Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 73
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ اغْلُظْ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
النَّبِيُّ
: نبی
جَاهِدِ
: جہاد کریں
الْكُفَّارَ
: کافر (جمع)
وَالْمُنٰفِقِيْنَ
: اور منافقین
وَاغْلُظْ
: اور سختی کریں
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَمَاْوٰىهُمْ
: اور ان کا ٹھکانہ
جَهَنَّمُ
: جہنم
وَبِئْسَ
: اور بری
الْمَصِيْرُ
: پلٹنے کی جگہ
اے پیغمبر ! آپ جہاد کریں کافروں اور منافقوں کے ساتھ اور ان پر سختی کریں۔ اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت بری لوٹنے کی جگہ ہے
ربط آیات : اس سورة کا موضوع ہی جہاد ہے لہٰذا اس کا تذکرہ ہو رہا ہے ، پہلے مشرکین اور کافرین کے ساتھ جہاد کا حکم دیا گیا اور اہل کتاب کے ساتھ بھی یہی سلوک کرنے کا حکم ہوا۔ چونکہ جہاد سے گریز کرنے والے زیادہ تر منافقین ہی تھے اس لیے اللہ نے ان کی مذمت بیان فرمائی ہے اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ منافقین کے برے اوصاف کا تذکرہ اور پھر ان کے برے انجام کا بیان بھی ہوچکا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کے اوصافِ جمیلہ اور ان کو حاصل ہونے والے انعامات کا ذکر بھی گذشتہ درس میں کردیا ہے۔ خطاب کی نوعیت : آج کی آیات بھی سابقہ سلسلہ مضمون کے ساتھ مربوط ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (آیت) ” یایھا النبی “ اے نبی ع ! یہ خطاب تو حضور ﷺ کو ہے مگر حکم عام ہے قرآن پاک کے اکثر مقامات پر اس قسم کا خطاب پایا جاتا ہے جس میں روئے سخن تو حضور نبی کریم ﷺ کی طرف ہوتا ہے مگر بات پوری امت کو سمجھائی جاتی ہے۔ گویا حکم جو اللہ کے نبی کو دیا جارہا ہے ، وہ حکم پوری امت کے لیے واجب التعمیل ہے ، مثلا سورة کوثر میں ہے (آیت) ” فصل لربک وانحر “ اپنے رب کے لیے نماز پڑھو۔ اور قربانی کرو۔ یہ خطاب تو نبی (علیہ السلام) سے ہے مگر ساری جماعت المسلمین اس حکم کی مکلف ہے۔ بعض مقامات پر اللہ نے اپنے پیغمبر کو خصوصی خطاب فرمایا ہے اور وہ حکم صرف آپ ہی کے لیے ہے۔ تا ہم خطاب زیر درس مخصوصہ میں سے نہیں بلکہ عام حکم ہے۔ چار گروہوں سے جہاد : ارشاد ہوتا ہے ، اے پیغمبر ! (آیت) ” جاھد الکفار والمنفقین “ آپ جہاد کریں کافروں اور منافقوں کے ساتھ۔ جہاد کا معنی ہے ” استفراغ الجھد ظاہرا و باطنا “ یعنی باطل کو مٹانے اور حق کو قائم کرنے کے لیے ظاہر ی اور باطنی پوری طاقت کھپا دینے کا نام جہاد ہے کفار کے ساتھ جہاد کا تفصیلی ذکر تو پہلے ہوچکا ہے ، تاہم منافقین سے جہاد کے متعلق اس آیت کی تفسیر میں حضرت علی ؓ سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ ایک تلوار کافروں کے خلاف اٹھائی جائے ، دوسری منافقوں کے خلاف ، تیسری اہل کتاب کے خلاف اور چوتھی باغیوں کے خلاف اسی سورة میں پہلے گزر چکا ہے کہ اہل کتاب کے ساتھ اس وقت تک جنگ کریں جب تک کہ وہ مغلوب ہو کر جزیہ دینے پر آمادہ نہ ہوجائیں۔ باغیوں کے لیے بھی حکم یہ ہے کہ ان کے خلاف بھی جہاد کیا جائے کیونکہ وہ صحیح نظام کو درہم برہم کر کے افراتفری کی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ سورة حجرات میں واضح حکم موجود ہے (آیت) ” فقاتلوا التی تبغی حتی تفیء الی امر اللہ “ باغیوں سے اس وقت تک جنگ کریں جب تک وہ لوٹ کر اللہ تعالیٰ کی طرف نہ آجائیں غرضیکہ کافر ، منافق ، اہل کتاب اور باغی یہ چار گروہ ہیں جن کے خلاف جہاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ منافقین کی ساتھ جہاد : حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ اس آیت کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ کفار کے ساتھ جہاد کے لیے تیر ، تلوار اور جدید ترین اسلحہ استعمال کرنے کا حکم ہے۔ جب کہ منافقوں کے ساتھ جہاد باللسان کی اجازت دی گئی ہے۔ بعض مواقع پر جب کسی منافق کا نفاق ظاہر ہوجاتا تو صحابہ کرام ؓ عرض کرتے کہ حضور ﷺ اس شخص نے سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے ، آپ اجازت دیں تو اس کا سرقلم کردیا جائے مگر حضور ﷺ نے کبھی بھی منافق کو قتل کرنے کا حکم نہیں دیا۔ ایک موقع پر نبی (علیہ السلام) نے یہ بھی ارشاد فرمایا کہ اگر کسی منافق کو قتل کیا گیا تو لوگ کہیں گے ” ان محمدا یقتل اصحابہ “ کہ محمد ﷺ اپنے ساتھیوں کو بھی قتل کردیتے ہیں اور اس قسم کا پراپیگنڈا اسلام کے راستے میں رکاوٹ بن سکتا ہے ، لوگ کہیں گے کہ محمد نبی نہیں بلکہ ملوک ہیں جو ایسا کام کرتے ہیں کہ اپنے مخالفین کو راستے سے ہٹا دیتے ہیں۔ اسی لیے فرمایا کہ منافق اگر قتل کا مستحق بھی ہو تب بھی اس کو قتل نہیں کیا جائے گا۔ اگرچہ اس کے دل میں کفر بھرا ہوا ہے۔ البتہ ان کے متعلق فرمایا (آیت) ” واغلظ علیھم “ ان پر زبان سے سختی کریں۔ ا ن کے عیوب کو ظاہر کر کے انہیں رسوا کریں اور ان پر حدودجاری کریں ، ان کے خلاف یہی جہاد ہے۔ بالکل یہی آیت سورة تحریم میں بھی موجود ہے اور مفسرین کرام نے وہاں بھی اس سے جہاد باللسان ہی مراد لیا ہے مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ منافقین کے ساتھ جہاد کرنے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ انہیں جماعت سے الگ کردیا جائے عام سیاسی پارٹیوں کا بھی یہی دستور ہے کہ جب کوئی پارٹی منشور کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے پارٹی سے نکال باہر کیا جاتا ہے۔ اسی طرح اسلام بھی منافقوں کو جماعت سے خارج کرنے کا حکم دیتا ہے۔ اسی طرح اسلام بھی منافقوں کو جماعت سے خارج کرنے کا حکم دیتا ہے۔ ایسا کرنے سے یا تو وہ غلطی کا احساس کرکے تائب ہوجائیں گے اور دوبارہ جماعت میں شامل ہو سکیں گے اور یا پھر کافروں کے ساتھ اتحاد کرلیں گے۔ ایسی صورت میں ان کے خلاف جہاد بالسیف جائز ہوگا۔ کیونکہ وہ کھلم کھلا کفر کی حمایت میں چلے جائیں گے منافق اور مشکوک قسم کے لوگ ہمیشہ جماعت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اہل حق کے خلاف سازشیں کرتے ہیں۔ لہٰذا ان کے خلاف سخت کاروائی ضروری ہے تا کہ ان کی حیثیت کھل کر سامنے آجائے۔ پھر ان کے آخری انجام کے متعلق فرمایا کہ اگر وہ نفاق سے باز نہ آئے (آیت) ” وماوٰھم جھنم “ ان کا ٹھکانہ جہنم میں ہے (آیت) ” وبئس المصیر “ جو کہ بہت برا ٹھکانہ ہے ۔ جہاد کے ذرائع : درحقیقت جہاد مختلف ذرائع سے ہوتا ہے جن میں سے ایک ذریعہ مادی طاقت یعنی اسلحہ کا استعمال ہے۔ پرانے زمانے میں تیر ، تلوار اور نیزہ وغیرہ سے لڑائی ہوتی تھی۔ مگر اب آلات حرب بہت ترقی کرچکے ہیں۔ اب بندوق ، رائفل ، توپ ، راکٹ ، ہوائی جہاز ، بم اور میزائل وغیرہ جنگ میں استعمال ہوتے ہیں۔ اب جدیدہتھیاروں میں مہارت حاصل کیے بغیر جنگ کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ آج کے جدید ترین ہتھیار اور سائنس اور ٹیکنالوجی میں مہارت سب کچھ جہادبالسیف میں شامل ہیں کیونکہ ان کے بغیر دشمن کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ ایک موقع پر خود حضور ﷺ نے بھی تیر اندازی فرمائی ہے اور اس کی تعریف کی ہے۔ اس زمانے میں تیر موثر ترین آلہ حرب ہوا کرتا ہے۔ گھوڑے بھی میدان ِ جنگ میں بہت کام آتے تھے لہٰذا انہیں جنگی نقطہ نظر سے خاص طور پر پالا جاتا تھا اب گھوڑوں کے قائم مقام ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں آگئی ہیں جو جنگ میں بڑی کار آمد ثابت ہوتی ہیں۔ جہاد کا دوسرا ذریعہ مال ہے : مجاہدین کے لیے اسلحہ ، نقل وحمل ، ان کی خوراک اور طبی امداد کے لیے مال کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہٰذا اسے بھی بڑی اہمیت حاصل ہے۔ جہاد کے لیے تیسری لازمی چیز جان ہے۔ قرآن میں جگہ جگہ موجود ہے (آیت) ” جاھدوا باموالکم وانفسکم “ یعنی اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد میں حصہ لو۔ جب تک اسلحہ استعمال کرنے میں نفوس نہیں ہوں گے ، لڑائی کیسے لڑی جائے گی ؟ پھر چوتھا ذریعہ جہاد باللسان ہے۔ مسند احمد کی حدیث میں آتا ہے ” جاھدوا الکفار والمشرکین باموالکم والسنتکم وانفسکم “ یعنی اللہ کے راستے میں جہاد کرو اپنے مالوں ، زبانوں اور جانوں کے ساتھ ، تبلیغ دین زبان کا جہاد ہے۔ کسی مشرک یا کافر کو دین کی دعوت دینا ، کسی کا شک شبہ دور کرنا ، تعلیم دینا ، اور اس تک اللہ اور رسول کا پیغام پہنچانا زبانی جہاد میں داخل ہے۔ اور جہاد کا پانچواں ذریعہ قلم ہے۔ قرآن وسنت میں قلم کی بڑی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ سورة قلم میں اللہ نے اس کی قسم کھائی ہے (آیت) ” القلم وما یسطرون “ سورة علق میں فرمایا (آیت) ” الذی علمہ بالقلم “ رب تعالیٰ کی وہ ذات ہے جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا۔ حضور ﷺ کا فرمان ہے ” یوزن مداد العلماء بدم الشھدا یوم القیمۃ “ یعنی علمائے حق کے قلم کی سیاہی کو قیامت کے دن شہیدوں کے خون کے برابر تولا جائے گا۔ تو گویا ایسی تحریرلکھنا ، اس کو شائع کرنا جس سے اسلام کو تقویت حاصل ہوتی ہو جہاد بالقلم ہی تو ہے۔ ذرائع جہاد کا غلط استعمال : جہاد کے تمام ذرائع کو بڑی اہمیت حاصل ہے مگر اب مسلمانوں کے ہاں ان سب میں فتور پیدا ہوچکا ہے۔ اسلحہ غلط طریقے سے استعمال ہو رہا ہے اور مال تو بالکل ہی غلط راستوں پر خرچ ہو رہا ہے لوگوں کی اپنی جانیں آرام طلب ہوچکی ہیں اور نیکی کے کام میں زیادہ تر استعمال نہیں ہوتیں بلکہ اس کا رجحان برائی کی طرف ہوتا ہے زبان ہے تو وہ غلط راستوں پر چل رہی ہے۔ بنیادی چیزوں کی تبلیغ کی بجائے فتوی بازی پر صرف ہو رہی ہے۔ باقی رہا قلم تو اس کے کارنامے رسائل اور اخبارات میں دیکھ لیں۔ ہر طرف فحاشی اور عریانی پھیلائی جا رہی ہے نیکی کی تلقین کی بجائے قلم کا استعمال لوگوں کے اخلاق بگاڑنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ان تمام چیزوں میں فتور آچکا ہے جس کی وجہ سے مسلمان تنزل کی طرف جا رہے ہیں۔ منافقین کی جھوٹی قسمیں : فرمایا منافقوں کی یہ خصلت بھی دیکھو (آیت) ” یحلفون باللہ ماقالوا “ اللہ کی قسمیں اٹھاتے ہیں کہ انہوں نے ایسا نہیں کہا۔ اس حصہ آیت کا پس منظر یہ ہے کہ جب حضور ﷺ نے جہاد سے پیچھے رہ جانے والے منافقین کی مذمت بیان فرمائی تو ان میں سے بعض نے کہا کہ جہاد سے پیچھے رہ جانے والے تو ہمارے اچھے لوگ ہیں ، حضور نے خواہ مخواہ ان کی مذمت بیان فرمائی ہے اور اگر آپ کی بات ٹھیک ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم گدھوں سے بھی زیادہ برے ہیں۔ کسی مسلمان نے یہ بات سن کر حضور ﷺ سے شکایت کی۔ جب حضور ﷺ نے اس منافق کو بلا کر اس قبیح حرکت کے متعلق پوچھا تو وہ صاف انکار کر گیا اور قسم اٹھالی کہ میں نے ایسی بات نہیں کی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ وحی نازل فرمائی کہ یہ جھوٹے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نے یہ بات نہیں کی۔ فرمایا ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں۔ نیز یہ کہ (آیت) ” واللہ یشھد ان المنفقین لکذبون “ (المنافقون) اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ منافق جھوٹے ہیں ، حضور ﷺ کے زمانے میں کئی مواقع پر منافقوں نے جھوٹی قسمیں کھا کر اپنے آپ کو بری کرنا ے کی کوشش کی۔ یہاں بھی اللہ نے فرمایا کہ وہ قسمیں اٹھاتے ہیں کہ انہوں نے یہ بات نہیں کہ (آیت) ” ولقد قالو کلمۃ الکفر “ حالانکہ انہوں نے کفر کا کلمہ بولا ہے (آیت) ” وکفروا بعد اسلامھم “ اور اسلام لانے کے بعد کفر کے مرتکب ہوئے ہیں۔ گویا ایک غلط بات کہ کر اس سے انکار کفر کے برابر ہے۔ منصوبے کی ناکامی : فرمایا (آیت) ” وھموا بمالم ینالوا “ انہوں نے ایسی چیز کا ارادہ کیا جسے پا نہیں سکے۔ اس جملے کی شان نزول کے متعلق مفسرین کرام بیان کرتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے موقع پر حضور ﷺ اپنے دو صحابہ عمار بن یاسر ؓ اور حذیفہ ؓ کے ہمراہ قافلے سے الگ جا رہے تھے۔ راستے میں ایک تنگ ساتھیوں کے ساتھ اس تنگ درے میں داخل ہوں تو آپ کا کام تمام کردیا جائے رات کا وقت تھا وہ لوگ منہ لپیٹ کر ایک ناکے پر بیٹھ گئے کہ جب آپ ادھر آئیں گے تو آپ پر پتھروں کی بارش کردی جائیگی۔ مگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو بذریعہ وحی اس منصوبے کی خبر دیدی۔ آپ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ اس قسم کے لوگ جہاں ملیں ان کو پکڑ لو چناچہ حضرت حذیفہ ؓ نے ان کو پالیا ، ان کے اونٹوں کو بھی مارا اور انہیں بھی بھاگنے پر مجبور کردیا۔ حضور ﷺ نے فرمایا اس واقعہ کا تذکرہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ ان میں سے بارہ آدمی ابدی جہنمی ہیں ، تین آدمیوں کو معذرت قرار دیا اور آٹھ کے متعلق فرمایا کہ ان کے جسموں میں ایسے پھوڑے نکلیں گے کہ اگر وہ سینے میں ظاہر ہوں تو ان کی جان پشت تک محسوس ہوگی ، اور اگر پشت پر نکلیں تو سینے تک جلن محسوس ہوگی اس واقعہ کے متعلق اللہ نے فرمایا کہ انہوں نے ایک کام کا ارادہ کیا مگر وہ پایہ تکمیل کو نہ پہنچا سکے۔ اس آیت کریمہ میں مذکور واقعہ کا پس منظر سورة منافقون میں بھی بیان کیا گیا ہے کسی جہاد کے موقع پر ایک انصاری اور ایک مہاجر آپس میں الجھ پڑے جھگڑے نے طول کھینچا اور انصاری کہنے لگا کہ واپس جا کر ہم ان ذلیل لوگوں کو مدینے سے نکال باہر کریں گے۔ یہ ممکن نہ تھا ، وہ شخص خود ہی ذلیل ہوا۔ اس کا اپنا بیٹا پکا سچا مسلمان تھا۔ اور باپ کی مخالفت کرتا تھا۔ یہ اس کے لیے بڑی اذیت ناک بات تھی۔ پھر یہ بھی کہ منافق لوگ عبداللہ ابن ابی کو اپنا سردار بنانا چاہتے تھے مگر حضور ﷺ اور اہل ایمان کی موجودگی میں وہ اپنے منصوبے کو پایہ تکمیل تک نہ پہنچا سکے۔ بہرحال اس آیت کے مصداق یہ واقعات بھی ہو سکتے ہیں کہ منافقین اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔ فرمایا (آیت) ” وما نقموا الا ان اغنھم اللہ “ اور نہیں عیب پایا انہوں نے مگر یہ کہ اللہ نے اہل ایمان کو غنی کردیا۔ منافق تو ایمان والوں کو پھولتا پھلتا نہیں دیکھ سکتے تھے مگر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے انہیں مالدار کردیا۔ یہ غریب لوگ تھے ، اسلام کی بدولت انہیں خیروبرکت عطا کی اور مال بھی دیا۔ مختلف لڑائیوں میں بہت سا مال غنیمت بھی ہاتھ آیا۔ اسی کے متعلق فرمایا کہ اللہ نے انہیں غنی کردیا (آیت) ” ورسولہ من فضلہ “ اللہ کے رسول نے بھی انہیں غنی کردیا اپنے فضل سے مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہاں فضل سے مراد مال غنیمت ہے کہ حضور نے بڑی مقدار میں مال غنیمت مسلمانوں میں تقسیم کیا۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کی تجارت میں بھی بڑی ترقی ہوئی۔ انہوں نے بڑا نفع کمایا اور مالدار بن گئے۔ آخری موقع : فرمایا منافقین کی ان تمام تر حرکات کے باوجود (آیت) ” فان یتوبوا یک خیرا لھم “ اگر یہ توبہ کرلیں تو ان کے لیے بہتر ہوگا۔ اب بھی سنبھل جائیں اور نفاق کو ترک کر کے صحیح ایمان قبول کرلیں تو ان کا کچھ نہیں بگڑے گا۔ اللہ تعالیٰ سابقہ کوتاہیاں معاف فرما دیگا۔ (آیت) ” وان یتولوا “ اور اگر روگردانی کریں گے (آیت) ” یعذبھم اللہ عذابا الیما “ تو اللہ تعالیٰ نے انہیں دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا۔ اور وہ عذاب ایسا ہوگا (آیت) ” فی الدنیا والاخرۃ “ جو اس دنیا میں بھی ملے گا اور آخرت میں تو بہر ھال ہے ہی چناچہ لوگوں نے دیکھا کہ منافقین اس دنیا میں ہی اپنی کرتوتوں کی وجہ سے باربار ذلیل و خوار ہوئے اور اپنی کسی سکیم میں کامیاب نہ ہو سکے۔ فرمایا آخرت کا عذاب تو دائمی ہے اگر مرتے وقت نفاق ہی ساتھ لے کر گئے تو کفار کی طرح یہ بھی ابدی جہنمی ہوں گے (آیت) ” ومالھم فی الارض من ولی ولانصیر “ ان کے لیے زمین میں کوئی حمائتی اور مدد گار نہیں ہوگا۔ اب تو یہ لوگ دشمنانِ اسلام کے ساتھ مل کر سازشیں کرتے ہیں ، کبھی کسی فریق کی کی طرف داری کرتے ہیں اور کبھی کسی کی مگر بالآخر ایسی صورت حال پیدا ہونے والی ہے جب ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا۔ اگر یہ نفاق کو ترک نہیں کریں گے تو ان کا یہی حال ہوگا ، لہٰذا بہتر ہے کہ اب بھی توبہ کرلیں اور اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجائیں۔
Top