Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mufradat-ul-Quran - Al-Kahf : 71
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَا رَكِبَا فِی السَّفِیْنَةِ خَرَقَهَا١ؕ قَالَ اَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ اَهْلَهَا١ۚ لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا اِمْرًا
فَانْطَلَقَا
: پھر وہ دونوں چلے
حَتّٰٓي
: یہاں تک کہ
اِذَا
: جب
رَكِبَا
: وہ دونوں سوار ہوئے
فِي السَّفِيْنَةِ
: کشتی میں
خَرَقَهَا
: اس نے سوراخ کردیا اس میں
قَالَ
: اس نے کہا
اَخَرَقْتَهَا
: تم نے اس میں سوراخ کردیا
لِتُغْرِقَ
: کہ تم غرق کردو
اَهْلَهَا
: اس کے سوار
لَقَدْ جِئْتَ
: البتہ تو لایا (تونے کی)
شَيْئًا
: ایک بات
اِمْرًا
: بھاری
تو دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو (خضر نے) کشتی کو پھاڑ ڈالا (موسی نے) کہا کیا آپ نے اس کو اسلئے پھاڑا ہے کہ سواروں کو غرق کردیں ؟ یہ تو آپ نے بڑی عجیب بات کی
فَانْطَلَقَا 0۪ حَتّٰٓي اِذَا رَكِبَا فِي السَّفِيْنَۃِ خَرَقَہَا 0ۭ قَالَ اَخَرَقْتَہَا لِتُغْرِقَ اَہْلَہَا 0ۚ لَقَدْ جِئْتَ شَـيْــــًٔـا اِمْرًا 71 طلق أصل الطَّلَاقِ : التّخليةُ من الوثاق، يقال : أَطْلَقْتُ البعیرَ من عقاله، وطَلَّقْتُهُ ، وهو طَالِقٌ وطَلِقٌ بلا قيدٍ ، ومنه استعیر : طَلَّقْتُ المرأةَ ، نحو : خلّيتها فهي طَالِقٌ ، أي : مُخَلَّاةٌ عن حبالة النّكاح . قال تعالی: فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَ [ الطلاق/ 1] ، الطَّلاقُ مَرَّتانِ [ البقرة/ 229] ، وَالْمُطَلَّقاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَ [ البقرة/ 228] ، فهذا عامّ في الرّجعيّة وغیر الرّجعيّة، وقوله : وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ [ البقرة/ 228] ، خاصّ في الرّجعيّة، وقوله : فَإِنْ طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ [ البقرة/ 230] ، أي : بعد البین، فَإِنْ طَلَّقَها فَلا جُناحَ عَلَيْهِما أَنْ يَتَراجَعا [ البقرة/ 230] ، يعني الزّوج الثّاني . وَانْطَلَقَ فلانٌ: إذا مرّ متخلّفا، وقال تعالی: فَانْطَلَقُوا وَهُمْ يَتَخافَتُونَ [ القلم/ 23] ، انْطَلِقُوا إِلى ما كُنْتُمْ بِهِ تُكَذِّبُونَ [ المرسلات/ 29] ، وقیل للحلال : طَلْقٌ ، أي : مُطْلَقٌ لا حَظْرَ عليه، وعدا الفرس طَلْقاً أو طَلْقَيْنِ اعتبارا بتخلية سبیله . والمُطْلَقُ في الأحكام : ما لا يقع منه استثناء «2» ، وطَلَقَ يَدَهُ ، وأَطْلَقَهَا عبارةٌ عن الجود، وطَلْقُ الوجهِ ، وطَلِيقُ الوجهِ : إذا لم يكن کالحا، وطَلَّقَ السّليمُ : خَلَّاهُ الوجعُ ، قال الشاعر : 302- تُطَلِّقُهُ طوراً وطورا تراجع«3» ولیلة طَلْقَةٌ: لتخلية الإبل للماء، وقد أَطْلَقَهَا . ( ط ل ق ) ا لطلاق دراصل اس کے معنی کسی بندھن سے آزاد کرنا کے ہیں ۔ محاورہ الطلقت البعر من عقالہ وطلقۃ میں نے اونٹ کا پائے بند کھول دیا طالق وطلق وہ اونٹ جو مقید نہ ہو اسی سے خلی تھا کی طرح طلقت المرءۃ کا محاورہ مستعار ہے یعنی میں نے اپنی عورت کو نکاح کے بندھن سے آزادکر دیا ایسی عورت کو طائق کہا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَ [ الطلاق/ 1] تو ان کی عدت کے شروع میں طلاق دو ۔ الطَّلاقُ مَرَّتانِ [ البقرة/ 229] طلاق صرف دو بار ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ وَالْمُطَلَّقاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَ [ البقرة/ 228] اور طلاق والی عورتیں تین حیض تک اپنے تئیں روکے کے رہیں ۔ میں طلاق کا لفظ عام ہے جو رجعی اور غیر رجعی دونوں کو شامل ہے ۔ لیکن آیت کریمہ : ۔ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ [ البقرة/ 228] اور ان کے خاوند ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کو اپنی زوجیت میں لے لینے کے زیادہ حقدار ہیں ۔ میں واپس لے لینے کا زیادہ حقدار ہونے کا حکم رجعی طلاق کے ساتھ مخصوص ہے اور آیت کریمہ : ۔ فَإِنْ طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ [ البقرة/ 230] پھر اگر شوہر ( دو طلاقوں کے بعد تیسری ) طلاق عورت کو دے دے تو ۔۔۔۔ اس پہلے شوہر پر حلال نہ ہوگی ۔ میں من بعد کے یہ معنی ہیں کہ اگر بینونت یعنی عدت گزرجانے کے بعد تیسری طلاق دے ۔ تو اس کے لئے حلال نہ ہوگی تا و قتیلہ دوسرے شوہر سے شادی نہ کرے ۔ چناچہ آیت کریمہ : ۔ فَإِنْ طَلَّقَها فَلا جُناحَ عَلَيْهِما أَنْ يَتَراجَعا [ البقرة/ 230] میں طلقھا کے معنی یہ ہیں کہ اگر دوسرا خاوند بھی طلاق دے دے وہ پہلے خاوند کے نکاح میں آنا چاہیئے کے تو ان کے دوبارہ نکاح کرلینے میں کچھ گناہ نہیں ہے ۔ انطلق فلان کے معنی چل پڑنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ فَانْطَلَقُوا وَهُمْ يَتَخافَتُونَ ، [ القلم/ 23] تو وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے : ۔ انْطَلِقُوا إِلى ما كُنْتُمْ بِهِ تُكَذِّبُونَ [ المرسلات/ 29] جس چیز کو تم جھٹلا یا کرتے تھے اب اسکی طرف چلو ۔ اور حلال چیز کو طلق کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے کھالینے پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہوتی ۔ عد الفرس طلقا اوطلقین گھوڑے نے آزادی سے ایک دو دوڑیں لگائیں اور فقہ کی اصطلاحی میں مطلق اس حکم کو کہا جاتا ہے جس سے کوئی جزئی مخصوص نہ کی گئی ہو ۔ طلق یدہ واطلقھا اس نے اپنا ہاتھ کھول دیا ۔ طلق الوجہ اوطلیق الوجہ خندہ رو ۔ ہنس مکھ ، طلق السلیم ( مجہول ) مار گزیدہ کا صحت یاب ہونا ۔ شاعر نے کہا ہے ( الطویل ) تطلقہ طورا وطور الرجع کہ وہ کبھی در د سے آرام پالیتا ہے اور کبھی وہ دور دوبارہ لوٹ آتا ہے لیلۃ طلحۃ وہ رات جس میں اونٹوں کو پانی پر وارد ہونے کے لئے آزاد دیا جائے کہ وہ گھاس کھاتے ہوئے اپنی مرضی سے چلے جائیں ۔ چناچہ محاورہ ہے ۔ الطلق الابل یعنی اس نے پانی پر وار ہونے کے لئے اونٹوں کو آزاد چھوڑدیا ۔ ركب الرُّكُوبُ في الأصل : كون الإنسان علی ظهر حيوان، وقد يستعمل في السّفينة، والرَّاكِبُ اختصّ في التّعارف بممتطي البعیر، وجمعه رَكْبٌ ، ورُكْبَانٌ ، ورُكُوبٌ ، واختصّ الرِّكَابُ بالمرکوب، قال تعالی: وَالْخَيْلَ وَالْبِغالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوها وَزِينَةً [ النحل/ 8] ، فَإِذا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ ) رک ب ) الرکوب کے اصل معنی حیوان کی پیٹھ پر سوار ہونے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے :۔ لِتَرْكَبُوها وَزِينَةً [ النحل/ 8] تاکہ ان سے سواری کا کام لو اور ( سواری کے علاوہ یہ چیزیں ) موجب زینت ( بھی ) ہیں ۔ مگر کبھی کشتی وغیرہ سواری ہونے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے :۔ فَإِذا رَكِبُوا فِي الْفُلْكِ [ العنکبوت/ 65] پھر جب لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں ۔ سفن السَّفَنُ : نحت ظاهر الشیء، كَسَفَنَ العودَ ، والجلدَ ، وسَفَنَ الرّيح التّراب عن الأرض، قال الشاعر : فجاء خفيّا يَسْفِنُ الأرض صدره والسَّفَنُ نحو النّقض لما يُسْفَنُ ، وخصّ السَّفَنُ بجلدة قائم السّيف، وبالحدیدة التي يَسْفِنُ بها، وباعتبار السَّفْنِ سمّيت السَّفِينَةُ. قال اللہ تعالی: أَمَّا السَّفِينَةُ [ الكهف/ 79] ، ثمّ تجوّز بالسفینة، فشبّه بها كلّ مرکوب سهل . ( سن ) السفن ۔ اس کے اصل معنی چوب اور چمڑا وغیرہ کو چھیلنے کے ہیں اور سفن الریح التراب عن الارض کے معنی ہیں ہوا نے زمین سے مٹی کو گھس ڈالا شاعر نے کہا ہی ( الطویل ) ( 230 ) فجاء خفیا یسفن الارض صدرہ وہ زمین پر اپنا سینہ رگڑتے ہوئے پوشیدہ طور پر وہاں جا پہنچا ۔ اور تراشی ہوئی چیز کو سفن ( فعل بمعنی مفعول ) کہتے ہیں جیسے نقض بمعنی منقوض آجاتا ہے اور السفن خاص کر اس کھردرے چمڑے کو کہا جاتا ہے جس کو تلوار کے قبضہ پر لگاتے ہیں اور چوب تراشی کے اوزار کو بھی سفن کہا جاتا ہے جیسے تیشہ وغیرہ اور چھیلنے کے معنی کے لحاظ سے کشتی کا نام سفینۃ رکھا گیا ہے ۔ کیونکہ وہ بھی سطح آب کو چیرتی ہوئی چلی جاتی ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ أَمَّا السَّفِينَةُ [ الكهف/ 79] لیکن کشتی ۔ پھر مجازا کشتی کے ساتھ تشبیہ دے کر ہر آرام دہ سواری کو سفینۃ کہا جاتا ہے ۔ خرق الخَرْقُ : قطع الشیء علی سبیل الفساد من غير تدبّر ولا تفكّر، قال تعالی: أَخَرَقْتَها لِتُغْرِقَ أَهْلَها[ الكهف/ 71] ، وهو ضدّ الخلق، فإنّ الخلق هو فعل الشیء بتقدیر ورفق، والخرق بغیر تقدیر، قال تعالی: وَخَرَقُوا لَهُ بَنِينَ وَبَناتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ [ الأنعام/ 100] ، أي : حکموا بذلک علی سبیل الخرق، وباعتبار القطع قيل : خَرَقَ الثوبَ ، وخَرَّقَه، وخَرَقَ المفاوز، واخْتَرَقَ الرّيح . وخصّ الخَرْق والخریق بالمفاوز الواسعة، إمّا لاختراق الریح فيها، وإمّا لتخرّقها في الفلاة، وخصّ الخرق بمن ينخرق في السخاء «1» . وقیل لثقب الأذن إذا توسّع : خرق، وصبيّ أَخْرَقُ ، وامرأة خَرْقَاء : مثقوبة الأذن ثقبا واسعا، وقوله تعالی: إِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْأَرْضَ [ الإسراء/ 37] ، فيه قولان : أحدهما : لن تقطع، والآخر : لن تثقب الأرض إلى الجانب الآخر، اعتبارا بالخرق في الأذن، وباعتبار ترک التقدیر قيل : رجل أَخْرَقُ ، وخَرِقُ ، وامرأة خَرْقَاء، وشبّه بها الریح في تعسّف مرورها فقیل : ريح خرقاء . وروي : «ما دخل الخرق في شيء إلّا شانه» «2» . ومن الخرق استعیرت المَخْرَقَة، وهو إظهار الخرق توصّلا إلى حيلة، والمِخْرَاق : شيء يلعب به، كأنّه يخرق لإظهار الشیء بخلافه، وخَرِقَ الغزال «3» : إذا لم يحسن أن يعدو لخرقه . ( خ ر ق ) الخرق ( ض) کسی چیز کو بلا سوچے سمجھے بگاڑنے کے لئے پھا ڑ ڈالنا ۔ قرآن میں ہے :۔ أَخَرَقْتَها لِتُغْرِقَ أَهْلَها[ الكهف/ 71] کیا آپ نے اسکو اس لئے پھاڑا ہے کہ مسافروں کو غرق کردیں ۔ خرق خلق کی ضد ہے ۔ جس کے معنی اندازہ کے مطابق خوش اسلوبی سے کسی چیز کو بنانا کے ہیں ۔ اور خرق کے معنی کسی چیز کو بےقاعدگی سے پھاڑ ڈالنے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے :۔ وَخَرَقُوا لَهُ بَنِينَ وَبَناتٍ بِغَيْرِ عِلْمٍ [ الأنعام/ 100] اور لے سمجھے ( جھوٹ بہتان ) اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں بنا گھڑی ہیں ۔ یعنی بےسوچے سمجھے یہ بات کہتے ہیں ۔ پھر معنی قطع کے اعتبار سے کہا جاتا ہے : خرق الثوب وخرقہ کپڑے کو پھاڑ ڈالا خرق المف اور ریگستان طے کئے اخترق الریح ہوا کا تیز چلنا ۔ الخرق والخریق خاص کر کشادہ بیابان کو کہاجاتا ہے اس لئے کہ اس میں ہوائیں تیزی سے چلتی ہیں اور یا اس لئے ک وہ وسیع ریگستان کی صورت میں پھیلا ہوا ہوتا ہے ۔ الخرق ( خاص ) کپڑے میں سوراخ اور کان میں کشادہ سوراخ ۔ صبی اخرق امراۃ خرقاء جس کے کان میں کشادہ چھید ہو اور آیت کریمہ :۔ إِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْأَرْضَ [ الإسراء/ 37] کی تفسیر میں دو قول ہیں ایک یہ کہ تو زمین کو طے نہیں کرسکے گا ۔ یا یہ کہ تو زمین کو پانے پاؤں سے پھاڑ نہیں ڈالے گا ۔ یہ دوسرا معنی خرق فی الاذن سے ماخوذ ہے اور بےسوچے سمجھے کام کرنے کے اعتبار سے احمق اور نادان شخص کو اخرق وخرق کہاجاتا ہے اس کی مونث خرقاء ہے ۔ اور تند ہوا کو بھی خرقاء کہہ دیا جاتا ہے ۔ اور تند ہوا کو بھی خرقاء کہہ دیا جاتا ہے ۔ ایک روایت میں ہے (108) مادخل الخرق فی شئی الا شانہ جس چیز میں نادانی کا عمل دخل ہو وہ عیب ناک ہوجاتی ہے اور خرق سے مخرقۃ کا لفظ لیا گیا ہے جس کے معنی کسی کام میں حیلہ جوئی کے لئے بےوقوفی کا اظہار کرنے کے ہیں ۔ المخراق کپڑے کا کوڑا جس سے بچے کھلیتے ہیں گویا اسے بھی کسی چیز کو واقع کے خلاف ظاہر کرنے کے لئے بنایا جاتا ہے ۔ خرق الغزال ہر ن کا نادانی کی وجہ سے دوڑ نہ سکنا ۔ غرق الغَرَقُ : الرّسوب في الماء وفي البلاء، وغَرِقَ فلان يَغْرَقُ غَرَقاً ، وأَغْرَقَهُ. قال تعالی: حَتَّى إِذا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ [يونس/ 90] ، ( غ ر ق ) الغرق پانی میں تہ نشین ہوجانا کسی مصیبت میں گرفتار ہوجانا ۔ غرق ( س) فلان یغرق غرق فلاں پانی میں ڈوب گیا ۔ قرآں میں ہے : حَتَّى إِذا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ [يونس/ 90] یہاں تک کہ جب اسے غرقابی نے آلیا ۔ أهل أهل الرجل : من يجمعه وإياهم نسب أو دين، أو ما يجري مجراهما من صناعة وبیت وبلد، وأهل الرجل في الأصل : من يجمعه وإياهم مسکن واحد، ثم تجوّز به فقیل : أهل الرجل لمن يجمعه وإياهم نسب، وتعورف في أسرة النبيّ عليه الصلاة والسلام مطلقا إذا قيل : أهل البیت لقوله عزّ وجلّ : إِنَّما يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ [ الأحزاب/ 33] ( ا ھ ل ) اھل الرجل ۔ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو اس کے ہم نسب یا ہم دین ہوں اور یا کسی صنعت یامکان میں شریک ہوں یا ایک شہر میں رہتے ہوں اصل میں اھل الرجل تو وہ ہیں جو کسی کے ساتھ ایک مسکن میں رہتے ہوں پھر مجازا آدمی کے قریبی رشتہ داروں پر اہل بیت الرجل کا لفظ بولا جانے لگا ہے اور عرف میں اہل البیت کا لفظ خاص کر آنحضرت کے خاندان پر بولا جانے لگا ہے کیونکہ قرآن میں ہے :۔ { إِنَّمَا يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ } ( سورة الأحزاب 33) اسے پیغمبر گے اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی ( کا میل کچیل ) دور کردے ۔
Top