Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 12
وَ اِنْ نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَ طَعَنُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ فَقَاتِلُوْۤا اَئِمَّةَ الْكُفْرِ١ۙ اِنَّهُمْ لَاۤ اَیْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ یَنْتَهُوْنَ
وَاِنْ
: اور اگر
نَّكَثُوْٓا
: وہ توڑ دیں
اَيْمَانَهُمْ
: اپنی قسمیں
مِّنْۢ بَعْدِ
: کے بعد سے
عَهْدِهِمْ
: اپنا عہد
وَطَعَنُوْا
: اور عیب نکالیں
فِيْ
: میں
دِيْنِكُمْ
: تمہارا دین
فَقَاتِلُوْٓا
: تو جنگ کرو
اَئِمَّةَ الْكُفْرِ
: کفر کے سردار
اِنَّهُمْ
: بیشک وہ
لَآ
: نہیں
اَيْمَانَ
: قسم
لَهُمْ
: ان کی
لَعَلَّهُمْ
: شاید وہ
يَنْتَهُوْنَ
: باز آجائیں
اور اگر توڑ دیں یہ لوگ اپنی قسموں کو اپنے عہد کرنے کے بعد اور طعن کریں تمہارے دین میں ، بس لرو تم کفر کے سرداروں کے ساتھ ، بیشک نہیں ان کی قسمیں ، تا کہ یہ باز آجائیں
ربطِ آیات : اس سورة کی ابتداء میں کفر اور شرک کرنے والوں سے بیزاری کا اعلان کیا گیا پھر اعلان جنگ کے لیے چار ماہ کی مہلت کا ذکر ہوا ، البتہ عہدوپیمان کی وفا اور اہل ایمان کے خلاف کسی کی مدد نہ کرنے والوں کے ساتھ معاہد کے کی مدت کو پورا کرنے کا حکم دیا گیا۔ پھر فرمایا کہ جب مقررہ مدت گزر جائے ، تو کفار ومشرکین جہاں بھی ملیں ان کو گھیرو قتل کرو اور کی گھات میں بیٹھو یہاں تک کہ ہو تائب ہو کر نماز پڑھنے لگیں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں فرمایا اگر وہ ایسا کرنے لگیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو اور کوئی تعرض نہ کرو پھر فرمایا کہ یہ لوگ عہد و پیمان کے برے کچے ہیں ، اس لیے اللہ اور اس کے رسول کے نزدیک ان کے معاہدات کا کچھ اعتبار نہیں۔ البتہ جو لوگ ان میں سے تمہارے ساتھ مستقیم رہیں ، تم بھی ان کے ساتھ سیدھے رہو۔ مگر مشرکین کا عام طور پر حال یہ ہے کہ اگر وہ تم پر قابو پالیں تو نہ قرابتداری کا لحاظ کریں اور نہ عہد و پیمان کا ان کی بات محض زبانی کلامی ہوگی ، ان کے دل اللہ کی وحدانیت کا انکار ہی کریں گے انہوں نے مادی مفاد کی خاطر آیات الہٰی کو پس پشت ڈال دیا ہے یہ تعدی کرنے والے لوگ ہیں اور اگر یہ تائب ہو کر نما ز پڑھنے لگیں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تو تمہارے دین بھائی بن جائیں گے اب ان کے ساتھ مخالفت کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔ آئمۃ الکفر سے جنگ : فرمایا (آیت) ” وان نکثوا ایمانھم من بعد عھدھم “ اور اگر انہوں نے اپنے عہدوپیمان کو توڑا عہد کرنے کے بعد ، مشرکین مکہ نے بھی حدیبیہ کے مقام پر ایک پختہ عہد کیا تھا مگر اس کو توڑ دیا جس کی وجہ سے انہیں ذلت اٹھانی پڑی اور وہ مغلوب ہوگئے۔ مدینے کے قبائل بنو قینقاع ، بنو قریظہ اور بنو نظیر نے بھی اہل ایمان کے ساتھ معاہدات کیے تھے مگر انہیں توڑ کر سخت سزا کے مستحق ٹھہرے۔ تو اللہ نے فرمایا اگر پختہ عہد کرنے کے بعد اسے توڑ دیں (آیت) ” وطعنوا فی دینکم “ اور تمہارے دین میں طعن کریں یعنی اسلام پر نکتہ چینی کریں۔ ا س پر اعتراض کریں جیسا کہ اکثر مشرکین اور اہل کتاب کرتے تھے۔ فرمایا ، ایسی صورت میں (آیت) ” فقاتلوا ائمۃ الکفر “ کفار کے لیڈروں ، پیشوائوں اور ان کے سرداروں کے ساتھ جنگ کرو کیونکہ (آیت) ” انھم لا ایمان لھم “ بیشک ان کی قسموں اور عہدوپیمان کا کچھ اعتبار نہیں۔ یہ بڑے غلط قسم کے لوگ ہیںٰ ان کے ساتھ ڈٹ کر مقابلہ کرو۔ ورنہ یہ اپنی قبیح حرکات سے باز نہیں آئیں گے ۔ تو فرمایا ان ناقضین عہد اور دین میں طعنہ ساز لوگوں کے بڑے بڑے چودھریوں کے ساتھ جنگ کرو (آیت) ” لعلھم ینتھون “ تا کہ یہ باز آجائیں ان کے خلاف کاروائی کا مقصد یہ ہے کہ یہ فتنہ مکمل طور پر ختم کیا جاسکے۔ اسلام کے خلاف محاذ آرائی : مشرکین مکہ کی اسلام کے خلاف فتنہ پردازی شروع سے لے کر آج تک جاری ہے عیسائی ، یہودی اور ہندو دین اسلام پر نکتہ چینی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ خاص طور پر یہودوں کی سازشوں کے متعلق تو تاریخ بھری پڑی ہے۔ عیسائیوں نے اسلام ، پیغمبر اسلام اور قرآن پاک کے خلاف بیشمار لڑیچر شائع کیا ہے ۔ دین پر طعن کرنے کے لیے ہزاروں اور لاکھوں کتابیں اور رسالے طبع کیے ہیں۔ ہنود کا حال بھی یہی ہے پشاور کے لیکھ رام نے پیغمبر اور قرآن پر اعتراضات میں کئی کتابیں لکھیں۔ دیانند سرسوتی نہایت متعصب ہندو تھا ، اس نے اپنی کتاب کے چودھویں باب میں قرآن پاک پر اعتراضات کیے تھے۔ مختلف سورتوں کی مختلف آیات پر ایسے بیہودہ اعتراجات کیے تھے جن سے معترض کی خباثت کے سوا کچھ نظر نہیں آتا تھا۔ عیسائیوں کے بڑے بڑے پادریوں نے بھی دین اسلام کے خلاف کافی زہر افشانی کی ہے جن کی حیثیت محض اعتراض برائے اعتراض سے زیادہ کچھ نہیں۔ مدینہ پہنچ کر مسلمانوں نے یہود ونصاریٰ کو بہت سی رعایات دی تھیں مگر ان لوگوں نے ان احسانات کی کوئی قدر نہ کی بلکہ ہمیشہ تعصب کا ثبوت دیا۔ جب بھی موقع ملا انہوں نے اسلام کے خلاف زہر ہی اگلا۔ کبھی وحی الہٰی پر اعتراض کرتے ، کبھی جہاد کو اپنی طعن وتشنیع کا نشانہ بناتے اور کبھی پیغمبر اسلام کی تعدد ازواج کو تختہ مشق بناتے حالانکہ دین میں طعن کرنا بہت بری بات ہے۔ اگر کسی بات کی سمجھ نہیں آئی تو اسے سمجھنے کی کوشش کرو۔ اسلام کے تمام اصول فطرتِ انسانی کے عین مطابق ہیں۔ اگر ضرورت ہو تو اہل ایمان سے وضاحت طلب کرو ، ان کی عقلوں میں خرابی تو ہو سکتی ہے مگر اللہ کے نازل کردہ احکام غلط نہیں ہوسکتے۔ فرمایا یہ لوگ جان بوجھ کر دین کو مطعون کرتے ہیں لہٰذا جب تک ان کے بڑے بڑے پیشوائوں کے خلاف جہاد نہیں ہوگا۔ یہ لوگ بری حرکات سے باز نہیں آئیں گے۔ امیر شکیب ارسلان نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ جب تک اسلام دشمن طاقتوں کی کمان کے ساتھ کمان ، رائفل کے ساتھ رائفل اور بم کے ساتھ بم نہیں ٹکرائے گا ، یہ لوگ باز نہیں آئیں گے۔ اقتنع کل بدیارہ وامتنع جار عن ھضم جارہ اگر ان لوگوں کے خلاف مناسب کاروائی ہوگئی تو یہ اپنی سرحد پر ہی رک جائیں گے پھر کسی کو آگے بڑھنے کی ہمت نہیں ہوگی۔ سورة آل عمران میں بھی گزر چکا ہے (آیت) ” ولتسمعن من الذین اوتوالکتب من قبلکم ومن الذین اشرکوا اذی کثیرا “ اے ایمان والو ! تمہیں اہل کتاب اور مشرکوں کی طرف سے بڑی تکلیف وہ باتیں سننا پڑیں گی۔ اس کا علاج یہ ہے کہ صبر اور تقوی سے کام لینا اور ان جیسے باتیں زبان سے نہ نکلنا۔ البتہ ایسے ظالموں کے خلاف جہاد کرنا لازمی ہے ، اس کے بغیر یہ اپنی غلط حرکات سے باز نہیں آئیں گے۔ جہاد کی وجوہات : اگلی آیت میں اللہ نے جہاد کی وجوہات بیان فرمائی ہیں کہ جہاد کیوں نہ کیا جائے۔ چناچہ اہل ایمان کو خطاب ہے (آیت) ” الا تقاتلون قوما نکثوا ایمانھم “ تم ان لوگوں کے خلاف کیوں نہیں لڑتے جنہوں نے اپنی قسموں یعنی عہدوپیمان کو توڑا ہے معاہدہ کی خلاف ورزی کرنا لڑائی کا مستقل سبب ہے تو مشرکین کے ساتھ جہاد کی پہلی وجہ بدعہدی بیان فرمائی ۔ اور دوسری وجہ یہ بیان کی (آیت) ” وھموا باخراج الرسول “ انہوں نے نبی کو اس کے وطن سے نکالنے کا قصد کیا۔ اور یہی چیز حضور ﷺ کے ہجرت مدینہ کا سبب بنی کفار نے منصوبہ بنایا کہ حضور ﷺ کو قید کردیا جائے یا ملک بدر کردیا جائے یا پھر قتل کردیا جائے۔ اور بالآخر ارادہ قتل پر سب کا اتفاق ہوگیا۔ اس کے نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ کے بنی کو مکہ سے ہجرت کرنا پڑی۔ اسی چیز کے متعلق فرمایا کہ ان لوگوں نے حضور ﷺ کو مکہ سے نکالنے کا ارادہ کیا ، حالانکہ آپ مکہ چھوڑنے پر از کود راضی نہیں تھے بلکہ آپ کو بادل نخواسہ بیت اللہ شریف اور ۔۔ وحی الہٰی شہر کو چھوڑنا پڑا۔ یہ وہی مرکز ہدایت ہے جس کے متعلق سورة ال عمران میں موجود ہے (آیت) ” مبرکا وھدی للعلمین “ یہ بابرکت شہر بھی ہے اور دنیا بھی کے لیے مبنع رشد وہدایت بھی۔ بہرحال فرمایا کہ انہوں نے نبی کی خواہش کے خلاف اسے مکہ مکرمہ سے نکالا۔ اور تیسری وجہ یہ تھی (آیت) ” وھم بدء وکم اول مرۃ “ اور جنگ کی ابتداء بھی انہوں نے کی ہے مسلمان تو لڑائی کے ارادے سے نہیں نکلے تھے بلکہ خود کفار اسلحہ سے لیس لشکر لے کر میدان بدر میں پہنچے اور پھر مسلمانوں کو بھی چار وناچار ان کا مقابلہ کرنا پڑا ، وگرنہ مسلمانوں کے پاس نہ سامان جنگ تھا اور نہ ہی وافر افرادی قوت تو گویا جنگ میں پہل کفار کی طرف سے ہوئی۔ یہاں پر جنگ کی تین وجوہات عہد شکنی ، اخراج رسول اور جنگ میں پہل بیان کی گئی ہیں اور لڑائی لڑنے کے لیے تو ان میں سے کوئی ایک وجہ بھی کافی تھی ، یہاں تین جمع ہوگئیں ، تو فرمایا ان کے خلاف کیوں نہ فیصلہ کن جنگ کی جائے۔ اے اہل ایمان ! تم ان کی سرکوبی کے لیے کیوں آگے نہیں بڑھتے ؟ فرمایا (آیت) ” اتخشونھم “ کیا تم ان کافروں سے خوف کھاتے ہو ؟ فا اللہ احق ان تخشوہ “ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی ذات کا زیادہ حق ہے کہ اس سے ڈرا جائے۔ (آیت) ” ان کنتم مومنین “ اگر تم ایمان والے ہو تمام اختیارات اللہ کے پاس ہیں وہی قادرمطلق ہے ، لہٰذا خوف بھی اسی کا ہونا چاہیے۔ کفار ومشرکین سے نہیں ڈرنا چاہیے۔ مشرکین کی سزا یابی : فرمایا (آیت) ” قاتلوھم “ لڑو ان سے (آیت) ” یعذبھم اللہ بایدیکم “ انہیں اللہ تعالیٰ تمہارے ہاتھوں سے سزا دے گا۔ بدر کے میدان میں کافروں نے ابتداء کی تو اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے ہاتھوں ان کو شکست فاش دی۔ ان کے ستر سرکردہ کافر مارے گئے اور ستر ہی قیدی بنے۔ سابقہ امتوں میں سزا کے بعض دوسرے طریقے بھی تھے مثلا طوفان ، زلزہ ، تیز آندھی ، چیخ وغیرہ مگر اس آخری امت میں اللہ نے ایمان والوں کے ہاتھوں مکذبین کو سزا دی۔ فرمایا ایک تو انہیں تمہارے ہاتھوں سے سزا ملے گی اور دوسرا یہ کہ (آیت) ” ویخزھم “ اللہ تعالیٰ انہیں ذلیل ورسوا کرئے گا۔ اور تیسری بات یہ ہے کہ (آیت) ” وینصرکم علیھم “ ان کے خلاف تمہاری مدد کرے گا۔ چناچہ میدان بدر میں اللہ نے واضح طور پر مسلمانوں کی مدد فرمائی ہے۔ دوسرے مقام پر آتا ہے (آیت) ” وانتم الاعلون ان کنتم مومنین “ اگر تم پکے سچے مومن ہو تو کفار پر تم ہی غالب آئو گے۔ اللہ کی مدد تمہارے شامل حال ہوگی۔ قادسیہ کی جنگ کے دوران ایک موقع ایسا آیا جب مسلمانوں میں کمزوری کے آثار پیدا ہوگئے اور لشکر اسلامی کو شکست کا خطرہ لاحق ہوگیا۔ سپہ سالار حضرت سعد ؓ نے مجاہدین کو جمع کر کے تاریخی خطاب کیا جو تاریخ کے اوراق میں آج بھی محفوط ہے۔ آپ نے فرمایا ، اے اہل ایمان ! ہمیں فلاں مورچے پر شکست کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یقینا تم میں کوئی کامی پیدا ہوگئی ہے تمہاری نیت میں فرق آگیا ہے یا کہیں بزدلی کا مظاہرہ کیا ہے ، ہو سکتا ہے کہ تم میں کہیں خود غرضی آگئی ہو ، میں ت میں نصیحت کرتا ہوں کہ ایسی تمام خامیوں کو دور کر کے جذبہ جہاد کے ساتھ دشمن پر ٹوٹ پڑو۔ اس تقریر کا یہ اثر ہوا کہ مجاہدین سنبھل گئے۔ ان میں نیا جوش و خروش پیدا ہوگیا۔ مسلسل تین دن رات جنگ جاری رہی اور بالآخر اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو فتح عطا کی۔ کفار ومشرکین کو مسلمانوں کے ہاتھوں سزا دینے کے کتنے ہی واقعات تاریخ میں بکھرے پڑے ہیں۔ دلوں کی شفا : فرمایا اللہ تعالیٰ تمہارے ہاتھوں سے دشمن کو سز دیگا۔ ان کے خلاف تمہاری مدد کرے گا اور انہیں رسوا کرے گا۔ فرمایا اللہ کا چوتھا انعام یہ ہوگا (آیت) ” ویشف صدور قوم مومنین “ اہل ایمان کے دلوں کو شفا بخشے گا۔ جن مسلمانوں نے مشرکین کے ہاتھوں زبردست تکالیف برداشت کی ہیں اور ان کے دل دکھے ہوئے ہیں ، اللہ تعالیٰ ان کے دلوں کو ٹھنڈا کرے گا۔ انہیں تمام سابقہ تکالیف بھول جائیں گی (آیت) ” ویذھب غیظ قلوبھم “ اور ان کے دلوں کے غصے کی جلن کو دور فرما دیگا۔ مسلمان مطمئن ہوجائیں گے اور ادھر مشرکین اور کفار کے متعلق یہ ہے (آیت) ” ویتوب اللہ علی من یشائ “ کہ ان میں سے اللہ تعالیٰ جس کو چاہے گا توبہ قبول کرلے گا۔ جس میں صلاحیت اور استعداد ہوگی اسے اسلام کی آغوش میں دے دیگا۔ چناچہ بالآخر ابو سفیان ؓ اور عکرمہ ؓ جیسے مخالفین کی توبہ قبول ہوئی۔ عمر و ابن العاص ؓ جیسے آدمی جو حضور ﷺ کو ختم کرنے کے منصوبے بنایا کرتے تھے ، خود رحمت کے سایہ میں پہنچ گئے۔ تو فرمایا کہ جس کی چاہا اللہ تعالیٰ نے توبہ قبول فرما لی (آیت) ” واللہ علیم حکیم “ اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا ہے۔ وہ ہر ایک کی نیت ، ارادے ، عزم ، محنت ، اور کاوش کو جانتا ہے ، وہ علیم کل ہے اور حکمت والا بھی ہے اس کا کوئی حکم حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔ اس میں ضرور کوئی نہ کوئی مصلحت ہوتی ہے یہ علیحدہ بات ہے کہ ہماری ناقص عقلیں اس حکمت تک رسائی حاصل نہ کرسکیں مگر اللہ کا کوئی فعل حکمت سے خالی نہیں ہوتا۔
Top