Mufradat-ul-Quran - Al-Hajj : 20
یُصْهَرُ بِهٖ مَا فِیْ بُطُوْنِهِمْ وَ الْجُلُوْدُؕ
يُصْهَرُ : پگھل جائیگا بِهٖ : اس سے مَا : جو فِيْ بُطُوْنِهِمْ : ان کے پیٹوں میں وَالْجُلُوْدُ : اور جلدیں (کھالیں)
اس سے ان کے پیٹ میں اندر کی چیزیں اور کھالیں گل جائیں گی
يُصْہَرُ بِہٖ مَا فِيْ بُطُوْنِہِمْ وَالْجُلُوْدُ۝ 20ۭ صهر الصِّهْرُ : الختنُ ، وأهل بيت المرأة يقال لهم الأَصْهَارُ ، كذا قال الخلیل «2» . قال ابن الأعرابيّ : الإِصْهَارُ : التَّحَرُّمُ بجوارٍ ، أو نسب، أو تزوّج، يقال : رجلٌ مُصْهِرٌ: إذا کان له تحرّم من ذلك . قال تعالی: فَجَعَلَهُ نَسَباً وَصِهْراً [ الفرقان/ 54] ، والصَّهْرُ : إذابةُ الشّحمِ. قال تعالی: يُصْهَرُ بِهِ ما فِي بُطُونِهِمْ [ الحج/ 20] ، والصُّهَارَةُ : ما ذاب منه، وقال أعرابيّ : لَأَصْهَرَنَّكَ بيمينٍ مُرَّةٍ «3» ، أي : لأُذِيبَنَّكَ. ( ص ھ ر ) الصھر کے معنی الختن آتے ہیں یعنی وہرشتہ دار جو شوہر کی جانب سے ہوں نیز بیوی کے خاندان والوں کو اصھار سمجھا جاتا ہے ی یہ تو خلیل کا ہے ۔ ابن الاعرابی نے کہا ہے کہ پڑوس ، نسب یا شادی کی وجہ سے تعلق پیدا ہوجائے اسے اصھار ( افعال ) کہا جاتا ہے رجل مصہر وہ مردج سے اس قسم کا تعلق حاصل ہو اور ایت کریمہ : فَجَعَلَهُ نَسَباً وَصِهْراً [ الفرقان/ 54] میں نسب سے وہ رشتے داری مراد ہے جو آباء و اجداد کیجانب سے ہو اور صھر سے مراد وہ رشتہ جو شادی کی وجہ سے پیدا ہوجائے ۔ الصھر ( ف) کے معنی ہیں چربی وغیرہ کو گرم کرکے پگھلانا قرآن پاک میں ہے : يُصْهَرُ بِهِ ما فِي بُطُونِهِمْ [ الحج/ 20] اس سے جو کچھ ان کے پیٹیوں کے اندر ہے گال دیا جائیگا ۔ الصھارۃ پگھلائ ہوئی چربی ایک اعرابی کا قول ہے کہ لا صھرنک بیمین مرۃ یعنی میں تمہیں پگھلا کر چھوڑوں گا ۔ بطن أصل البَطْن الجارحة، وجمعه بُطُون، قال تعالی: وَإِذْ أَنْتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهاتِكُمْ [ النجم/ 32] ، وقد بَطَنْتُهُ : أصبت بطنه، والبَطْن : خلاف الظّهر في كلّ شيء، ويقال للجهة السفلی: بَطْنٌ ، وللجهة العلیا : ظهر، وبه شبّه بطن الأمر وبطن الوادي، والبطن من العرب اعتبارا بأنّهم کشخص واحد، وأنّ كلّ قبیلة منهم کعضو بطن وفخذ وكاهل، وعلی هذا الاعتبار قال الشاعر : 58- النّاس جسم وإمام الهدى ... رأس وأنت العین في الرأس «1» ويقال لكلّ غامض : بطن، ولكلّ ظاهر : ظهر، ومنه : بُطْنَان القدر وظهرانها، ويقال لما تدرکه الحاسة : ظاهر، ولما يخفی عنها : باطن . قال عزّ وجلّ : وَذَرُوا ظاهِرَ الْإِثْمِ وَباطِنَهُ [ الأنعام/ 120] ، ما ظَهَرَ مِنْها وَما بَطَنَ [ الأنعام/ 151] ، والبَطِين : العظیم البطن، والبَطِنُ : الكثير الأكل، والمِبْطَان : الذي يكثر الأكل حتی يعظم بطنه، والبِطْنَة : كثرة الأكل، وقیل : ( البطنة تذهب الفطنة) «2» . وقد بَطِنَ الرجل بَطَناً : إذا أشر من الشبع ومن کثرة الأكل، وقد بَطِنَ الرجل : عظم بطنه، ومُبَطَّن : خمیص البطن، وبَطَنَ الإنسان : أصيب بطنه، ومنه : رجل مَبْطُون : علیل البطن، والبِطانَة : خلاف الظهارة، وبَطَّنْتُ ثوبي بآخر : جعلته تحته . ( ب ط ن ) البطن اصل میں بطن کے معنی پیٹ کے ہیں اس کی جمع بطون آتی ہے قرآں میں ہے ؛{ وَإِذْ أَنْتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ } ( سورة النجم 32) اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچے تھے ۔ بطنتۃ میں نے اس کے پیٹ پر مارا ۔ البطن ہر چیز میں یہ ظھر کی ضد ہے اور ہر چیز کی نیچے کی جہت کو بطن اور اویر کی جہت کو ظہر کہا جاتا ہے اسی سے تشبیہ کہا جاتا ہے ؛۔ بطن الامر ( کسی معاملہ کا اندرون ) بطن الوادی ( وادی کا نشیبی حصہ ) اور بطن بمعنی قبیلہ بھی آتا ہے اس اعتبار سے کہ تمام عرب کو بمنزلہ ایک شخص کے فرض کیا جائے ہیں اور ہر قبیلہ بمنزلہ بطن مخذ اور کاہل ( کندھا) وغیرہ اعضاء کے تصور کیا جائے ۔ اسی بناء پر شاعر نے کہا ہے ع ( طویل ) (57) الناس جسم اومامھم الھدیٰ راس وانت العین فی الراس ( کہ لوگ بمنزلہ جسم ہیں اور امام ہدی بمنزلہ سر ہے مگر تم سر میں آنکھ ہو ۔ اور ہر پیچیدہ معاملہ کو بطن اور جلی اور یہاں کو ظہر کہا جاتا ہے ۔ اسی سے بطنان القدر وظھرانھا کا محاورہ ہے ۔ یعنی دیگ کی اندرونی اور بیرونی جانب ۔ ہر اس چیز کو جس کا حاسہ بصر سے ادراک ہو سکے اسے ظاہر اور جس کا حاسہ بصر سے ادراک نہ ہوسکے اسے باطن کہا جاتا ہے قرآن میں ہے :۔ وَذَرُوا ظاهِرَ الْإِثْمِ وَباطِنَهُ [ الأنعام/ 120] اور ظاہری اور پوشیدہ ( ہر طرح کا ) گناہ ترک کردو ۔ ما ظَهَرَ مِنْها وَما بَطَنَ [ الأنعام/ 151] ظاہری ہوں یا پوشیدہ ۔ البطین کلاں شکم ۔ البطن بسیار خور المبطان جس کا بسیار خوری سے پیٹ بڑھ گیا ہو ۔ البطنۃ بسیارخوری ۔ مثل مشہور ہے ۔ البطنۃ نذھب الفطنۃ بسیار خوری ذہانت ختم کردیتی ہے ۔ بطن الرجل بطنا شکم پری اور بسیار خوری سے اتراجانا ۔ بطن ( ک ) الرجل بڑے پیٹ والا ہونا ۔ مبطن پچکے ہوئے پیٹ والا ۔ بطن الرجل مرض شکم میں مبتلا ہونا اس سے صیغہ صفت مفعولی مبطون مریض شکم آتا ہے ۔ البطانۃ کے معنی کپڑے کا استریا اس کے اندورنی حصہ کے ہیں اور اس کے ضد ظہارۃ ہے ۔ جس کے معنی کپڑے کا اوپر کا حصہ یا ابرہ کے ہیں اور بطنت ثوبی باٰ خر کے معنی ہیں میں نے ایک کپڑے کو دوسرے کے نیچے لگایا ۔ جلد الجِلْد : قشر البدن، وجمعه جُلُود . قال اللہ تعالی: كُلَّما نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْناهُمْ جُلُوداً غَيْرَها [ النساء/ 56] ، وقوله تعالی: اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتاباً مُتَشابِهاً مَثانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلى ذِكْرِ اللَّهِ [ الزمر/ 23] . والجُلُود عبارة عن الأبدان، والقلوب عن النفوس . وقوله عزّ وجل : حَتَّى إِذا ما جاؤُها شَهِدَ عَلَيْهِمْ سَمْعُهُمْ وَأَبْصارُهُمْ وَجُلُودُهُمْ بِما کانُوا يَعْمَلُونَ [ فصلت/ 20] ، وَقالُوا لِجُلُودِهِمْ لِمَ شَهِدْتُمْ عَلَيْنا [ فصلت/ 21] ، فقد قيل : الجلود هاهنا کناية