Mufradat-ul-Quran - Yunus : 69
قُلْ اِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَؕ
قُلْ : آپ کہ دیں اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَفْتَرُوْنَ : گھڑتے ہیں عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر الْكَذِبَ : جھوٹ لَا يُفْلِحُوْنَ : وہ فلاح نہیں پائیں گے
کہہ دو کہ جو لوگ خدا پر جھُوٹ باندھتے ہیں فلاح نہیں پائیں گے۔
قُلْ اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَي اللہِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ۝ 69 ۭ فری الفَرْيُ : قطع الجلد للخرز والإصلاح، والْإِفْرَاءُ للإفساد، والِافْتِرَاءُ فيهما، وفي الإفساد أكثر، وکذلک استعمل في القرآن في الکذب والشّرک والظّلم . نحو : وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرى إِثْماً عَظِيماً [ النساء/ 48] ، (ری ) الفری ( ن ) کے معنی چمڑے کو سینے اور درست کرنے کے لئے اسے کاٹنے کے ہیں اور افراء افعال ) کے معنی اسے خراب کرنے کے لئے کاٹنے کے ۔ افتراء ( افتعال کا لفظ صلاح اور فساد دونوں کے لئے آتا ہے اس کا زیادہ تر استعمال افسادی ہی کے معنوں میں ہوتا ہے اسی لئے قرآن پاک میں جھوٹ شرک اور ظلم کے موقعوں پر استعمال کیا گیا ہے چناچہ فرمایا : ۔ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرى إِثْماً عَظِيماً [ النساء/ 48] جس نے خدا کا شریک مقرر کیا اس نے بڑا بہتان باندھا ۔ فلح والفَلَاحُ : الظَّفَرُ وإدراک بغية، وذلک ضربان : دنیويّ وأخرويّ ، فالدّنيويّ : الظّفر بالسّعادات التي تطیب بها حياة الدّنيا، وهو البقاء والغنی والعزّ ، وإيّاه قصد الشاعر بقوله : أَفْلِحْ بما شئت فقد يدرک بال ... ضعف وقد يخدّع الأريب وفَلَاحٌ أخرويّ ، وذلک أربعة أشياء : بقاء بلا فناء، وغنی بلا فقر، وعزّ بلا ذلّ ، وعلم بلا جهل . ولذلک قيل : «لا عيش إلّا عيش الآخرة» وقال تعالی: وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوانُ [ العنکبوت/ 64] (ل ح ) الفلاح فلاح کے معنی کامیابی اور مطلب وری کے ہیں اور یہ دو قسم پر ہے دینوی اور اخروی ۔ فلاح دنیوی ان سعادتوں کو حاصل کرلینے کا نام ہے جن سے دنیوی زندگی خوشگوار بنتی ہو یعنی بقاء لمال اور عزت و دولت ۔ چناچہ شاعر نے اسی معنی کے مدنظر کہا ہے ( نحلع البسیط) (344) افلح بماشئت فقد یدرک بالضد عف وقد یخدع الاریب جس طریقہ سے چاہو خوش عیشی کرو کبھی کمزور کامیاب ہوجاتا ہے اور چالاک دہو کا کھانا جاتا ہے ۔ اور فلاح اخروی چار چیزوں کے حاصل ہوجانے کا نام ہے بقابلا فناء غنا بلا فقر، عزت بلا ذلت ، علم بلا جہلاسی لئے کہا گیا ہے (75) لاعیش الاعیش الاخرۃ کہ آخرت کی زندگی ہی حقیقی زندگی ہے اور اسی فلاح کے متعلق فرمایا : وَإِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوانُ [ العنکبوت/ 64] اور زندگی کا مقام تو آخرت کا گھر ہے ۔
Top