Mufradat-ul-Quran - Al-Ankaboot : 50
وَ قَالُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ اٰیٰتٌ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ قُلْ اِنَّمَا الْاٰیٰتُ عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اِنَّمَاۤ اَنَا نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌ
وَقَالُوْا : اور وہ بولے لَوْلَآ : کیوں نہ اُنْزِلَ : نازل کی گئی عَلَيْهِ : اس پر اٰيٰتٌ : نشانیاں مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ : اس کے رب سے قُلْ : آپ فرمادیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْاٰيٰتُ : نشانیاں عِنْدَ اللّٰهِ ۭ : اللہ کے پاس وَاِنَّمَآ اَنَا : اور اس کے سوا نہیں کہ میں نَذِيْرٌ : ڈرانے والا مُّبِيْنٌ : صاف صاف
اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے نشانیاں کیوں نازل نہیں ہوئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو خدا ہی کے پاس ہیں اور میں تو کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں
وَقَالُوْا لَوْلَآ اُنْزِلَ عَلَيْہِ اٰيٰتٌ مِّنْ رَّبِّہٖ۝ 0ۭ قُلْ اِنَّمَا الْاٰيٰتُ عِنْدَ اللہِ۝ 0ۭ وَاِنَّمَآ اَنَا نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ۝ 50 عند عند : لفظ موضوع للقرب، فتارة يستعمل في المکان، وتارة في الاعتقاد، نحو أن يقال : عِنْدِي كذا، وتارة في الزّلفی والمنزلة، وعلی ذلک قوله : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] ، ( عند ) ظرف عند یہ کسی چیز کا قرب ظاہر کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے کبھی تو مکان کا قرب ظاہر کرنے کے لئے آتا ہے اور کبھی اعتقاد کے معنی ظاہر کرتا ہے جیسے عندی کذا اور کبھی کسی شخص کی قرب ومنزلت کے متعلق استعمال ہوتا ہے جیسے فرمایا : بَلْ أَحْياءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ [ آل عمران/ 169] بلکہ خدا کے نزدیک زندہ ہے ۔ النذیر والنَّذِيرُ : المنذر، ويقع علی كلّ شيء فيه إنذار، إنسانا کان أو غيره . إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ [ نوح/ 2] ( ن ذ ر ) النذیر النذیر کے معنی منذر یعنی ڈرانے والا ہیں ۔ اور اس کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جس میں خوف پایا جائے خواہ وہ انسان ہو یا کوئی اور چیز چناچہ قرآن میں ہے : ۔ وَما أَنَا إِلَّا نَذِيرٌ مُبِينٌ [ الأحقاف/ 9] اور میرا کام تو علانیہ ہدایت کرنا ہے ۔
Top