عن الفروج «2» ، وجلَدَهُ : ضرب جلده، نحو : بطنه وظهره، أو ضربه بالجلد، نحو : عصاه إذا ضربه بالعصا، وقال تعالی: فَاجْلِدُوهُمْ ثَمانِينَ جَلْدَةً [ النور/ 4] . والجَلَد : الجلد المنزوع عن الحوار، وقد جَلُدَ جَلَداً فهو جَلْدٌ وجَلِيد، أي : قويّ ، وأصله لاکتساب الجلد قوّة، ويقال : ما له معقول ولا مَجْلُود أي : عقل وجَلَد . وأرض جَلْدَة تشبيها بذلک، وکذا ناقة جلدة، وجَلَّدْتُ كذا، أي : جعلت له جلدا . وفرس مُجَلَّد : لا يفزع من الضرب، وإنما هو تشبيه بالمجلّد الذي لا يلحقه من الضرب ألم، والجَلِيد : الصقیع، تشبيها بالجلد في الصلابة . ( ج ل د ) الجلد کے معنی بدن کی کھال کے ہیں اس کی جمع جلود آتی ہے قرآن میں ہے : ۔ كُلَّما نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْناهُمْ جُلُوداً غَيْرَها [ النساء/ 56] جب ان کی کھالیں گل ( اور جل ) جائیں گی تو ہم اور کھالیں بدل دیں گے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتاباً مُتَشابِهاً مَثانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلى ذِكْرِ اللَّهِ [ الزمر/ 23] اور خدا نے نہایت اچھی باتیں نازل فرمائی ہیں ( یعنی ) کتاب ) جس کی آیتیں باہم ) ملتی جلتی ( ہیں ) اور دہرائی جاتی رہیں ) جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے بدن کے اس سے رونکتے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ پھر ان کے بدن اور دل نرم ( ہوکر ) کی یاد کی طرف ( متوجہ ) ہوجاتے ہیں ۔ میں جلود سے مراد ابدان اور قلوب سے مراد نفوس ہیں اور آیت کریمہ : ۔ حَتَّى إِذا ما جاؤُها شَهِدَ عَلَيْهِمْ سَمْعُهُمْ وَأَبْصارُهُمْ وَجُلُودُهُمْ بِما کانُوا يَعْمَلُونَ [ فصلت/ 20] یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو ان کان اور آنکھیں اور چمڑے ( یعنی دوسرے اعضا ) ان کے خلاف ان کے اعمال کی شہادت دیں گے اور وہ اپنے چمڑوں ( یعنی اعظا ) سے کہیں گے تم نے ہمارے خلاف کیوں کیوں شہادت دی ۔ میں بعض نے کہا ہے کہ جلود سے فروج یعنی شرمگاہ ہیں مراد ہیں ۔ جلدۃ ( ض ) کیس کے چمڑے پر مارنا ۔ جیسے اور اس کے دوسرے معنی درے لگانا بھی آتے ہیں ۔ جیسے عصاہ ( یعنی لاٹھی کے ساتھ مارنا ) چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمانِينَ جَلْدَةً [ النور/ 4] تو ان کے اسی اور سے مارو ۔ الجلد والجلد اونٹنی کے بچہ کی بھس بھری ہوئی کھال ۔ جلد ( ک ) جلدا کے معنی قوی ہونے کے ہیں صیغہ صفت جلدۃ وجلدۃ ہے اور اس کے اصل معنی اکتساب الجلدۃ قوۃ یعنی بدن میں قوت حاصل کرنے گے ہیں ۔ محاورہ ہے ؟ ۔ مالہ معقول ولا مجلود اس میں نہ عقل ہے نہ قوت ۔ اور تشبیہ کے طور پر سخت کو اوض جلدۃ کہا جاتا ہے اس طرح قوی اونٹنی کو ناقۃ جلدۃ کہتے ہیں ۔ جلذت کذا میں نے اس کی جلد باندھی ۔ فرس مجلہ مار سے نہ ڈرونے والا گھوڑا یہ تشبیہ کے طور پر بولا جاتا ہے کیونکہ مجلد اس شخص کو کہتے ہیں جسے مارنے سے دور نہ ہو الجلید پالا یخ گویا صلابت میں چمڑے کے متشابہ ۔
Top