Mufradat-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 39
وَّ قِیْلَ لِلنَّاسِ هَلْ اَنْتُمْ مُّجْتَمِعُوْنَۙ
وَّقِيْلَ : اور کہا گیا لِلنَّاسِ : لوگوں سے هَلْ : کیا اَنْتُمْ : تم مُّجْتَمِعُوْنَ : جمع ہونے ہو (جمع ہوگے)
اور لوگوں سے کہہ دیا گیا کہ تم (سب) کو اکٹھے ہوجانا چاہیے
وَّقِيْلَ لِلنَّاسِ ہَلْ اَنْتُمْ مُّجْتَمِعُوْنَ۝ 39ۙ نوس النَّاس قيل : أصله أُنَاس، فحذف فاؤه لمّا أدخل عليه الألف واللام، وقیل : قلب من نسي، وأصله إنسیان علی إفعلان، وقیل : أصله من : نَاسَ يَنُوس : إذا اضطرب، قال تعالی: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس/ 1] ( ن و س ) الناس ۔ بعض نے کہا ہے کہ اس کی اصل اناس ہے ۔ ہمزہ کو حزف کر کے اس کے عوض الف لام لایا گیا ہے ۔ اور بعض کے نزدیک نسی سے مقلوب ہے اور اس کی اصل انسیان بر وزن افعلان ہے اور بعض کہتے ہیں کہ یہ اصل میں ناس ینوس سے ہے جس کے معنی مضطرب ہوتے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ [ الناس/ 1] کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگنا ہوں ۔
Top