Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 23
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰبَآءَكُمْ وَ اِخْوَانَكُمْ اَوْلِیَآءَ اِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْاِیْمَانِ١ؕ وَ مَنْ یَّتَوَلَّهُمْ مِّنْكُمْ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: وہ لوگ جو ایمان لائے (ایمان والے)
لَا تَتَّخِذُوْٓا
: تم نہ بناؤ
اٰبَآءَكُمْ
: اپنے باپ دادا
وَاِخْوَانَكُمْ
: اور اپنے بھائی
اَوْلِيَآءَ
: رفیق
اِنِ
: اگر
اسْتَحَبُّوا
: وہ پسند کریں
الْكُفْرَ
: کفر
عَلَي الْاِيْمَانِ
: ایمان پر (ایمان کے خلاف)
وَ
: اور
مَنْ
: جو
يَّتَوَلَّهُمْ
: دوستی کریگا ان سے
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
فَاُولٰٓئِكَ
: تو وہی لوگ
هُمُ
: وہ
الظّٰلِمُوْنَ
: ظالم (جمع)
اے ایمان والو ! نہ بنائو اپنے باپوں اور بھائیوں کو اپنا رفیق اگر وہ پسند کرتے ہیں کفر کو ایمان کے مقابلے میں اور جو ان سے دوستی کریگا۔ پس یہی لوگ ہیں ظلم کرنے والے
ربط آیات : پہلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے جہاد کو افضل الاعمال سے تعبیر کیا ، ایمان لانا ، ہجرت کرنا اور جہاد کرنا اللہ کے نزدیک بہت بڑا کارنامہ ہے ، اللہ تعالیٰ نے مومنین ، مہاجرین اور مجاہدین کے لیے اپنی رحمت ، خوشنودی اور جنت کی بشارت سنائی اور فرمایا کہ اللہ کے ہاں ان لوگوں کے لیے اجر عظیم ہے ، چونکہ یہ جہاد کا موضوع چل رہا ہے تو اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کے بلند مرتبت ہونے کا ذکر کیا ہے ابتدائی دور کے مسلمانوں کے اکثر اعزہ و اقارب کے آمنے سامنے آنے کا احتمال پیدا ہوگیا۔ قرابت داری ایک ایسی چیز ہے جو جہاد کے راستے میں رکاوٹ بن سکتی تھی ، چناچہ اللہ تعالیٰ نے آج کے درس میں قربتداری کے مقابلہ میں ایمان کی حقیقت کو واضح فرمایا ہے اور اہل ایمان کو متنبہ کیا ہے کہ یہ رشتہ داری مانع جہاد نہیں ہونی چاہیے بلکہ یہ تعلقات اسی صورت میں قائم رہ سکتے ہیں جب کہ دونوں طرف ایمان موجود ہو۔ لہٰذا ایک مومن رشتہ داری کے مقابلے میں ایمان کو مقدم رکھے گا اور ضرورت پڑنے پر عزیز ترین قرابتدار کے ساتھ ٹکرا جانے سے بھی دریخ نہیں کریگا۔ کفر کا مقابلہ ایمان : ارشاد ہوتا ہے ( آیت) ” یایھا الذین امنوا لا تتخذوا ابآکم واخوانکم اولیاء “ اے ایمان والو ! اپنے باپوں اور بھائیوں کو اپنا رفیق نہ بنائ ( آیت) ” ان استحبوا الکفر علی الایمان “ اگر وہ کفر کو پسند کرتے ہیںٰ ایمان کے مقابلہ میں مطلب یہ کہ کافر باپ اور کافر بھائی کے ساتھ تمہاری دلی دوستی اور ہمدردی نہیں ہو سکتی کیونکہ تمہارے ادیان مختلف ہیں ، تم اللہ کے دین کی بلندی چاہیے ہو اور وہ کفر کے پروگرام کو غالب بنانا چاہتے ہیں اور یہ ایسا بنیادی اختلاف ہے جس پر سمجھوتہ نہیں کا جاسکتا۔ اس سلسلہ میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی زندگی امت محمدیہ کے لیے مشعل راہ ہے ۔ سورة ممتحنہ میں ہے ( آیت) ” قد کانت لکم اسوۃ حسنۃ فی ابراھیم والذین معہ “ ابراہیم (علیہ السلام) اور ان کے ساتھیوں میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ کو راہ راست پر لانے کی بہت کوشش کی مگر وہ کفر اور شرک سے باز نہ آیا ( آیت) ” فلما تبین لہ انہ عدو للہ تبرا منہ “ (التوبہ) جب آپ پر واضح ہوگیا کہ آپ کا باپ اللہ کا دشمن ہے تو آپ نے اس سے اعلان برات کردیا۔ باپ اور بیٹے کا قریب ترین رشتہ ہونے کے باوجود جب ایمان کا رشتہ قائم نہ رہ سکا تو آپ نے قطع تعلق کرلیا۔ سورة الزخرف میں یہ بھی آتا ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے باپ اور پوری قوم سے کہ دیا ( آیت) ” اننی براء مما تعبدون “ میں تمہارے معبودان باطلہ سے قطعی بیزار ہوں ۔ میرے اور تمہارے درمیان عداوت اور دشمنی کی دیوار حائل ہے ( آیت) ” وبدا بیننا وبینکم العداوۃ والبغجاء ابدا حتی تومنوا باللہ وحدہ “ ( الممتحنۃ) جب تک اللہ وحدہ لا شریک پر ایمان نہیں لائے گے یہ دیوار نہیں ہٹ سکتی۔ یہاں پر اللہ تعالیٰ نے یہی بات بیان فرمائی کہ ایمان کے مقابلے میں باپ بیٹے جیسا قریب تیرین رشتہ بھی کچھ مفید نہیں ہوگا۔ اگر باپ کفر کے پروگرام کو پسند کرتا ہے تو بیٹا اس کے ستھ دلی دوستانہ نہیں کرسکتا۔ والدین کی اطاعت کے متعلق سورة لقمان میں ہے کہ اگر والدین شرک کی طرف مائل کرنا چاہیں ( آیت) ” فلا تطعھما وصاحبھما فی الدنیا معرافا “ تو ان کا کہا نہ مانو البتہ دنیا میں ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئو۔ فرمایا ( آیت) ” ومن یتولھم منکم فاولئک ھم الظلمون ‘ ‘ تم میں سے جو کوئی ان کے ساتھ دوستی کرے گا تو یہی ظالم لوگ ہیں اگر کوئی مومن اپنے کافر بھائی کے ساتھ دوستانہ کرتا ہے تو اللہ کے ہاں ظالم تصور ہوگا۔ قرابت داری : آگے اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کا ذکر کیا ہے جن کی محبت کی وجہ سے اکثر لوگ جہاد سے گریز کرتے ہیں ان میں سے پہلی چیز قرابت داری ہے ارشاد ہوتا ہے قل اے پیغمبر ! آپ کہ دیں ( آیت) ” ان کان ابائوکم وابنائوکم واخوانکم وازواجکم وعشیرتکم “ اگر تمہارے باپ ، بیٹے ، بھائی ، بیویاں اور خاندان یہی وہ قریب ترین رشتہ داریاں ہیں جن کے ساتھ انسان کو محبت ہوتی ہے اور انہی کی وجہ سے لوگ ایمان ، جہاد اور ہجرت سے رک جاتے ہیں فرمایا اگر تم ان عزیز و اقارب کو ایمان پر ترجیح دو گے تو نتیجہ یہ ہوگا کہ اللہ کی جانب سے تم پر ذلت مسلط ہو جائیگی انہی کی وجہ سے اکثر لوگ آخرت سے محروم ہوجاتے ہیں۔ براداری اور خاندان کے رسم و رواج پر ضرور عمل کرتے ہیں کہ کیونکہ ایسا نہیٰں کریں گے تو براداری میں بیٹھنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ اس لیے برادری کی خاطر کئی قسم کی برائیاں اور بدعات اختیار کرنا پڑتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں پر ان قرابت داروں کا نام لے کر فرمایا ہے کہ اگر تمہیں یہ عزیز اللہ ، اس کے رسول اور جہاد فی سبیل اللہ سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر اللہ کی طرف سے فیصلے کا انتظار کرو۔ مال اور تجارت : جہاد سے روکنے والی دوسری چیز کے متعلق فرمایا ( آیت) ” واموال اقترفتموھا “ اور وہ مال جو تم کماتے ہو۔ انسان کا مال بھی اس کے لیے آزمائش کا باعث ہوتا ہے اس کی وجہ سے انسان آخرت اور دین کی باتوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔ مال کی محبت میں انسان حلال و حرام کی تمیز بھی چھوڑدیتے ہیں۔ نہ مال کے حصول میں جائز وناجائز کا خیال رکھا جاتا ہے اور نہ ہی خرچ کرنے کے معاملہ میں ، لہٰذا وہ مال و دولت کو ایمان پر ترجیح دیتے ہیں۔ مال کے علاوہ فرمایا ( آیت) ” وتجارۃ تخشون کسادھا “ اور وہ تجارت بھی تمہارے لیے مانع جہاد ہے جس کے مندے سے تم خوفزدہ رہتے ہو کہ کہیں نقصان نہ ہوجائے ، کاروبار میں گھاٹا نہ پڑجائے ، کاروبار کو برقرار رکھنے کے لیے تم بڑی محنت کرتے ہو۔ لہٰذا یہ بھی تمہیں بڑا عزیز ہے ، فرمایا کہیں تجارت بھی تمہیں جہاد ، ہجرت اور آخرت سے غافل نہ کردے۔ اگر تم نے اللہ ، اس کے رسول اور جہاد کی نسبت تجارت کو زیادہ محبوب رکھا تو پھر اللہ کی طرف سے اپنے متعلق کسی فیصلے کا انتظار کرو۔ سورة بقرہ میں ہے ( آیت) ” الشیطن یعدکم الفقر “ شیطان تمہیں غربت سے ڈراتا ہے کہ اگر کاروبار کی طرف توجہ نہ دی تو مارے جائو گے ، بھوکوں مرو گئے ، لہٰذا وہ آخرت کے فکر کی بجائے کاروبار کی زیادہ فکر کرتے ہیں اور یہی چیز ہے جو انسان کی ہلاکت کی طرف لے جاتی ہے۔ پسندیدہ مکانات : فرمایا مانعات جہاد میں تیسری چیز ( آیت) ” ومسٰکن ترضونھا “ وہ مکانات ہیں جن کو تم پسند کرتے ہو۔ لوگوں کو اپنے مکانات اور کوٹھیوں سے بڑی محبت ہوتی ہے انہیں بڑی محنت سے تعمیر کیا جاتا ہے اور آرام و آسائش کی تمام ضروریات مہیا کی جاتی ہیں عرب لوگ محاورے کے طور پر کہتے ہیں ” لذۃ الدار ھبرا “ مکان کی ایک دفعہ تعمیر زمانہ بھر لطف اندوزی کا باعث ہوتی ہے اگر رہائش گاہ اچھی نہ ہو تو طبیعت میں گھٹن رہتی ہے اچھے مکان کی سعادت مندی کی نشانی کہا گیا ہے۔ چناچہ مسند احمد کی روایت میں آتا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ کسی شخص کے سعادت مند ہونے کے لیے تین چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے یعنی اچھا مکان ، اچھی بیوی ، اچھی سواری ان تینوں چیزوں میں سے کوئی بھی کم تر ہو تو انسان کی زندگی پر سکون نہیں ہوتی مکانات کی تعمیر و آرائش قدم زمانے سے محبوب رہی ہے عاد اور ثمود کی قومیں بھی بڑے عالیشان مکان بناتی تھیں اور ان میں نقش ونگار بناتی تھیں تا کہ آرام و سکون کی زندگی بسر کرسکیں ۔ سورة شعراء میں ہے ( آیت) ” وتتخذون مصانع لعلکم تخلدون “ ان کے مکانات ایسی ایسی کاریگری کے شاہکار ہوتے تھے گویا کہ انہوں ہمیشہ ان میں رہنا ہے مگر آج ان مکانات کے کھنڈرات کے سوا کچھ نہیں ملتا ، اسی لیے فرمایا کہ تمہارے خوبصورت مکان اور کوٹھیاں اور پھر ان کے ساتھ تمہاری محبت جہاد کے راستے میں رکاوٹ ہے۔ یہ تیسری چیز ہوگئی۔ دنیا بمقابلہ دین : فرمایا اے پیغمبر ! آپ ان سے کہ دیں کہ اگر رشتہ داری ، مال وتجارت خوبصورت مکانات ( آیت) ” احب الیکم من اللہ ورسولہ وجھاد فی سبیلہ “ تمہیں زیادہ محبوب ہیں اللہ اور اس کے رسول سے ، اور اس کے راستے میں جہاد کرنے سے یعنی اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کے رسول کی رسالت پر ایمان لانے اور ان کے حکم کی تعمیل کرنے کی نسبت دنیا کی چیزیں زیادہ پسند ہیں۔ اور تم ان چیزوں کو جہاد فی سبیل اللہ پر ترجیح دیتے ہو۔ حالانکہ جہاد کے ذریعے عزت اور کامیابی نصیب ہوتی ہے جماعت مضبوط ہوتی ہے ، دین کو تقویت ملتی ہے عدل و انصاف قائم ہوتا ہے ، ظلم وجور کا قلع قمع ہوتا ہے۔ جہاد کو اسلام کی کوہان کی بلندی سے تعبیر کیا گیا ہے تو فرمایا کہ اگر دنیا کی یہ چیزیں ت میں اللہ ، اس کے رسول اور جہاد سے زیادہ پیاری ہیں۔ ( آیت) ” فتربصوا حتی یاتی اللہ بامرہ “ تو پھر انتظار کرو۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا کوئی حکم لے آئے اور ظاہر ہے کہ اگر دنیا کو دین پر ترجیح دی گئی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے سزا کا حکم ہی آسکتا ہے۔ ترک جہاد کا وبال : ابو دائود شریف اور مسند احمد کی روایت میں حضور ﷺ کا فرمان ہے ( آیت) ” اذا تبایعتم بالعینۃ “ اگر تم نے خرید وفروخت کو ہی مقصد حیات بنا لیا اور چوبیس گھنٹے اسی میں منہک رہے۔ ( آیت) ” ورضیتم بالزرع “ اور کھیتی باڑی کے کام میں ہی مصروف رہے ( آیت) ” واخذتم باذناب البقر “ اور گائے بیل کو پالنے میں لگے رہے ، اس کی دیکھ بھال اور دودھ پینے میں وقت ضائع کردیا وترکتم الجھاد فی سبیل اللہ اور اللہ کے راستے میں جہاد کو ترک کردیا تو یاد رکھو ! ( آیت) ” فتربصوا ان یسلط اللہ علیکم ذلا “ پھر اس بات کے منتظر رہو کہ اللہ تعالیٰ تم پر ذلت کو مسلط کر دے۔ اور پھر ( آیت) ” لا ینزع حتی ترجعوا الی دینکم “ اور پھر اسے اٹھائے گا نہیں جب تک کہ تم اپنے دین کی طرف واپس نہیں پلٹ آئو گے مقصد یہ کہ جو قوم جہاد کو ترک کردیتی ہے اس پر ذلت مسلط ہوجاتی ہے اور وہ محکوم ہوجاتی ہے ، پہلے مسلمان تاتاری کافروں کے محکوم ہوئے اور آج مسلمانوں کی اکثریت انگریزوں کی محکوم ہے یہ قومی سزا ہے جو مسلمانوں کو مل رہی ہے انہوں نے برادری ، مال و دولت اور محلات کو اپنی مقصود حیات بنا رکھا ہے ۔ نہ ایمان ہے ، نہ رسول کی محبت اور نہ جذبہ جہاد۔ نتیجہ ظاہر ہے کہ غلامی کی ذلت میں مبتلا ہیں۔ ذلت کئی قسم سے آسکتی ہے مثلا سلطنت چھن جائے ، نیکی کی توفیق سلب ہوجائے قوم عیاشی اور فحاشی میں لگ جائے دشمن کا خوف ہر وقت مسلط رہے یا انساں اخلاقی طور پر دیوالیہ بن جائیں ، یہ سب ذلت کی نشانیاں ہیں جو ترک جہاد کی وجہ سے آتی ہیں۔ اسی لیے فرمایا کہ اگر دنیا کو دین پر ترجیح دو گے تو اللہ کی طرف سے سزا کے منتظر رہو جو کہ کسی بھی وقت آسکتی ہے۔ فرمایا ، یاد رکھو ! واللہ لا یھدی القوم الفیسقین “ اللہ تعالیٰ نافرمانوں کی راہنمائی نہیں کرتا۔ فسق کا معنی اطاعت سے باہر نکل جانا ، نافرمانی کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ صراط مستقیم کی طرف راہنمائی ان کی کرتا ہے جو فسق وفجور سے بچتے ہیں ، کفر اور شرک کو چھوڑ کر ہدایت کے طالب ہوتے ہیں جب تک تڑپ موجود نہ ہو ، ہدایت میسر نہیں آتی۔ اکثر انسان فسق ، ظلم شرک اور کفر میں مبتلا ہوتے ہیں ، اس لیے ہدایت سے محروم رہتے ہیں نہ برائی سے توبہ کرتے ہیں اور نہ اسے ترک کرتے ہیں اور نہ ہی صحیح راستہ معلوم کرنے کی سعی کرتے ہیں تو ایسے لوگوں کی لے لیے اللہ کا قانون یہی ہے کہ انہیں حق کی طرف راہنمائی نصیب نہیں ہوتی۔
Top