Mufradat-ul-Quran - Al-Qasas : 41
وَ جَعَلْنٰهُمْ اَئِمَّةً یَّدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ١ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ لَا یُنْصَرُوْنَ
وَ : اور جَعَلْنٰهُمْ : ہم نے بنایا انہیں اَئِمَّةً : سردار يَّدْعُوْنَ : وہ بلاتے ہیں اِلَى النَّارِ : جہنم کی طرف وَ : اور يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : روز قیامت لَا يُنْصَرُوْنَ : وہ مدد نہ دئیے جائیں گے
اور ہم نے ان کو پیشوا بنایا تھا وہ (لوگوں کو) دوزخ کی طرف بلاتے تھے اور قیامت کے دن انکی مدد نہیں کی جائے گی
وَجَعَلْنٰہُمْ اَىِٕمَّۃً يَّدْعُوْنَ اِلَى النَّارِ۝ 0ۚ وَيَوْمَ الْقِيٰمَۃِ لَا يُنْصَرُوْنَ۝ 41 إِمام : المؤتمّ به، إنسانا كأن يقتدی بقوله أو فعله، أو کتابا، أو غير ذلک محقّا کان أو مبطلا، وجمعه : أئمة . وقوله تعالی: يَوْمَ نَدْعُوا كُلَّ أُناسٍ بِإِمامِهِمْ [ الإسراء/ 71] أي : بالذي يقتدون به، الامام وہ ہے جس کی اقتداء کی جائے خواہ وہ انسان ہو یا اس کے قول وفعل کی اقتداء کی جائے یا کتاب وغیرہ ہو اور خواہ وہ شخص جس کی پیروی کی جائے حق پر ہو یا باطل پر ہو اس کی جمع ائمۃ افعلۃ ) ہے اور آیت :۔ { يَوْمَ نَدْعُوا كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ } ( سورة الإسراء 71) جس دن ہم سب لوگوں کو ان کے پیشواؤں کے ساتھ بلائیں گے ۔ میں امام سے وہ شخص مراد ہے جس کی وہ اقتداء کرتے تھے ۔ دعا الدُّعَاء کالنّداء، إلّا أنّ النّداء قد يقال بيا، أو أيا، ونحو ذلک من غير أن يضمّ إليه الاسم، والدُّعَاء لا يكاد يقال إلّا إذا کان معه الاسم، نحو : يا فلان، وقد يستعمل کلّ واحد منهما موضع الآخر . قال تعالی: كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة/ 171] ، ( د ع و ) الدعاء ( ن ) کے معنی ندا کے ہیں مگر ندا کا لفظ کبھی صرف یا آیا وغیرہ ہما حروف ندا پر بولا جاتا ہے ۔ اگرچہ ان کے بعد منادٰی مذکور نہ ہو لیکن دعاء کا لفظ صرف اس وقت بولا جاتا ہے جب حرف ندا کے ساتھ اسم ( منادی ) بھی مزکور ہو جیسے یا فلان ۔ کبھی یہ دونوں یعنی دعاء اور نداء ایک دوسرے کی جگہ پر بولے جاتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِما لا يَسْمَعُ إِلَّا دُعاءً وَنِداءً [ البقرة/ 171] ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کسی ایسی چیز کو آواز دے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہ سن سکے ۔ نار والنَّارُ تقال للهيب الذي يبدو للحاسّة، قال : أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] ، ( ن و ر ) نار اس شعلہ کو کہتے ہیں جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] بھلا دیکھو کہ جو آگ تم در خت سے نکالتے ہو ۔ قِيامَةُ والقِيامَةُ : عبارة عن قيام الساعة المذکور في قوله : وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] ، يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] ، وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] ، والْقِيَامَةُ أصلها ما يكون من الإنسان من القیام دُفْعَةً واحدة، أدخل فيها الهاء تنبيها علی وقوعها دُفْعَة، والمَقامُ يكون مصدرا، واسم مکان القیام، وزمانه . نحو : إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] ، القیامتہ سے مراد وہ ساعت ( گھڑی ) ہے جس کا ذکر کہ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] اور جس روز قیامت برپا ہوگی ۔ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] جس دن لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] اور نہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہو۔ وغیرہ آیات میں پایاجاتا ہے ۔ اصل میں قیامتہ کے معنی انسان یکبارگی قیام یعنی کھڑا ہونے کے ہیں اور قیامت کے یکبارگی وقوع پذیر ہونے پر تنبیہ کرنے کے لئے لفظ قیام کے آخر میں ھاء ( ۃ ) کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ المقام یہ قیام سے کبھی بطور مصدر میمی اور کبھی بطور ظرف مکان اور ظرف زمان کے استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] اگر تم کو میرا رہنا اور ۔ نصیحت کرنا ناگوار ہو ۔ نصر النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] ( ن ص ر ) النصر والنصر کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر/ 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی
Top