Mufradat-ul-Quran - Al-Muminoon : 63
بَلْ قُلُوْبُهُمْ فِیْ غَمْرَةٍ مِّنْ هٰذَا وَ لَهُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِكَ هُمْ لَهَا عٰمِلُوْنَ
بَلْ : بلکہ قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل فِيْ غَمْرَةٍ : غفلت میں مِّنْ ھٰذَا : اس سے وَلَهُمْ : اور ان کے اَعْمَالٌ : اعمال (جمع) مِّنْ دُوْنِ : علاوہ ذٰلِكَ : اس هُمْ لَهَا : وہ انہیں عٰمِلُوْنَ : کرتے رہتے ہیں
مگر ان کے دل ان (باتوں) کی طرف سے غفلت میں (پڑے ہوئے) ہیں اور اسکے سوا اور اعمال بھی ہیں جو یہ کرتے رہتے ہیں
بَلْ قُلُوْبُہُمْ فِيْ غَمْرَۃٍ مِّنْ ھٰذَا وَلَہُمْ اَعْمَالٌ مِّنْ دُوْنِ ذٰلِكَ ہُمْ لَہَا عٰمِلُوْنَ۝ 63 غمر أصل الغَمْرِ : إزالة أثر الشیء، ومنه قيل للماء الکثير الذي يزيل أثر سيله، غَمْرٌ وغَامِرٌ ، قال الشاعر : 342- والماء غَامِرُ جدّادها «1» . وبه شبّه الرّجل السّخيّ ، والفرس الشّديد العدو، فقیل لهما : غَمْرٌ كما شبّها بالبحر، والغَمْرَةُ : معظم الماء الساترة لمقرّها، وجعل مثلا للجهالة التي تَغْمُرُ صاحبها، وإلى نحوه أشار بقوله : فَأَغْشَيْناهُمْ [يس/ 9] ، ونحو ذلک من الألفاظ قال : فَذَرْهُمْ فِي غَمْرَتِهِمْ [ المؤمنون/ 54] ، الَّذِينَ هُمْ فِي غَمْرَةٍ ساهُونَ [ الذاریات/ 11] ، وقیل للشَّدائِد : غَمَرَاتٌ. قال تعالی: فِي غَمَراتِ الْمَوْتِ [ الأنعام/ 93] ، ورجل غَمْرٌ ، وجمعه : أَغْمَارٌ. والغِمْرُ : الحقد المکنون «2» ، وجمعه غُمُورٌ والْغَمَرُ : ما يَغْمَرُ من رائحة الدّسم سائر الرّوائح، وغَمِرَتْ يده، وغَمِرَ عِرْضُهُ : دنس، ودخل في غُمَارِ الناس وخمارهم، أي : الذین يَغْمُرُونَ. والْغُمْرَةُ : ما يطلی به من الزّعفران، وقد تَغَمَّرْتُ بالطّيب، وباعتبار الماء قيل للقدح الذي يتناول به الماء : غُمَرٌ ، ومنه اشتقّ : تَغَمَّرْتُ : إذا شربت ماء قلیلا، وقولهم : فلان مُغَامِرٌ: إذا رمی بنفسه في الحرب، إمّا لتوغّله وخوضه فيه کقولهم يخوض الحرب، وإمّا لتصوّر الغَمَارَةِ منه، فيكون وصفه بذلک کو صفه بالهوج «3» ونحوه . ( غ م ر ) الغمر ( ض ) کے اصل معنی کسی چیز کے اثر کو زائل کردینے کے ہیں ۔ اسی سے غمرۃ غامر اس زیادہ پانی کو کہتے ہیں جس کا سیلاب ہر قسم کے اثرات کو چھپا کر زائل کردے شاعر نے کہا ہے ( المتقاریب ( 330 ) والماء غامر خدا دھا اور پانی اپنے گڑھوں کو چھپانے والا تھا ۔ اسی مناسبت سے فیاض آدمی اور تیز رو رگھوڑی کو بھی غمر کہا جاتا ہے جس طرح کہ تشبیہ کے طور پر اسے بحر کہہ دیا جاتا ہے اور غمرۃ اس پانی کثیر کو کہتے ہیں جس کی اتھا ہ نظڑ نہ آئے ۔ اور یہ اس جہالت کے لئے ضرب المثل ہے جو آدمی پر چھا جاتی ہے اور قرآن پاکنے وغیرہ الفاظ سے اسی معنی کی طرف اشارہ کیا ہے قرآن پاک میں ہے : ۔ فَذَرْهُمْ فِي غَمْرَتِهِمْ [ المؤمنون/ 54] تو ان کو ۔۔۔۔ ان کی غفلت ہی میں رہنے دو ۔ الَّذِينَ هُمْ فِي غَمْرَةٍ ساهُونَ [ الذاریات/ 11] جو بے خبر ی میں بھولے ہوئے ہیں ۔ اور غمرات کے معنی شدائد کے ہیں ( کیونکہ وہ بھی انسان پر ہجوم کر کے اسے بد حواس کردیتے ) ہیں فرمایا : ۔ فِي غَمَراتِ الْمَوْتِ [ الأنعام/ 93]( جب موت کی سختی میں ۔ اور نا تجربہ کار آدمی کو بھی غمر کہا جاتا ہے والجمع اغمار نیز غمر کے معنی پوشیدہ کینہ کے بھی آتے ہیں ۔ والجمع غمور اور غمر کے معنی چربی کی بدبو کے آتے ہیں جو تمام چیزوں کی بو پر غالب آجاتی ہے غمرت یدہ اس کا ہاتھ میلا ہوگیا غمر عر ضہ اس کی عزت پر بٹہ لگ گیا محاورہ ہے ۔ وہ لوگوں کے ہجوم میں داخل ہوگیا ۔ الغمرۃ زعفران سے تیار کیا ہوا طلا جو چہرے پر ملتے ہیں تغمرت باالطیب میں نے ( اپنے چہرہ پر ) زعفرانی خوشبو اور پانی پینے کے چھوٹے پیا لے کو غمر کہا جاتا ہے اسی سے تغمرت ہے جس کے معنی تھوڑا سا پانی پینے کے ہیں اور کسی شخص کو مغافر اس وقت کہتے ہیں جب کہ وہ اپنے آپ کو لڑائی کی آگ میں جھونک دے اور یہ یا تو دشمن کی صفوں میں گھسنے کے لئے ہوتا ہے جیسا کہ فلان یخوض الحرب کا محاورہ ہے اور یا نا تجربہ کاری کی وجہ سے اور اس صؤرت میں اسے مغافر کہنا ایسے ہی ہے جیسا کہ اناڑی آدمی کو ھوج وغیرہ کہا جاتا ہے ۔ دون يقال للقاصر عن الشیء : دون، قال بعضهم : هو مقلوب من الدّنوّ ، والأدون : الدّنيء وقوله تعالی: لا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِكُمْ [ آل عمران/ 118] ، ( د و ن ) الدون جو کسی چیز سے قاصر اور کوتاہ ہودہ دون کہلاتا ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ دنو کا مقلوب ہے ۔ اور الادون بمعنی دنی آتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ لا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِكُمْ [ آل عمران/ 118] کے معنی یہ ہیں کہ ان لوگوں کو راز دار مت بناؤ جو دیانت میں تمہارے ہم مرتبہ ( یعنی مسلمان ) نہیں ہیں ۔
Top