Mufradat-ul-Quran - Hud : 106
فَاَمَّا الَّذِیْنَ شَقُوْا فَفِی النَّارِ لَهُمْ فِیْهَا زَفِیْرٌ وَّ شَهِیْقٌۙ
فَاَمَّا : پس الَّذِيْنَ : جو لوگ شَقُوْا : بدبخت فَفِي : سو۔ میں النَّارِ : دوزخ لَهُمْ : ان کے لیے فِيْهَا : اس میں زَفِيْرٌ : چیخنا وَّشَهِيْقٌ : اور دھاڑنا
تو جو بدبخت ہوں گے وہ دوزخ میں (ڈال دیئے جائیں گے) اس میں انکو چلانا اور دھاڑنا ہوگا۔
فَاَمَّا الَّذِيْنَ شَقُوْا فَفِي النَّارِ لَہُمْ فِيْہَا زَفِيْرٌ وَّشَہِيْقٌ۝ 106 ۙ «أمَّا» و «أمَّا» حرف يقتضي معنی أحد الشيئين، ويكرّر نحو : أَمَّا أَحَدُكُما فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْراً وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ [يوسف/ 41] ، ويبتدأ بها الکلام نحو : أمّا بعد فإنه كذا . ( ا ما حرف ) اما ۔ یہ کبھی حرف تفصیل ہوتا ہے ) اور احد اشیئین کے معنی دیتا ہے اور کلام میں مکرر استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے فرمایا :۔ { أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ } ( سورة يوسف 41) تم میں سے ایک ( جو پہلا خواب بیان کرنے ولا ہے وہ ) تو اپنے آقا کو شراب پلایا کریگا اور جو دوسرا ہے وہ سونی دیا جائے گا ۔ اور کبھی ابتداء کلام کے لئے آتا ہے جیسے امابعد فانہ کذا ۔ نار والنَّارُ تقال للهيب الذي يبدو للحاسّة، قال : أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] ، ( ن و ر ) نار اس شعلہ کو کہتے ہیں جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] بھلا دیکھو کہ جو آگ تم در خت سے نکالتے ہو ۔ زفر قال : لَهُمْ فِيها زَفِيرٌ [ الأنبیاء/ 100] ، فَالزَّفِيرُ : تردّد النّفس حتی تنتفخ الضّلوع منه، وازْدَفَرَ فلان کذا : إذا تحمّله بمشقّة، فتردّد فيه نفسه، وقیل للإماء الحاملات للماء : زَوَافِرُ. ( زر ) الزفیر اس کے اصل معنی سانس کی اس قدر تیزی سے آمد وشد کے ہیں کہ اس سے سینہ پھول جائے ۔ قرآن میں ہے : ۔ لَهُمْ فِيها زَفِيرٌ [ الأنبیاء/ 100] ان کے لئے اس میں چیخنا ہے ۔ ازد فر ( افتعال ) فلان کذا کسی چیز کو مشقت سے اٹھانا جس سے سانس پھول جائے ۔ اس لئے پانی لانے والی لونڈ یوں کو زوافر کہا جاتا ہے ۔ شهق الشَّهِيقُ : طول الزّفير، وهو ردّ النّفس، والزّفير : مدّه . قال تعالی: لَهُمْ فِيها زَفِيرٌ وَشَهِيقٌ [هود/ 106] ، سَمِعُوا لَها تَغَيُّظاً وَزَفِيراً [ الفرقان/ 12] ، وقال تعالی: سَمِعُوا لَها شَهِيقاً [ الملک/ 7] ، وأصله من جبل شَاهِقٍ. أي : متناهي الطّول . ( ش ھ ق ) الشھیق ۔ کے معنی لمبی سانس کھینچناکے ہیں لیکن شھیق سانس لینے اور زفیر سانس چھوڑنے پر بولاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے لَهُمْ فِيها زَفِيرٌ وَشَهِيقٌ [هود/ 106] اس میں ان چلانا اور دھاڑنا ہوگا ۔ سَمِعُوا لَها تَغَيُّظاً وَزَفِيراً [ الفرقان/ 12] اور چیخنے چلانے کو سنیں گے ۔ اصل میں یہ لفظ جبل شاھق سے ماخوذ ہے جس کے معنی انتہائ بلند پہاڑ کے ہیں ۔
Top