Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 17
مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ شٰهِدِیْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ١ؕ اُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ١ۖۚ وَ فِی النَّارِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
مَا كَانَ
: نہیں ہے
لِلْمُشْرِكِيْنَ
: مشرکوں کے لیے
اَنْ
: کہ
يَّعْمُرُوْا
: وہ آباد کریں
مَسٰجِدَ اللّٰهِ
: اللہ کی مسجدیں
شٰهِدِيْنَ
: تسلیم کرتے ہوں
عَلٰٓي
: پر
اَنْفُسِهِمْ
: اپنی جانیں (اپنے اوپر)
بِالْكُفْرِ
: کفر کو
اُولٰٓئِكَ
: وہی لوگ
حَبِطَتْ
: اکارت گئے
اَعْمَالُهُمْ
: ان کے اعمال
وَ
: اور
فِي النَّارِ
: جہنم میں
هُمْ
: وہ
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
نہیں ہے لائق شرک کرنے والوں کے کہ وہ آباد کریں اللہ کی مسجدوں کو اس حال میں کہ وہ اپنے نفسوں پر کفر کی گواہی دینے والے ہوں یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال ضائع ہوچکے ہیں اور وہ دوزخ کی آگ میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
ربط ِ آیات گذشتہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے جہاد کے مشروع ہونے کی وجوہات بیان فرمائی تھیں ان میں سے بعض وجوہات وہ تھیں جو مشرکین کی طرف سے پیدا ہوئیں مثلا دین میں طعن کرنا اور اسے مٹانے کی کوشش کرنا ، عہدوپیمان کو توڑنا ، نبی کو اس کے گھر سے نکالنا اور جنگ میں پہل کرنا وغیرہ ، پھر اللہ تعالیٰ نے جہاد کا ایک سبب یہ بھی بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کا امتحان لینا چاہتا ہے اور وہ اس بات کو ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ کون ہے جو جہاد میں بخوشی حصہ لیتا ہے اور کون ہے جو پیچھے رہتا ہے۔ مشرکین اور مساجد سورۃ ہذا کی ابتداء میں مشرکین کے ساتھ بیزاری اور جنگ کا اعلان کیا گیا تھا ( آیت) ” براء ۃ من اللہ ورسولہ “ جب یہ اعلان ہوا تو مشرکین مکہ کہنے لگے کہ ہمارے خلاف بلاوجہ اعلان جنگ کیا گیا ہے حالانکہ ہم بھی تو نیک کام کرتے ہیں۔ ہم بیت اللہ شریک کے متولی ہیں۔ اس کی تعمیر اور ظاہری آبادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور پھر موسم حج میں حاجیوں کی خدمت کرتے ہیں خاص طور پر جزیرہ عرب کی سخت گرم آب وہوا میں ان کے لیے پانی کا انتظام کرتے ہیں ، لہٰذا ہمارے خلاف اعلان بیزاری درست نہیں ہے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہاں ارشاد فرمایا ہے ( آیت) ” ما کان للمشرکین ان یعمروا مسٰجد اللہ “ ان مشرکوں کے لائق نہیں ہے کہ وہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں۔ آگے اسی سورة میں آرہا ہے ( آیت) ” انما المشرکون نجس ‘ بیشک مشرک لوگ نجس ہیں ظاہر ہے کہ جو خود شرک کی وجہ سے نجس ہوگا وہ اللہ کی مسجدوں کو کیا آباد کرے گا ، لہٰذا اللہ نے مشرکین کی طرف سے مساجد کی آبادی کا دعویٰ تسلیم نہیں کیا ، خاص طور پر اس وجہ سے کہ ( آیت) ” شھدین علی انفسھم بالکفر “ وہ خود اپنے نفسوں پر کفر کی گواہی دینے والے ہیں۔ یعنی جب وہ خود علانیہ طور پر کفر اور شرک کی باتیں کرتے ہیں ، اور شرک نجاست ہے تو پھر ان کی طرف سے اللہ کے پاک گھروں کی خدکمت کا کوئی دعوی قابل قبول نہیں رہتا۔ فرمایا ان لوگوں کی حالت یہ ہے کہ کفر اور شرک کے ارتکاب کی وجہ سے ( آیت) ” اولئک حبطت اعمالھم “ ان کے تمام اعمال ضائع ہوچکے ہیں ، ان کی کسی نیکی کا کچھ فائدہ نہیں۔ ( آیت) ” وفی النار ھم خلدون “ جس کا بالآخر نتیجہ یہ ہے کہ وہ دوزخ میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ مساجد کی حقیقت آگے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ( آیت) ” انما یعمر مسجد اللہ “ حقیقت میں مسجدوں کا آباد کرنے والا وہ شخص ہے جس میں یہ صفات پائی جائیں یعنی ( آیت) ” من امن باللہ “ جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت پر ایمان رکھتا ہے ( آیت) ” والیوم الاخر “ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے ( آیت) ” واقام الصلوٰۃ “ اور نماز ادا کرتا ہے ( آیت) ” واتی الزکوٰۃ “ اور زکوٰۃ دیتا ہے ۔ ( آیت) ” ولم یخش الا اللہ “ اور اللہ کے سوا کسی سے خوف نہیں کھاتا۔ دراصل مسجدوں کی آبادی اس کی تعمیر اور زیب وزینت ہی سے نہیں ہوتی بلکہ مساجد کی حقیقی آبادی ان میں اللہ کی عبادت کرنے سے ہوتی ہے ، قرآن ِ پاک کی درس و تدریس اور اللہ کے ذکر کرنے سے ہوتی ہے حضور ﷺ نے قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی بیان فرمائی کہ لوگ مسجدوں کی ظاہری ٹیب ٹاپ بہت کریں گے۔ فرمایا ( 1۔ ابودائود۔۔ ) ” لتخرفن کما زخرفت الیھود والنصری “ جس طرح یہود ونصاری اپنے عبادت خانوں کی ظاہری آرائش کرتے تھے ، اسی طرح تم بھی کرو گے ، مگر وہ ہدایت سے کالی ہوں گی ، یعنی جس مقصد ( اللہ کی عبادت اور ذکر) کے لیے بنائی گئی ہیں ، اس مقصد سے خالی ہوں گی۔ ایک شخص نے نادانی کی وجہ سے مسجد کے صحن میں پیشاب کردیا۔ حضور ﷺ نے اسے قریب بلا کر بات سمجھائی کہ دیکھو بائی ! مساجد اس لیے نہیں تعمیر کی جاتیں کہ ان میں گندگی پھیلائی جائے بلکہ اللہ کے گھروں کا مقصد نماز کی ادائیگی اور ذکر الہٰی ہے سورة نور میں اللہ نے فرمایا ہے ( آیت) ” فی بیوت اذن اللہ ان ترفع ویذکرو فیھا اسمہ “ اللہ تعالیٰ نے اپنے گھروں کو بلند رکھنے اور ان میں اس اکا ذکر کرنے کا حکم دیا ہے۔ ابو دائود شریف کی روایت میں آتا ہے حضور ﷺ نے حکم دیا کہ مسجدوں کو پاک صاف رکھا جائے غرضیکہ مساجد کی حقیقی آبادی تلاوت قرآن ، اللہ کے ذکر ، نماز کی ادائیگی اور ان میں درس و تدریس وغیر ہ سے ہوتی ہے مگر مشرک لوگ ان چیزوں سے محروم ہیں۔ مشرکوں کا حال تو یہ تھا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کے اردگرد بت رکھے ہوئے تھے۔ بت تو سراسر نجاست ہیں۔ بھلا ان رکھنے والے مساجد کو کیا آباد کریں گے ؟ اسی لیے اللہ نے فرمایا کہ مساجد کو آباد کرنا مشرکوں کے لائق نہیں بلکہ ان کو آباد کرنا اہل ایمان کا کام ہے ، جو نماز اور زکوٰۃ کی پابندی کرتے ہیں اور صرف اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں۔ فرمایا ( آیت) ” فعسی اولئک ان یکونوا من المھتدین “ امید ہے کہ ایسے ہی لوگ ہدایت پانے والے ہوں گے۔ مساجد کی تولیت گذشتہ سورة میں مساجد کے متعلق اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان گزر چکا ہے کہ کافر اور مشرک کسی مسجد کے متولی نہیں ہو سکتے ( آیت) ” ان اولیائوہ الا المتقون “ یعنی خانہ کعبہ کے متولی تو پرہیزگار لوگ ہی ہو سکتے ہیں تقوی کی پہلی منزل یہ ہے کہ انسان کفر ، شرک اور معاصی سے بچ جائے۔ جو ان جرائم کا مرتکب ہو ، وہ مسجد حرام کا متولی کیسے ہو سکتا ہے ؟ جہاں بھی مسجد کے متولی بےدین لوگ ہوں گے وہاں فتنہ و فساد ہی ہوتا رہے گا متولی خود بےنماز ہوتے ہیں۔ محض دھڑے بندی میں آکر مسجد تو بنا دیتے ہیں اور خود متولی بھی بن جاتے ہیں مگر ایسی مسجدیں حقیقی آبادی سے محروم ہوتی ہیں۔ مسجد کا متولی وہ شخص ہونا چاہیے۔ جو مقدین ، ایماندار ، عبادت گزار اور نمازی ہو۔ جو مال کی طہارت اور پاکیزگی کا قائل ہو اور جس کے دل میں خدا کا خوف ہو۔ اسی لیے اللہ نے فرمایا کہ شرک اور کفر کرنے والوں کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ مسجدوں کو آباد کریں ، وہ تو ان کی بربادی کا سامان ہی کرسکتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جن مساجد میں اللہ کی وحدانیت کی بجائے شرک کی تبلیغ ہو ، اور سنت کی بجائے بدعات کو رواج دیا جائے۔ وہ مسجدیں کیسے آباد ہوں گی ؟ نیکی ایمان پر موقوف ہے : غزوہ بدر میں حضرت عباس ؓ نے مشرکوں کی طرف سے حصہ لیا تھا آپ جنگی قیدی کی حیثیت سے مدینے پہنچے تو حضرت علی ؓ نے انہیں ملامت کی کہ آپ نے بھی مشرکوں کا ساتھ دیا۔ اس پر حضرت عباس ؓ نے جواب دیا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم سے پہلے ایمان لائے اور پہلے ہجرت کی مگر ہم بھی تو نیکی کے کام کرتے تھے۔ ہم حاجیوں کی خدمت کیا کرتے تھے ، ان کو پانی پلاتے تھے ، خان کہ کعبہ کی دیکھ بھال کرتے تھے ، اس میں حاجیوں کی ضروریات کا سامان کرتے تھے ، روشنی کا انتظام کرتے تھے ، خانہ کعبہ کا غلاف مہیا کرتے تھے ، مسجد حرام کی صفائی کا بندوبست کرتے تھے۔ لہٰذا ہم بھی نیکی میں پیچھے نہیں رہتے تھے۔ اس کے جواب میں اللہ نے فرمایا ( آیت) ” اجعلتم سقایۃ الحاج “ کیا تم نے ٹھہرایا ہے حاجیوں کو پانی پلانا ، ( آیت) ” وعمارۃ المسجد الحرام “ اور مسجد حرام کی ظاہری دیکھ بھال کو اس شخص کی طرح ( آیت) ” کمن امن باللہ والیوم الاخر وجھد فی سبیل اللہ “ جو ایمان لایا اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور جس نے جہاد کیا اللہ کے راستے میں فرمایا ایک قدیم الایمان شخص ایسے شخص کی طرح کیسے ہو سکتا ہے جس کی نیکی محض مسجد حرام کی ظاہری ٹیپ ٹاپ تک محدود ہے فرمایا ( آیت) ” لا یستون عند اللہ “ یہ دونوں شخص اللہ کے ہاں ایک جیسے نہیں ہو سکتے۔ مطلب یہ ہے جس نے ایمان قبول نہیں کیا۔ اس کی کوئی نیکی بھی اللہ کے ہاں مقبول نہیں ہے۔ اگر ایمان ہے تو نیک کام بھی مفید ہوگا مگر ہجرت اور جہاد کے برابر نہیں ہو سکتا۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ جب تم کسی شخص کو دیکھو کہ مسجد کی دیکھ بھال کرتا ہے اس کی ضروریات پوری کرتا ہے اور وہ عبادت گزار بھی ہے تو اس کے حق میں گواہی دو کہ یہ ایماندار آدمی ہے۔ اس کے برخلاف کفر اور شرک کرنے والوں کے متعلق فرمایا ( آیت) ” حبطت اعمالھم “ ان کے تمام اعمال ضائع ہوگئے ، کیونن کہ نیکی کی بنیاد ایمان پر ہے۔ اگر ایمان ہی نہیں ہے تو کوئی نیک عمل مفید نہیں ہوگا۔ سورة نساء میں موجود ہے ( آیت) ” ومن یعمل من الصلحت من ذکر اوانثی وھو مومن “ مرد وزن میں سے نیکی کا جو بھی کام کرے بشرطیکہ وہ ایماندار ہو تو یہی لوگ جنت می داخل کیے جائیں گے۔ نیکی کے لیے ایمان شرط ہے ، ورنہ خالی خولی مساجد کی خدمت کچھ فائدہ نہیں دے گی۔ اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص محض مسجد کی عمارت کھڑی کردیتا ہے اور اس کے اصلی مقصد کو پورا نہیں کرتا تو وہ قابل تحسین نہیں ہے جب تک قرآن کے پروگرام پر عمل نہ ہو ، مساجد میں درس و تدریس کا کام نہ ہو۔ اللہ کی عبادت اور اس کا ذکر نہ ہو ، اس وقت تک مسجد کا ڈھانچہ کسی کام نہیں آئے گا۔ تو فرمایا کیا تم نے ٹھہرایا ہے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کی تعمیر کرنا اس شخص کی طرح جو اللہ اور قیامت پر ایمان لایا اور اللہ کے راستے میں جہاد کیا۔ ایسا نہیں ہو سکتا۔ ( آیت) ” واللہ لا یھدی القوم الظلمین “ یاد رکھو ! اللہ تعالیٰ ظالم قوم کی راہنمائی نہیں کرتا ، کفر اور شرک سب سے بڑا ظلم ہے اور ان کے مرتکب لوگ کبھی ہدایت نہیں پا سکتے۔ اجر عظیم کے مستحقین : آگے اللہ نے مساجد کو حقیقی معنوں میں آباد کرنے والوں کی تعریف کی ہے ارشاد ہوتا ہے ( آیت) ” الذین امنوا “ جو لوگ ایمان لائے کہ نیکی کا مدار ایما پر ہے ، عقیدے کی اصلاح کی فکر کو پاک کیا۔ ( آیت) ” وھاجروا “ اور جن لوگوں نے ہجرت کی ، گھر بار مکان ، زمین اور کاروبار کو خیر باد کہا۔ نیز اللہ کے دین کی خاطر ( آیت) ” وجھدوا فی سبیل اللہ “ اللہ کے راستے میں جہاد کیا ( آیت) ” باموالھم وانفسھم “ اپنے مالوں اور جانوں کے ذریعے فرمایا ایسے لوگ ( آیت) ” اعظم درجۃ عند اللہ “ اللہ کے ہاں بڑے بڑے درجے والے ہیں۔ ( آیت) ” واولئک ھم الفائزون “ یہی لوگ فائز المرام ہیں یعنی وہ اپنی مراد تک پہنچنے والے ہیں۔ ان کو انتہائی بلندی نصیب ہوگی۔ قرآنی پروگرام میں یہی اسباب اولیت رکھتے ہیں ان کے علاوہ باقی باتیں ثانوی حیثیت رکھتی ہیں۔ فرمایا ( آیت) ” یبشرھم ربھم برحمۃ منہ ورضوان “ فائز المرام لوگوں کو ان کا رب اپنی رحمت اور خوشنودی کی بشارت دیتا ہے ۔ ( آیت) ” وجنت لھم فیھا نعیم مقیم “ ایسے لوگوں کے لیے باغات کی بشارت بھی ہے جن میں دائمی نعمتیں میسر ہوں گی۔ گویا یہاں اللہ تعالیٰ نے تین اعمال کے نتیجہ میں تین انعامات کا ذکر فرمایا ہے۔ ایمان کے بدلے میں اللہ تعالیٰ کی رحمت شامل حال ہوگئی جہاد کے بدلے میں اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل ہوگی اور ہجرت کے عوض میں بہشت میں مقام نصیب ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بشارت سنائی ہے۔ فرمایا یہ خوش قسمت لوگ ( آیت) ” خلدین فیھا ابدا “ ان بہشتوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور وہاں سے نکالے جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہوگا اور نہ ہی عطا کی گئی کوئی نعمت چھینی جائے گی۔ فرمایا ( آیت) ” ان اللہ عندہ اجرعظیم “ بیشک اللہ کے ہاں بت بڑا اجر ہے جو وہ اہل ایمان اور اس کے احکام کی تعمیل کرنے والوں کو عطا کریگا۔
Top