پر اہل اسلام کی سیاست چلتی تھی مگر جب انحطاط شروع ہوا تو تمام وسائل موجود ہونے کے باوجود مسلمان دنیا میں تیسرے درجے کے باشندے بن گئے ہیں دنیا میں ان کی کوئی قدرومنزلت نہیں۔ اس زمانے میں بھی اہل ایمان میں بڑے بڑے قابل دماغ ہیں با صلاحت نوجوان موجود ہیں مگر حکومت اور قومی اداروں کی طرف سے حوصلہ افزائی نہیں ہوتی۔ لائق نوجوان کسی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں مگر ان سے استفادہ حاصل نہیں کیا جا رہا ، یہی بدقسمتی ہے۔ مسلمانوں کے جنگی معرکے : فرمایا دشمن کے مقابلہ میں حسب اسطاعت تیاری کرو قوت کے ساتھ (آیت) ” ومن رباط الخیل “ اور باندھے ہوئے گھوڑوں کے ساتھ ، یہاں پر اللہ نے جنگی مقصد کے لیے گھوڑوں کا خاص طور پر ذکر کیا ہے گھوڑا بڑا بابرکت جانور ہے اور اس کی یہ برکت قیامت تک موجود ررہیگی۔ اگرچہ آجکل گھوڑوں کی جگہ چیپوں اور ٹینکوں نے لے لی مگر پھر بھی دنیا میں ایسے ایسے پہاڑی مقامات ہیں جہاں گھوڑے اور خچر ہی کام دے سکتے ہیں۔ فرمایا جنگی تیاری کا مقصد یہ ہے (آیت) ” ترھبون بہ عدو اللہ وعدوکم “ کہ اس کے ذریعے تم اللہ اور اپنے دشمنوں کو خوفزدہ کرسکو۔ جنگی تیاری جاری رکھو گے تو دشمن کو آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جراء ت نہیں ہوگی اور اگر تم آرام طلب بن گئے ، جہاد کے لیے سامان کرنا چھوڑ دیا تو دشمن مسلط ہوجائے گا اور پھر تم غلام بن جائو گے اسی لیے فرمایا کہ اپنی تیاری جاری رکھو تا کہ دشمن تم سے ڈرتا رہے (آیت) ” واخرین من دونھم “ اور ان کے علاوہ کچھ دوسرے لوگوں کو بھی خوف زدہ کرسکو یعنی قریش مکہ اور مشرکین عرب وغیرہ (آیت) ” لا تعلمونھم “ کہ جن کو تم نہیں جانتے (آیت) ” اللہ یعلمھم “ بلکہ اللہ انہیں خوب جانتا ہے۔ مولانا سندھی (رح) فرماتے ہیں کہ ان سے رومی اور ایرانی لوگ مراد ہیں۔ یہ ایسے لوگ ہیں جو اسلام اور اہل اسلام کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں مسلمان ان سے غافل ہیں مگر اللہ تعالیٰ کے علم میں ہیں۔ اللہ نے یاد دلایا کہ تمہارے دشمن صرف عرب کے لوگ ہیں نہیں بلکہ تمہیں دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ لہٰذا اس کے لیے ابھی سے تیاری شروع کر دو ۔ سورة قتال میں بھی ذکر ہے کہ آج جو لوگ پیچھے ہٹ رہے ہیں کل ان کو بڑی بڑی جنگوں کے لیے دعوت دی جائیگی۔ چناچہ ایسا ہی ہوا اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور اس کی اعانت ونصرت سے مسلمانوں نے بڑی بڑی جنگیں لڑیں اور ان میں فتح حاصل کی۔ اس وقت مسلمانوں میں کمال درجے کی اطاعت اور جذبہ پایاجاتا تھا۔ مصر کی فتح کے حالات پڑھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے قادسیہ کے معرکے میں مسلمانوں نے کتنی عظیم قربانیاں پیش کیں۔ ایرانی جنگیں کیسے لڑیں۔ صوبہ خراساں اور پھر بربرتک مسلمان بڑھتے چلے گئے یہ سب جذبہ ایمان اور جنگی تیاری کی وجہ سے تھا۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ اب یہ دونوں چیزیں مفقود ہیں۔ جہاد ذریعہ حیات ہے : حضور ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ عام صدقہ و خیرات کا اجر دس گنا ہے جب کہ جہاد کے لیے خرچ کیے گئے پیشے کے اجر کے ابتداء سات سو گنا سے شروع ہوتی ہے اور پھر بغیر تحدید کے بڑھتی چلی جاتی ہے ایک شخص نے جہاد کے لیے ایک اونٹنی حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کی۔ آپ نے فرمایا ، تمہیں قیامت کے دن سات سو اونٹنیاں بمعہ پالان ملیں گی یعنی پورے سازوسامان کے ساتھ لدی ہوئی ہوں گی۔ حضور ﷺ کا یہ بھی ارشاد ہے ” ذروۃ سنامہ الجھاد “ یعنی اسلام کے کوہان کی بلندی جہاد ہے ۔ جہاد کرو گے تو عزت حاصل ہوگی ، دشمن مغلوب ہوگا۔ بدمعاشی کا قلع قمع ہوگا اور دنیا امن وامان کا گہوراہ بن جائیگی۔ حدود قائم ہونگی اور اسلام کو سربلندی حاصل ہوگی۔ اگر جہاد کو ترک کر دو گے تو پستی کی گہرائیوں میں گر جائو گے۔ اگر حدود اللہ نافذ نہیں کروگے تو دشمن ریشہ دوانیاں کریں گے پھر تم کہیں غلام بن جائو گے اور کہیں مغلوب ہو جائو گے حضور ﷺ کا فرمان ہے جو قوم جہاد ترک کردیتی ہے وہ ذلیل و خوار ہو کر رہ جاتی ہے اس کو عزت نصیب نہیں ہو سکتی جب تک اپنے دین کی طرف لوٹ کر نہیں آئو گے ، عزت ووقار حاصل نہیں ہوگا فرمایا ” حتی ترجعوا الی دینکم “ یہاں تک کہ تم اپنے دین کی طرف لوٹ آئو اگلی سورة میں اس ضمن میں بہت سی باتیں آئیں گی۔ مالی جہاد کا اخیر : فرمایا (آیت) ” وما تنفقوا من شیء فی سبیل اللہ “ تم اللہ کے راستے میں یعنی جہاد کی مد میں جو کچھ بھی خرچ کرو گے (آیت) ” یوف الیکم “ تمہیں اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ جہاد کے لیے ایک کا بدلہ سات سو گنا سے شروع ہوتا ہے تم اتنے عظیم اجر کے مستحق ہو جائو گے۔ (آیت) ” وانتم لا تظلمون “ اور تم پر کسی قسم کی زیادتی نہیں کی جائیگی۔ تمہارا کوئی عمل اور کوئی نیکی رائیگاں نہیں جائیگی ہر چیز اللہ کے ریکارڈ میں موجود ہے اور وقت آنے پر اس کی قدردانی ہوگی اور اس کا پورا پورا اجر دیا جائے گا کسی کی نیکی ضائع کر کے اس پر زیادتی نہیں کی جائیگی۔
Top