Mufradat-ul-Quran - An-Naml : 20
وَ تَفَقَّدَ الطَّیْرَ فَقَالَ مَا لِیَ لَاۤ اَرَى الْهُدْهُدَ١ۖ٘ اَمْ كَانَ مِنَ الْغَآئِبِیْنَ
وَتَفَقَّدَ : اور اس نے خبر لی (جائزہ لیا) الطَّيْرَ : پرندے فَقَالَ : تو اس نے کہا مَا لِيَ : کیا ہے لَآ اَرَى : میں نہیں دیکھتا الْهُدْهُدَ : ہدہد کو اَمْ كَانَ : کیا وہ ہے مِنَ : سے الْغَآئِبِيْنَ : غائب ہونے والے
اور انہوں نے جانوروں کا جائزہ لیا تو کہنے لگے کہ کیا سبب ہے کہ ہدہد نظر نہیں آتا ؟ کیا کہیں غائب ہوگیا ہے
وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ فَقَالَ مَا لِيَ لَآ اَرَى الْہُدْہُدَ۝ 0ۡۖ اَمْ كَانَ مِنَ الْغَاۗىِٕـبِيْنَ۝ 20 فقد الفَقْدُ : عدم الشیء بعد وجوده، فهو أخصّ من العدم، لأن العدم يقال فيه وفیما لم يوجد بعد . قال تعالی: ماذا تَفْقِدُونَ قالُوا : نَفْقِدُ صُواعَ الْمَلِكِ [يوسف/ 71- 72] (ق د ) الفقد کے معنی ہیں کسی چیز کے وجود کے بعد اس کا نہ پایا جانا اور یہ عدم سے اخص ہے کیونکہ عدم فقد کو بھی کہتے ہیں ۔ اور کسی چیز کے سرے سے موجود نہ ہونے کو بھی قرآن میں ہے : ماذا تَفْقِدُونَ قالُوا : نَفْقِدُ صُواعَ الْمَلِكِ [يوسف/ 71- 72] تمہاری کیا چیز کھوئی گئی ہے ہو بولے کہ بادشاہ کے پانی پینے کا کلاس کھویا گیا ۔ طير الطَّائِرُ : كلُّ ذي جناحٍ يسبح في الهواء، يقال : طَارَ يَطِيرُ طَيَرَاناً ، وجمعُ الطَّائِرِ : طَيْرٌ «3» ، كرَاكِبٍ ورَكْبٍ. قال تعالی: وَلا طائِرٍ يَطِيرُ بِجَناحَيْهِ [ الأنعام/ 38] ، وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً [ ص/ 19] ، وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ [ النور/ 41] وَحُشِرَ لِسُلَيْمانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالطَّيْرِ [ النمل/ 17] ، وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ [ النمل/ 20] ( ط ی ر ) الطائر ہر پر دار جانور جو فضا میں حرکت کرتا ہے طار یطیر طیرا نا پرند کا اڑنا ۔ الطیر ۔ یہ طائر کی جمع ہے جیسے راکب کی جمع رکب آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَلا طائِرٍ يَطِيرُ بِجَناحَيْهِ [ الأنعام/ 38] یا پرند جو اپنے پر دل سے اڑتا ہے ۔ وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً [ ص/ 19] اور پرندوں کو بھی جو کہ جمع رہتے تھے ۔ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ [ النور/ 41] اور پر پھیلائے ہوئے جانور بھی ۔ وَحُشِرَ لِسُلَيْمانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالطَّيْرِ [ النمل/ 17] اور سلیمان کے لئے جنون اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے ۔ وَتَفَقَّدَ الطَّيْرَ [ النمل/ 20] انہوں نے جانوروں کا جائزہ لیا ۔ هدد الهَدُّ : هدم له وقع، وسقوط شيء ثقیل، والهَدَّة : صوت وقعه . قال تعالی: وَتَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبالُ هَدًّا[ مریم/ 90] وهدّدت البقرة : إذا أوقعتها للذّبح، والهِدُّ : المهدود کالذّبح للمذبوح، ويعبّر به عن الضّعيف والجبان، وقیل : مررت برجل هَدَّكَ من رجل کقولک : حسبک، وتحقیقه : يَهُدُّكَ ويزعجک وجود مثله، وهَدَّدْتُ فلانا وتَهَدَّدْتُهُ : إذا زعزعته بالوعید، والهَدْهَدَة : تحريك الصّبيّ لينام، والهُدْهُدُ : طائر معروف . قال تعالی: ما لِيَ لا أَرَى الْهُدْهُدَ [ النمل/ 20] وجمعه : هَدَاهِد، والهُدَاهِد بالضّمّ واحد، قال الشاعر : كهداهد کسر الرّماة جناحه ... يدعو بقارعة الطریق هديلا ( ھ دد ) الھد کے معنی کسی چیز کو زور کی آواز کے ساتھ گرادینے یا کسی بھاری چیز کے گرپڑنے کے ہیں اور کسی چزی کے گرنے کی آواز کو ھدۃ کہا جاتا ہے : ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ وَتَنْشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبالُ هَدًّا[ مریم/ 90] زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر گرپڑیں ۔ اور ھدوت البقرۃ کے معنی گائے کو ذبح کرنے کے لئے زمین پر گرانے کے ہیں اور ھد بمعنی مھد ود یعنی گرائی ہوئی چیز کے آتا ہے جیسے ذبح بمعنی مذبوح اور کمزور بزدل آدمی کو بھی ھد کہا جاتا ہے ۔ ایک محاورہ ہے : ۔ مررت برجل ھدک من رجل میں ایسے آدمی کے پاس سے گزرا جو تیرے لئے فلاں سے کافی ہے ۔ اصل میں اس کے معنی ہیں کہ وجود تجھے بےچین اور مضطرب کرتا ہے ۔ ھددت فلانا وتھددتہ میں نے اسے دھکایا اور ڈاریا ۔ الھد ھدۃ بچے کو سلانے کے لئے تھپکی دینا اور ہلا نا الھد ھد ۔ ایک جانور کا نام ہے ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ ما لِيَ لا أَرَى الْهُدْهُدَ [ النمل/ 20] کیا سبب ہے کہ ہد ہد نظر نہیں آتا ۔ اس کی جمع ھدا ھد آتی ہے اور ھد ا ھد ضمہ کے ساتھ واحد ہے ۔ شاعر نے کہا ہے ( المکامل ) ( 451 ) کھد اھد کسرا الرماۃ جناحتہ بدعو لقارعتہ الطریق ھدیلا وہ اس حمام کی طرح پریشان تھا جس کے بازو شکاریوں نے توڑدیئے ہوں اور وہ راستہ میں کھڑا وادیلا کررہاہو ۔ غيب الغَيْبُ : مصدر غَابَتِ الشّمسُ وغیرها : إذا استترت عن العین، يقال : غَابَ عنّي كذا . قال تعالی: أَمْ كانَ مِنَ الْغائِبِينَ [ النمل/ 20] ( غ ی ب ) الغیب ( ض ) غابت الشمس وغیر ھا کا مصدر ہے جس کے معنی کسی چیز کے نگاہوں سے اوجھل ہوجانے کے ہیں ۔ چناچہ محاورہ ہے ۔ غاب عنی کذا فلاں چیز میری نگاہ سے اوجھل ہوئی ۔ قرآن میں ہے : أَمْ كانَ مِنَ الْغائِبِينَ [ النمل/ 20] کیا کہیں غائب ہوگیا ہے ۔ اور ہر وہ چیز جو انسان کے علم اور جو اس سے پودشیدہ ہو اس پر غیب کا لفظ بولا جاتا ہے
Top