Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 90
وَ جَآءَ الْمُعَذِّرُوْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ لِیُؤْذَنَ لَهُمْ وَ قَعَدَ الَّذِیْنَ كَذَبُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ١ؕ سَیُصِیْبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَجَآءَ
: اور آئے
الْمُعَذِّرُوْنَ
: بہانہ بنانے والے
مِنَ
: سے
الْاَعْرَابِ
: دیہاتی (جمع)
لِيُؤْذَنَ
: کہ رخصت دی جائے
لَهُمْ
: ان کو
وَقَعَدَ
: بیٹھ رہے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَذَبُوا
: جھوٹ بولا
اللّٰهَ
: اللہ
وَرَسُوْلَهٗ
: اور اس کا رسول
سَيُصِيْبُ
: عنقریب پہنچے گا
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَفَرُوْا
: انہوں نے کفر کیا
مِنْهُمْ
: ان سے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اور آئے بہانہ ساز دیہاتی تا کہ ان کو رخصت دے دی جائے اور بیٹھ گئے وہ لوگ جنہوں نے جھوٹ بولا تھا اللہ اور اس کے رسول سے۔ عنقریب پہنچے گا کفر کرنے والوں کو دردناک عذاب
دیہاتی منافقین کی حیلہ سازی : گذشتہ دروس میں غزوہ تبوک میں پیچھے رہنے والے منافقوں کی مذمت بیان کی گئی تھی اور اس جہاد میں شامل ہونے والے مومنین کی تعریف کی گئی تھی۔ اب آج کی آیات میں دیہاتی منافقین کے کردار کے پیش نظر ان کی بھی مذمت بیان ہوئی ہے ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” وجاء المعذرون من الاعراب لیوذن لھم “ اور آئے معذور لوگ دیہاتیوں میں سے تا کہ انہیں رخصت مل جائے۔ مفسرین کرام اس آیت کی دو طرح سے تفسیر بیان کرتے ہیں۔ بعض فرماتے ہیں کہ یہ آیت ایسے لوگوں کے حق میں نازل ہوئی جن کے پاس غزوہ تبوک میں عدم شرکت کا معقول عذر موجود تھا لہٰذا اللہ کے رسول نے انہیں رخصت دیدی۔ اور بعض دوسرے مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ ان دیہاتی لوگوں کے متعلق ہے جو جھوٹے حیلے بہانے سے جہاد میں جانے سے گریز کرتے تھے اور حضور ﷺ سے رخصت کے طالب تھے۔ بہرحال فرمایا کہ بعض لوگوں نے اپنا عذر پیش کر کے جہاد میں نہ جانے کی اجازت چاہی (آیت) ” وقعد الذین کذبوا اللہ ورسولہ “ اور وہ لوگ یونہی گھروں میں بلا اجازت بیٹھے رہے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا تھا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ لوگ ایمان میں جھوٹے تھے ، وہ اللہ اور اس کے رسول پر ٹھیک طریقے سے ایمان نہیں لائے تھے ، اس لیے وہ بلا عذر جہاد میں شریک نہ ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے جھوٹے بہانے بنانے والوں اور بلا عذر اور بلا اجازت بیٹھے رہنے والوں کی مذمت بیان فرمائی ہے فرمایا (آیت) ” سیصیب الذین کفروا منھم عذاب الیم “ جن لوگوں نے کفر کیا انہیں عنقریب دردناک سزا ملیگی۔ جو لوگ سچے دل سے ایمان نہیں لائے تھے بلکہ ویسے ہی کسی مفاد کی خاطر زبان سے کلمہ پڑھ لیا تھا ، وہ حقیقت میں ایمان دار نہیں تھے۔ بلکہ کافر تھے۔ ان کے متعلق اللہ نے فرمایا کہ انہیں بہت جلد اس کفر کا بدلہ مل جائیگا۔ اس دنیا میں ان میں سے کچھ مارے جائیں گے اور کچھ ذلیل و خوار ہو کر رہیں گے اور پھر آخرت کی سزا تو دائمی ہے ، اس سے بھی بچ نہیں سکیں گے۔ حقیقی معذور لوگ : آگے اللہ تعالیٰ نے جہاد سے حقیقی معذور لوگوں کا ذکر فرمایا ہے اور انہیں ایک شرط کے ساتھ رخصت عطا فرمائی ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” لیس علی الضعفائ “ نہیں ہے حرج کمزوروں پر۔ کمزوروں سے مراد عورتیں ، بچے ، بہت بوڑھے مرد یا جسمانی مطور پر معذور ، لنگڑے ، اندھے وغیرہ لوگ ہیں جو جہاد میں شریک نہیں ہوسکتے۔ (آیت) ” ولا علی اللمرضی “ اور نہ ہی بیماروں پر کچھ گناہ ہے۔ مرضیٰ مریض کی جمع ہے اور اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو جسمانی طور پر اتنے بیمار ہوں کہ جہاد کی مشقت برداشت نہ کرسکتے ہوں ، بیمار آدمی بعض اوقات نماز اور دیگر عبادات بھی صحیح طریقے سے ادا نہیں کرسکتے اور اس کے لیے انہیں مشروط رخصت ہوتی ہے تو گویا بیمار آدمی بھی ایک خاص شرط کے ساتھ جہاد سے مستثنیٰ ہیں فرمایا (آیت) ” ولا علی الذین لا یجدون ما ینفقون حرج “ اور ان لوگوں پر بھی الزام نہیں جو خرچ کرنے کے لیے اپنے پاس کچھ نہیں پاتے۔ یہ مالی طور پر نادار لوگ ہیں جن کے پاس سواری نہیں ہے یا زادراہ میسر نہیں اور وہ جہاد کے سفر پر جانے سے قاصر ہیں ، ایسے لوگوں کو بھی جہاد میں شمولیت سے استثناء حاصل ہے۔ غرضیکہ اللہ تعالیٰ نے تین قسم کے آدمیوں کو جہاد سے رخصت عطا کی ہے یعنی ضعیف ، مریض اور نادار لوگ ، مگر یہ استثناء ایک شرط کے ساتھ مشروط ہے اور وہ ہے (آیت) ” اذا نصحوا للہ ورسولہ “ جب کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیر خواہی کریں مطلب یہ کہ حقیقی معذور لوگ ان کا دین اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ مخلص ہونا ضروری ہے ، اور نہ جہاد میں عدم شرکت کی بناء پر وہ بھی مجرم ٹھہریں گے۔ اللہ اور رسول کے ساتھ خیر خواہی سے مراد یہ ہے کہ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف غلط پراپیگینڈا نہ کیا جائے اور نہ افواہیں پھیلائی جائیں بلکہ ایسی باتیں کی جائیں جن کے ذریعے دین کو تقویت حاصل ہوتی ہو اور مجاہدین اور عام مسلمانوں کی حوصلہ افزائی ہو۔ اگر معذور لوگ مسلمانوں سے خیر خواہی کی بجائے ضعف پہنچانے والی باتیں کریں گے تو عندا للہ ماخوذ ہوں گے امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ کوئی امیر لشکر کسی مہزل شخص کو اپنی فوج میں قبول نہیں کرتا جو ایسی باتیں کرنے کا عادی ہو جس سے مسلمانوں میں ضعف پیدا ہوتا ہو اور کوئی ایسا شخص بھی مجاہدین کی صف میں شامل نہیں کیا جائیگا جو غلط خبریں اور افواہیں پھیلانے والا ہو جس سے مجاہدین اور دیگر اہل اسلام میں بددلی پیدا ہوتی ہو۔ اس قسم کے غلط کار لوگ جہاد سے مستثنیٰ نہیں ہوں گے خواہ وہ معذوروں کے مذکورہ تین گروہوں سے ہی کیوں نہ تعلق رکھتے ہوں۔ گویا اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیر خواہی کا مطلب یہ ہے کہ وہ پوری طرح دین کی سربلندی کے خواہشمند ہوں۔ اگر وہ یہ شرط پوری نہیں کرتے تو انہیں جہاد سے استثناء حاصل نہیں ہوگا۔ محققین فرماتے ہیں کہ جو لوگ جسمانی طور پر معذور ہوں ان کا جماعت المسلمین ، مجاہدین اور دین اسلام کے حق میں خیر خواہی کی بات کردینا ہی جہاد میں شمولیت کے برابر ہوگا اور یہ ان کا زبانی جہاد تصور ہوگا۔ نیکوکار لوگ : فرمایا (آیت) ” ما علی المحسنین من سبیل “ نیکی کرنے والوں پر کچھ الزام نہیں ہے۔ جو لوگ اگرچہ جسمانی طور پر معذور ہیں مگر خیر خواہی کی بات کرتے ہیں اور دین کی تقویت کا باعث بنتے ہیں تو یہ نیکوکار لوگ ہیں اور ایسے لوگوں پر کوئی الزام نہیں ہے کیونکہ یہ اپنی حیثیت کے مطابق صحیح کام کر رہے ہیں۔ اس حصہ آیت سے امام ابوبکر جصاص (رح) نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ اگر کوئی شخص نماز پڑھنے کے لیے دوسرے شخص سے کپڑا مستعار لیاتا ہے اور وہ کپڑا ضائع ہوجاتا ہے تو ایسے نمازی پر کوئی الزام نہیں آئے گا کیونکہ یہ نیکی کرنے والا ہے۔ اس نے ایک نیک کام کی ادائیگی کے لیے کپڑا یا کوئی چیز حاصل کی مگر وہ ضائع ہوگئی تو اس آیت کی رو سے نمازی پر ضمانت نہیں آئے گی۔ اس قسم کے واقعہ کے لیے شریعت میں ہلاک اور استہلاک کی دو اصطلاحیں استعمال کی جاتی ہیں۔ اگر کوئی شخص عاریۃ کوئی چیز لے کر اس کی مناسب حفاظت نہیں کرتا اور وہ چیز ضائع ہوجاتی ہے تو ایساشخص قابل مواخذہ ہوگا۔ اور اگر مقدور بھر حفاظتی اقدامات کے باوجود ایسی چیز ضائع ہوجائے تو لینے والا معذور سمجھا جائے گا اور اس سے باز پرس نہیں ہوگی۔ مثلا کوئی شخص سواری کا جانور کسی دوسرے شخص سے مانگ کر حج کے لیے جاتا ہے اس کا مقصد نیکی ہے اور وہ جانور کی حسب استطاعت حفاظت بھی کرتا ہے اب اگر وہ سواری ضائع ہوجاتی ہے تو حاجی پر اس کا تاوان نہیں ڈالا جائے گا۔ فرمایا (آیت) ” واللہ غفور رحیم “ اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے۔ اگر انسان کی نیت اور ارادہ درست ہے ، پھر اس سے کوئی کو تائی ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ معاف فرما دیگا۔ سواری کے طلبگار : آگے جہاد ہی کے سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے ایک واقعہ کی طرف اشارہ کیا جس میں بعض مخلص مسلمان سواری نہ ملنے کی وجہ سے جہاد میں شریک نہ ہوسکے۔ چونکہ وہ خلوص دل سے جہاد میں شرکت کرنا چاہتے تھے ، اس لیے انہیں محروم رہنے کی وجہ سے بہت صدمہ ہوا۔ ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” ولا علی الذین اذ ما اتوک لتحملھم “ ان لوگوں پر بھی کچھ گناہ نہیں ہے جو آپ کے پاس اس لیے آئے کہ ان کو رسوا کرا دیا جائے یعنی ان کے لیے سواری کا بندوبست کردیا جائے تا کہ وہ جہاد میں شریک ہو سکیں۔ مگر (آیت) ” قلت لا اجد ما احملکم علیہ “ آپ نے کہ دیا کہ میں نہیں پاتا کوئی چیز جس پر تمہیں سوار کرسکوں یعنی اس وقت سواری کا کوئی انتظام نہیں ہے تو ان لوگوں کو جہاد سے رہ جانے کا سخت افسوس ہوا۔ سواری سے محروم وہ کون لوگ تھے ، مختلف روایات آتی ہیں۔ بعض فرماتے ہیں کہ اس آیت کے مصداق حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ کے ساتھ ہیں اور بعض کہتے ہیں کہ یہ آیت بنی مقرن کے لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ امام بیضاوی (رح) اور دوسرے مفسرین لکھتے ہیں کہ یہ سات آدمی تھے جو حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور سواریاں فراہم کرنے کی درخواست پیش کی۔ ان کے نام یہ ہے 1۔ معقل ابن یسار ، 2۔ صخر ابن خنسائ ، 3۔ عبداللہ ابن کعب ، 4۔ سالم ابن عمیر ، 5۔ ثعلبہ ابن غنم ، 6۔ عبداللہ ابن مغفل ، 7۔ علی ؓ بعض روایات میں کچھ مختلف نام بھی آتے ہیں ، تا ہم یہ سات آدمی تھے جو جہاد سے پیچھے رہ جانے کی وجہ سے سخت پریشان ہوئے۔ (آیت) ” تولوا “ اور جب مایوس ہو کر وہ واپس لوٹے تو فرطِ غم سے ان کی حالت یہ تھی۔ (آیت) ” واعینھم تفیض من الدمع حزنا “ ان کی آنکھوں سے آنسو بہ رہے تھے اور وہ اس وجہ سے غمگین تھے (آیت) ” الا یجدوا ما ینفقون “ کہ وہ نہیں پاتے وہ چیز کہ جس کو خرچ کرسکیں یعنی ان کے پاس مال بھی نہیں تھا جو خرچ کر کے سوار کا انتظام کرسکتے یا زادراہ لے لیتے لہٰذا وہ سخت غمگین ہوئے۔ ان نیک بخت لوگوں کے آنسو اللہ کے ہاں اس قدر قیمتی ثابت ہوئے کہ اللہ نے ان کا ذکر قرآن پاک کی آیت کے طور پر کردیا اور یہ آیت ابدالآباد تک تلاوت ہوتی رہیگی۔ بعض روایات میں آتا ہے کہ بعد میں ان کے لیے سواری کا انتظام ہوگیا تھا مگر ابتدا میں ان کے دل پر جو صدمہ گزرا اللہ تعالیٰ کو وہ بڑا ہی پسند آیا۔ فرمایا ایسے لوگ بھی اگر جہاد سے رہ جائیں تو وہ بھی معذور سمجھے جائیں گے اور ان پر بھی کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ قابل مواخذہ اغنیائ : آگے اللہ تعالیٰ نے ان صاحب استطاعت لوگوں کا ذکر کیا ہے جو بلا عذر جہاد میں شرک سے گریز کرتے ہیں۔ فرمایا (آیت) ” انما السبیل علی الذین یستاذنونک وھم اغنیائ “ الزام ان لوگوں پر ہے یعنی قابل مواخزہ وہ آدمی ہیں جو آپ سے رخصت طلب کرتے ہیں حالانکہ وہ مالدار ہیں مگر خرچ کرنا نہیں چاہتے۔ گزشتہ آیت میں اولوالطول کا ذکر تھا اب اغنیاء کی بات کی گئی ہے مطلب ایک ہی ہے کہ گنہگار وہ لوگ ہیں جو مالدار ہونے کے باوجود جہاد میں شریک نہیں ہونا چاہتے (آیت) ” رضوا بان یکونوا مع الخوالف “ یہ اس بات پر خوش ہیں کہ گھروں میں بیٹھنے والی عورتوں کے ساتھ بیٹھے رہیں اور انہیں جہاد کی مشقت برداشت نہ کرنی پڑے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا (آیت) ” وطبع اللہ علی قلوبھم “ کہ اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے۔ یہ منافع ہیں اور ابدی سعادت سے محروم لوگ ہیں فرمایا (آیت) ” فھم لا یعلمون “ ان کو سمجھ ہی نہیں ہے یہ نہیں جانتے کہ جہاد میں شریک نہ ہو کر کس قدر نقصان کا سودا کر رہے ہیں۔ جہاد سے گریز کرنے کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی مول لیں گے اور پھر انہیں شکست ہوگی اور ان پر زوال آئیگا۔ غرضیکہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے معذور لوگوں کو ایک شرط کے ساتھ جہاد سے مستثنی قرار دیا ہے اور وہ یہ کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے خیر خواہ ہوں۔ یہ لوگ بھی خیر خواہی کی بات کرکے جہاد میں شریک ہی سمجھے جاتے ہیں۔ جسمانی طور پر معذور ہونے کی بناء پر ان کا زبانی جہاد بھی قبول ہے اور اس لحاظ سے کوئی بھی مسلمان جہاد مستثنی نہیں ہے۔ ہر شخص کسی نہ کسی شکل میں جہاد میں شریک ہوتا ہے اور جس اس سے گریز کرتا ہے وہ منافقین کی صف میں شامل ہوجاتا ہے جس کے نتائج نہایت خطرناک برآمد ہوں ۔ آگے اللہ تعالیٰ نے منافقین کی مزید مذمت بیان فرمائی ہے اور یہ سلسلہ دور تک چلا گیا ہے ۔ درمیان میں بعض دیگر ضروری باتیں بھی آئیں گی۔
Top