Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 32
یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ یَاْبَى اللّٰهُ اِلَّاۤ اَنْ یُّتِمَّ نُوْرَهٗ وَ لَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ
يُرِيْدُوْنَ
: وہ چاہتے ہیں
اَنْ
: کہ وہ
يُّطْفِئُوْا
: وہ بجھا دیں
نُوْرَ اللّٰهِ
: اللہ کا نور
بِاَفْوَاهِهِمْ
: اپنے منہ سے (جمع)
وَيَاْبَى اللّٰهُ
: اور نہ رہے گا اللہ
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ کہ
يُّتِمَّ
: پورا کرے
نُوْرَهٗ
: اپنا نور
وَلَوْ
: خواہ
كَرِهَ
: پسند نہ کریں
الْكٰفِرُوْنَ
: کافر (جمع)
چاہتے ہیں یہ کہ بجھا دیں اللہ کے نور کو اپنے مونہوں ( کی پھونکوں) سے اور اللہ تعالیٰ انکار کرتے ہے مگر یہ کہ وہ پورا کریگا اپنے نور کو اگرچہ کافر ولوگ اس کو ناپسند کریں
ربطِ آیات : مشرکین سے براءت کے اعلان کے بعد جہاد کا حکم ہوا اور پھر اسی سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کا ذکر بھی فرمایا۔ ان کے خلاف بھی جہاد کا حکم ہوا ، کیونکہ وہ بھی صحیح معنوں میں اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور اللہ اور اس کے رسول کی حرام کردہ چیزوں کو حرام نہیں سمجھتے اور نہ ہی دین حق کو قبول کرتے ہیں۔ فرمایا ان کے خلاف جنگ کرو یہاں تک کہ یہ مغلوب ہو کر جزیہ دینا قبول کرلیں پھر فرمایا کہ ان کے عقائد اس قدر فاسد ہیں کہ ان میں سے ایک گروہ (یہود) نے عزیر (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا کہا اور دوسرے گروہ ” نصاری “ نے مسیح (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا بنا دیا۔ اہل کتاب نے تحریم وتحلیل کا اختیار بھی اپنے راہبوں کے سپر د کردیا اور اس طرح عملی طور پر انہیں اللہ کے سوارب بنا دیا ۔ حالانکہ ان سب کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ صرف ایک خدا کی عبادت کریں کیونکہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ تو غنی اور بےنیاز ہے ، اسے اولاد کی کیا ضرورت ہے ؟ اور اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے مبرا ہے جن کو یہ خدا کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہیں۔ پھونکوں سے یہ چراغ : اب آج کی آیت میں اللہ تعالٰٰ نے اہل کتاب کی ایک خرابی کا تذکرہ فرمایا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” یریدون ان یطفوا نور اللہ بافواھھم “ یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں کی پھونکوں سے بجھا دیں ۔ یہ ایسے غلط کار لوگ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے نور یعنی توحید ، اسلام اور دین کے پروگرام کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ بعض دوسری آیات میں ایمان کو نور اور کفر کو ظلمت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ بہرحال فرمایا کہ اہل کتاب ایسی ایسی منصوبہ بندی کرتے ہیں گویا کہ دین ِ حق کو اتنی آسانی سے ختم کردیں گے جیسے چراغ کو پھونک مار کر بجھا دیا جاتا ہے۔ حالانکہ اللہ کا سچا دین آفتاب کی طرح چمک رہا ہے۔ اور اس کی طرف آسانی سے نظر بد نہیں اٹھائی جاسکتی ۔ ان کی ساری کوششیں رائیگان جائیں گی کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ یہ ہے (آیت) ” ویابی اللہ الا ان یتم نورہ ولو کرہ الکفرون “ اور اللہ تعالیٰ انکار کرتا ہے مگر یہ کہ وہ اپنے نور کو پورا کرے گا۔ اگرچہ کافر لوگ اس کا ناپسند کریں مشرکین نے تو اسلام کے ساتھ کھلے طور پر ٹکر لی ، جنگیں لڑیں اور اسے مٹانے کی کوشش کیں مگر انہیں منہ کی کھانی پڑی۔ البتہ اہل کتاب نے مختلف حیلوں بہانوں سے دین کو کمزور کرنے کی کوشش کی مگر وہ بھی ناکام رہے ان دونوں گروہوں نے اسلام کے خلاف شکوک و شبہات پیدا کرنے اور لوگوں کو اس سے بیزار ر کرتے رہے اور جدید دور کے مشرک اور ہنود ، عیسائی اور یہودی سب نے ملک کر دین کی بنیاد پر حملہ کیا مگر اللہ کا وعدہ یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اس کو قائم رکھے گا۔ چناچہ اللہ نے ہمہ تن عامل اور صحیح الفکر جماعت کے ذریعے اپنے کو باقی ادیان پر غالب کیا اور اس چراغ کو بجھانے والی تمام پھونکیں خود بجھ گئیں۔ ہدایت کی ضرورت : دین اسلام کی حقانیت کے متعلق ارشادِ خداوندی ہے (آیت) ” ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی “ خدا تعالیٰ کی ذات وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت دے کر بھیجا۔ ہدایت سے مراد راہنمائی کا سامان ہے جو اللہ نے اپنے رسول کے ذریعے اپنے بندوں کے پاس بھیجا سورة بقرہ میں (آیت) ” من البیٰت والھدی “ کے الفاظ آئے ہیں۔ بینات ان واضح باتوں کو کہتے ہیں جو آسانی سے سمجھ میں آجاتی ہیں جیسے الہ تعالیٰ کی وحدانیت ، صبر شکر اور ایسے ہی موٹے موٹے اصول البتہ بعض چیزیں ایسے ہوتی ہیں جو تعلیم سے تعلق رکھتی ہیں اور وہ بغیر سیکھے سمجھ میں نہیں آتیں۔ چناچہ اللہ نے نبی (علیہ السلام) کی ایک صفت یہ بھی بیان فرمائی ہے (آیت) ” ویعلمھم الکتب والحکمۃ “ (البقرہ) کہ وہ ولوگوں کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں تو ایسی باتیں جن کے لیے تعلیم کی ضرورت ہے ، وہ ہدایت میں آتی ہیں ۔ تو یہاں پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ خدا کی ذات وہ ہے جس نے اپنے رسول کی ہدایت کے ساتھ مبعوث فرمایا۔ دین حق کا غلبہ : فرمایا ایک تو اپنے رسول کو ہدایت دے کر بھیجا اور دوسری چیز (آیت) ” ودین الحق “ دین حق بھی عطا کیا۔ اس سے مراد وہ دائمی اور ابدی اصول ہیں جو اس دین اسلام میں موجود ہیں۔ یہ اصول ہر دور اور ہر قوم کے لیے یکساں طور پر کارآمد ہیں اور ان کی افادیت میں کبھی کمی نہیں آتی۔ اسی دین کے متعلق فرمایا (آیت) ” وذلک دین القیمۃ “ (البینہ) اور یہی پکا اور سچا دین ہے اس کے اصول بالکل اٹل ہیں جو کبھی نہیں ٹوٹتے بلکہ ہمیشہ قائم رہتے ہیں۔ تو اللہ نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دیں دے کر بھیجا ہے (آیت) ” لیظھرہ علی الدین کلہ “ تا کہ راستے تمام ادیان کے مقابلے میں غالب کر دے اللہ تعالیٰ کا یہ ارادہ اور مشیت ہے کہ اس کا بھیجا ہوا دین تمام ادیان پر سر بلند ہو۔ یہی وجہ ہے کہ مشرکین اور اہل کتاب کو کوشش کامیاب نہیں ہوتی۔ بہرحال آیت کا یہ حصہ اس سورة کے علاوہ سورة فتح اور سورة صف میں آیا ہے اور ہر مقام پر دین اسلام کے غلبے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے (آیت) ” ولو کرہ المشرکون “ اگرچہ یہ شرک کرنے والوں کو کتنا ہی ناگوار گزرے۔ سورة صف میں (آیت) ” ولو کرہ الکفرون “ کے الفاظ آتے ہیں چاہے یہ کافروں کو کتنا ہی ناپسند ہو۔ سورة نور میں خلافت راشدہ کا نظام سمجھایا گیا ہے اور صاف کہا گیا ہے کہ اگر اس نظام کے خلاف چلو گے تو ظالم بن جائو گے اور اگر اسے مضبوطی سے پکڑے رکھو گے تو ہدایت یافتہ ہو جائو گے۔ بہرحال اللہ نے فرمایا کہ ہم اس دین حق کو تمام ادیان پر غالب کرنا چاہتے ہیں۔ غلبہ باعتبار دلیل : مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ غلبہ دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک سیاسی غلبہ اور دوسرا غلبہ باعتبار دلیل۔ یہاں پر غلبہ سے مراد دوسری قسم کا غلبہ ہے کہ دلیل وبرہان کی رو سے دین ِ اسلام کے مقابلے میں کوئی دوسرا دین نہیں ٹھہر سکتا۔ چناچہ تاریخ شاہد ہے کہ یہود ونصاریٰ اور مشرکین نے اب تک قرآن کے دلائل کو غلط ثابت کرنے کی بڑی بڑی کوششیں کی ہیں ، نبی (علیہ السلام) کے قول وفعل میں کیڑے نکالنے کی کوشش کی ہے مگر ہمیشہ منہ کی کھائی ہے جب بھی مسلمانوں کے ساتھ مناظرہ یا مباحثہ ہوا غیر مسلموں کو ذلیل و خوار ہی ہونا پڑا۔ انگریزی دور میں عیسائیوں اور ہندوئوں نے مل کر مسلمانوں کے خلاف بہت بڑا محاذ قائم کیا۔ شاہجہان پور میں مناظرے کا بندوبست کیا جس میں بڑے بڑے پادری اور ہندوسکالروں کو بلایا گیا بڑی دھواں دھار تقریریں ہوئیں۔ مگر جب حضرت مولانا محمد قاسم ناناتوی (رح) نے اسلام کی صداقت اور حقانیت پر مدلل تقریر فرمائی تو سب لا جواب ہوگئے۔ اس سیمنار کی تمام تقریریں ” مباحثہ شاہجہان پور “ کے نام سے مطبوعہ صورت میں موجود ہیں۔ بہرحال یہ دین اسلام کے غلبہ بااعتبار کی واضح مثال ہے۔ اسی طرح کا علمی معرکہ حاجی امداد صاحب کے دوست مولانا رحمت اللہ کیرانوی اور پادر فنڈر کے درمیان ہوا تھا۔ اس پادری کو انگریزوں نے خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف بدزبانی کے لیے بھیجا تھا بڑا عالم فاضل اور ذہین آدمی تھا مگر جب یہاں آکر مولانا کیرانوی (رح) سے واسطہ پڑا تو ملک ہی چھوڑ کر بھاگ گیا اور ترکی جا پہنچا۔ اس دوران مولانا رحمت اللہ بھی ہجرت کر کے مکہ چلے گئے تھے۔ حکومت ترکی کو آپ کی موجودگی کا علم ہوا تو آپ کو بلا بھیجا کہ اس پادری سے مقابلہ کرو۔ جب پادری کو پتہ چلا کہ مولانا یہاں بھی آرہے ہیں تو وہاں سے بھی بھاگ گھڑا ہوا پھر حضرت مولانا نے اظہار الحق کے نام سے ترکی اور اردو زبان میں کتاب شائع کی۔ یہ سو سال پہلے کی بات ہے اس زمانے میں اخبار لندن ٹائمز نے لکھا تھا کہ اگر یہ کتاب دنیا میں پڑھی گئی تو عیسائیت کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اس کتاب نے انگریزوں کو سخت پریشان کردیا یہ بھی دلائل کی رو سے دین حق کے غلبے کا ایک نمونہ ہے۔ اسلام کا سیاسی غلبہ : اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دین کو صرف دلیل کے اعتبار سے ہی غلبہ حاصل ہے بلکہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اسلام کا سیاسی غلبہ بھی چاہتا ہے۔ چناچہ دین حق کو سیاسی غلبہ بھی حاصل ہوا اگرچہ بعد میں مسلمانوں نے دینی کوتاہی کی وجہ سے اسے ضائع کردیا۔ مولانا عبید اللہ سندھی (رح) فرماتے ہیں کہ بعثت سے لیکر واقعہ صفین تک پچاس سال کے عرصہ میں مسلمانوں کو آدھی دنیا پر سیاسی غلبہ حاصل تھا اس زمانے میں قیصر و کسری کی دو بڑی طاقتیں تھیں مگر وہ دونوں اسلامی حکومت کے سامنے مغلوب ہوچکی تھیں۔ اس وقت بڑی بڑی جنگیں لڑی گئیں ۔ قادسیہ کے مقام پر کسری کے خلاف بہت بڑی جنگ ہوئی اور یرموک کے مقام پر رومیوں کے ساتھ تاریخی معرکہ پیش آیا جس میں مسلانوں کو فتح حاص ہوئی عیسائیوں کے بڑے بڑے گڑھ مصر اور شام فتح ہوگئے۔ روم والے عیسائی بھی بالکل کمزور ہوگئے۔ اس دوران عیسائی اور مسلمانوں کے مقابلے قرن ہا قرن تک ہوتے رہے ، تا ہم اب بھی دنیا میں سب سے زیادہ آبادی عیسائیوں کی ہے۔ قیصر وکسریٰ کی محکومیت : امام شاہ ولی اللہ (رح) فرماتے ہیں کہ ابتدائے اسلام کے زمانہ میں شرک کے دو بڑے گڑھ قیصر اور کسریٰ تھے۔ کسری تقریبان نصف دنیا پر چھایا ہوا تھا۔ اس زمانے میں ایران ، ترکستان ، زاولستان وغیرہ کسرٰی کے ما تحت تھے۔ اور ادھر قیصر کے ماتحت مصر ، حبشہ ، روم ، جرمنی اور دیگر علاقے تھے اللہ تعالیٰ نے عرب کے خطے سے اپنے آخری نبی کو مبعوث فرما کر ان دونوں بری طاقتوں کو مات دی۔ ہندوستان کے مشرک کسرٰی کے ماتحت تھے اور صابی لوگ رومی عیسائیوں کے باجگزار تھے۔ اسلام نے ان دونوں مراکز کا خاتمہ کیا اور اس طرح اسے سیاسی غلبہ بھی حاصل ہوگیا۔ شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ صحیح بات یہ ہے کہ دین کا عمومی غلبہ حضور ﷺ کی حیات مبارکہ میں نہیں ہوا کیونکہ اس وقت تک صرف خطہ عرب پر مکمل تسلط حاصل ہوا تھا ، تا ہم بعد میں اللہ نے خلافت علی منہاج النبوۃ کے ذریعے مکمل فتح دلائی۔ خلافت راشدہ کا نظام نبوت کے ساتھ پیوستہ تھا اس لیے حضرت عثمان ؓ کے زمانہ تک مسلمانوں نے زبردست پیش قدمی کی اسلام کو پوری دنیا میں غلبہ حاصل ہوگیا اور باقی تمام ادیان مغلوب ہوگئے۔ مسلمانوں کا سیاسی تنزل : مسلمان اپنا غلبہ زیادہ دیر تک قائم نہ رکھ سکے ان میں بھی ملوکیت یا ڈکٹیڑ شپ عود کر آئی ، نظام خلافت ختم ہوگیا اور مسلمان قوم کا تنزل شروع ہوگیا۔ پہلے چھ سو سال تک مسلمانوں کو دنیا میں سیاسی غلبہ حاصل رہا۔ مگر اس کے بعد ان میں خرابیاں پیدا ہونی شروع ہوگئیں۔ اگرچہ خلافت تو ابتداء ہی میں ختم ہوگئی مگر بادشاہت کے تحت بھی اسلامی نظام چھ صدیوں تک چلتا رہا ، تا ہم گذشتہ آٹھ صدیوں سے مسلمان انحطاط کا شکا ہیں مسلمانوں میں مرکزیت اور امیر کی اطاعت کا جذبہ باقی نہ رہا۔ اس کی جگہ حرص وہوا نے لے لی۔ مسلمان اپنے مشن کو قائم نہ رکھ سکے اور غیروں کے محکوم بن کر رہ گے۔ آج بھی دنیا میں پچاس سے زیادہ اسلامی ریاستیں موجود ہیں مگر سیاسی لحاظ سے دوسروں کی دست نگر ہیں کیونکہ انہوں نے خلافت علی منہاج النبوۃ کا مشن فراموش کردیا ہے۔ اسلام کے خلاف سازشیں : تاریخ اسلام سے عیاں ہے کہ ملوکیت کی ابتداء یزید سے ہوئی اور یکے بعد دیگرے مسند اقتدار پر بادشاہ ہی آتے رہے۔ کوئی اچھا آدمی آگیا تو وقت اچھا گزر گیا ، ورنہ استبداد ہی کا دور دورہ رہا۔ مسلمانوں کی باہمی کش مکش سے اغیار نے فائدہ اٹھایا۔ پہلے تاتاریوں کا سیلاب آیا جس نے مسلمانوں کو زبردست نقصان پہنچایا۔ پھر عیسائیوں نے بڑے مظالم ڈھائے ، جب بھی موقع ملا اہل اسلام کو دبانے کی کوشش کی گزشتہ دوصدیوں میں تو ساری دنیا پر انگریزوں کو غلبہ حاصل رہا ہے انہوں نے تو مسلمانوں کی رہی سہی کسر بھی پوری کردی ہے مسلمان ریاستوں کو ٹکڑے ٹکرے کردیا ہے تا کہ یہ طاقت نہ پکڑ سکیں اور وہ ان پر آسانی سے حکومت کرتے رہیں۔ برطانیہ دو سو سال کی سازشوں کے بعد کمزور ہوگیا ، تو اس کی جگہ امریکہ نے لے لی ہے۔ یہ بھی پانچ صدیوں پہلے برطانیہ سے بھاگے ہوئے انگریز ہیں۔ انہوں نے امریکہ میں تسلط حاصل کرلیا۔ اب دنیا میں امریکہ بہت بڑی طاقت ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ ادھر الحادی قوت روس ہے۔ وہ بھی عیسائی تھے مگر اس کی جگہ اب کمیونزم نے لے لی ہے۔ امریکہ والے عیسائی مذہب کا نام لیتے ہیں اور روس والے مذہب کو تسلیم نہیں کرتے۔ دونوں آپس میں متصادم ہیں مگر دونوں غلط کار اور اسلام کے دشمن ہیں۔ جہاں اسلام کی بات آجاتی ہے ، وہاں یہ دونوں اکٹھے ہوجاتے ہیں اور سازشیں کرتے ہیں۔ دنیا کی چھوٹی طاقتیں ان کے ہتھکنڈوں سے سخت نالاں ہیں مگر ان کے سیاسی غلبہ کی وجہ سے مجبور ہیں۔ ملوکیت اور ڈکٹیڑشپ : بہر حال اللہ تعالیٰ نے دین حق کا جو پروگرام اہل اسلام کو دیا ہے اگر یہ اس پر عمل پیرا ہوں گے تو انہیں دنیا میں سیاسی غلبہ بھی حاصل ہوگا اور اگر اس نظام کو ہی ترک کردیا اور مسلمانوں کے فالتو سرمایہ کو صحیح جگہ پر صرف نہ کیا تو اجتماعی غلبہ کیسے حاصل ہو سکتا ہے ؟ اسلام کے سیاسی غلبے کو خود مسلمانوں نے نقصان پہنچایا ہے۔ اس میں نہ اللہ کا قصور ہے ، نہ اس کے رسول کا اور نہ نظام کا ہے مسلمانوں نے قرآن کے پروگرام کو چھوڑ دیا۔ خلافت علی منہاج النبوۃ سے منہ موڑ لیا اور ملوکیت کو اختیار کرلیا یا ڈکٹیڑشپ کو اپنا لیا حالانکہ یہ تو لعنت تھی ، جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی کے ذریعے ختم کردیا تھا۔ اس غلط نظام کے حاملین قیصر وکسریٰ ختم ہوئے تو یہی چیز مسلمانوں نے پکڑ لی۔ خلافت راشدہ کے دور میں کسی سے ذرا بھی چوک ہوتی تو دوسرا مسلمان فورا اعتراض اٹھاتا اور معاملہ درست ہوجاتا۔ اگر ملوکیت کے دور میں کوئی آواز بلند کریگا تو فورا جیل میں ٹھونس دیا جائے گا حضرت عمر ؓ جیسے بارعب خلیفہ کے جسم پر بھی اگر زائد کپڑا نظر آتا ہے تو ایک معمولی بدو اٹھ کر اعتراض کردیتا ہے کہ سب مسلمانوں کی ایک ایک چادر غنیمت میں ملی تھی تم نے یہ دو چادر کی قمیص کہاں سے بنوائی ۔ امیر المومنین نے نہ اس کا برا منایا اور نہ معترض کو ڈانٹا بلکہ اعتراض کے جواب میں فورا اپنے بیٹے کو پیش کردیا جس نے وضاحت کی کہ اس نے اپنے حصے کی چادر اپنے باپ کو دیکر اس کا کرتہ بنوایا ہے مقصد یہ ہے کہ خلافت کا نظام تو اس نہج کا تھا مگر آج دنیا میں کیا ہو رہا ہے ۔ سرمایہ کہاں خرچ ہو رہا ہے ؟ قوم کی دولت سیاسی رشوت کے طور پر لٹائی جا رہی ہے مگر کوئی پوچھنے والا نہیں کیونکہ اس حمام میں سبھی ننگے ہیں۔ ملوکیت یا ڈکٹیڑ شپ سے یہی توقع کی جاسکتی ہے جب تک خلافت کا نظام قائم نہیں ہوگا۔ دنیا میں نہ شروفساد مٹ سکتا ہے اور نہ دنیا کو امن و سکون حاصل ہو سکتا ہے۔ فرمایا ، خدا کی ذات وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تا کہ اس کو سب دینوں کے مقابلے میں غالب کر دے۔ اگرچہ مشرک لوگ اس کی کو ناپسند ہی کیوں نہ کریں۔ اللہ تعالیٰ کی مشیت تو یہی ہے کہ اسی کا دین دنیا میں غالب ہو مگر خود مسلمان ہی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کریں گے تو دین کو غلبہ کیسے حاصل ہوگا۔
Top