Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 46
اَلَّذِیْنَ یَلْمِزُوْنَ الْمُطَّوِّعِیْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ فِی الصَّدَقٰتِ وَ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ اِلَّا جُهْدَهُمْ فَیَسْخَرُوْنَ مِنْهُمْ١ؕ سَخِرَ اللّٰهُ مِنْهُمْ١٘ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
اَلَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
يَلْمِزُوْنَ
: عیب لگاتے ہیں
الْمُطَّوِّعِيْنَ
: خوشی سے کرتے ہیں
مِنَ
: سے (جو)
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
فِي
: میں
الصَّدَقٰتِ
: صدقہ (جمع) خیرات
وَالَّذِيْنَ
: اور وہ لوگ جو
لَا يَجِدُوْنَ
: نہیں پاتے
اِلَّا
: مگر
جُهْدَهُمْ
: اپنی محنت
فَيَسْخَرُوْنَ
: وہ مذاق کرتے ہیں
مِنْهُمْ
: ان سے
سَخِرَ
: مذاق (کا جواب دیا)
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْهُمْ
: ان سے
وَلَهُمْ
: اور ان کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
وہ لوگ جو طعن کرتے ہیں خوشی خاطر سے صدقہ خیرات کرنے والے مومنین پر اور ان لوگوں پر جو نہیں پاتے مگر اپنی محنت۔ پس ٹھٹا کرتے ہیں ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ ان کو ان کے ٹھٹلے کا بدل دیگا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے
ربط آیات : منافقین کی مذمت کے سلسلے میں گذشتہ درس میں گزر چکا ہے ، کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بعض منافقین عہد کرتے ہیں مگر اس کو پورا نہیں کرتے۔ کہتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے فضل سے دیگا تو ہم صدقہ خیرات کریں گے مگر جب اللہ نے عطا کردیا تو انہوں نے بخل کیا۔ ان کی وعدہ خلافی اور کذب بیانی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں نفاق کو پختہ کردیا اب یہ نفاق مرتے دم تک ان کے دلوں سے نہیں کھل سکے گا۔ اب آج کے درس میں جب حضور ﷺ نے لوگوں سے مالی تعاون کی اپیل کی تو ہر پکے سچے مسلمان نے اپنی حیثیت کے مطابق اس کار خیر میں حصہ لیا۔ مگر جن کے دلوں میں نفاق تھا۔ انہوں نے صدقہ کرنے والوں کو مختلف قسم کی طعن کا نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ منافقین کی مغفرت کے لیے دعا کا مسئلہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ صحابہ کی فراخدلی : جب حضور ﷺ نے غزوہ تبوک کے لیے اعلان فرمایا تو بعض آسودہ حال مسلمانوں نے خطیر مال آپ کی خدمت میں پیش کیا۔ بعض کمزور صحابہ ؓ محنت مزدوری کر کے گزر اوقات کرتے تھے ، انہوں نے اپنی حیثیت کے مطابق مالی تعاون کیا۔ حضرت عبد الرحمن بن عوف ؓ جلیل القدر صحابہ اور عشرہ مبشرہ ؓ میں سے ہیں۔ آپ کا تعلق قریش خاندان سے ہے۔ وسیع تجارت تھی اور اللہ نے بڑا مال و دولت عطا فرمایا تھا۔ مفسرین کرام بیان فرماتے ہیں کہ وفات کے بعد آپ کی دوبیویاں پیچھے رہ گئیں۔ جب آپ کا ترکہ تقسیم ہوا تو آپ کی دونوں بیویوں کا کل مال کا آٹھواں حصہ ملا ان میں سے ایک بیوی نے اپنے حصہ کی جائداد اسی ہزار دینار میں فروخت کی ، یہ آٹھویں حصے کا نصف تھا۔ اسما الرجال کی کتابوں میں آتا ہے کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ نے اپنے کسب حلال سے تیس ہزار غلام خرید کر آزاد کئے جو کہ بہت بڑا درجہ ہے۔ آپ نے غزوہ تبوک کے لیے چار ہزار دینار پیش کیے۔ اور حضور ﷺ کی خدمت میں عرض کیا کہ اس وقت میرے پاس کل آٹھ ہزار دینار تھے جن میں سے نصف گھر میں بال بچوں کے لیے چھوڑ آیا ہوں اور باقی نصف آپ کی خدمت میں پیش کردیئے۔ امراء صحابہ میں سے عاصم ابن عدی عجلانی ؓ کا تعلق انصار مدینہ سے تھا۔ آپ کے کھجوروں کے بہت سے باغات تھے۔ انہوں نے ایک موقع پر بطور صدقہ ایک سو وسوق کھجوریں حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیں کہ یہ صدقہ ہے ، آپ اسے ضرورت مندوں میں تقسیم فرما دیں۔ یاد رہے کہ ایک وسق ساٹھ صاع کا ہوتا ہے اور ایک صاع چارسیر کا۔ اس حساب سے وہ کھجوریں چھو سو من تھیں دوسری طرف ابو عقیل انصاری ؓ تھے۔ انہوں نے بیوی سے پوچھا ، گھر میں کچھ ہے ؟ کہا کچھ بھی نہیں ، انہوں نے رات بھر مزدوری کر کے ایک صاع کھجوریں حاصل کی جن میں سے آدھی گھر میں دے دیں اور آدھی لا کر حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کردیں۔ منافقین کا طعن : اب منافقین نے اپنی خباثت کا اظہار شروع کیا۔ جن لوگوں نے بڑھ چڑھ کر مال پیش کیا۔ ان کے متعلق کہنے لگے کہ یہ لوگ ریاکاری کر رہے ہیں اور اپنا نام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ اور جس غریب آدمی نے صرف نصف صاع کھجوریں پیش کیں اس کے متعلق کہنے لگے کہ یہ لہو لگا کر شہیدوں میں نام لکھوانا چاہتا ہے۔ حضور ﷺ نے ابو عقیل سے فرمایا ، تم نے سخت محنت کر کے یہ کھجوریں مزدوری حاصل کی ہیں ، اس لیے یہ بڑی بابرکت ہیں ، انہیں پورے ڈھیر پر بکھیر دو تا کہ سارا مال بابرکت ہوجائے۔ بہرحال حضور ﷺ کے صحابہ ؓ میں نہ تو ریاکاری تھی اور نہ ان کی نیت میں کوئی خرابی تھی بلکہ وہ تو محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے حسب توفیق کرتے تھے مگر منافقین ان پر طرح طرح سے طعن کرتے تھے لہٰذا اللہ نے ان کی مذمت بیان فرمائی ہے۔ ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” الذین یلمزون المطوعین من المومنین فی الصدقت “ وہ لوگ جو طعن کرتے ہیں۔ خوشی خاطر سے صدقہ خیرات کرنے والے مومنوں پر۔ (آیت) ” یلمزون “ لمز سے ہے جس کا معنی طعن یا عیب جوئی کرنے والے ہیں اور تطوع خوشی خاطر کو کہتے ہیں۔ تو مطلب یہ ہے کہ جو لوگ اپنی رضا ورغبت کے ساتھ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ کوئی چار ہزار دینار دیتا ہے یا سو وسق کھجوریں پیش کرتا ہے ، سب اللہ کی رضا کے لیے کرتے ہیں۔ حضور ﷺ کا ارشاد مبارک بھی ہے کہ جب قربانی کرو یا کوئی فرض ادا کرو ، زکوٰۃ و صدقہ ادا کرو تو بخوشی کیا کرو۔ دل میں کوئی بوجھ محسوس نہ کرو۔ بلکہ اللہ کا شکر ادا کرو کہ اس نے تمہیں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائی ۔ اگر وہ توفیق ہی سلب کرلے تو تم کیا کرسکتے ہو ، لہٰذا دل کی خوشی سے خرچ کرو۔ اور پھر کسی محتاج کو نہ ایذا پہنچائو اور نہ اس پر احسان جتلائو ، یہ چیزیں اللہ کو سخت ناپسند ہیں۔ اہل ایمان کا کام یہ ہے کہ کہ وہ خوشی خاطر سے صدقہ خیرات کرتے ہیں۔ فرمایا (آیت) ” والذین لا یجدون الا جھدھم “ منافق لوگ ان اہل ایمان پر بھی طعن کرتے ہیں جو نہیں پاتے مگر محنت ومشقت جہد کا معنی محنت ہے۔ یعنی جس شخص نے ساری رات پانی کھینچ کر تھوڑی سی مزدوری حاصل کی اور اس میں سے بھی آدھا حصہ صدقہ کر دیامنافقین کے اعتراض سے وہ بھی نہیں بچ سکا۔ فرمایا جو سخت محنت کر کے کماتے ہیں ، منافق ان پر بھی طعن کرتے ہیں (آیت) ” فیسخرون منھم “ ان کے ساتھ ٹھٹا کرتے ہیں کہ دیکھو ! نصف صاع کھجوریں دے کر بڑا تیر مار رہے ہیں فرمایا (آیت) ” سخر اللہ منھم “ اللہ بھی ان کے ٹھٹھے کا بدلہ دے گا ، اللہ کے ٹھٹھا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ ٹھٹھا کا جواب دے گا۔ سورة بقرہ میں بھی گزر چکا ہے کہ منافق جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے ہیں مگر جب اپنے ساتھی منافقوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو مسلمانوں سے ٹھٹھا مذاق کرتے ہیں ، ہم دل سے تو ایمان نہیں لائے۔ اس کے جواب میں اللہ نے فرمایا (آیت) ” اللہ یستھزی بھم “ اللہ بھی ان کے ساتھ مذاق کرتا ہے یعنی ان کے مذاق کا بدلہ دیتا ہے۔ تو فرمایا اللہ تعالیٰ ان بدطینت ، بدخصلت ، بداخلاق اور بدنیت منافقوں کو ضرور ان کے مذاق کا بدلہ دیگا جو خوشی خاطر سے صدقہ کرنے والوں کو طعن وتشنیع کا نشانہ بناتے ہیں (آیت) ” ولھم عذاب الیم “ اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ اس سے یہ عام قانون معلوم ہوا کہ نیکی کرنے والے آدمی کے ساتھ مذاق نہیں کرنا چاہیے کوئی شخص نماز پڑھتا ہے تو اس پر تمسخر نہیں کرنا چاہیے کہ یہ برا نمازی اور پرہیزگار بنا پھرتا ہے۔ یہ تو منافقوں کا کام ہے۔ اس کے بجائے نیکی کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے اور جو کوئی کسی نیکو کار کی دل شکنی کریگا وہ اللہ تعالیٰ کی وعید کی زد میں آئیگا۔ اللہ تعالیٰ نے منافقین کی یہ بری عادت بھی بیان فرما دی۔ منافقین کے لیے دعائے مغفرت : آگے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” استغفرلھم اولاتستغفرلھم “ آپ منافقین کے لیے بخشش طلب کریں یا نہ کریں برابر ہے۔ (آیت) ” ان تستغفرلھم سبعین مرۃ فلن یغفر اللہ لھم “ اگر آپ ستر مرتبہ بھی ان کے لیے استغفار کریں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا۔ عربی اصطلاح میں ساٹھ ستر یا سات سو تکثیر کے لیے آتا ہے یعنی جب کسی چیز کا کثیر تعداد میں ذکر مطلوب ہو تو اس قسم کے عدد استعمال کیے جاتے ہیں اور مطلب یہ ہے کہ آپ کتنی زیادہ دفعہ بھی ان منافقوں کے لیے بخشش کی دعا کریں ، اللہ قبول نہیں کریگا۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ رئیس المنافقین عبداللہ ابن ابی جب مر گیا تو اس کے مسلمان بیٹے نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ میرا باپ فوت ہوگیا ہے۔ اس نے ظاہری طور پر کلمہ بھی پڑھا تھا اور بعض اوقات جہاد میں بھی شامل ہوجاتا تھا۔ آپ مہربانی فرما کی اس کا جنازہ پڑھیں اس کی مکمل تفصیل تو اگلے رکوع میں آرہی ہے۔ تا ہم اس کے بیٹے کی سفارش پر حضور ﷺ نے اپنی قمیص عبداللہ ابن ابی کے کفن کے لیے دیدی ، اس کے منہ میں لعاب دہن بھی ڈالا ، اس کا جنازہ بھی پڑھایا اور اسکی بخشش کے لیے دعا کی۔ حضرت عمر ؓ نے اس موقع پر حضور ﷺ کو روکنے کی کوشش کی اور عرض کیا کہ آپ ایسے شخص کی لیے دعائے مغفرت فرما رہے ہیں جس نے فلاں فلاں موقع پر فلاں شرارت کی تھی۔ آپ نے فرمایا ، عمررض ! ہٹ جائو ، مجھے دعا کرنے دو کیونکہ اللہ نے مجھے دعا کرنے سے منع نہیں فرمایا بلکہ اختیار دیا ہے کہ آپ بخشش مانگیں یا نہ مانگیں۔ امام ابوبکر ابن عربی (رح) نے اپنی تفسیر احکام القرآن میں لکھا ہے۔ کہ چونکہ اللہ نے حضور کو دعا کرنے سے منع نہیں فرمایا تھا اس لی مصلحت اسی میں تھی کہ آپ اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے۔ منافقوں کے حق میں دعا کی قطعی ممانعت بعد میں آئی تھی جس کا ذکر اگلے رکوع میں آرہا ہے ، لہٰذا اس موقع پر حضور ﷺ کے جنازہ پڑھنے اور دعا کرنے کا یہ اثر ہوا کہ عبداللہ بن ابی کے قبیلہ کے ایک ہزار افراد مسلمان ہوگئے۔ انہوں نے جان لیا کہ اتنے کریمانہ اخلاق کا مالک ایک نبی ہی ہو سکتا ہے جس نے اپنے ایسے دشمن پر مہربانی فرمائی جو ہمیشہ آپ کی عیب جوئی کرتا تھا اور دین کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کرتا تھا۔ عبد اللہ بن ابی کے بیٹے کا اصل نام حباب تھا۔ حضور کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے نام دریافت کیا ، عرض کیا میرا نام حباب ہے حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ تو شیطان کا نام ہے ، لہٰذا آج سے تمہارا نام عبداللہ بن عبداللہ ہے۔ معلوم ہوا کہ حضور ﷺ کی سنت کے اتباع میں کسی غلط نام کو بدل دینا چاہیے ۔ کوئی ایسا نام جس سے شرک کی بو آتی ہو یا جس سے ظلم و زیادتی اور گناہ کا اظہار ہوتا ہو ، بدل دینا چاہیے۔ اسی طرح خانون کا نام ” برۃ “ تھا۔ بڑی نیک اور پارسا خاتون تھیں مگر اس کا معنی اپنے منہ سے اپنی تعریف کرنا ہے ، لہٰذا حضور ﷺ نے فرمایا ، اس نام کو بدل دو ، آج سے تمہارا نام زینب ہے۔ فرمایا ” لا تزکوا انفسکم “ اپنی تعریف خود نہ کیا کرو کہ خود ستائی اچھی نہیں ہوتی۔ عدم معافی کا اعلان : بہرحال اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے نبی ع ! اگر آپ منافقین کے لیے ستر مرتبہ بھی بخشش کی دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہرگز قبول نہیں کرے گا۔ کیوں ؟ (آیت) ” ذلک بانھم کفروا باللہ ورسولہ “ یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ہے۔ انہوں نے خدا کی وحدانیت کو تسلیم نہیں کیا ، اس کے رسول پر ایمان نہیں لائے ، بخشش کا مدار تو ایمان پر ہے اگر ایمان ہی مفقود ہے تو بخشش کی امید کیسے کی جاسکتی ہے ؟ جو شخص اللہ کے فرشتوں ، اس کی نازل کردہ کتابوں ، اچھی اور بری تقدیر پر ایمان نہیں رکھتا ، وہ نجات کا حق دار کیسے ہو سکتا ہے تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہرگز معاف نہیں کریگا کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا۔ فرمایا (آیت) ” واللہ لا یھدی القوم الفسقین “ اللہ تعالیٰ نافرمانوں کو راہ نہیں دکھاتا۔ جو فسق پر اڑے ہوئے ہیں ، انہیں راہ راست نصیب نہیں ہو سکتا۔ جب یہ دنیا سے جاتے ہیں تو کفر کی حالت میں جاتے ہیں اور بالآخر جہنم کا شکا ر ہوجاتے ہی۔ ان کے حصے میں ابدی ناکامی آتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی نافرمانی کرنے والے ہدایت کے مستحق نہیں بنتے۔
Top