Mufradat-ul-Quran - Yaseen : 9
وَ جَعَلْنَا مِنْۢ بَیْنِ اَیْدِیْهِمْ سَدًّا وَّ مِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَاَغْشَیْنٰهُمْ فَهُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ
وَجَعَلْنَا : اور ہم نے کردی مِنْۢ : سے بَيْنِ اَيْدِيْهِمْ : ان کے آگے سَدًّا : ایک دیوار وَّمِنْ خَلْفِهِمْ : اور ان کے پیچھے سَدًّا : ایک دیوار فَاَغْشَيْنٰهُمْ : پھر ہم نے انہیں ڈھانپ دیا فَهُمْ : پس وہ لَا يُبْصِرُوْنَ : دیکھتے نہیں
اور ہم نے ان کے آگے بھی دیوار بنادی اور ان کے پیچھے بھی پھر ان پر پردہ ڈال دیا تو یہ دیکھ نہیں سکتے
وَجَعَلْنَا مِنْۢ بَيْنِ اَيْدِيْہِمْ سَدًّا وَّمِنْ خَلْفِہِمْ سَدًّا فَاَغْشَيْنٰہُمْ فَہُمْ لَا يُبْصِرُوْنَ۝ 9 سد السَّدُّ والسُّدُّ قيل هما واحد، وقیل : السُّدُّ : ما کان خلقة، والسَّدُّ : ما کان صنعة «1» ، وأصل السَّدِّ مصدر سَدَدْتُهُ ، قال تعالی: بَيْنَنا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا، [ الكهف/ 94] ، وشبّه به الموانع، نحو : وَجَعَلْنا مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا [يس/ 9] ، وقرئ سدا «2» السُّدَّةُ : کا لظُّلَّة علی الباب تقية من المطر، وقد يعبّر بها عن الباب، كما قيل : ( الفقیر الذي لا يفتح له سُدَدُ السّلطان) «3» ، والسَّدَادُ والسَّدَدُ : الاستقامة، والسِّدَادُ : ما يُسَدُّ به الثّلمة والثّغر، واستعیر لما يسدّ به الفقر . ( س د د ) السد : ( دیوار ، آڑ ) بعض نے کہا ہے سد اور سد کے ایک ہی معنی ہیں اور بعض دونوں میں فرق کرتے ہیں کہ سد ( بضمہ سین ) اس آڑ کو کہا جاتا ہے جو قدرتی ہو اور سد ( بفتحہ سین ) مصنوعی اور بنائی ہوئی روک کو کہتے ہیں ۔ اصل میں یہ سددتہ ( ن ) کا مصدر ہے جس کے معنی رخنہ کو بند کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ بَيْنَنا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا، [ الكهف/ 94] کہ ( آپ ) ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھینچ دیں ۔ اور تشبیہ کے طور پر ہر قسم کے موانع کو سد کہہ دیا جاتا ہے ۔ جیسا کہ قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلْنا مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدًّا وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا [يس/ 9] اور ہم نے ان کے آگے بھی دیوار بنا دی اور ان کے پیچھے بھی ایک قراءت میں سدا بھی ہے ۔ السدۃ برآمدہ جو دروازے کے سامنے بنایا جائے تاکہ بارش سے بچاؤ ہوجائے ۔ کبھی دروازے کو بھی سدۃ کہہ دیتے ہیں جیسا کہ مشہور ہے : ۔ ( الفقیر الذي لا يفتح له سُدَدُ السّلطان) یعنی وہ فقیر جن کے لئے بادشاہ کے دروازے نہ کھولے جائیں ۔ السداد والسدد کے معنی استقامت کے ہیں اور السداد اسے کہتے ہیں جس سے رخنہ اور شگاف کو بھرا جائے ۔ اور استعارہ کے طور پر ہر اس چیز کو سداد کہا جاتا ہے جس سے فقر کو روکا جائے ۔ خلف ( پیچھے ) خَلْفُ : ضدّ القُدَّام، قال تعالی: يَعْلَمُ ما بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَما خَلْفَهُمْ [ البقرة/ 255] ، وقال تعالی: لَهُ مُعَقِّباتٌ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ [ الرعد/ 11] ( خ ل) خلف ( پیچھے ) یہ قدام کی ضد ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ يَعْلَمُ ما بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَما خَلْفَهُمْ [ البقرة/ 255] جو کچھ ان کے روبرو ہو راہا ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہوچکا ہے اسے سب معلوم ہے ۔ لَهُ مُعَقِّباتٌ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ [ الرعد/ 11] اس کے آگے پیچھے خدا کے جو کیدار ہیں ۔ غشي غَشِيَهُ غِشَاوَةً وغِشَاءً : أتاه إتيان ما قد غَشِيَهُ ، أي : ستره . والْغِشَاوَةُ : ما يغطّى به الشیء، قال : وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية/ 23] ( غ ش و ) غشیۃ غشاوۃ وغشاء اس کے پاس اس چیز کی طرح آیا جو اسے چھپائے غشاوۃ ( اسم ) پر دہ جس سے کوئی چیز ڈھانپ دی جائے قرآن میں ہے : ۔ وَجَعَلَ عَلى بَصَرِهِ غِشاوَةً [ الجاثية/ 23] اور اس کی آنکھوں پر پر دہ ڈال دیا ۔ بصر البَصَر يقال للجارحة الناظرة، نحو قوله تعالی: كَلَمْحِ الْبَصَرِ [ النحل/ 77] ، ووَ إِذْ زاغَتِ الْأَبْصارُ [ الأحزاب/ 10] ( ب ص ر) البصر کے معنی آنکھ کے ہیں جیسے فرمایا ؛کلمح البصر (54 ۔ 50) آنکھ کے جھپکنے کی طرح ۔ وَ إِذْ زاغَتِ الْأَبْصارُ [ الأحزاب/ 10] اور جب آنگھیں پھر گئیں ۔ نیز قوت بینائی کو بصر کہہ لیتے ہیں اور دل کی بینائی پر بصرہ اور بصیرت دونوں لفظ بولے جاتے ہیں قرآن میں ہے :۔ فَكَشَفْنا عَنْكَ غِطاءَكَ فَبَصَرُكَ الْيَوْمَ حَدِيدٌ [ ق/ 22] اب ہم نے تجھ پر سے وہ اٹھا دیا تو آج تیری نگاہ تیز ہے ۔
Top