Mufradat-ul-Quran - Hud : 95
كَاَنْ لَّمْ یَغْنَوْا فِیْهَا١ؕ اَلَا بُعْدًا لِّمَدْیَنَ كَمَا بَعِدَتْ ثَمُوْدُ۠   ۧ
كَاَنْ : گویا لَّمْ يَغْنَوْا : وہ نہیں بسے فِيْهَا : اس میں (وہاں) اَلَا : یاد رکھو بُعْدًا : دوری ہے لِّمَدْيَنَ : مدین کے لیے كَمَا بَعِدَتْ : جیسے دور ہوئے ثَمُوْدُ : ثمود
گویا ان میں کبھی بسے ہی نہ تھے۔ سن رکھو کہ مدین پر (ویسی ہی) پھٹکار ہے جیسی ثمود پر پھٹکار تھی۔
كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْہَا۝ 0 ۭ اَلَا بُعْدًا لِّمَدْيَنَ كَـمَا بَعِدَتْ ثَمُوْدُ۝ 95 ۧ غنی وغَنَى في مکان کذا : إذا طال مقامه فيه مستغنیا به عن غيره بغنی، قال : كَأَنْ لَمْ يَغْنَوْا فِيهَا[ الأعراف/ 92] ( غ ن ی ) الغنیٰ غنی فی مکان کذا ۔ کسی جگہ مدت دراز تک اقامت کرنا گویا وہ دوسری جگہوں سے بےنیاز ہے ۔ قرآن میں ہے : كَأَنْ لَمْ يَغْنَوْا فِيهَا[ الأعراف/ 92] گویا وہ ان میں کبھی آبادہی نہیں ہوئے تھے ۔ بعد البُعْد : ضد القرب، ولیس لهما حدّ محدود، وإنما ذلک بحسب اعتبار المکان بغیره، يقال ذلک في المحسوس، وهو الأكثر، وفي المعقول نحو قوله تعالی: ضَلُّوا ضَلالًابَعِيداً [ النساء/ 167] ( ب ع د ) البعد کے معنی دوری کے ہیں یہ قرب کی ضد ہے اور ان کی کوئی حد مقرر نہیں ہے بلکہ ایک ہی جگہ کے اعتبار سے ایک کو تو قریب اور دوسری کو بعید کہا جاتا ہے ۔ محسوسات میں تو ان کا استعمال بکثرت ہوتا رہتا ہے مگر کبھی کبھی معافی کے لئے بھی آجاتے ہیں ۔ جیسے فرمایا ضَلُّوا ضَلالًا بَعِيداً [ النساء/ 167] وہ راہ ہدایت سے بٹھک کردور جا پڑے ۔ ۔ ان کو ( گویا ) دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے ۔ ثمد ثَمُود قيل : هو أعجمي، وقیل : هو عربيّ ، وترک صرفه لکونه اسم قبیلة، أو أرض، ومن صرفه جعله اسم حيّ أو أب، لأنه يذكر فعول من الثَّمَد، وهو الماء القلیل الذي لا مادّة له، ومنه قيل : فلان مَثْمُود، ثَمَدَتْهُ النساء أي : قطعن مادّة مائه لکثرة غشیانه لهنّ ، ( ث م د ) ثمود ( حضرت صالح کی قوم کا نام ) بعض اسے معرب بتاتے ہیں اور قوم کا علم ہونے کی ہوجہ سے غیر منصرف ہے اور بعض کے نزدیک عربی ہے اور ثمد سے مشتق سے ( بروزن فعول ) اور ثمد ( بارش) کے تھوڑے سے پانی کو کہتے ہیں جو جاری نہ ہو ۔ اسی سے رجل مثمود کا محاورہ ہے یعنی وہ آدمی جس میں عورتوں سے کثرت جماع کے سبب مادہ منویہ باقی نہ رہے
Top