Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 1
بَرَآءَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَؕ
بَرَآءَةٌ
: بیزاری (قطعِ تعلق)
مِّنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
وَرَسُوْلِهٖٓ
: اور اس کا رسول
اِلَى
: طرف
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جنہوں نے
عٰهَدْتُّمْ
: تم سے عہد کیا
مِّنَ
: سے
الْمُشْرِكِيْنَ
: مشرکین
یہ براءت ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان لوگوں کی طرف جن کے ساتھ تم نے معاہدہ کیا مشرکین میں سے
سورة توبہ مدنی ہے اور یہ ایک سو انتیس آیات اور اس میں سولہ رکوع ہیں سورۃ کے مختلف نام : اس سورة مبارکہ کا عام فہم نام سورة توبہ ہے وجہ تسمیہ یہ ہے کہ بعض صحابہ ؓ سے غزوہ تبوک میں عدم شمولیت کی کوتاہی ہوگئی تھی۔ اس پر اللہ کے رسول نے ان کے ساتھ مقاطعہ کا حکم دیدیا ، بالآکر اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی توبہ قبول فرمائی جس کا ذکر اس سورة میں موجود ہے ، لہٰذا اس سورة مبارکہ کو سورة توبہ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ اس سورة کا دوسرا نام سورة برات ہے کیونکہ اس میں مشرکین اور کفار سے برات یعنی بیزاری کا اظہار کیا گیا ہے اور انہیں حکم دیا گیا ہے کہ وہ چار ماہ کی مدت میں یا تو اسلام قبول کرلیں یا پھر ملک چھوڑ جائیں۔ اس سورة کو سورة فاضحہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ مشرکوں اور کافروں کو رسوا کرنے والی سورة ہے اس کا حال بھبی سورة میں مذکور ہے یہ سورة منکلہ ہے یعنی یہ مکذبین اور منکرین کو سزا دینے والی سورة ہے۔ اسی کا نام سورة العذاب بھی ہے کہ اس میں کفار ومنافقین کی سزا کا ذکر ہے اس سورة کو مقشقہ بھی کہتے ہیں کہ یہ منافقوں کے نفاق کو کھولنے والی سورة ہے۔ سورۃ سے پہلے بسم اللہ : قرآن پاک کی کل ایک سو چودہ سورتوں میں سورة توبہ واحد سورة ہے جس کی ابتداء میں بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں لکھی جاتی حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عثمان ؓ سے دریافت کیا کہ آپ جامع القرآن ہیں۔ آپ نے سورة انفال اور سورة توبہ کو آپس میں جوڑ دیا ہے اور درمیان میں بسم اللہ نہیں لکھی۔ اس کی کیا وجہ ہے ؟ اس کے جواب میں حضرت عثمان ؓ نے فرمایا کہ انہوں نے اس مقام پر حضور ﷺ کو بسم اللہ پڑھتے ہوئے نہیں سنا۔ لہٰذا میں نے یہاں پر بسم اللہ نہیں لکھی۔ تلاوتِ قرآن پاک درمیان جب حضور ﷺ بسم اللہ تلاوت فرماتے تھے تو پتہ چلتا تھا کہ یہ دو سورتوں کے درمیان فرق کرنے کے لیے ہے اور اب نئی سورة شروع ہو رہی ہے۔ چونکہ آۃ پ نے اس موقع پر بسم اللہ نہیں پڑھی لہٰذا یہ کبھی امکان ہے کہ سورة انفال اور توبہ ایک ہی سورة ہو کیونکہ ان دونوں کے مضامین میں بھی مماثلت پائی جاتی ہے ۔ اس سے امام ابوحنیفہ (رح) کا وہ مسئلہ بھی حل ہوجاتا ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم جزو قرآن تو ہے مگر ہر سورة کا جزو نہیں۔ بعض ائمہ اسے ہر سورة کا جزو بھی مانتے ہیں اس ضمن میں حضرت علی ؓ سے بھی ایک بات منقول ہے جب ان سے دریافت کیا گیا کہ سورة توبہ سے پہلے بسم اللہ کیوں نہیں لکھی گئی تو فرمایا ، بسم اللہ تو امن کے لیے ہوتی ہے جب کہ اس سورة مبارکہ میں اعلان جنگ ہو رہا ہے اس لیے یہاں بسم اللہ نہیں لکھی۔ مولانا شاہ اشرف علی تھانوی (رح) فرماتے ہیں کہ بسم اللہ نہ لکھنے کے بارے میں یہ حکمت کی بات ہے نہ کہ اس کی علت ۔ جمع قرآن : قرآن پاک کی موجودہ ترتیب وشکل حضرت عثمان ؓ کی جمع کردہ ہے آپ سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے جمع قرآن کا فریضہ ادا کیا مگر اس ترتیب میں کچھ فرق تھا۔ اس کے علاوہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی ترتیب بھی قدرے مختلف تھی۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے زمانے میں مسیلمہ کذاب نے نبوت کا دعوے کیا جو کہ یمامہ کا رہنے والا تھا۔ حضرت صدیق اکبر ؓ نے اس کے خلاف جہاد کیا جس میں بارہ سو کے قریب حفاظ اور قاری حضرات شہید ہوگئے اس پر خطرہ لاحق ہوا کہ قرآن حکیم کہیں ضائع ہی نہ ہوجائے ، لہٰذا اس کو کتابی صورت میں جمع کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اگرچہ قرآن پاک کے مختلف حصے مختلف جگہوں پر تحریری صورت میں موجود تھے ، تا ہم وہ یکجا نہیں تھے ، اس لیے ان کو ایک جگہ اکٹھا کرنا مناسب سمجھا گیا۔ چناچہ قرآن پاک یکجا ہو کر ایک مصحف بن گیا۔ حضرت عثمان ؓ کے زمانہ میں اختلافات بڑھ گئے حضرت حذیفہ ؓ نے محسوس کیا کہ لوگ قرآۃ ن کی تلاوت اور اس کی ترتیب میں بہت گڑبڑ کر رہے ہیں تو انہوں نے حضرت عثمان ؓ سے عرض کیا ” ادرک الامۃ “ حضرت امت کا علاج کرلیں پیشتر اس کے کہ یہ بھی اہل انجیل کی بن جائیں ان کا مطلب یہ تھا کہ جس طرح اللہ کی کتاب انجیل کئی حصوں میں منقسم ہوگئی ہے اسی طرح قرآن پاک بھی کہیں مفترق حصوں میں نہ بٹ جائے لہٰذا اس کی حفاظت کا مناصب انتظام کرلیا جائے۔ چناچہ حضرت عثمان ؓ نے موجودہ ترتیب کے ساتھ قرآن پاک کو ایک جگہ جمع فرما دیا۔ پھر اس کے ساتھ نسخے تحریر کروائے اور ایک ایک نسخہ ہر صوبہ کی جامع مسجد میں رکھوا دیا اور حکم دیا کہ جس نے قرآن پاک نقل کرنا ہو۔ اس نسخہ سے نقل کرے اور اس کے خلاف کوئی نسخہ تیار نہ کیا جائے پھر آپ نے اس مصحف کے علاوہ باقی سارے نسخے تلف کروا دیے۔ مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اگرچہ نزول قرآن کی ترتیب بالکل مختلف ہے تا ہم موجودہ نسخہ قرآن منشاء الہٰی اور لوح محفوظ کی ترتیب کے عین مطابق ہے۔ سورتوں کی ترتیب : حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے حضرت عثمان ؓ سے یہ بھی سوال کیا تھا کہ سورة انفال چھوٹی سورة ہے جس کی آیات ایک سو سے بھی کم ہیں تو آپ نے اسے سبع طوال ( سات لمبی سورتوں ) کے درمیان کیسے لکھ دیا اور سورة توبہ جس کی آیات سو سے زیادہ ہیں اس کو آپ نے انفال کے بعد لائے ہیں ۔ حضرت عثمان ؓ نے جواب دیا کہ میں نے آیات اور سورتوں کی ترتیب حضور ﷺ کے فرمان کے مطابق رکھی ہے جب قرآن پاک کی کوئی آیت نازل ہوتی تو حضور ﷺ فرماتے کہ اس کو فلاں جگہ فلاں آیت سے پہلے یا بعد میں لکھ لو چناچہ صحابہ کرام ؓ ایسا ہی کرتے۔ سورة انفال 2 ھ میں جنگ بدر کے بعد نازل ہوئی چناچہ اس سورة میں ان جنگ کا حال مذکور ہے۔ برخلاف اس کے سورة توبہ فتھ کے بعد مدنی زندگی کے آخری حصہ میں 9 ھ میں نازل ہوئی اور اس میں غزوہ تبوک کا حال بیان کیا گیا ہے ۔ حضرت عثمان ؓ فرماتے ہیں کہ باقی سورتوں کی ترتیب کے متعلق تو ہم نے سن رکھا تھا کہ انہیں فلاں فلاں جگہ پر رکھ دو مگر سورة توبہ کے متعلق ہم نے حضور سے کچھ نہیں سنا تھا اور نہ ہی ہم نے از کود دریافت کیا تھا ، چونکہ اس سورة مبارکہ کا مضمون سورة انفال کے ساتھ ملتا تھا اور اس کی ابتداء میں ہم نے حضور ﷺ سے بسم اللہ بھی نہیں سنی تھی لہٰذا اس سورة کو سورة انفال کے ساتھ جوڑ دیا اور درمیان میں بسم اللہ بھی نہ لکھی۔ اس سے مفسرین اور محدثین کرام یہ بھی اخذ کرتے ہیں کہ ترتیب قرآن کا معاملہ توقیفی ہے اس میں اجتہاد سے کام نہیں لیا گیا ، بلکہ اللہ تعالیٰ کی منشاء کے مطابق حضور ﷺ کی بتائی ہوئی ترتیب ہے جس طرح صحابی ؓ نے حضور ﷺ سے سنا ویسے ہی آیت کو اس کے مقام پر رکھ دیا۔ البتہ سورة توبہ کے معاملہ میں اجتہاد کو ضرور دخل حاصل ہے۔ یہ سورة حضور ﷺ کی زندگی کے آخری حصہ میں نازل ہوئی۔ چونکہ اس کا مضمون پہلی سورة انفال کے ساتھ ملتا جلتا ہے اس لیے یہ پہلی سورة کا تتمہ بھی ہے۔ البتہ پہلی سورة چھوتی ہے جب کہ دوسری بڑی۔ بہرحال حضرت عثمان ؓ نے اس سورة کے متعلق غور وفکر کرنے کے بعد اس کو یہاں رکھ دیا اور اس سے پہلے بسم اللہ بھی نہ لکھی۔ چناچہ اب قانون یہی ہے کہ جو شخص سورة انفال اور سورة توبہ کو تسلسل کے ساتھ پڑھے وہ ان کے درمیان بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ پڑھے البتہ اگر کوئی اسی سورة سے تلاوت کی ابتداء کرتا ہے تو بسم اللہ پڑھ کر شروع کرے۔ کوائف اور موضوع : یہ سورة مدنی زندگی میں نازل ہوئی ، اس کی 129 آئتیں اور 16 رکوع ہیں۔ یہ سورة 2467 کلمات اور 000 ، 10 حروف پر مشتمل ہے۔ اس سے پہلی سورة انفال اور اس سورة کا موضوع اسلام کا قانونِ صلح و جنگ ہے ان سورتوں میں بارہ تیرہ اہم اصول اور ان کے تابع احکام بیان کیے گئے ہیں جن پر مسلمانوں کو عمل پیرا ہونا ضروری ہے۔ اس سورة کی ابتدائی آیات میں کفار ومشرکین کے خلاف اعلانِ جنگ ہے اور آگے اس کی مزید تشریح ہے اس میں اسلام کے سیاسی نظام کا بھی ذکر ہے اور خاص طور پر مرکز اسلام کے بیرونی ممالک سے تعلقات کی نوعیت کا بیان ہے دوسرے لفظوں میں سورة ہذا اسلام کی فارن پالیسی کے خدوخال کو بھی واضح کرتی ہے اس میں جزیہ کا مسئلہ بھی بیان ہوا ہے۔ جہاد کے سلسلے میں اس سورة میں غزوہ حنین اور غزوہ احد کا ذکر ہے اور غزوہ تبوک سے متعلق قدرے تفصیلات موجود ہیں اس دوران منافقین نے اپنے منافقت کا اظہار مختلف طریقوں سے کیا جہاد سے گریز کیا اور مسلمانوں کے مقابلے میں مسجد ضرار تعمیر کی جس کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے چناچہ اس سورة میں منافقین کو دی گئی رعایات کو ختم کیا گیا ہے اور ان کی رسوائی کا تذکرہ ہے۔ اعلان ِ بیزاری : سورۃ کی ابتداء ان الفاظ سے ہوتی ہے (آیت) ” برآئۃ من اللہ ورسولہ شروع میں ھذہ کا لفظ محذوف ہے اور مکمل معنی یہ ہے کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بیزاری کا اعلان ہے (آیت) ” الی الذین عھدتم من المشرکین “ مشرکوں میں سے ان لوگوں کی طرف جن سے تم نے معاہدہ کر رکھا ہے آگے تفصیلات آ رہی ہیں کہ معاہدات کی خلاف ورزی کس طرح سے ہوتی رہی ، لہٰذا ان کے خلاف جنگ کا اعلان کردیا گیا اور ان کے متعلق حکم ہوا کہ ان کو کہ دو (آیت) ” فسیحوا فی الارض اربعۃ اشھر “ پس چل پھر لو زمین میں چار ماہ تک چونکہ کفار ومشرکین معاہدات کی باربار خلاف ورزی کرتے تھے اور ایسے معاہدات عملی طور پر بےمعنی ہو کر رہ گئے تھے لہٰذا اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان کو سوچ بچار کرنے کے لیے چار ماہ کی مہلت دے دو ۔ اس دوران یا تو وہ اسلام قبول کرکے قرآن کے پروگرام کو تسلیم کرلیں یا پھر اپے دین پر قائم رہتے ہوئے اسلام کی سیاسی برتری کو تسلیم کرلیں اور مسلمانوں کے ملک میں ذمی کے طور پر گزر اوقات کریں۔ اگر چار ماہ کے اندر اندر دونوں میں سے کوئی بات تسلیم نہیں کرتے تو پھر ان کے خلاف جنگ کی حالت قائم ہوجائے گی۔ اور مزید مہلت نہیں دی جائیگی۔ قرآن پاک میں چار ماہ کی مدت کا تذکرہ بعض دوسرے معاملات میں بھی ملتا ہے مثلا ایلاء کے مسئلہ میں فرمایا (آیت) ” للذین یولون من نسائھم تربص اربعۃ اشھر “ ( البقرہ) جو لوگ اپنی بیویوں کے پاس نہ جانے کی قسم اٹھاتے ہیں۔ وہ چار ماہ تک انتظار کریں پھر اس لت میں تا تو کفارہ ادا کرکے رجوع ہو سکتا ہے یا پھر اس مدت کے بعد طلاق واقع ہوجائے گی مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے چار ماہ کا عرصہ اس لیے مقرر کیا ہے تا کہ کوئی شخص اس دوران میں مناسب غور وفکر کے بعد کسی فیصلہ پر پہنچ سکے۔ یہاں بھی کفار ومشرکین اور منافقین کے لیے چار ماہ کی مدت مقرر کی گئی ہے آگے معاہدات کی بعض دوسری صورتیں بھی بیان ہور ہی ہیں۔ مثلا یہ کہ جن لوگوں کے ساتھ لمبی مدت کے معاہدات ہیں وہ اگر معاہدات کی پابندی کرتے ہیں خلاف ورزی نہیں کرتے تو ایسے معاہدات کو پورا کیا جائے گا۔ مگر جن لوگوں نے معاہدے کی پابندی نہ کی ، وہ شکست کھا گئے جس کی بہترین مثال فتح مکہ ہے یہودی قبائل بنی قینقاع ، بنی نضیر اور بنی قریظہ نے معاہدات کی خلاف ورزی کی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کیں۔ نتیجہ یہ ہوا کہ کچھ جلا وطن ہوئے ان کی جائیدادوں پر قبضہ کرلیا گیا اور جو زیادہ شر پسند تھے ان کے بالغ مردوں کو قتل کردیا گیا اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا گیا۔ فرمایا چار ماہ تک چلوپھرو ، یہ تمہاے لیے سوچ وبچار کرنے کی مہلت ہے (آیت) ” واعلموا انکم غیر معجزی اللہ “ اور خوب اچھی طرح جان لو کہ تم اللہ تعالیٰ کو عاجز نہیں کرسکتے ، وہ قادر مطلق ہے اس کے سامنے تمہارا کوئی دائو پیچ نہیں چل سکتا بلکہ (آیت) ” وان اللہ مخز ی الکفرین “ اللہ تعالیٰ یقینا کافروں کو رسوا کرنے والا ہے جو لوگ معاند ہیں کفر پر اصرار کرتے ہیں ، زمین میں فتنہ و فساد پھیلاتے ہیں۔ کفر وشرک کے پروگرام کو غالب کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کو ذلیل و خوار کر کے چھوڑے گا۔ یہ مشرکین سے بیزاری کا اظہار ہوگیا۔ آگے آیت نمبر 15 تک مشرکین اور کفار کے خلاف واضح طور پر اعلانِ جنگ اور اس کی تشریح آ رہی ہے ،
Top