Mufradat-ul-Quran - Ibrahim : 39
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ١ؕ اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ
اَلْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کیلئے الَّذِيْ : وہ جو جس وَهَبَ لِيْ : بخشا مجھے عَلَي : پر۔ میں الْكِبَرِ : بڑھاپا اِسْمٰعِيْلَ : اسمعیل وَاِسْحٰقَ : اور اسحق اِنَّ : بیشک رَبِّيْ : میرا رب لَسَمِيْعُ : البتہ سننے والا الدُّعَآءِ : دعا
خدا کا شکر ہے جس نے مجھ کو بڑی عمر میں اسماعیل اور اسحاق بخشے۔ بیشک میرا پروردگار دعا سننے والا ہے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ وَهَبَ لِيْ عَلَي الْكِبَرِ اِسْمٰعِيْلَ وَاِسْحٰقَ ۭ اِنَّ رَبِّيْ لَسَمِيْعُ الدُّعَاۗءِ 39؁ حمد الحَمْدُ لله تعالی: الثناء عليه بالفضیلة، وهو أخصّ من المدح وأعمّ من الشکر، فإنّ المدح يقال فيما يكون من الإنسان باختیاره، ومما يقال منه وفيه بالتسخیر، فقد يمدح الإنسان بطول قامته وصباحة وجهه، كما يمدح ببذل ماله وسخائه وعلمه، والحمد يكون في الثاني دون الأول، والشّكر لا يقال إلا في مقابلة نعمة، فكلّ شکر حمد، ولیس کل حمد شکرا، وکل حمد مدح ولیس کل مدح حمدا، ويقال : فلان محمود : إذا حُمِدَ ، ومُحَمَّد : إذا کثرت خصاله المحمودة، ومحمد : إذا وجد محمودا «2» ، وقوله عزّ وجلّ :إِنَّهُ حَمِيدٌ مَجِيدٌ [هود/ 73] ، يصحّ أن يكون في معنی المحمود، وأن يكون في معنی الحامد، وحُمَادَاكَ أن تفعل کذا «3» ، أي : غایتک المحمودة، وقوله عزّ وجل : وَمُبَشِّراً بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ [ الصف/ 6] ، فأحمد إشارة إلى النبيّ صلّى اللہ عليه وسلم باسمه وفعله، تنبيها أنه كما وجد اسمه أحمد يوجد وهو محمود في أخلاقه وأحواله، وخصّ لفظة أحمد فيما بشّر به عيسى صلّى اللہ عليه وسلم تنبيها أنه أحمد منه ومن الذین قبله، وقوله تعالی: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ [ الفتح/ 29] ، فمحمد هاهنا وإن کان من وجه اسما له علما۔ ففيه إشارة إلى وصفه بذلک وتخصیصه بمعناه كما مضی ذلک في قوله تعالی: إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلامٍ اسْمُهُ يَحْيى [ مریم/ 7] ، أنه علی معنی الحیاة كما بيّن في بابه «4» إن شاء اللہ . ( ح م د ) الحمدللہ ( تعالیٰ ) کے معنی اللہ تعالے کی فضیلت کے ساتھ اس کی ثنا بیان کرنے کے ہیں ۔ یہ مدح سے خاص اور شکر سے عام ہے کیونکہ مدح ان افعال پر بھی ہوتی ہے جو انسان سے اختیاری طور پر سرزد ہوتے ہیں اور ان اوصاف پر بھی جو پیدا کشی طور پر اس میں پائے جاتے ہیں چناچہ جس طرح خرچ کرنے اور علم وسخا پر انسان کی مدح ہوتی ہے اس طرح اسکی درازی قدو قامت اور چہرہ کی خوبصورتی پر بھی تعریف کی جاتی ہے ۔ لیکن حمد صرف افعال اختیار یہ پر ہوتی ہے ۔ نہ کہ اوصاف اضطرار ہپ پر اور شکر تو صرف کسی کے احسان کی وجہ سے اس کی تعریف کو کہتے ہیں ۔ لہذا ہر شکر حمد ہے ۔ مگر ہر شکر نہیں ہے اور ہر حمد مدح ہے مگر ہر مدح حمد نہیں ہے ۔ اور جس کی تعریف کی جائے اسے محمود کہا جاتا ہے ۔ مگر محمد صرف اسی کو کہہ سکتے ہیں جو کثرت قابل ستائش خصلتیں رکھتا ہو نیز جب کوئی شخص محمود ثابت ہو تو اسے بھی محمود کہہ دیتے ہیں ۔ اور آیت کریمہ ؛ إِنَّهُ حَمِيدٌ مَجِيدٌ [هود/ 73] وہ سزاوار تعریف اور بزرگوار ہے ۔ میں حمید بمعنی محمود بھی ہوسکتا ہے اور حامد بھی حماد اک ان تفعل کذا یعنی ایسا کرنے میں تمہارا انجام بخیر ہے ۔ اور آیت کریمہ : وَمُبَشِّراً بِرَسُولٍ يَأْتِي مِنْ بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ [ الصف/ 6] اور ایک پیغمبر جو میرے بعد آئیں گے جن کا نام احمد ہوگا ان کی بشارت سناتاہوں ۔ میں لفظ احمد سے آنحضرت کی ذات کی طرف اشارہ ہے اور اس میں تنبیہ ہے کہ جس طرح آنحضرت ﷺ کا نام احمد ہوگا اسی طرح آپ اپنے اخلاق واطوار کے اعتبار سے بھی محمود ہوں گے اور عیٰسی (علیہ السلام) کا اپنی بشارت میں لفظ احمد ( صیغہ تفضیل ) بولنے سے اس بات پر تنبیہ ہے کہ آپ ﷺ حضرت مسیح (علیہ السلام) اور ان کے بیشتر وجملہ انبیاء سے افضل ہیں اور آیت کریمہ : مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ [ الفتح/ 29] محمد خدا کے پیغمبر ہیں ۔ میں لفظ محمد گومن وجہ آنحضرت کا نام ہے لیکن اس میں آنجناب کے اوصاف حمیدہ کی طرف بھی اشنار پایا جاتا ہے جیسا کہ آیت کریمہ : إِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلامٍ اسْمُهُ يَحْيى [ مریم/ 7] میں بیان ہوچکا ہے کہ ان کا یہ نام معنی حیات پر دلالت کرتا ہے جیسا کہ اس کے مقام پرند کو ہے ۔ وهب الهِبَةُ : أن تجعل ملكك لغیرک بغیر عوض . يقال : وَهَبْتُهُ هِبَةً ومَوْهِبَةً ومَوْهِباً. قال تعالی: وَوَهَبْنا لَهُ إِسْحاقَ [ الأنعام/ 84] ، الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْماعِيلَ وَإِسْحاقَ [إبراهيم/ 39] ، إِنَّما أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلاماً زَكِيًّا[ مریم/ 19] ( و ہ ب ) وھبتہ ھبۃ وموھبۃ ومو ھبا بلا عوض کوئی چیز دے دینا یا کچھ دینا قرآن میں ہے : ۔ وَوَهَبْنا لَهُ إِسْحاقَ [ الأنعام/ 84] اور ہم نے ان کو اسحاق اور یعقوب ) بخشے ۔ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي وَهَبَ لِي عَلَى الْكِبَرِ إِسْماعِيلَ وَإِسْحاقَ [إبراهيم/ 39] خدا کا شکر ہے جس نے مجھے بڑی عمر اسماعیل اور اسحاق بخشے ۔ إِنَّما أَنَا رَسُولُ رَبِّكِ لِأَهَبَ لَكِ غُلاماً زَكِيًّا[ مریم/ 19] انہوں نے کہا کہ میں تو تمہارے پروردگار کا بھیجا ہوا یعنی فر شتہ ہوں اور اسلئے آیا ہوں کہ تمہیں پاکیزہ لڑکا بخشوں ۔
Top